وضاحت/تفصیل:
ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ دراصل بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کی ایک شکل ہے جو انجکشن کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔ اس میں شامل کیا گیا ایسٹر ٹیسٹوسٹیرون کے خون میں اخراج کی رفتار میں سستی کا سبب بنتا ہے لیکن صرف چند دِنوں کے لیے ۔ اس لیے ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ دیگر ایسٹرز جیسا کہ سِپیونیٹ یا ایننتھیٹ کے مقابلے میں مقابلتاً تیزی سے عمل کرنے والا مرکب ہے اور ان کے مقابلے میں اس کے زیادہ انجکشن لگانے پڑتے ہیں۔ زیادہ تر یہی کہا جاتا ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کی قدیم اور خام شکل ہے جو سست روی سے کام کرنے والے اور زیادہ آرام دہ ایسٹرز جو اس کے بعد سامنے آئے ، کی وجہ سےاب ناکارہ ہوچکا ہے ۔ اس کے باوجود وہ افراد جو زیادہ انجکشن لگنے سے بھی تکلیف محسوس نہیں کرتے ان کی طرف سے ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو قابل قبول سٹیرائیڈ سمجھا جاتا ہے ۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب سٹیرائیڈ کے طور پر یہ پٹھوں کے حجم میں اضافہ کرنے والی ایک طاقت ور دوا ہے جو پٹھوں حجم اور طاقت میں تیزی سے اضافہ کا سبب بنتی ہے۔
پس منظر:
ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ سب سے پہلے 1935میں متعارف کرایا گیا جب ٹیسٹوسٹیرون کے خون میں اخراج کی رفتار میں کمی لاکر اس کی افادیت کو بڑھانےکے لیے تجربا ت کا ایک سلسلہ منعقد کیا گیا۔1 دو سال بعد جرمنی کی کمپنی Schering AG نے Testoviron® کے نام سے پہلی ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ پروڈکٹ متعارف کرائی۔ ٹٰسٹوسٹیرون پروپیونیٹ امریکہ میں انجکشن کی شکل میں دستیاب پہلا ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر تھا اور 1960 سے پہلے تک یہ دنیا بھر میں ٹیسٹوسٹیرون کی ایک غالب شکل کے طور پر موجود رہا۔ مثال کے طور پر 1950 کی دہائی کے دوران جب سٹیرائیڈز چند امریکی کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کیے جارہے تھے تو ان دنوں جو سٹیرائیڈ دستیاب تھے ان میں میتھائل ٹیسٹوسٹیرون، ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ اور ٹیسٹوسٹیرون سسپنشن شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ ان دنوں میں منہ کے راستے استعمال (منہ میں رکھی جانے والی گولی) کی شکل میں دستیاب تھا لیکن 1980 کی دہائی کے درمیان امریکی مارکیٹ سے غائب ہوگیا۔
ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کے استعمال سے متعلق ابتدائی ہدایات کے مطابق اس کے کئی استعمالات ہیں۔ بنیادی طور پر اسے مردانہ جنسی ہارمون کی کمی کےلیے علاج کےلیے استعمال کیاجاتا تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ کم ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل جیسا کہ بالغ افراد میں جنسی خواہش اور طاقت کی کمی اور نوجوانوں میں خصیوں کے نہ اترنے (تھیلی میں نہ آنے) کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن اسے ماہواری کے بند ہونے ، ماہواری کی صورت میں بہت زیادہ خون آنے (مینوریجیا)، ماہواری کی وجہ سے تناؤ، کرونک سِسٹِک میسٹائٹس (چھاتی میں دائمی گلٹیاں)، بچہ دانی میں غیر ضروری ٹشو کا نشونما پانا (اینڈومیٹری اوسس) اور چھاتی سے دودھ کا زیادہ آنا وغیرہ میں بھی استعمال کیا جاتا تھا اور خواتین کے ایسے بہت سے عارضہ جات کے علاج کے لیے استعمال ہوتا جن میں ٹیسٹوسٹیرون کا استعمال ہوتا ہے۔ کئی سالوں بعد یہ وسیع استعمالات امریکی ادارے FDAکی
خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر آزاد ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج میں معاونت کرتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ ایسٹر کے الحاق کا مقصد اس کے استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رہنے کے قابل بنانا ہے تاکہ (بغیر ایسٹر کے
