MENT (میتھائل نار ٹیسٹوسٹیرون)
وضاحت/تفصیل:
MENT جو کہ میتھائل نارٹیسٹوسٹیرون (ایسیٹیٹ) کا مخفف ہے ایک مصنوعی اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو کہ نینڈرولون سے اخذ شدہ ہے۔ اس مرکب کو ٹریسٹوسٹولون ایسیٹیٹ بھی کہا جاتا ہے تاہم یہ نام زیادہ عام نہیں ہے۔ اس کا عام نام میتھائل ٹیسٹوسٹیرون مبہم (غیر واضح) ہے اور یہ دیگر سٹیرائیڈز کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ موجودہ صورت میں ، مرکب کے نام میں موجود میتھائل جسے عموماً C-17الفا الکائلیٹڈ اینڈروجنز جیسا کہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا آکسی میتھولون وغیرہ سے منسوب کیا جاتا ہے ، دراصل کاربن نمبر 7 (C-7) پر کی جانے والی ترمیم کا حوالہ دیتا ہے۔ اس ترمیم کی وجہ سے MENT ، 17میتھائل نارٹیسٹوسٹیرون (آرگیسٹیرون) کی نسبت مختلف نظر آتا ہے ۔ جو چیز زیادہ اہمیت کی حامل ہے وہ اس کا طریقہ استعمال ہے۔ اگرچہ منہ کے راستے استعمال کرنےپر جسم کو اس کی اوسط مقدار دستیاب ہوپاتی ہے تاہم نینڈرولون کا یہ ماخوذ منہ کے راستے استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں کیا گیا تھا۔ براہ راست انجکشن، اِمپلانٹ یا جلد پر لگائی جانے والی جِل کی شکل میں استعمال کرنے پریہ بہت زیادہ موثر ثابت ہوتی ہے۔ MENTایک طاقتور اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو اوسط درجہ کی اینڈروجینک اور ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہے۔
ایک سٹیرائیڈ کی عمومی طاقت میں اضافہ 7میتھائلیشن کے عمل کے ذریعے ہوتا ہے ۔ MENTمیں اس خصوصیت کی بہترین طریقے سے وضاحت کی گئی ہے۔ میتھائلیشن کے نتیجے میں سٹیرائیڈ کی طاقت میں اضافہ عموماً دو چیزوں کی وجہ سے ہوتا ہے جن میں سے ایک واضح چیز جگر کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت میں اضافہ یا کنسٹرِکٹِو بائنڈنگ پروٹینز کے لیے رغبت میں کمی ہے۔ جہاں تک MENT کا تعلق ہےتو یہ ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جو تیزی سے میٹابولک توڑ پھوڑ کا شکار ہوتا ہے لیکن SHBG(سیکس ہارمون بائنڈنگ گلوبیولن) کے ساتھ بالکل نہیں جُڑتا۔1 اس لیے ، سیرم پروٹینز کے ساتھ جڑنے کی کم رغبت MENT کو ایک طاقتور سٹیرائیڈ بناتی ہے ۔ 1963میں کیے جانے والے تجربات میں سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا کہ اس کا اینابولک اثر ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 3.5تا 23گنا زیادہ ہے جب کہ اینڈروجینک اثر صرف 3-6 گنا ہے۔ 2 3 جب 1998میں پرائمیٹس پر اس کے تجربات کیے گئے تو یہ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 10گنا زیادہ اینابولک خصوصیت کا حامل جب کہ پروسٹیٹ کو تحریک دینے کی سرگرمی ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت محض 2گُنا تھی۔ اینڈروجن ریسپٹر کے ساتھ اس کے جڑنے کی صلاحیت پر تحقیق ایک سال بعد کی گئی جس میں اس سٹیرائیڈ کے طاقتور اینابولک اثر کی مزید وضاحت سامنے آئی۔ MENT
ٹیسٹوسٹیرون ، نینڈرولون یا ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی نسبت زیادہ فعالیت کے ساتھ اینڈروجن ریسپٹر کے ساتھ زیادہ طاقت کے ساتھ جڑتا ہوا پایا گیا ۔5
پس منظر :
