اینا ٹرافِن (سٹینبولون ایسیٹیٹ)
وضاحت/تفصیل:۔
سٹینبولون ایسیٹیٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے ماخوذ ہے ۔ سٹینبولون دراصل بنیادی طورپر 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی بنیاد پر تیار کیا گیا اور اس کا فرق صرف 2۔میتھائل گروپ کے اضافہ سے ہے ۔ اس کے نتیجے میں سامنے آنے والا سٹیرائیڈ اپنی نان میتھائلیٹڈ بیس سے کافی حد تک مشابہ ہے اور اینابولک اور اینڈروجینک طاقت کے لحاظ سے اوسط درجہ کا فرق موجود ہوتا ہے ۔ ٹشوز کی نشونما کے لحاظ سے دیکھا جائے تو مقدار بلحاظ ملی گرام سٹینبولون 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت قدرےکمزور ہے تاہم براہ راست موازنہ کرنا مشکل ہے ۔جب آپ مقدار بلحاظ ملی گرام کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اینڈروجن کے طور پر سٹینبولون 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت قدرے کمزور ہے تاکہ اینابولک /اینڈروجینک نسبت ( جو کہ نہایت ضروری پیمائش ہے ) ایک جیسی رہتی ہے ۔ جب اسے ٹیسٹوسٹیرون سے موازنہ کیا جائے تو معیاری تجزیات یہی تجویز کرتے ہیں سٹینبولون اس کی نسبت تقریباً تین گنا زیادہ اینابولک اثر کا حامل ہے اور اس کی اینڈروجینک سرگرمی تقریباً 15 اور 30 فیصد کے درمیان ہے ۔
پس منظر:۔
جرمنی کی کمپنی Schering AG نے 1961میں سٹینبولون ایسیٹیٹ متعارف کرایا۔ تقریباً 2سال بعد، سائنٹکس نے یہ دو ا برطانیہ میں متعارف کرائی اور پھر جلد ہی تجارتی نام ایناٹروفِن کے نام سے میکسیکو میں متعارف کرائی ۔ فارمیکو لاجیکو لیٹینو (Farmacologico Latino) کمپنی نے سپین میں بھی یہ دوا سٹینبولون کے تجارتی نام سے فروخت کی ۔ 1 بتایا یہی جاتا ہے کہ (زیادہ تر یہ) ایناڈرول کے متبادل کے طور پر انجکشن کی شکل میں انیمیا (خون کی کمی ) کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس مرکب کے طبی استعمال سے متعلق آج بہت تھوڑی معلومات دستیاب ہیں۔ سٹینبولون اپنی اصل مارکیٹ سے باہر نہیں پھیل سکا اور ایک دوا کے طور پر یہ بہت تھوڑے عرصہ کے لیے اپنا وجود برقرار رکھ سکا۔ اس مرکب پر مشتمل آخری دوا (جان بوجھ) کر 1980کی دہائی میں مارکیٹ سے اٹھا لی گئی ۔ اس کے زوال کی نوعیت مالی تھی کیوں کہ ایناٹروفن ان دنوں بند ہوئی جب بہت سی دوا سازکمپنیاں اپنے کم استعمال ہونے والے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو ترک کررہے تھے ۔
دو دہائیاں قبل جب ایناٹروفن کو عالمی مارکیٹ سے ختم کیا جارہا تھا تو یورپی باڈی بلڈر حضرات اس وجہ سے بہت پریشان تھے ۔ اس کے خاتمہ پر بہت افسوس کا اظہار کیا گیا بالکل اسی طرح جس طرح قدیم پرائموبولان ایسیٹیٹ انجکشن کے ختم ہونے پر کیا گیا تھا۔ پرانے وقتوں کے استعمال کنندگان کی طرف سے اکثر کہا جاتا تھا کہ اس سٹیرائیڈ جیسے فوائد کسی دوسرے مشہور نان ایروماٹائزیبل اینابولک مرکب سے حاصل نہیں کیے جاسکے لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ان کی یہ بات حقیقی تجربہ کی بنیاد پر ہے یا محض ایک خواہش ہے۔ آج یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ یہ مرکب بالآخر میتھینولون یا 1۔ٹیسٹوسٹیرون سے کس طرح مختلف ہے۔ یہ دونوں جدید مرکبات کیمائی طور پر اور اپنے استعمال کے لحاظ سے ایک دوسرے سے کافی مشابہت رکھتے ہیں۔ جب تک یہ مرکب ایک بار پھر وسیع پیمانے پر تیاری کے مرحلے تک نہیں پہنچتا جو کہ ابھی ناممکن دکھائی دیتا ہے ( کم ازکم نسخہ جاتی دوا کے طور پر )، جدید دور کے باڈی بلڈر حضرات
بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی ٹشوز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سےطاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز
