ایسٹینڈران (ٹیسٹوسٹیرون/ایسٹروجن آمیزہ)

تعارف:۔

ایسٹینڈران ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن کا آمیزہ ہے جسے انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ خاص پروڈکٹ آرگانان کمپنی کی جانب سے تیار کی جاتی ہے تاہم ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن کے اس اشتراک پر مشتمل دیگر ادویات بھی پائی جاتی ہیں ۔ پہلی نظر میں ایسٹینڈران کے اجزاء بھی سسٹانون 100 سے مماثلت میں دکھائی دیتے ہیں ۔ ایسٹینڈران میں ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کی معمولی سی مقدار (20ملی گرام)، ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ اور ٹیسٹوسٹیرون آئسوکیپروایٹ (دونوں کے 40 ، 40 ملی گرام ) موجود ہوتے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں ٹیسٹوسٹیرون کا ایک ایسا آمیزہ سامنے آتا ہے جس میں سٹیرائیڈ کی کل مقدار 100ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے جو ایسٹر اور ملی گرام بنیادوں پر اس سسٹانون (یعنی سسٹانون 100) سے مماثلت رکھتی ہے ۔ واحد فرق یہ ہے کہ سسٹانون 100میں املی گرام ایسٹراڈائیول بنزوایٹ اور 4ملی گرام ایسٹراڈائیول فینائل پروپیونیٹ شامل ہوتا ہے جن کو شامل کرنے کا مقصد مریض کو ایسٹروجن کی فراہمی بھی ہے (یہ پروڈکٹ خواتین میں استعمال کے لیے تیار کی جاتی ہے)۔ اگر اس پروڈکٹ (ایسٹنڈران) میں ٹیسٹوسٹیرون کی بہت زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے لیکن یہ کھلاڑیوں اور باڈی بلڈرز کی جانب سے وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کی جاتی جس کی وجہ اس کا طاقت ور ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہونا ہے ۔

پس منظر:۔

ایسٹینڈران ٹیسٹوسٹیرون/ایسٹروجن پر مشتمل ان بے شمار پروڈکٹس میں سے ایک ہے جو پچھلے کئی سالوں کے دوران تیا رکی گئیں ۔ طب میں ان ادویات کو بہت عرصہ سے خواتین میں اس صورت میں استعمال کیا جاتا ہے جب ایسٹروجن کے علاوہ ٹیسٹوسٹیرون کے اثرات کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔ ان پروڈکٹس کو اوسٹیوپوروسس، ماہواری کا رکنا، چھاتی کا کینسراور دودھ کی پیداوار میں کمی وغیرہ کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔  تاہم یہ استعمالات آج اتنے مقبول نہیں ہیں جتنے یہ ماضی میں ہوا کرتے تھے کیوں کہ اب ایسی ادویات  آچکی ہیں جو مریضوں کے لیے اس کی نسبت زیادہ موزوں ہیں ۔ ایک چیز جسے استثنیٰ حاصل ہے وہ ماہواری کے رُک جانے کے علاج کے لیے ایسٹروجن رپلیسمنٹ تھراپی میں ٹیسٹوسٹیرون کی کم مقدار کا استعمال ہے جو عورتوں میں بے شمار فوائد کا سبب بنتی ہے جن میں ٹشوز کی نشونما میں اور ہڈیوں کی کثافت، طاقت اور جنسی قوت میں اضافہ میں معاونت شامل ہیں ۔ ایسٹینڈران کو خاص طور پر  ماہواری بند ہونے کے بعد جنسی خواہش اور طاقت میں کمی کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس میں ٹیسٹوسٹیرون کی بہت تھوڑی سی مقدار بھی موجود ہوتی ہے جس کی بنا پر اسے اس مقصد کےلیے وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا۔ ایسٹینڈران طبی استعمالات کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال نہیں ہوتا۔ کچھ خواتین باڈی بلڈرز جو ٹیسٹوسٹیرون میں دلچسپی رکھتی ہیں وہ یہ سوچ کر اس دوا کو استعمال کرنے کا تجربہ کرتی ہیں  کہ چونکہ اس میں ایسٹروجن شامل ہے جو اسے خواتین کے لیے قابل استعمال بناتا ہے ۔ اگرچہ طبی لحاظ سے یہ بات درست ہے لیکن جب باڈی بلڈنگ کے لیے ضروری بہت زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس صورت میں یہ دوا خواتین میں استعمال کے لیے تجویز نہیں کی جاتی۔ بہت کم مرد کھلاڑی حضرات اسے استعمال کرتے ہیں اور استعمال

