آرگا سٹیران    (نار میتھینڈرولون)

وضاحت /تفصیل:

نارمیتھینڈرولون منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک طاقت ور اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو نینڈرولون سے اخذ کیا گیا۔ اسے میتھائل نینڈرولون یا میتھائل نار ٹیسٹوسٹیرون بھی کہا جاتا ہے ۔ نار میتھینڈرولون کو عام طور پرنینڈرولون کا   میتھائل ٹیسٹوسٹیرون بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہ اپنے پیرنٹ ہارمون نینڈرولون سے صرف اس بنیاد پر مختلف ہے کہ اس میں C-17الفا میتھائل گروپ کو شامل کیا گیا ہے ۔ یہ وہی ترمیم ہے جو ٹیسٹوسٹیرون میں کرکے اسے میتھائل ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ ترمیم کرنے کا مقصد بلاشبہ اسے منہ کے راستے استعمال کے قابل بنانا تھا۔ جانوروں پر کی جانے والی تحقیقات جن میں منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی طاقت کا اندازہ لگایا گیا، کے مطابق یہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں 3تا6گنا زیادہ طاقت ور ہے جب اس کی نسبت اِس کی اینڈروجینیسٹی محض 10تا 25فیصد زائد ہے۔  1 2 اس سٹیرائیڈ کی مجموعی اینابولک اینڈروجینک نسبت 3:1سے 5.5:1 کے درمیان ہے ۔ اگرچہ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرنے پر موثر ثابت ہوتا ہے تاہم  یہ باڈی بلڈرز اور کھلاڑیوں کے لیے کوئی مثالی سٹیرائیڈ نہیں ہے خاص طور جہاں حجم میں خالص اضافہ یا کھیل میں کارکردگی دکھانی ہو ( یہ وہ چیزیں ہیں جہاں نینڈرولون کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے)۔  نارمیتھینڈرولون کی میتھائلیشن کے نتیجے میں اس کی ایسٹروجینک اور پروجیسٹیشنل سرگرمی میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پٹھوں کے حجم میں اضافے کے ساتھ جسم میں پانی اور چربی کی قابل قدر مقدار کے ذخیرہ ہونے کے امکانات ہیں۔

پس منظر:

نارمیتھینڈرلون پہلی بار 1954میں بیان کیا گیا ۔ 3 اس کے کچھ ہی عرصہ بعد ہی Organon (جسے اب Merck/MSD) کہا جاتا ہے ، نے تیار کرکے Orgasteron کےنام سے نیندرلینڈ میں متعارف کریا۔ یہ سٹیرائیڈ یورپ کے مختلف حصوں میں دیگر ناموں جیسا کہ Methalutin, Luteninاور Matdonal کے نام سے بھی فروخت کیا گیا تھا۔ اگرچہ یہ منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک سادہ میتھائلیٹڈ نینڈرولون ہے اور طاقت ور اینابولک خصوصیات رکھتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کی پروجیسٹیشنل سرگرمی اس قدر طاقت ور ہے کہ اسے پروجیسٹن کے نام سے فروخت کیا جاتا رہا۔ اس کے اینابولک اثرات کو ثانوی حیثیت حاصل تھی او ر طب میں اس پر کم دلچسپی ظاہر کی جاتی تھی۔ یہ مقام طور پر میتھائل ایسٹرینولون کے نام سے بھی فروخت ہوتا رہا جو ایک بار پھر یہ ظاہر کرتا ہے کہ دوا اینابولک سٹیرائیڈ کے زمرے میں آتی ہے۔ غیر واضح نام اور اس کی غیر متعلقہ مارکیٹنگ کی وجہ سے نارمیتھینڈرولون میں کھلاڑیوں کی طرف سے بہت دلچسپی ظاہر کی گئی ۔ حتیٰ کہ 1960 کی دہائی جب بہت سے نئی اور درآمدی مرکبات بلیک مارکیٹ میں سامنے آرہے تھے، نار میتھینڈرولون کو قابل اعتنا نہ سمجھا گیا۔ اس کے بعد جلد ہی نارمیتھینڈرولون پر مشتمل ادویات ختم ہونا شروع ہوگئیں کیوں کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والے نئے اور زیادہ موثر پروجیسٹنز دستیاب ہوگئے۔ باڈی بلڈرز کی طر ف سے اس دوا کے ساتھ تعلق استوار کرنے سے پہلے ہی بہت سے ممالک میں غائب ہوگئی ۔ اب نارمیتھینڈرولون پوری دنیا میں کہیں دستیاب نہیں ہے۔