MENT (میتھائل نار ٹیسٹوسٹیرون ایسیٹیٹ) پہلی بار 1963 میں متعارف ہوا تھا۔ 6 1960 کے ابتدائی سال اینابولک سٹیرائیڈز کی تیاری سے متعلق آسودگی کے دن تھے جب نئے مرکبات تقریبا ً ہر ہفتے مقالہ جات میں شائع ہوا کرتے تھے۔ اس عرصہ کے دوران بہت سے دیگر موثر سٹیرائیڈز کی طرح MENT کمرشل پیمانے پر دستیاب
مرکب کے طور پر سامنے نہیں آسکا۔دیگر بہت سے موثرمگر غیرمعروف مرکبات کی طرح یہ مرکب بھی تقریباً چار دہائیوں تک یہ کتابوں کی زینت بنا رہا ۔ تاریخی طور پر ، ابتدائی دور میں مالی معاونت کی کمی اینابولک سٹیرائیڈز کے لیے سزائے موت کا ثابت ہوتی رہی ہے ۔ اگر کوئی کمپنی شروع میں کروڑوں روپیہ جو کہ کسی سٹیرائیڈ کو اصل نسخہ جاتی دوا کی شکل دینے کے لیے ضروری ہے، خرچ نہیں کرتی تو بعد ازاں وہ سٹیرائیڈ شہرت حاصل نہیں کرپاتا۔ 1960 کی دہائی میں MENTکے لیے رقم موجود نہیں تھی اس لیے یہ مرکب آگے نہ بڑھ پایا۔ ایک طویل عرصہ تک یہ مرکب سٹیرائیڈز کی دنیا میں ایک غیر معروف مرکب کے طور پر موجود رہا ۔
نئی صدی شروع ہونے کے قریب قریب حالات MENT کےلیے تبدیل ہوگئے ۔30اکتوبر 2000 کو بین الاقوامی دوا ساز کمپنی Schering AG جو کہ اب Bayer کہلاتی ہے ، نے عوام کو آگاہ کیا کہ اس نے مردوں میں میتھائل نار ٹیسٹوسٹیرون ایسیٹیٹ کو مانع حمل مرکب اور قدرتی ہارمون کے متبادل کے طور پر استعمال کے لیے اس پر تحقیق، اسےدوا کی شکل میں تیار کرنےاور فروخت کرنے کے لیے شراکت داری کی ہے ۔ اس کے بعد کئی سالوں تک اس مرکب پر وقتاً فوقتاً مگر مثبت تحقیقات ہوتی رہیں۔ کام کا آغاز کردیا گیا تھا اور یہ قدیم سٹیرائیڈ مرکب جسے سائنسدانوں نے کئی سالوں تک نظر انداز کیے رکھا تھا ، اب ایک دم بہت زیادہ تحقیق اور قیاس میں گھرا ہوا تھا جو اس پر پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی۔ Schering AG کا وعدہ ہے کہ یہ ایک ایسا اینڈروجن مرکب ہوگا جو انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والے ٹیسٹوسٹیرون کی طرح کے اینابولک فوائد کا سبب بنتا ہے اور اینڈوکرائن پر اس کے مثبت اثرات بھی اسی طرح کے ہیں لیکن اس کے استعمال سے پروسٹیٹ کے حجم میں اضافہ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم ہوتا ہے اور یہ مریض کے لیے زیادہ آرام دہ ثابت ہوتا ہے۔
بالفاظ دیگر، کا کہنا ہے کہ MENT استعمال میں ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے جب کہ افادیت میں اس کے مساوی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں مسائل یا مضر اثرات اور اینڈروجینیسٹی نہ ہونے کے برابر ہے ۔
Schering/Bayer کمپنی کی طرف سے MENT میں دلچسپی کی بڑی وجہ اس کی طاقت نہیں ہےبلکہ پٹھوں کے حجم اور مردوں میں جنسی فعالیت کو پر مثبت اثرات کو دوگنا کرنے کی صلاحیت ہے جب کہ پروسٹیٹ گلینڈ پر تحریکی اثر کو کم کرتا ہے۔ پروسٹیٹ کینسر اور پروسٹیٹ کے حجم میں اضافہ ہوجانا امریکی مردوں میں پائے جانے والے عام مسائل ہیں اور دونوں عارضہ جات میں کچھ حد تک اینڈروجنز کا کردار بھی ہوتا ہے۔ اس بنا پر عمر رسیدہ افراد میں اینڈروجن رپسلیسمنٹ تھراپی کے دوران بہت زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے ۔ ا گرچہ ٹیسٹوسٹیرون کے اینڈروجینک مضراثرات کے بارے میں تحقیق موجود نہیں ہے تاہم بہت سے ڈاکٹر حضرات کا خیال ہے کہ یہ اثرات عارضہ جات کا سبب بنتے ہیں۔ بہر حال اس بارے میں تحقیق موجود ہے کہ عمر رسیدہ مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے پروسٹیٹ سپیسیفک اینٹی جنز یعنی PSA کی مقدار میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ 7 بلاشبہ MENT کو متعارف کی وجہ اس خدشہ کو ختم کرنا ہے ۔ اس کی کم اینڈروجینک صلاحیت کو دیکھتے ہوئے محققین نے تقریباً ایک دہائی پہلے ہی یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ یہ مرکب ہارمون رپلیسمنٹ تھراپی کے لیے ایک
