MOHN (میتھائل ہائیڈراکسی نینڈرولون)

وضاحت/تفصیل:

میتھائل ہائیڈراکسی نینڈرولون جسے مختصراً MOHN کہا جاتا ہے ، نینڈرولون کا ایک طاقت ور ماخذ ہے ۔ یہ مرکب منہ کے راستے استعمال کرنے پر فعال ثابت ہوتا ہے اور جسم میں اس کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور اس کی خصوصیات کچھ حد تک Winstrolیا Anavar سے ملتی جلتی ہیں اور یہ بنیادی طور پر اینابولک خصوصیات کا حامل ہے اور کوئی قدر ایسٹروجینک سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔ ابتدائی طور پر کی جانے والی تحقیقات کے مطابق MOHN میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 13گنا زیادہ طاقت ور ہے اور اس کی اینڈروجینسٹی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 3گنا زائد ہے ۔ اگرچہ جانوروں پر کیے جانے والے تجربات کے نتائج کا انسانوں پر اطلاق نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ بات واضح ہے کہ ملی گرام بنیادوں پر MOHN دیگر عام نسخہ جاتی سٹیرائیڈز کی نسبت قدرے زیادہ طاقت ور ہے ۔ MOHN تجربات سے ہونے والے نتائج کی نسبت قدرے زیادہ  اینڈروجینک ہے اور اس لحاظ سے یہ نینڈرولون کی بجائے ٹرینبولون کی طرح کی خصوصیات کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ اس کا 4۔ہائیڈراکسل گروپ جو کہ دراصل اس میں کی گئی ترمیم ہے جو اسے 5۔الفا ریڈکٹیز کی مد د سے جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ایک کمزور ڈائی ہائڈرو میٹابولائٹ میں تبدیل ہونے سے بچاتی ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کی اینڈروجینسٹی میں مزید اضافہ کرتا ہے ۔ پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ، طاقت اور کارکردگی میں بہتری کے لیے  کھلاڑی حضرات اسے ترجیح دیتے ہیں کیوں کہ یہ کم سے کم مضر اثرات کا سبب بنتا ہے ۔

پس منظر:

MOHNسب سے پہلے 1964میں منظر عام پر آیا جسے تحقیقات کے ایک سلسلے کے دوران تیار کیا گیا جن میں مختلف نینڈرولون مرکبات پر 4ہائیڈراکسی لیشن کے اثرات کا جائزہ لیا جارہا تھا۔ 1چونکہ 4۔ہائیڈراکسی لیشن 5۔الفا ریڈکشن کے عمل کو روکتی ہے اس لیے  اس تبدیلی کے حامل نینڈرولون ماخوذات زیادہ اینڈروجینک ہوتےہیں ۔ اس بنا پر یہ کم جنسی خواہش اور اینڈروجینسٹی میں کمی جیسے اثرات مرتب نہیں کرتے جو کہ انجکشن کی شکل میں استعمال کیے جانے والے نینڈرولون ایسٹرز میں عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اگرچہ ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوا کہ MOHN نے موثر ہونے کے ساتھ ساتھ اینابولک /اینڈروجینک اثر کے درمیان ایک موزوں نسبت کو برقرار رکھا تاہم اسے کسی باقاعدہ دوا کی شکل نہیں دی گئی۔ MOHN سے مشابہت رکھنے والے نان میتھائلیٹڈ مرکب Oxanolone (سِپیونیٹ)  کے طور پر نسخہ جاتی دوا کی شکل میں تیار کیا گیا ۔ تیار ی کے بعد بعد تقریباً 40سال کے عرصہ تک طبی لٹریچر میں MOHN کا ذکر بہت کم ملتا تھا۔ تمام مقاصد کے لیے یہ ایک بے جان اور بھلا دیا گیا اینابولک سٹیرائیڈ تھا۔

MOHN 2004میں اس وقت دوبارہ منظر عام پر آیا جب  یہ امریکہ میں غذائی جزو کے طور پر متعارف کرایا گیا ۔ یہ بغیر نسخہ کے فروخت کیا جاتا رہا اور مصنوعی اینابولک سٹیرائیڈ ہونے کے باوجود اس پر کوئی پابندی نہیں تھی ۔ اس کی ایک وجہ یہ حقیقت تھی کہ امریکہ میں بطور دوا اس پر کوئی کنٹرول نہیں تھا اور 1991 کے سٹیرائیڈ کنٹرول ایکٹ کے تحت اس کو فہرست میں شامل کرکے اس کی ناکہ بندی نہ کی جاسکی ۔ غذائی جزو کے طور پر اس کے قانونی ہونے کے بارے میں سوالات موجود تھے لیکن معاملہ FDA کے اختیار میں تھا نہ کہ DEA(ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی) کے

