اِرمالون  (میسٹینولون)

تعارف:۔

میسٹینولون  منہ کے راستے استعمال ہونے والا اور ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ایک قسم ہے ۔ یہ  ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی 17۔الفا میتھائلیٹڈ قسم ہے اور ساخت کے لحاظ سے اس کے ساتھ اِسی طرح کی مماثلت رکھتا ہے جس طرح میتھائل ٹیسٹوسٹیرون  ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ رکھتا ہے ۔ مجموعی طور پر میسٹینولون کی سرگرمی اپنے ماخذ ہارمون سے زیادہ مختلف نہیں ہے ۔ سٹیرائیڈز کا استعمال شروع کرنے والے افراد کے لیے میسٹینولون بھی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون (DHT) کی طرح اینڈروجینک خصوصیات  ظاہر کرتا اور اس کی اینابولک سرگرمی بہت کم ہوتی ہے ۔ DHTاور میسٹینولون دونوں میں ایسٹروجینک سرگرمی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے پانی کے جسم میں ذخیرہ ہونے ، چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھ جانے جیسے ایسٹروجینک مضراثرات کے سامنے آنے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں۔ درحقیقت دونوں ہارمون قابل قدر ایسٹروجینک سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے مقابلے کے رجحان اور خوراک /مقدار پر انحصار کرتے ہوئے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکتے ہیں۔ کھلاڑیوں کی طرف سے اس دوا کو اہمیت دی جانے کی وجہ طاقت میں خالص اضافہ اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت اور  جارحانہ  رویہ میں اضافہ اور وزن میں کم اضافہ کرنے کی صلاحیت ہے ۔

پس منظر:۔

ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سب سے پہلے 1935میں تیار کیا گیا تھا۔ 1میسٹینولون جو دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی 17۔الفا الکائلیٹڈ قسم کا ایک روایتی نام ہے ، اس کی تیاری کے بعد وضع کیا گیا۔ تحقیقاتی مرکب کے طور پر اتنی قدیم تاریخ رکھنے کے باوجود یہ سٹیرائیڈ طب میں بہت کم استعمال کیا گیا ۔ پچھلے چالیس سالوں کے دوران اس مرکب پر مشتمل واحد دوا جسے اہمیت دی گئی وہ ارمالون ہے جو کچھ عرصہ کے لیے جرمنی کی ایک کمپنی روسل فارماسیوٹیکلز (Roussel Pharmaceuticals) کی جانب سےتیار کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اس کی تیار ی بند ہوگئی ہے ۔ دوا سازی کی صنعت میں اس کے تر ک کیے جانے کے پیچھے بہت سی وجوہات کارفرما تھیں جن میں متبادل مرکبات کی تعداد میں اضافہ، (اس کی تیاری کا) منافع بخش نہ ہونا اور اس کی ٹشوز کی نشونما اور جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے کی صلاحیت پر نظر ثانی شامل ہیں۔

میسٹینولون  پر کی جانے والی تحقیقات میں سے زیادہ تر 1950 اور 60کی دہائی میں منعقد ہوئیں ۔ یہ وہ دور تھا جب ادویات سازی کا  کام عروج پر تھا ۔ بہت سے نئے مرکبات متعارف کرائے جارہے تھے اور بہت سے پرانے مرکبات کی افادیت پر نظر ثانی کی جارہی تھی۔اگرچہ میسٹینولون بہت عرصہ پہلے تیار کیا گیا تھا لیکن  حالیہ تجربات جن میں ظاہر ہوا کہ یہ مرکب طاقتور اینابولک اور اینڈروجینک اثرات کا حامل ہے ، کے بعد محققین نے اس بات پر توجہ دینا شروع کردی۔ مختصر عرصہ کے لیے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ میسٹینولون ٹشوز کی نشونما کرنے والا ایک شاندار مرکب ہے ۔ تاہم اس کے بعد جلد ہی   مرکب کے بارے میں عمومی طور پر اتفاق یہی تھا کہ یہ ایک اینڈروجن ہے اور طاقتور اینابولک نہیں ہے اور یہ کہ اس