بہترین انتخاب ہے۔ نیویارک مرکز برائے بائیو میڈیکل تحقیق NY Center for Biomedical Research سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا کچھ یوں تھا ” ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اینڈروجن رپلیسمنٹ تھراپی کے لیے ٹیسٹوسٹیرون کی بجائے MENT کا استعمال پروسٹیٹ کے عارضہ کے واقع ہونے کے امکانات میں کمی اور صحت میں بہتری کو فروغ دیتا ہے”۔ 8 یہ محض ایک بیان ہے خاص طور پر جب ہم یہ ذہن میں لاتے ہیں کہ ہارمون رپسلیسمنٹ تھراپی میں مصنوعی اینابولک سٹیرائیڈ کا استعمال باعث تشویش ہوتا ہے۔
جب ہم MENT پر ہونے والی حالیہ تحقیقات پر غور کرتے ہیں تو ہمیں کامیابی اور استعمال میں قدرے محفوظ ہونے کا ایک عمومی رجحان دیکھنے کو ملتا ہے۔ غالباً جو چیز سب سے زیادہ غور کرنے کی ہے وہ بہت سے ممالک کی طرف سے منعقد ہونے والی تحقیق ہے جو 2002اور2003 کے درمیان منعقد کی گئی تھی۔9 اس تحقیق میں مردوں میں طویل عرصہ کے لیے فعال رہنے والے مانع حمل امپلانٹس جو MENT پر مشتمل تھے، استعمال کیے گئے تھے۔ اس تجربے میں جرمنی، چلی اور ڈومینیکل ری پبلک میں مقیم 36مردوں (ہرملک سے 12مردوں) کو تین مختلف ہسپتالوں میں داخل کیا گیا تھا۔ تحقیقاتی طریقہ کار کے مطابق امپلانٹس کو 6، 9 اور 12 ماہ کے عرصہ کے لیے استعمال کیا گیا اور وقتاً فوقتاً اس کے اثرات اور ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا جاتا رہا۔ اسے تین مختلف خوراکوں میں استعمال کیا جاتا رہا جن میں تحقیق کی ابتداء میں ایک ، دو یا چار امپلانٹ استعمال کرائے گئے۔ ہر امپلانٹ 400مائیکرو گرام سٹیرائیڈ جو اس کی یومیہ خوراک 4ملی گرام، 0.8ملی گرام یا 1.6ملی گرام سٹیرائیڈ فراہم کرتا ہے۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ امپلانٹ کے سطحی رقبہ میں کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے ایک سال کے عرصہ میں سٹیرائیڈ کا یومیہ اخراج تقریباً 200مائیکرو گرام فی یوم تک پہنچ جاتا ہے۔
اس طبی تحقیق کے نتائج نہایت حوصلہ افزا تھے ۔ 4 MENT امپلانٹس (1.6ملی گرا م فی یوم) نے سپرمیٹوجینیسس یعنی سپرم بننے کے عمل کو اتنے ہی موثر انداز میں جتنا کہ ٹیسٹوسٹیرون امپلانٹس، ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ انجکشنز اور ٹیسٹوسٹیرون انڈیکینوایٹ انجکشنز موثر ہیں۔ یہ تمام مرکبات بھی تحقیق میں کامیاب مانع حمل ادویا ت کے طور پر ثابت ہوچکے ہیں)۔
