اِیزی کلین® (فارمیبولون، فارمائل ڈائی اینولون)

تعارف:۔

فارمیبولون ایک اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے ۔ زیادہ واضح انداز میں بیان کیا جائے تو یہ مرکب ڈیانابول سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے تاہم اس کے مقابلے میں فارمیبولون میں انتہائی پیچیدہ ترمیم کی گئی ہے۔ دیگر خصوصیات کے علاوہ فارمیبولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے سے قاصر ہے اور کم اینڈروجینیسٹی کا مظاہرہ کرتاہے ۔ کھلاڑی اسے بہت کمزور اینابولک سٹیرائید تصور کرتے ہیں اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے استعما ل نہیں کیا جاتا۔ تاہم ایک منفرد طریقہ سے یہ ایک موثر سٹیرائیڈ ہے ۔ انجکشن کی شکل میں استعمال کرنے پر فارمیبولون انجکشن کے مقام پر چبھن کا باعث بنتا ہے۔ جسم ردعمل دیتا ہے اور انجکشن کے مقام پر سوزش ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے اس پٹھے کے ڈایا میٹر میں بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے ۔ یہ چبھن بے سکونی کا باعث بنتی ہے اس لیے LPB ایزی کلین کے ہر ایمپیول میں 20ملی گرام لڈوکین شامل کیا گیا ہوتا ہے تاکہ انجکشن کے مقام  کم سے کم تکلیف ہو۔ اگرچہ یہ کچھ حد تک درد کو کم کردیتا ہے لیکن ایزی کلین کا استعمال پھر بھی بے سکونی کا باعث بنتا ہے ۔  تاہم اس انجکشن کو لگانے کا مقصد بنیادی طور پر نتائج حاصل کرنا ہوتا ہے اور (انجکشن لگانے ) کے بعد مختصر دورانیہ کے اندر بہت شاندار نتائج دیکھنے کو ملتے ہیں۔

پس منظر:۔

سب سے پہلے 1970کی دہائی میں اٹلی میں فارمیبولون پر جامع تحقیق کی گئی ۔ 123 اسے اضافی اینابولک اورٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں کم اینڈروجینک سرگرمی کے حامل سٹیرائیڈ کے طور پر تیا ر کیا گیا تھا جب کہ اس کو تیار کرنے کا بنیادی مقصد پٹھوں کی نشونما اور اس کے مضر اثرات کو کم کرنا تھا۔ یہ منہ کے راستے اور انجکشن دونوں طریقوں سے استعمال کے لیے تیار کرکے یورپ میں فراہم کیا گیا تھا۔ اس کی تیار کنندہ سب سے مشہور کمپنی LPB تھی جو اٹلی میں واقع ہے ۔ اس کمپنی نے اسے ایزی کلین (Esiclene) کے تجارتی نام سے فروخت کیا ۔ یہ پرتگال میں بھی ایزی کلین کے نام سے فروخت ہوتی رہی اور اس کی تیار کنندہ بائیوفارما تھی جبکہ سپین میں یہ ہیوبرنول کے نام سے فروخت ہوتی رہی جہاں اس کی تیار کنندہ ہبر (Hubber)کمپنی تھی۔ طب میں فارمیبولون کو  اینابولک مرکب کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔ اسے ان افراد کےعلاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جو سٹیرائیڈز کے اینڈروجینک اثرات سےمتعلق حساسیت رکھتے تھے اور ان میں خواتین ، بوڑھے اور بچے شامل ہیں۔ 1985میں اس مرکب کو چھوٹے قد کے حامل بچوں میں نشونما میں بہتری لانے والی دوا کے طور بھی استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں ہڈیوں کےحجم اور قدر میں قابل قدر بڑھوتری دیکھنے کو ملی۔ 4مجوزہ مقدار میں طبی لحاظ سےاستعمال کرنے پر یہ ایک موزوں اور معمولی درجہ کا اینابولک مرکب  ثابت ہورہا تھا اور اس کےمضر اثرات کم سے کم تھے۔

اس کی موزوں افادیت اور مریض کے لیے محفوظ ہونے کے باوجود فارمیبولون آخر کار کامیاب کمرشل مرکب ثابت نہیں ہوسکا تھا ۔ جلد ہی اس کی دستیابی سوالیہ نشان بن جائے گی ۔ یہاں بیان کی گئی برانڈز میں سے سپین کی