سٹینوبولون کی حقیقی نوعیت /فطرت کے بارےمیں الجھن کا شکار رہیں گے۔ تاہم اینابولک سٹیرائیڈز کی تاریخ میں یہ ایک دلچسپ باب کے طور پر موجود ہے ۔
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے :۔
سٹینبولون ایسیٹیٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ تیار کیا جاتا تھا تو یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیولز میں موجود ایک ملی لیٹر تیل میں 25، 50یا 100ملی گرام کی صورت میں موجود ہوتا تھا۔
ساختی خصوصیات:۔
سٹینبولون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ہے ۔ یہ پہلے اور دوسرے کاربن کے درمیان ایک اضافی ڈبل بانڈ پر مشتمل ہوتا ہے اور کاربن نمبر 2 پر ایک اضافی میتھائل گروپ بھی موجود ہے جو 3کیٹو گروپ کومستحکم کرنے میں معاونت کرتا ہے اور سٹیرائیڈ کی اینابولک خصوصیات میں اضافہ کرتا ہے ۔ ایناٹروفِن میں سٹینبولون کو کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ) کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرتا ہے جہاں یہ ایسٹر 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ۔ ایسٹر کے حامل (ایسٹریفائڈ سٹیرائیڈز) آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے نہایت سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں ۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد سٹینبولون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز اور ایسٹرز کا اشتراک بنانے کا مقصد ان کو استعمال کرنے پر ان کے موثر رہنے کے دورانیہ میں اضافہ کرنا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
جسم سٹینبولون کی ایروماٹائزیشن نہیں کرتا اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ حساس افراد میں بھی گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا) کا مسئلہ سامنے نہیں آتا۔ چونکہ (خلیات) میں پانی کے جمع رہنے کی اہم وجہ ایسٹروجن ہے ، یہ سٹیرائیڈ (سٹینبولون) اس کے برعکس پٹھوں کے خالص حجم میں اضافہ کرتا ہے اور بناوٹ میں خوبصورتی لاتی ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ سٹیرائیڈ تربیت /ورزش کے اس مرحلہ کے دوران موزوں ہوتا ہے جب پانی اور چربی کے جمع ہونے جیسے مسائل درپیش ہوں۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر
عورتوں میں استعمال :۔
خواتین کھلاڑی 25تا 100ملی گرام خوراک فی ہفتہ استعمال کے نتیجے میں بہترین بڑھوتری اور مردانہ خصوصیات ظاہر ہونے کے کم سے کم امکانات ہوتے ہیں۔ اس کا استعمال 4تا 6ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے ۔ نوٹ فرمائیں کہ ایسیٹیٹ ایسٹرز کے مختصر وقت کے لیے فعال رہنے
وضاحت/تفصیل:۔
سٹینبولون ایسیٹیٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے ماخوذ ہے ۔ سٹینبولون دراصل بنیادی طورپر 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی بنیاد پر تیار کیا گیا اور اس کا فرق صرف 2۔میتھائل گروپ کے اضافہ سے ہے ۔ اس کے نتیجے میں سامنے آنے والا سٹیرائیڈ اپنی نان میتھائلیٹڈ بیس سے کافی حد تک مشابہ ہے اور اینابولک اور اینڈروجینک طاقت کے لحاظ سے اوسط درجہ کا فرق موجود ہوتا ہے ۔ ٹشوز کی نشونما کے لحاظ سے دیکھا جائے تو مقدار بلحاظ ملی گرام سٹینبولون 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت قدرےکمزور ہے تاہم براہ راست موازنہ کرنا مشکل ہے ۔جب آپ مقدار بلحاظ ملی گرام کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اینڈروجن کے طور پر سٹینبولون 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت قدرے کمزور ہے تاکہ اینابولک /اینڈروجینک نسبت ( جو کہ نہایت ضروری پیمائش ہے ) ایک جیسی رہتی ہے ۔ جب اسے ٹیسٹوسٹیرون سے موازنہ کیا جائے تو معیاری تجزیات یہی تجویز کرتے ہیں سٹینبولون اس کی نسبت تقریباً تین گنا زیادہ اینابولک اثر کا حامل ہے اور اس کی اینڈروجینک سرگرمی تقریباً 15 اور 30 فیصد کے درمیان ہے ۔