MENT استعمال کرنے والے تقریباً 82 فی صد مردوں میں سپرمز کی مکمل طور پر عدم موجودگی دیکھنے میں آئی جو کہ 200 ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ فی ہفتہ کے حساب سے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اس صورت کی نسبت کئی فی صد زیادہ ہے ( ٹیسٹوسٹیرون کا 6 ماہ تک استعمال تقریباً 65تا66 فی صد مردوں میں سپرمز کی پیداوار کو مکمل طور پر ختم کردیتا ہے)۔ جہاں تک مضر اثرات کا تعلق ہے تو وہ بہت کم تھے۔ دو مردوں میں بلند فشار خون دیکھنے کو ملا جن میں سے ایک کو اس تحقیق کے عمل سے خارج ہونا پڑا (اگرچہ اس میں کوئی عارضہ دیکھنے کو نہیں ملا تھا)۔ اس کے علاوہ عمومی طور سسٹولک پریشر میں معمولی سا اضافہ (+4.8)دیکھنے کو ملا تھا اور لپڈز بشمول کولیسٹرول اور ٹرائی گلائسرائیڈز اور اس کے ساتھ ساتھ PSA کی مقدار میں کوئی قابل قدر اضافہ دیکھنے کو نہیں ملا تھا۔ اس کے علاوہ تحقیق میں شامل تمام گروپوں کے مردوں میں پروسٹیٹ کے حجم میں اضافے کی بجائے کمی دیکھنے کو ملی۔ جگر کے انزائمز کی مقداروں میں قدرے اضافہ دیکھنے کو ملا لیکن تمام مردوں ان کی مقداریں نارمل حد کے اندر موجود رہیں۔ سپرمز کی پیداوار کے بحال ہونے کا اوسط دورانیہ سٹیرائیڈ کا استعمال ترک کرنے کے 3ماہ بعد تھا اور 1990 میں عالمی ادارہ صحت کی تحقیق میں 200ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ استعمال کرنے کی صورت میں بھی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار 3ماہ کے عرصہ کے بعد بحال ہوئی۔ مجموعی طور پر MENT کے مثبت اثرات قابل ستائش تھے جب کہ مضرا ثرا ت کم سے کم دیکھنے کو ملے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ اس دوا کو ایک سال کے عرصہ بعد استعمال کرنے پر بھی یہ موثر ثابت ہوتی ہے۔
ایک اور تحقیق جو قابل دلچسپی ہے میں MENT امپلانٹس کی ایسے مردوں میں جنسی رویے اور سرگرمی کو بحال کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لیا گیا جن میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی تھی۔ 10 یہ چیز بلا شبہ اینڈرجن رپلیسمنٹ تھراپی کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے۔ اس تحقیق کا انعقاد دو کلینکس پر ہوا جن میں سے ایک آئر لینڈ میں واقع ہے جب کہ دوسرا ہانگ کانگ میں۔کل بیس افراد اس تحقیق کا حصہ تھے اور دونوں میں سے ہر ایک کلینک پر 10 افراد موجود تھے۔ یہ ایک دوہری تحقیق تھی جس میں ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ (200ملی گرام ہر 3 ہفتے بعداستعمال) کا موازنہ دو MENT امپلانٹس سے کیا گیا جو جسم کو (فی یوم 0.8 ملی گرام دوا فراہم کرتے تھے)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیس مردوں میں سے ہر ایک کو دونوں ادویات کی جانچ کا موقع ملا تھا اور دوسری دوا کے تجربات پہلی دوا کے
تجربات مکمل ہونے کے مناسب وقفے کے بعد کیے گئے تھے ۔ روایتی اینڈروجن رپلیسمنٹ تھراپی اور MENT کے استعمال سے سامنے آنے والے نتائج میں بہت معمولی فرق دیکھنے کو ملا اور دونوں ادویات جنسی رویہ اور عضو کے کھڑا ہونے کی فریکوئنسی کو بحال کرنے میں موثر ثابت ہوئیں۔ اینڈروجن رپلیسمنٹ تھراپی کے لیے MENT کے دو امپلانٹس جو کہ 0.8 ملی گرام سٹیرائیڈ فی یوم فراہم کرتے ہیں، کا استعمال ایک موثر آپشن ہے۔