ہیوبرنول(Hubernol)برانڈ سب سے پہلے ختم ہوگئی اور یہ کام اس کی تیار کنندہ کمپنی کی جانب سے رضاکارانہ طور پر کیا گیا۔ اس کے بعد بائیوفارما کی ایزی کلین ختم ہوئی ۔ 1990کی دہائی کے اختتام پر ، آخری دوا جو فارمیبولون پر مشتمل تھی وہ اٹلی کی کمپنی LBP کی ایزی کلین تھی۔ جب اس کے تیار کنندہ نےبھی اس کی تیاری بند کردی اور 2004تک ایزی کلین کا بچا کچھا سٹاک بھی ختم ہوگیا ۔ دہائیوں پہلے اس کے متعارف ہونے کے بعد یہ دوا باقاعدہ طور پر عدم دستیاب ہوگئی ۔ آج فارمیبولون کھلاڑیوں کو نسخہ جاتی دوا کے طور پر عدم دستیاب ہے۔

کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟

فارمیبولون نسخہ جاتی دوا کے طورپر دستیاب نہیں ہے ۔ جب تیار کی جاتی تھی تو یہ 5ملی گرام کی گولی اور 2ملی گرام فی ملی لیٹر انجکشن کی شکل میں آتی تھی ۔

ساختی خصوصیات: ۔

فارمیبولون ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے :۔ (1 C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو منہ کے راستے استعمال کرنے پر اسے محفوظ رکھتا ہے ۔(2کاربن نمبر 1اور2 کے درمیان ڈبل بانڈ کا اضافہ (1۔اِین) جو اینابولک /اینڈروجینک نسبت میں تبدیلی کرکے اس کا جھکاؤ اینابولک کی طرف کرتا ہے (3کاربن نمبر 11 پر ہائیڈراکسل گروپ کی وابستگی جو سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن نہیں ہونے دیتا(کاربن نمبر2 پر کی جانے والی ترمیم بھی اسی مقصد کے لیے ہوتی ہے)، اور (4کاربن نمبر 2پر فارمائل گروپ کا اضافہ جواینابولک /اینڈروجینک نسبت اور سٹیرائیڈ کی مجموعی طاقت میں کمی لاتا ہے ۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔

فارمیبولون کی جسم میں ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی  اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے ۔چونکہ جسم میں پانی کے ذخیرہ میں اضافہ کا سبب بننے والا سٹیرائیڈ ایسٹروجن ہے اس لیے یہ سٹیرائیڈ اس کے برعکس (کام کرتے ہوئے ) زیر جلد مائع کو جمع ہونے سے روک کر جسمانی بناوٹ اور شباہت میں بہتری لاتا ہے ۔  اس بنا پر اسے تربیت کے اس مرحلہ کے دوران استعمال کیا جاتا ہے جب جسمانی بناوٹ میں بہتری لانا مقصود ہو اور جب پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا باعث تشویش ہو۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی

  صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔فارمیبولون پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کو اس کے بعد استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔نوٹ فرمائیں کہ فارمیبولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی اس کی طرف سے ٹشو ز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کی نسبت زیادہ ہے جس کی وجہ سے دیگر اینڈروجینک مرکبات جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون ، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ طاقتور اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔

فارمیبولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے  استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔

جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے والا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کا زہریلا پن ختم کرنے والے غذائی اجزاءجیسا کہ لِوَر سٹیبل ، لِو۔52 یاایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی

ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھائے بغیر یا کھانے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کے فرق کو عموماً زیادہ اہم نہیں سمجھا جاتا ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق آکسینڈرولون کو اگر براہ راست لمحیات (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے ۔ 5 

اگر خوراک میں لمحیات (فیٹ) کی مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو خوراک کے ساتھ استعمال کرنے پر یہ زیادہ مفید رہتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں):۔

طبی مقاصد کے لیے فارمیبولون کی مقدار تقریباً 5ملی گرام فی یوم ہے تاہم اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں ۔ کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی موثر مقدار کی اوسط حد 15تا40ملی گرام ہے جسے 6تا8 ہفتوں کے سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر کے زہریلے پن سے بچا جاسکے ۔ یہ مقدار جسمانی ٹشوز کی قابل قدر نشونما، طاقت اور سختی پیدا کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پٹھوں کے حجم میں قدرے اضافہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے ۔ جب (جسم کے کسی مخصوص حصہ ) کی نشونما کے لیے انجکشن کی شکل میں دستیاب فارمیبولون کو وہاں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اس مرکب کی وجہ سے پیدا ہونے والی سوزش عارضی ہوتی ہے ۔ آخری انجکشن لگنے کے ایک ہفتہ بعد یہ سوزش ختم ہوجاتی ہے ۔ اس بنا پر انجکشن کی شکل میں دستیاب ایزی کلین کو مقابلے سے ایک یا دو ہفتے پہلے استعمال کیا جاتا ہے ۔ کمزور پٹھوں (کی نشونما ) کے لیے اسے عموماً روزانہ کی بنیاد پر انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ وہ افراد جو اس کی خوراک کے درمیان وقفہ بڑھانا چاہتے ہیں وہ ہر دوسرے دن اس کا انجکشن لگاسکتے ہیں لیکن عموماً اس سے زیادہ وقفہ نہیں کیا جاتا۔ اگر یہ وقفہ کئی دنوں کا ہوتو سوزش(پٹھوں کے حجم میں اضافہ) اتنا نہیں ہوگا جتنادرکار تھا۔