طرف سے کم کردیے گئے اور 1980کی دہائی تک ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ زیادہ تر مرد مریضوں میں استعمال کیا جارہا تھا۔ امریکہ اور دیگر ممالک میں دستیابی سے متعلق ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ ایک طویل تاریخ رکھتا ہے اور آج تک عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقبول شکل کے طور پر موجود ہے ۔ تاہم اس بات زور دیا جانا نہایت ضروری ہے کہ مارکیٹ میں اس کے موجود رہنے کی صلاحیت اس کا قدیم ہونا ہے جب کہ اس کی بقا اس کے کسی منفرد استعمال کی وجہ سے نہیں ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ قبول کیا جانے والا ٹیسٹوسٹیرون کا پہلا ایسٹر ہے اور علاج معالجے میں استعمال کے لحاظ سے کئی دہائیوں پر محیط تاریخ /پس منظر رکھتا ہے۔ کئی کمپنیوں نے اسے دہائیوں تک فروخت کیا اور جس طرح اس کی مانگ ہے تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ لیکن ٹیسٹوسٹیرون کی جدید شکلیں جیسا کہ ایننتھیٹ اور سِپیونیٹ آج کل بہت زیادہ مقبول ہیں کیوں کہ یہ (خون ) میں سست روی سے خارج ہوتی ہیں اور اس لیے ان کے کم انجکشن لگانے کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ آرام دہ ثابت ہوتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ امریکہ میں فروخت کے لیے اب بھی منظور شدہ ہے تاہم مستقبل میں اس کی یہاں فروخت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔
باڈی بلڈرز عام طور پر پروپیونیٹ کو سب سے کم سرگرمی کا حامل ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر تصور کرتے ہیں اور تربیت کے ان مراحل کے لیے ترجیح دیتے ہیں جن میں پٹھوں کی بناوٹ مقصود ہو۔ کچھ تو اس کے بارے میں اس حد تک کہتے ہیں کہ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ جسم میں سختی کا سبب بنتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ ، سِپیونیٹ یا سسٹانون کے مقابلے میں جسم میں کم پانی اور چربی کے ذخیرہ کا سبب بنتا ہے ۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ فوائد گہری جانچ کے نتیجے میں برقرار نہیں رہتے ۔ درحقیقت پروپیونیٹ ایسٹر جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کے فعال ہونے سے پہلے اس سے الگ ہوجاتا ہے اور اس طرح سٹیرائیڈ کے اخراج میں تاخیر لانے میں زیادہ کردار ادا نہیں کرتا۔ اس ساری بحث سے اس چیز کی طرف توجہ مبذول ہوتی ہے کہ آپ کسی بھی ایسٹریفائڈ مرکب کے ذریعے ٹیسٹوسٹیرون کی کتنی مقدار اپنے خون میں لے جارہے ہیں ۔ بصورت دیگر ان سب ایسٹرز میں کوئی خاص فعلی فرق نہیں ہے۔
فراہمی:
ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ انسانوں اور جانوروں کی ادویات کے طور پر وسیع پیمانے پر دستیاب ہے۔ اس کی ہیئت اور مقدار کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے لیکن عمومی طور پر سٹیرائیڈ25ملی گرام فی ملی لیٹر، 50ملی گرام فی ملی لیٹر اور 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے تیل میں حل پذیر حالت میں موجود ہوتا ہے ۔
ساختی خصوصیات:
ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (پروپیونک ایسڈ) کو منسلک کیا گیا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹر حالتیں اس کی آزاد حالتوں کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن لگنے کے مقام سے نہایت آہستگی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں ۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔
ٹیسٹوسٹیرون نینوگرام /ملی لیٹر
ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے
) ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کے کم انجکشن لگائے جائیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ مائیکرو کرسٹلائن سسپنشن تیار کرنے کا مقصد اس کا انجکشن لگنے کے بعد جسم میں 2ہفتے کے عرصہ تک مردانہ جنسی ہارمون (اینڈروجن) کی مقدار کو برقرار رکھنا ہے۔ انجکشن لگنے کے بعد ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کی ہاف لائف تقریباً دو یوم ہے ۔
کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔
اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔2
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی
جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ چونکہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی ایروماٹائزیشن با آسانی نہیں کی جاسکتی اس لیے کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر اس کے منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت یہ اثرات کم ہوتے ہیں۔ استعمال کے راستے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو منہ کے راستے استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون لپڈز پر قدرے زیادہ منفی اثرات مرتب کرے گا۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانا بھی اینڈروجن کی طرف سے سیرم لپڈز پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔
3تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 4 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔
چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی ہوتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی) :
ٹیسٹوسٹیرون کو ایک تکلیف دہ انجکشن تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کی پروپیونک ایسڈ کی کاربن چین کا چھوٹا ہونا ہے جو انجکشن کے مقام پر ٹشوز میں چبھن کا باعث بنتی ہے ۔ بہت سے حساس افراد اس انجکشن سے مکمل طور پر اجتناب کرتے ہیں کیوں کہ ان کے جسم اس کے خلاف ردعمل دیتے ہیں جس کے نتیجے میں واضح دکھن اور ہلکےدرجے کا بخار ہوتا ہے جو ہر انجکشن لگنے کے بعد کچھ دن تک برقرار رہتا ہے۔ زیادہ تر استعمال کنندگان میں معمولی درجہ کی دکھن بھی بہت زیادہ بے سکونی کا باعث بنتی ہے خاص طور پر جب یہ مرکب مسلسل کئی ہفتوں سے ہر ہفتے کئی بار انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا رہا ہو۔
استعمال (مردوں میں):
ابتدائی تجویزی ہدایات کے مطابق اینڈروجن کی کمی کے علاج کےلیے اس کی مقدار کی حد 25ملی گرام ہے جو فی ہفتہ دو تا تین بار دی جاتی ہے ۔ پروڈکٹ کے جدید لٹریچر میں اس مقصد کے لیے تجویز کی گئی خوراک 25تا50ملی گرام ہے جو ہفتے میں دو سے تین بار استعمال کی جاتی ہے ۔ مرد کھلاڑیوں میں اس کی عمومی خوراک کی حد 50تا100ملی گرام فی انجکشن ہے جو ہر دوسرے یا تیسرے دن استعمال کیا جاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کے دیگر ایسٹرز کی طرح ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو بھی ہفتہ وار 200تا400ملی گرام کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم اور طاقت میں غیر معمولی اضافے کے لیے کافی ہوتی ہے ۔
ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو عموماً تربیت کے ان مراحل کے دوران استعمال کیا جاتا جب پٹھوں کے حجم میں اضافہ درکار ہو اور اس صورت میں جسم میں پانی کا جمع ہونا زیادہ تشویش ناک نہیں ہوتا اور استعمال کنندہ پٹھوں کی بناوٹ کی بجائے پٹھوں کے خام حجم کے بارے میں فکر مند ہوتا ہے۔ کچھ افراد اسے تربیت کے اس مرحلے میں استعمال کرتے ہیں جب پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہوتی ہے لیکن عموماً کم مقدار (100تا200ملی گرام فی ہفتہ) کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے اور /یا اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب ایسٹروجن لیول کو کنٹرول میں رکھنے کےلیے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا بھی استعمال کی جارہی ہو۔ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ ایک موثر اینابولک دوا ہے اور بغیر کسی اشتراک کے استعمال کرنے پر اکثر اوقات فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ تاہم کچھ افراد زیادہ طاقت ور اثر کے لیے اسے دیگر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرنے کی
ضرورت محسوس کرتے ہیں ۔ اس صورت میں بولڈینون انڈیکسائیکلیٹ، میتھینولون ایننتھیٹ یا نینڈرولون ڈیکینوایٹ کو 200تا400ملی گرام فی ہفتہ کےحساب سے استعمال کرنے پر بہتر نتائج حاصل ہونے چاہیئں جب کہ جگر کے زہریلے پن جیسے مضر اثرات میں کوئی قابل قدر اضافہ دیکھنے کو نہیں ملنا چاہیئے۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر مرکب ہے جسے مطلوبہ اثر کے لیے دیگر اینابولک /اینڈروجینک کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