اگر Bayer کمپنی اس دوا کو امپلانٹ کی شکل میں فروخت کرتی ہے تو اسے عملی طور پر جسمانی نشونما کے لیے استعمال کرنا ناممکن ہوگا۔ بہتر یہی ہوگا کہ اسے کسی طرح انجکشن کی شکل میں استعمال کے قابل بنایا جائے ۔ مذکورہ بالا طبی تحقیق میں استعمال ہونے والے امپلانٹس میں سے ہر ایک میں سٹیرائیڈ کی مقدار 140ملی گرام تھی۔ اگر عام استعمال کے لیے دستیاب دوا میں بھی سٹیرائیڈ کی یہی مقدار موجود ہو تو اس کے موثر سائیکل کے لیے ایک سے زائد امپلانٹ کے استعمال کی ضرورت ہوگی۔ اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر کچھ تحقیق موجود ہے ، 11 جو قابل عمل دکھائی دیتی ہے تاہم (بلحاظ قیمت مہنگا ثابت ہوتا ہے)۔ باڈی بلڈرز میں اس کے کامیاب استعمال کےلیے سب سے اہم چیز اس کو انجکشن کی شکل میں دستیاب بنانا ہے۔ اس کے بعد Bayer کمپنی کی طرف سے اس پر مشتمل پروڈکٹ تیار کرنے کے امکانات ہوں گےاور غالباً اس نے اس میں سبقت حاصل کرلی ہے ۔ اس مرکب کا خام پاؤڈر پہلے ہی مختلف ممالک میں دستیاب ہے لہٰذا جانوروں کی ادویات تیار کرنے والی کسی کمپنی یا خفیہ طور پر ادویات کے تیار کنندہ کی جانب سے اس مرکب کی اہمیت کو جاننے میں زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیئے۔ سست روی سے کام کرنے والے MENT ایسٹر کے ممکنہ طور پر اس کے ایسیٹیٹ ورژن کو متعارف کرایا جائے گا جو MENT سِپیونیٹ یا MENT ایننتھیٹ کی طرح بنیادی مرکب ہے۔
فراہمی
MENT نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے۔
ساختی خصوصیات:
MENT نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے۔ نینڈرلون سے اس کا فرق کاربن 7الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو سٹیرائیڈ کی طاقت اور اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔ عمومی طور پر MENT سے مراد میتھائل ٹیسٹوسٹیرون ایسیٹیٹ ہے جس کے 17 بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ) کو شامل کرکے ترمیم کی جاتی ہے جو اس مرکب کو انجکشن کی شکل میں استعمال کرنے پر اس کی سرگرمی کو طوالت دینے کا سبب بنتی ہے ۔
مضراثرات (ایسٹروجینک):
MENT جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر مصنوعی ایسٹروجن (7 الفا میتھائل ایسٹراڈائیول) میں تبدیل ہوجاتا ہے جو جسم کے اندر بہت زیادہ فعال رہتا ہے۔ 12 اس طرح MENT اوسط درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل سٹیرائیڈ ہے ۔ دوران علاج گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں خاص طور پر اس صورت میں جب اس مرکب کی بہت زیادہ مقدار استعمال کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کا جمع ہونا بھی ایک مسئلہ بن سکتا ہے جو پٹھوں کی بناوٹ میں کافی حد تک بگاڑ کا سبب بنتا ہے کیوں کہ زیر جلد پانی جمع ہوجاتا ہےاور چربی کے لیول میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ حساس افراد ایسٹروجن لیول کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن دوا جیسا کہ Nolvadex® وغیرہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex® (اینسٹرازول) بھی استعمال کی جاسکتی ہے جو ایسٹروجن لیول کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک موثر دوا ہے۔ تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات ایسٹروجن لیول کو برقرار رکھنے والی دیگر ادویات کی نسبت مہنگی ہوسکتی ہیں اور اس کے علاوہ خون میں لپڈز لیول پر منفی اثرات بھی مرتب کرسکتی ہیں۔ نوٹ فرمائیں کہ اس مرکب کی انسانوں پر کی جانے والی کسی بھی تحقیق میں گائینیکومیسٹیا جیسے مضراثر کے سامنے آنے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اگر اس مرکب کو مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے تو کوئی زیادہ ایسٹروجینک مضراثر کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ نوٹ فرمائیں کے تحقیقات میں یہ چیز بھی سامنے آئی ہے کہ MENT پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے ساتھ نہایت مضبوطی کے ساتھ جڑتا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ نابالغ خرگوشوں کی بچہ دانی کے وزن یا حجم میں بھی اضافہ کا سبب بنتا ہے۔ 13