اس عمل کو آرام دہ رکھنے کے لیے علاج کے شروع ہوتے ہی اس کی مجوزہ مقدار پوری نہیں دی جاتی ۔ اس کی بجائے استعمال کنندہ  ایک پٹھے پر آدھے ایمپیول یا ایک ملی لیٹر (2ملی گرام) استعمال کرے گا۔ کچھ دن گزرنے کے بعد ایک مقام (پٹھے پر انجکشن کے لیے )مقدار بڑھا کر 2ملی لیٹر یا پورا ایمپیول کردی جاتی ہے۔ ایک یا دو ہفتوں تک اس مقدار کو استعمال کرنے کے بعد بازوؤں اور پنڈلیوں کے پٹھوں میں 1یا 1.5اِنچ کا اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ یہ دو ہفتے  کے استعمال کے بعد حاصل ہونے والا بہترین حجم /اضافہ ہے ۔ علاوہ ازیں اس مرکب کو استعمال کرنے والے افراد اس کے استعمال کے بعد پٹھوں میں سختی آجانے کی شکایت کرتے ہیں  ۔ جب کسی مقابلے کے لیے تیار ی مقصود ہو تو اس صورت میں یہ ایک اضافی فائدہ ہے کیوں کہ بڑا، سخت اور پٹھوں کی بناوٹ کا حامل جسم ہی اصل مقصد ہوتا ہے ۔ پچھلے کئی سالوں کے دوران بہت سے مرد اور خواتین کھلاڑیوں نے  اپنی جسمانی خوبصورتی کے لیے اس مرکب پر انحصار کیا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایزی کلین نے بہت سے کھلاڑیوں میں ہارنے اور جیتنے والے کھلاڑی کے درمیان فرق کو واضح کیا (جیت میں کردار ادا کیا) ۔

اس بات پر زور دینا نہایت ضروری ہے کہ انجکشن کی شکل میں دستیاب ایزی کلین ہر پٹھے کی نشونما میں اضافہ کے لیے موزوں نہیں ہے ۔ باڈی بلڈر حضرات جنہوں نے اس انجکشن کے استعمال کا تجربہ کیا ہے ، کے مطابق یہ مرکب پٹھوں کے چھوٹے گروپ جیسا کہ بائی سپس، ڈیلٹائیڈ اور پنڈلی کے پٹھوں کے لیے مفید ہے۔ اس کے استعمال سے پٹھوں کے حجم میں ہونے والا اضافہ ان پٹھوں کے لحاظ سے نہایت موزوں ہوگا ۔ پٹھے بڑے اور بھر پور مگر قدرتی دکھائی دیں گے ۔ تاہم چھاتی ، کمر اور ٹانگوں وغیرہ کے بڑے پٹھوں میں اس انجکشن کا استعمال 

  کرنے سے مشکل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ ایسا کرنے کی صورت میں شباہت میں غیر ہمواری اور پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافہ کی بجائے گلٹیاں/ابھار بن جائیں گے ۔ اس بنا پر اسے بڑے پٹھوں پر استعمال نہیں کیا جاتا ماسوائے اس صورت کے کہ استعمال کنندہ تجربہ کار ہو اور اس کے استعمال کا ذاتی تجربہ رکھتا ہو۔ 

استعمال (خواتین میں):۔

طبی مقاصد کے لیے فارمیبولون کی مقدار تقریباً 5ملی گرام فی یوم ہے تاہم اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں ۔ کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی موثر مقدار کی اوسط حد 5تا10ملی گرام ہے جسے 4تا6 ہفتوں کے سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس مقدار میں استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات جیسا مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے لیکن  مکمل مستثنیٰ قرار نہیں دیا جاسکتا۔

دستیابی:۔

ایزی کلین کی تمام اقسام کی تیاری بند کردی گئی ہے اور اب وہ بلیک مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

1 Formyldienolone. Cornet F, Pedrazzini S. Boll Chim Farm 1972 Nov;111(11):645-8.

2 Arzneimittelforsch 23(11):1583, 1973.

3 Curr Med Res Opinion 3(1):43;1975.

4 Study of non-hypophysiаry growth retardation treated with formebolone. Cuatrecasas Membrado JM, Bosch Banyeres JM. An Esp Pediatr. 1985 Jan;22(1): 27-32.

5 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.