پس منظر:۔
جرمنی کی کمپنی Schering AG نے 1961میں سٹینبولون ایسیٹیٹ متعارف کرایا۔ تقریباً 2سال بعد، سائنٹکس نے یہ دو ا برطانیہ میں متعارف کرائی اور پھر جلد ہی تجارتی نام ایناٹروفِن کے نام سے میکسیکو میں متعارف کرائی ۔ فارمیکو لاجیکو لیٹینو (Farmacologico Latino) کمپنی نے سپین میں بھی یہ دوا سٹینبولون کے تجارتی نام سے فروخت کی ۔ 1 بتایا یہی جاتا ہے کہ (زیادہ تر یہ) ایناڈرول کے متبادل کے طور پر انجکشن کی شکل میں انیمیا (خون کی کمی ) کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس مرکب کے طبی استعمال سے متعلق آج بہت تھوڑی معلومات دستیاب ہیں۔ سٹینبولون اپنی اصل مارکیٹ سے باہر نہیں پھیل سکا اور ایک دوا کے طور پر یہ بہت تھوڑے عرصہ کے لیے اپنا وجود برقرار رکھ سکا۔ اس مرکب پر مشتمل آخری دوا (جان بوجھ) کر 1980کی دہائی میں مارکیٹ سے اٹھا لی گئی ۔ اس کے زوال کی نوعیت مالی تھی کیوں کہ ایناٹروفن ان دنوں بند ہوئی جب بہت سی دوا سازکمپنیاں اپنے کم استعمال ہونے والے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو ترک کررہے تھے ۔
دو دہائیاں قبل جب ایناٹروفن کو عالمی مارکیٹ سے ختم کیا جارہا تھا تو یورپی باڈی بلڈر حضرات اس وجہ سے بہت پریشان تھے ۔ اس کے خاتمہ پر بہت افسوس کا اظہار کیا گیا بالکل اسی طرح جس طرح قدیم پرائموبولان ایسیٹیٹ انجکشن کے ختم ہونے پر کیا گیا تھا۔ پرانے وقتوں کے استعمال کنندگان کی طرف سے اکثر کہا جاتا تھا کہ اس سٹیرائیڈ جیسے فوائد کسی دوسرے مشہور نان ایروماٹائزیبل اینابولک مرکب سے حاصل نہیں کیے جاسکے لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ان کی یہ بات حقیقی تجربہ کی بنیاد پر ہے یا محض ایک خواہش ہے۔ آج یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ یہ مرکب بالآخر میتھینولون یا 1۔ٹیسٹوسٹیرون سے کس طرح مختلف ہے۔ یہ دونوں جدید مرکبات کیمائی طور پر اور اپنے استعمال کے لحاظ سے ایک دوسرے سے کافی مشابہت رکھتے ہیں۔ جب تک یہ مرکب ایک بار پھر وسیع پیمانے پر تیاری کے مرحلے تک نہیں پہنچتا جو کہ ابھی ناممکن دکھائی دیتا ہے ( کم ازکم نسخہ جاتی دوا کے طور پر )، جدید دور کے باڈی بلڈر حضرات
بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی ٹشوز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سےطاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون ، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ طاقتور اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کو تحریک ملتی ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹینبولون پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینک اثرات پیدا کرنے کی صلاحیت پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن) :۔
سٹینبولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور اس جگر پر اس کے کوئی زہریلے اثرات نہیں ہوتے۔ اس لیے جگر کے زہریلے پن کے کوئی امکانات نہیں ہیں ۔
(نظام دورانِ خون پر ) مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔سٹینبولون چونکہ ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزارا جاسکتا اس لیے ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت اسے جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی سرگرمی پرزیادہ طاقتور منفی اثرات مرتب کرنے کا حامل سٹیرائیڈ ہونا چاہیئے لیکن یہ اثر C-17 الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت بہت کمزور ہونا چاہیئے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ):۔