تاہم مزید تحقیق ان نتائج میں الجھن کا سبب بنتی ہے۔ بچہ دانی کے وزن پر MENT کے اثرات کو روکنے کے لیے جب اینٹی پروجسٹن دوا (مائیفپرِسٹون) یا اینٹی ایسٹروجن کے استعمال سے کوئی فرق نہیں پڑاجو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ نہ تو اس مرکب یعنی MENT کی پروجیسٹیشنل اور نہ ہی ایسٹروجینک سرگرمی اس اثر کی ذمہ دارتھی۔ اس ایک محدود نمونہ کے استعمال کوجاننے اور اس حقیقت کو بھی کہ MENT پروجیسٹیرون ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کی رغبت رکھتا ہے اور نینڈرولون سے اخذ شدہ مرکبات کچھ حد تک ایسٹروجینک سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں، اس کی سرگرمی کو اوسط درجہ کی سرگرمی تصور کیا جائے گا جب تک کہ اسے غلط ثابت نہیں کردیا جاتا۔ پروجسٹیرون کے مضر اثرات ایسٹروجن کے مضر اثرات سے مشابہ ہیں جس میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار روکنے کے لیے منفی فیڈ بیک اور چربی کے ذخیرہ ہونے کی شرح میں اضافہ شامل ہے۔ پروجیسٹنز پستانوں کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کی تحریک میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور ملاپ نظر آتا ہے اور یہ ملاپ اس انداز میں ہے کہ ایسٹروجن کے اضافی لیولز/مقدار کے بغیر صرف پروجیسٹنز کی مدد سے ہی گائینومیسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا) سامنے آسکتا ہے۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جز کو روکتا ہے ، وہ اکثر اوقات نینڈرولون کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔
نوٹ فرمائیں کہ 7۔میتھائلیشن کا ایک اہم کام سٹیرائیڈ کی 5۔الفا ریڈکشن کے عمل کو روکنا ہوتا ۔ اس طرح نینڈرولون کا یہ ماخذ ڈائی ہائیڈرو جیسے میٹابولائٹ میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ 14 نینڈرولون اور اس کے بہت سے ماخوذ مرکبات میں اس ریڈکشن کا مقصد کم اینڈروجینک خصوصیات کا حامل سٹیرائیڈ ہے۔ ڈائی ہائیڈرونینڈرولون مرکب نینڈرولون کی نسبت کمزور ہے اس لیے ایسے ٹشوز جن میں ریڈکٹیز کی مقدار زیادہ ہے وہاں اس کے جڑنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح کے ٹشوز میں MENT کسی کمزور سٹیرائیڈ میں تبدیل نہیں ہوپاتا اس لیے نینڈرولون کی نسبت یہ زیادہ اینڈروجینک اثرات دکھاتا ہے۔ اس طرح ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات MENT کی اینڈروجینک خصوصیات پر اثرانداز نہیں ہوتیں۔ نشونما کے مرحلے کے دوران زیادہ اینڈروجینک اثر کو ترجیح دی جاتی ہے کیوں یہ کمزور اینڈروجینک خصوصیت کے حامل نینڈرولون کی نسبت MENT کو مردانہ خصوصیات اور جنسی خواہش میں بہتری لانے کے لیےزیادہ موثر انداز میں معاونت فراہم کرتا ہے ۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
MENT C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور اس کے استعمال سے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہوتے۔