اختیار میں۔ تاہم اس کے بعد سے MOHN کو امریکی قوانین برائے اینابولک سٹیرائیڈز میں شامل کیا گیا اور اسی طرز پر 20جنوری 2005کو یہ ممنوعہ اینابولک سٹیرائیڈز کی فہرست میں شامل کردیا گیا ۔ وفاقی قانون کے مطابق اس تاریخ کے بعد اس سٹیرائیڈ مرکب کو رکھنے پر وہی قانونی خطرات اور نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا جو دیگر مقبول غیر قانونی سٹیرائیڈز پر لاگو ہوتے ہیں ۔ اس حقیقت کے بعد کہ یہ اب نسخہ جاتی دوا نہیں ہے، اس قانون نے MOHN کے تجارتی سطح پر خاتمہ میں موثر کردار ادا کیا ۔

فراہمی:

MOHN تجارتی مرکب کے طور پر دستیاب نہیں ہے۔ جب یہ غذائی جزو کے طور پر فروخت ہورہا تھا تو اس کی ایک گولی میں 3ملی گرام سٹیرائیڈ موجود تھا۔

ساختی خصوصیات:

MOHN دراصل نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ اس سے درج ذیل بنیادوں پر مختلف ہے: (1 C-17 الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو ہارمون کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2 کاربن نمبر 4 پر ہائیڈراکسل گروپ کا اضافہ جو اس کی ایروماٹائزیشن کے عمل۔ پروجیسٹیشنل سرگرمی اور 5۔الفا ریڈکٹیز کے عمل کو روکتا ہے اور اس کی اینڈروجینسٹی میں کمی کا باعث بنتا ہے ۔

(ایسٹروجینک) مضرا ثرات:

MOHN کی جسم میں ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں پانی اور چربی کے جمع ہونے اور گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات نہیں ہوتے ۔ نان ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل ہونے کی بنا پر MOHN اس مرکب کو تربیت کے ان مراحل کے لیے موزوں بناتا ہے جن میں پٹھوں میں حجم میں خالص اضافہ درکار ہوتا ہے اور پٹھوں کی بناوٹ کو ان کے خام حجم میں اضافہ پر ترجیح دی جاتی ہے۔

(اینڈروجینک) مضرا ثرات:

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس مرکب کو استعمال کرنے پر اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے   ممکنہ مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ نوٹ فرمائیں کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم میتھائل ہائیڈراکسی نینڈرولون کی توڑ پھوڑ نہیں کرتا لہٰذا فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

  مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):

MOHN C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس دوا کو جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے اور منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس دوا کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک صورت حال بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے کے ہر سائیکل کے دوران ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کی نگرانی کی جاسکے ۔c17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کو عام طور پر 6تا8ہفتوں  کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر پر تنا ؤ سے بچا جاسکے۔

 جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے غذائی اجزا جیسا کہ لِوَر سٹیبِل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دورانِ خون پر ) مضراثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی

خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر ان کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اگرچہ انسانوں میں میتھائل ہائیڈراکسی نینڈرولون کے استعمال سے متعلق بہت زیادہ تحقیق نہیں کی گئی تاہم منہ کے راستے استعمال ہونے، بہت زیادہ طاقت ور اور اس کی ایروماٹائزیشن کم یا بالکل نہ ہونے کی وجہ سے یہ مرکب لپڈز کی مقداروں میں منفی تبدیلی لانے اور خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے خطرہ میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے ۔  اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

 مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔  

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات  کے مطابق منہ کے راستے  استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔

2اگر خوراک میں 

  روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں):

MOHN انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر مقدار کی حد 2تا10ملی گرام ہے ۔ جگر پر تناؤ میں کمی لانے کی کوشش میں اس کے استعمال کے دورانیہ کو عموماً 6تا8ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے جس کے بعد ایک مخصوص عرصہ تک تمام C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکبات کا استعمال ترک کردیا جاتا ہے ۔ اس مقدار میں استعمال کرنے پر MOHN کو پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت کا سبب بننا چاہیئے اور اس دوران جسم میں پانی یا چربی میں اضافہ بھی نہیں ہونا چاہیئے۔ MOHN کو پٹھوں کے حجم میں اضافہ کا سبب بننے والی دوا تصور نہیں کیا جاتا تاہم یہ اشتراک میں استعمال کے لیے ایک ہمہ گیر مرکب ہے اور استعمال کنندہ کی انفرادی ضروریات کے مطابق دیگر بہت سے اینابولک مرکبات کے ساتھ بہترین اشتراک کرتا ہے۔

استعمال (خواتین میں):

 میتھائل ہائیڈراکسی نینڈرولون انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ MOHN کی اینابولک/اینڈروجینک نسبت زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے خواتین میں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات   کی فکر کیے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اس مقصد کے لیے کم مقدار   (ایک تا 3ملی گرام فی یوم ) استعمال کرنی ہوگی اور استعمال کا دورانیہ چار ہفتوں یا اس سے کم تک محدود رکھنا ہوگا۔

دستیابی:

MOHN اس وقت دنیا کے کسی بھی حصہ میں نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔

1 G. Sala, in “Hormonal Steroids” (L. Martini and A. Pecile eds.) Vol 1, P.67 Academic Press, NY (1964)

2 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.