کرنے پر وہ دیکھتے ہیں کہ اس میں موجود ایسٹروجن خون میں لپڈز لیولز پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے ۔ تاہم زیادہ تر کھلاڑی اس دوا کے قریب بھی نہیں جاتے کیوں کہ ایسٹروجن کی ایسٹروجینک اثرات اس قدر شدید ہوتے ہیں کہ انہیں اس دوا کے سائیکل کے دوران کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔ ایسٹینڈران آج بھی ان لوگوں کے لیے دستیاب ہے جو اس میں دلچسپی رکھتےہیں تاہم آرگان کمپنی آج کل اس دوا میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی۔ کچھ یورپی مارکیٹوں میں یہ پہلے ہی بند کردی گئی ہے جن میں اٹلی اور آسٹریا شامل ہیں ۔ جن ملکوں میں یہ ابھی تک فروخت ہورہی ہے ان میں نیندر لینڈ(ایسٹینڈران پرولانگیٹم)، چلی (ایسٹینڈران پرولانگینڈو)، برازیل (ایسٹینڈران پی) ، مصر (ایسٹینڈران) اور ترکی ( ایسٹینڈران پرولانگیٹم) شامل ہیں۔

کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟

ایسٹیندران انسانی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے ۔ اس کی تمام پروڈکٹس ایک ملی لیٹر کے شیشے کے ایمپیول یا پہلے سے سرنج میں بھری ہوئی ہوتی ہیں جو تیل کے محلو ل پر مشتمل ہوتا ہے ۔ یہ ادویات آرگانان یا اس کی لائسنس یافتہ کمپنیوں کی طرف سے فروخت کیا جاتاہے۔

ساختی خصوصیات:۔

ایسٹینڈران تین ٹیسٹوسٹیرون مرکبات کے آمیزہ پر مشتمل ہے جن کے 17۔ بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹرز (پروپیونک، پروپیونک فینائل ایسٹر اور آئسو کیپروئک ایسڈ) کا اضافہ کرکے ترمیم کی جاتی ہے ۔ یہ دوا ایسٹروجن کی دو ایسٹریفائڈ (ایسٹریفیکیشن کے عمل سے گزری ہوئی ) قسموں پر بھی مشتمل ہوتا ہے : ایسٹراڈائیول بنزوایٹ اور ایسٹراڈائیول فینائل پروپیونیٹ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ایسٹینڈران کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹے بعد ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن کے لیول میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے  اور 21 تا 28دنوں تک ہارمونز کے اخراج کو برقرار رکھتا ہے۔

(ایسٹروجینک) مضراثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر جلد ہی ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ علاوہ ازیں ، اس دوا میں دو اقسام کے فعال ایسٹروجن بھی موجود ہیں ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ان کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز سرگرمی کو

روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم یہ دوا اس مرکب میں موجود اضافی ایسٹروجنز پر اثر انداز نہیں ہوگی ۔

چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔  

(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلاپن):۔

ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن جگر کے زہریلے پن کا سبب نہیں بنتے اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہوتے ۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے   مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ اس پروڈکٹ میں شامل ایسٹروجنز خون میں لپڈز پر مرتب ہونے والے اینڈروجینک اثرات کو زائل کرنے میں معاونت کرتے ہیں ۔ ا س طرح یہ پروڈکٹ سادہ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت خون میں کولیسٹیرول لیول پر کم اثر انداز ہوتی ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔نظام  دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش

  پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔  ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر طاقتور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس پروڈکٹ میں شامل ایسٹروجنز بھی  منفی فیڈ بیک کے ذریعے اس کی قدرتی پیداوار میں کمی کا سبب بنیں گے۔ علاوہ ازیں یہ پروڈکٹ قدرتی سٹیرائیڈز کو کنٹرول کرنے کی ہائپو تھیلے مس کی صلاحیت پر بھی طاقتور اثر مرتب کرتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو اکثر اوقات تکلیف کا باعث بننے والا انجکشن تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ پروپیونک ایسڈ کی چین کا بہت مختصر ہونا ہے جو انجکشن کے مقام پر ٹشوز میں چھبن کا باعث بنتی ہے ۔ بہت سے حساس افراد اس سٹیرائیڈ سے مکمل طور پر اجتناب کرتے ہیں کیوں کہ ردعمل کے طور پر انہیں واضح دکھن اور ہلکے درجہ کا بخار ہوجاتا ہے جو ہر انجکشن کے بعد کچھ دنوں تک جاری رہتا ہے۔

استعمال (مردوں میں):۔

ایسٹینڈران مردوں میں استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ۔ جب اسے جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے (بہت کم )  تو اس سٹیرائیڈ کو عموماً دیگر مرکبات کےساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ٹیسٹوسٹیرون کی طرف سے لپڈز پر پڑنے والےمنفی اثرات کو زائل کیا جاسکے۔ یہاں اس کا  ایک ایمپیول فی ہفتہ کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے اور عموماً اسے 6تا12ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ یہ مقدار جسامت میں اضافہ کے مرحلہ کے دوران پٹھوں کی نشونما کے لیے ٹیسٹوسٹیرون کی متبادل مقدار کے مساوی مقدار فراہم کرتا ہے اور (اکیلے ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت) لپڈز پر مثبت انداز میں اثر انداز ہونے کے لیے ایسٹروجن کی ضروری مقدار بھی فراہم کرتا ہے۔ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر ایسٹروجن سے متعلقہ مضر اثرات میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے اس لیے زیادہ مقدار کا استعمال تجویز نہیں کیا جاتا۔ اس میں ایسٹروجن کی موجودگی کی وجہ سے یہ دوا کھلاڑیوں اور باڈی بلڈرز کی طرف سے وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کی جاتی۔

استعمال (خواتین میں ):۔

ایسٹینڈران کو خواتین میں  ماہواری کے بند ہونے کی وجہ سے جنسی خواہش اور طاقت کی عدم موجودگی کےعلاج کے لیے اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب صرف ایسٹروجنز کی مدد سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوپاتے۔ مجوزہ خوراک ایک ایمپیول ہر چار ہفتے بعد ہے ۔ اگر اینڈروجینک تحریک زیادہ ہوتو اس صورت میں وقفے میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ ایسٹینڈران کو خواتین میں جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال تجویز نہیں کیا جاتا جس کی وجہ اس کی طاقت اینڈروجینک خصوصیات، مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کا رجحان اور اس

کا سست روی سے کام کرنا ہے (سست روی سےکام کرنے کی وجہ سے خون میں اس کی مقدار پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے)۔ وہ افراد جو اس کا انتخاب کرتے ہیں انہیں چاہیئے کہ دی گئی ہدایات پر عمل کریں کیوں کہ مجوزہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات واضح طور پر سامنےآنے کا امکان ہوتا ہے ۔

دستیابی:۔

 بلیک مارکیٹ میں چونکہ ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن کے آمیزہ پر مشتمل ادویات کی مانگ بہت کم ہوتی ہے اس لیے ایسٹینڈران وہاں بہت کم دیکھا جاتا ہے ۔ یہ کبھی کبھار دستیاب ہوتا ہے لیکن جب دستیاب ہوتو اس بات کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں کہ یہ اصل ہوگا کیوں کہ اس میں جعل سازی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں ۔ اس میں جعل سازی کی صورت میں زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا ( اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ اپنی رقم ضائع کرنے والی بات ہوگی) ۔ آرگانان/ایم ایس ڈی کمپنی کی زیادہ تر پروڈکٹس جب پائی جاتی ہیں تو قانونی طریقے سے تیار کی گئی پروڈکٹس ہوتی ہیں۔