مرد کھلاڑیوں میں اس کی عمومی خوراک کی حد 200تا300ملی گرام ہے جو 8تا12ہفتوں تک استعمال کی جاتی ہے ۔ اس حد تک استعمال پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں درمیانے درجہ کا اضافہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ ایسیٹیٹ ایسٹرز کی مختصر وقت کے لیے فعال رہنے کی وجہ سے اس سٹیرائیڈ کی ہفتہ وار خوراک کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔
سٹینوبولون کی حقیقی نوعیت /فطرت کے بارےمیں الجھن کا شکار رہیں گے۔ تاہم اینابولک سٹیرائیڈز کی تاریخ میں یہ ایک دلچسپ باب کے طور پر موجود ہے ۔
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے :۔
سٹینبولون ایسیٹیٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ تیار کیا جاتا تھا تو یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیولز میں موجود ایک ملی لیٹر تیل میں 25، 50یا 100ملی گرام کی صورت میں موجود ہوتا تھا۔
ساختی خصوصیات:۔
سٹینبولون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ہے ۔ یہ پہلے اور دوسرے کاربن کے درمیان ایک اضافی ڈبل بانڈ پر مشتمل ہوتا ہے اور کاربن نمبر 2 پر ایک اضافی میتھائل گروپ بھی موجود ہے جو 3کیٹو گروپ کومستحکم کرنے میں معاونت کرتا ہے اور سٹیرائیڈ کی اینابولک خصوصیات میں اضافہ کرتا ہے ۔ ایناٹروفِن میں سٹینبولون کو کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ) کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرتا ہے جہاں یہ ایسٹر 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک ہوتا ہے ۔ ایسٹر کے حامل (ایسٹریفائڈ سٹیرائیڈز) آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے نہایت سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں ۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد سٹینبولون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز اور ایسٹرز کا اشتراک بنانے کا مقصد ان کو استعمال کرنے پر ان کے موثر رہنے کے دورانیہ میں اضافہ کرنا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
جسم سٹینبولون کی ایروماٹائزیشن نہیں کرتا اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ حساس افراد میں بھی گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا) کا مسئلہ سامنے نہیں آتا۔ چونکہ (خلیات) میں پانی کے جمع رہنے کی اہم وجہ ایسٹروجن ہے ، یہ سٹیرائیڈ (سٹینبولون) اس کے برعکس پٹھوں کے خالص حجم میں اضافہ کرتا ہے اور بناوٹ میں خوبصورتی لاتی ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ سٹیرائیڈ تربیت /ورزش کے اس مرحلہ کے دوران موزوں ہوتا ہے جب پانی اور چربی کے جمع ہونے جیسے مسائل درپیش ہوں۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر
عورتوں میں استعمال :۔
خواتین کھلاڑی 25تا 100ملی گرام خوراک فی ہفتہ استعمال کے نتیجے میں بہترین بڑھوتری اور مردانہ خصوصیات ظاہر ہونے کے کم سے کم امکانات ہوتے ہیں۔ اس کا استعمال 4تا 6ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے ۔ نوٹ فرمائیں کہ ایسیٹیٹ ایسٹرز کے مختصر وقت کے لیے فعال رہنے کی وجہ سے ہفتہ خوراک کو 2یا3حصوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے ۔
دستیابی :۔
سٹینبولون ایسیٹیٹ نسخہ جاتی دوا کے طور پر اب مزید دستیاب نہیں ہے ۔
1
Underground Steroid Handbook II. Daniel Duchaine. HLR Technical Books, Venice CA, 29.