اگرچہ نسخہ جاتی دوا کے طور پر میسٹینولون کا پس منظر زیادہ اچھا نہیں ہے لیکن یہ ایسٹرن جرمن ڈوپنگ مشین کے قدیم ترین اور سب سے اہم رازوں میں سے ایک راز تھا ۔  ایسٹرن جرمن ڈوپنگ مشین1970اور80 کی دہائی کا بدنام زمانہ اور ریاست کا  جاری کردہ ڈوپنگ پروگرام تھا جس نے جدید اورمنظم طریقہ ہائے کار تشکیل دیے جن کا مقصد ادویات کا استعمال کرنے والے کھلاڑیوں کو نشاندہی ہونے سے بچانے میں مدد دینا تھا ۔ اس پروگرام کی وجہ سے مشرقی جرمنی کے کھلاڑی بہت سے پیشاب ٹیسٹوں (کو دھوکہ دے کر بچ نکلنے) میں کامیاب ہوگئے اور سردجنگ کے دور کے زیادہ تر عرصہ میں وہ اولمپک کھیلوں پر غالب قوت کے طور پر رہے ۔ میسٹینولون کو پٹھوں کی نشونما کرنے والے مرکب کے طور پر زیادہ اہمیت حاصل نہیں تھی بلکہ اس کو دی جانے والی اہمیت کی وجہ اس کے خالص اور اینڈروجن   کے طور پر صلاحیتوں کی وجہ سے تھی ۔ اس کے اثرات زیادہ تر مرکزی اعصابی نظام پر اور پٹھوں اور اعصابی نظام کے تعامل (نیورومسکولر انٹریکشن) پر مرکوز رہتے تھے۔ کھلاڑی کی طرف سے اکثر اوقات یہ سننے کو ملتا تھا کہ اگرچہ یہ دوا ان کے پٹھوں کے حجم میں اضافہ نہیں کرتی لیکن رفتار، طاقت، جارحانہ رویہ ، تناؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتی ہے ۔ میسٹینولون کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا یا نہیں لیکن یہ آج بھی تیزرفتاری کے ساتھ عمل کرنے والا اورَل (منہ کے راستے استعمال ہونے والا) سٹیرائیڈ ہے جو زیادہ استعمال کنندگان کو  قابل قدر فوائد پہنچاتا ہے ۔ 

ککس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟

میسٹینولون اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ دستیاب تھا تو یہ منہ کے راستے استعمال ہونے والی گولی کی شکل میں آتا تھا۔

ےساختی خصوصیات:۔

میسٹینولون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسسٹیرون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے ۔  ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اس کا فرق C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو منہ کے راستے استعمال کرنے پر ہارمون کو محفوظ رکھتا ہے ۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔

میسٹینولون کی جسم میں ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی  اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے ۔ نوٹ فرمائیں کہ میسٹینولون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کے ساخت ساختی مماثلت کی وجہ سے اس میں ممکنہ طور پر اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات  بھی ہیں جس کی وجہ سے ایروماٹائز انزائم کے ساتھ جڑنے کے لیے ایروماٹائزایبل مادہ جات کے ساتھ مقابلے کا رجحان رکھتا ہے ۔

(اینڈروجینک )مضر اثرات:۔

میسٹینولون ایک اینڈروجن ہے ۔ اس کی مجوزہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں

استعمال سے لاحق خطرات ( جگر کا زہریلا پن ، لپڈز کی مقدار میں تبدیلیاں) اس کو دیگر اینڈروجن ادویات پر فوقیت دینے کی اجازت نہیں دیتیں

کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نوٹ فرمائیں کہ میسٹینولون پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کو اس کے بعد استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

۔مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔

میسٹینولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے  استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔

جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے والا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کا زہریلا پن ختم کرنے والے غذائی اجزاءجیسا کہ لِوَر سٹیبل ، لِو۔52 یاایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے 

  جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):۔

جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی یومیہ خوراک 10تا 20ملی گرام کی حد میں ہوتی ہے ۔ جسے 6تا8ہفتوں سے زیادہ عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا تاکہ جگر کو تناؤ سے بچایا جاسکے۔ اس مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں میسٹینولون  طاقت میں قابل قدر اضافہ کاسبب بنتا ہے اور مقابلے میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں میں رفتار میں بہتری کا سبب بن سکتا ہے ۔ اگر مناسب غذا فراہم کی جائے تو  یہ اینڈروجن چربی میں کمی کا سبب بنتا ہے اور پٹھوں میں پانی کے ذخیرہ کو کم کرکے ان کی بناوٹ میں بہتری لاتا ہے۔

استعمال (خواتین میں):۔

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے میسٹینولون کا خواتین میں استعما ل نہیں کیا جاتا جس کی وجہ اس کی طاقتور اینڈروجینک خصوصیات اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کا رجحان ہے ۔

دستیابی:۔

میسٹینولون اب تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں ہے ۔ تاہم بہت سی خفیہ لیبارٹریز نے اس مرکب پر مشتمل ادویات تیار کی ہیں اور بلیک مارکیٹ میں فراہم کی ہیں۔

1 Butenandt A. K. et al. Ber dtsch chem. Ges. 68 (1935):2097.