نوٹ فرمائیں کہ امریکہ میں اپنی موجودہ گمنامی کے باوجود نارمیتھینڈرولون کو 2004 میں وفاقی قوانین برائے ممنوعہ مرکبات کے شیڈول IIIاینابولک سٹیرائیڈمیں شامل کیا گیا ۔

فراہمی :

نارمیتھینڈرولون نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے۔

ساختی خصوصیات:

نارمیتھینڈرولون دراصل نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے۔ اس میں فرق C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات :

نارمیتھینڈرولون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزرتا ہے اور ایک ایسے مصنوعی ایسٹروجن میں تبدیل ہوجاتا ہے جو جسم میں بہت زیادہ سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے (17۔الفا۔ایتھائل ۔ایسٹراڈائیول)۔ اس وجہ سے یہ ایک طاقت ایسٹروجینک سٹیرائیڈ ہے ۔ دوران علاج گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثر کا سامنا ہو سکتا ہے لیکن صرف اس صورت میں جب زیادہ مقدار میں استعمال کیا جارہا ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کا ذخیرہ ہونا بھی ایک مسئلے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے کیوں کہ زیر جلد پانی اور چربی کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجےمیں پٹھوں کی بناوٹ میں واضح بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ حساس افراد ایسٹروجن کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے Nolvadex® جیسا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرسکتے ہیں۔ا س کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex® (اینسٹرازول) بھی استعمال کی جاسکتی ہے جو ایسٹروجن لیول کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک موثر دوا ہے۔ تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات ایسٹروجن لیول کو برقرار رکھنے والی دیگر ادویات کی نسبت مہنگی ہوسکتی ہیں اور اس کے علاوہ خون میں لپڈز لیول پر منفی اثرات بھی مرتب کرسکتی ہیں۔ 

یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہے نارمیتھینڈرولون جسم میں اضافی طور پر پروجسٹن کے طور پر بھی کچھ سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ 4 در حقیقت تجربات میں یہ حقیقی پروجیسٹیرون کی نسبت زیادہ طاقت ور ثات ہوا ہے۔ 5تحقیقات میں اسے براہ راست اینابولک/ایسٹروجینک سٹیرائیڈ کی بجائے پروسٹوجینک (پروجیسٹیشنل)مرکب کہا جاتا ہے۔ پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ایسٹروجن کے مضراثرات جیسے ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکنے کے لیے منفی فیڈ بیک اور چربی کے ذخیرہ ہونے کی شرح میں اضافہ شامل ہیں۔ پروجیسٹنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں اضافہ کرتے ہیں ۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور ربط ہے جس کی وجہ سے گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات صرف پروجیسٹنز کی مدد سے اور اضافی ایسٹروجن لیولز کے بغیر بھی وقوع پذیر ہوسکتے ہیں۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جزو کو روکتا ہے ، اکثر اوقات نارمیتھینڈرولون سے پیدا ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔

  (اینڈروجینک )مضراثرات

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ا ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ وہ افراد جو اس سٹیرائیڈ کے اینڈروجینک اثرات سے متعلق حساسیت رکھتے ہیں وہ اوسط درجہ کے اینابولک سٹیرائیڈز جیساکہ ڈیکا۔ڈیورابولن(Deca-Durabolin) وغیرہ استعمال کرکے زیادہ پُرسکون محسوس کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے   ممکنہ مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے امکانات کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ 

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنے والے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں نارمیتھینڈرولون کےڈائی ہائیڈرو نارمیتھینڈرولون میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے اس کی اینڈروجینیسٹی کم ہوجاتی ہے ۔ ایتھائل ایسٹرینول کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نارمیتھینڈرولون کی سرگرمی میں مداخلت کرے گا جس کی وجہ سے نارمیتھینڈرولون کی جانب سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا کرنے کے امکانات زیادہ ہوجائیں گے۔ اگر کم اینڈروجینیسٹی کی ضرورت ہوتو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیئے۔

 مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔

نارمیتھینڈرولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے  استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔بعض صورتوں میں مہلک عارضہ جات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔  یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔اس سٹیرائیڈ کے استعمال سے یرقان (بائل ڈکٹ میں رکاوٹ) 1958 میں رپورٹ کی گئی6، لہٰذا اس ضمن میں بھی غفلت نہیں برتی جانی چاہیئے۔  چونکہ یہ سٹیرائیڈ وقفوں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اس لیے جگر کی شدید نوعیت کی پیچیدگیوں کے سامنے آنے کے امکانات نہیں ہوتے لیکن اس سٹیرائیڈ کے استعمال کی صورت میں اس چیز کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا خاص طور پر جب اسے زیادہ مقدار میں یا طویل عرصہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہو۔  

کوئی بھی ایسا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ جو جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ، کے استعمال کے دوران یہ زہریلا پن ختم کرنے والی ادویات جیسا کہ لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔

(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن

  کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت کا حامل ہونے اور طریقہ استعمال (منہ کے راستے یا انجکشن کے ذریعے) کی وجہ سے نارمیتھینڈرولون کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرا نداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔   

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کےبے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات  کے مطابق منہ کے راستے  استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔ 7 

اگر  خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

استعمال (مردوں میں):

باڈی بلڈنگ کے لیے اس دوا کو 10تا30ملی گرام یومیہ کے حساب سےاستعمال کیا جاتا ہے۔ اسے سائیکلز کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے اور ایک سائیکل کا دورانیہ 6تا 8ہفتوں تک محدود ہوتا ہے۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں تیزی سے اضافے کے لیے کافی ہے۔ اس مرکب  کو مخصوص طور پر تربیت کے ان مراحل میں استعمال کیا جاتا ہے جب پٹھوں کے حجم میں اضافہ درکا ر ہو کیوں کہ اس کی پروجیسٹیشنل اور ایسٹروجینک خصوصیت بلاشبہ چربی اور پٹھوں کے ضائع ہونے کے خلاف کام کرے گی ۔ کسی دوسرے مرکب کے ساتھ اشتراک کے بغیر استعمال کرنے کی صورت میں پٹھوں کے حجم میں قابل قدر اضافہ ہوتا ہے اور یہ ڈیانابول سے مشابہ دکھائی دیتا ہے لیکن اس  کا اینڈروجینک اثر ڈیانابول کی نسبت زائد معلوم ہوتا ہے۔ نار میتھینڈرولون کی  زیادہ اسیٹروجینک اور پروجیسٹیشنل سرگرمیاں  اسے ایسے کھیلوں کے لیے غیر موزوں بنادیتی ہیں جن میں رفتار اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ غیر موزوں ہونے کی وجہ یہ ہے کہ  نارمیتھینڈرولون جسم میں پانی کی مقدار میں اضافہ کردیتا ہے۔

  استعمال (خواتین میں):

خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال کرنا  ہوتو اس صورت میں اس کی یومیہ خوراک زیادہ تر 2.5-10ملی گرام ہوتی ہے جسے 4 ہفتوں سے تجاوز نہیں کیا جاتا۔ یہ مقدار پٹھوں کی نئی نشونما کے لیے کافی حد تک موثر ہے ۔ نوٹ فرمائیں کہ بنیادی اینابولک مرکبات کے ساتھ مردانہ خصوصیات جیسے مضراثرات کا سامنےآنا پھر بھی ممکن ہے جن کی بغورنگرانی کرنا ضروری ہوتا ہے۔

  1 Arnold A and Potts GO. Acta Endocrinol. 52,489 (1966).

2 Overbeek GA and J. de Visser, Acta Endocrinol. 22,318 (1956).

3 Djerassi, C. et al. J. Am. Chem Soc. 76 (1954):4092.

4 Saunders FJ et al. Proc. Soc. Exp. Biol. (N.Y.) 94 (1957):717.

5 Methylestrenolone, a new progestogenic substance more active than progesterone. Mansani FE. Minerva Ginecol. 1957 Move 30;9(22):935-41.

6 Jaundice during administration of methylestrenolone. Peters RH, Randall AH et al. L Clin Endorcinol Metab, 1958 Jan;18(1):114-5.

7 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.is