استعمال (خواتین میں) :
طب میں ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ خواتین میں بہت کم استعمال کیا جاتا ہے۔ استعمال کی صورت میں اسے چھاتی کے ناقابل آپریشن کینسر کے علاج میں اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب دیگر علاج معالجہ جات مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام ہوجاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں اسے بیضہ دانی کے فعل کو دبانےکے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی اس کی طاقت ور اینڈروجینک سرگرمی اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی طرف رجحان ہے۔ خواتین باڈی بلڈرز جو ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال پر بضد ہوتی ہیں وہ اکثر اوقات پروپیونیٹ ایسٹر کا انتخاب کرتی ہیں کیوں کہ خون میں اس کی مقدار کو کنٹرول کرنا آسان ہوتا ہے بانسبت سِپیونیٹ یا ایننتھیٹ کے ۔ اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آتے ہیں تو دوا کا استعمال ترک کردینا چاہیئے جس کے بعد ہارمون لیول ہفتوں کی بجائے چند دنوں میں نیچے آجائے گا۔ اس کے طریقہ استعمال میں بھی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے جس میں 25ملی گرام کا انجکشن ہر پانچ تا سات دن بعد استعمال کیا جاتا ہے اور سائیکل کا دورانیہ 6تا8ہفتوں یا اس سے کم دورانیہ کےلیے محدود رکھا جاتا ہے ۔
دستیابی
ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ دوا کی شکل میں بہت محدود پیمانے پر دستیاب ہے۔ قانونی طور پر تیار کی جانے والی اس کی زیادہ تر مقدار ایشیا اور وسطی/جنوبی امریکہ کے ان ممالک سے آتی ہے جہاں ان کی تیاری سے متعلق زیادہ سختی نہیں ہے اور وہاں کی بلیک مارکیٹ میں اس کی مانگ کی وجہ سے اس کی پیداوار جاری ہے۔ کچھ باقی پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:
امریکہ میں مقامی طور پر اس کی کوئی تیاری نہیں ہوتی
میکسیکو میں واقع کمپنی Brovel ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو 25اور50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے جانوروں کے استعمال کے لیے تیار کرتی ہے۔ اس میں جعلی سازی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ اگر یہ دوا امریکہ میں دستیاب ہوتو اس کے (اصل ) ہونے پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
ایشیا فارما (ملائشیا) کی جانب سےتیار کی جانےوالی پروڈکٹ Propiobolic تیار کرتی ہے جو تھائی لینڈ کی فارمیسیز پر دستیاب ہے۔ اس میں سٹیرائیڈ 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ 10ملی لیٹر کی پیکنگ میں دستیاب ہوتی ہے۔
بالکان فارماسیوٹیکلز (مالدووا) کی جانب سے ایک پروڈکٹ Testosterona Pتیار کی جاتی ہے۔ یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیولز میں دستیاب ہوتی ہے اور اس میں سٹیرائیڈ 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔
انڈیا میں واقع الفا فارما ایک پروڈکٹ TestoRapid تیار کرتی ہے جس میں سٹیرائیڈ 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔ یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول اور 10 ملی لیٹر کی وائل کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔
ایران میں واقع کمپنی ابوریحان نے ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ پر مشتمل ایک پروڈکٹ تیار کرنا شروع کی ہے۔ یہ گہرے رنگ کے شیشے سے بنے 2ملی لیٹر کے ایمپیول میں آتی ہے اور اس میں سٹیرائیڈ 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔
1 Miescher, Wettstein & Tschopp (1936) Schweiz. Med. Wschr. 66,310.
2 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.
3 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74.
4 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281:E117281, 2001.
5 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Atam Singh, Stanley Hsia, et al. J Clin Endocrinol Metab 87:136-43, 2002.