(نظام دوران خون) پر مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزرنے اور اس کے استعمال کے راستہ کی بنیاد پر MENT جگر کی کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر اوسط درجہ کا اثر مرتب کرتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے
استعمال کیا جائے گا۔ یاد رکھیں کہ بنیادی اینابولک مرکبات کے استعمال سے
پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔ نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات ( قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیدا وار میں کمی):۔
تما م اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو جب پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار میں کمی واقع ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات استعمال کیے بغیر ادویات کا استعمال ترک کرنے کے 1تا 4ماہ کے اندر ٹیسٹوسٹیرون کا قدرتی لیول بحال ہونا چاہیئے ۔ نوٹ فرمائیں کہ طویل عرصہ تک سٹیرائیڈز کے استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کم پیداوار کا مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے جس کے لیے علاج معالجہ کی ضرورت پڑسکتی ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ طور پر مضر اثرات سے متعلق مکمل تفصیل جاننے کے لیے اس کتاب کا حصہ سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ):۔
MENT کو تجارتی پیمانے پر دستیاب دوا کی شکل میں تیار نہیں کیا گیا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ MENT قدرے طاقتور سٹیرائیڈ ہے۔ کچھ تحقیقات کے مطابق بطور دوا یہ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 10گنا زیادہ اینابولک خصوصیات کا حامل ہے اور کچھ دیگر تحقیقات میں اسے سپرم بننے کے عمل کو روکنے والے مرکب کے طور پر ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 20گنا زیادہ موثر قرار دیا گیا ہے اس لیے اس کی اوسط خوراک فی یوم 10ملی گرام (3تا6 ملی گرام زیادہ عام) ہونی چاہیے۔ اگر اسے تیل میں حل کرکے (ایسیٹیٹ ایسٹر کے ساتھ )انجکشن کی شکل میں تیار کیا گیا ہو تو اس صورت میں اس کے 10تا20ملی گرام ہر دوسرے تیسرے دن استعمال کرنے ہوں گے۔ اس کا ٹرینبولون کے ساتھ موازنہ کریں جو اسی شیڈول کے تحت 75تا 100ملی گرام کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے (اور یہ خاص طور پر ایک طاقتور سٹیرائیڈ ہے)۔ کچھ استعمال کنندگان میں 10ملی گرام یا اس سے قدرے زائد فی یوم استعمال کرنے سے اچھا اثر دیکھنے کو ملتا ہے تاہم زیادہ مقدار میں استعمال ممکنہ مضراثرات کو بڑھاوا دے سکتا ہے اس لیے زیادہ مقدار میں استعمال تجویز نہیں کیا جاتا۔
MENT دیگر مختلف سٹیرائیڈ مرکبات کے ساتھ اشتراک میں بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ممکنہ طور پر اسے پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری اور ان کے حجم میں اضافہ جیسے دونوں مراحل کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اس کا انحصار ہر فرد کی اس کے ایسٹروجینک اور پروجیسٹیشنل اثرات سے متعلق حساسیت ہے۔ اگر مزید سادہ طریقےسے بیان کیا جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب ہمیں صرف اور صرف پٹھوں کے حجم میں اضافہ چاہیئے ہو تو اسے ٹیسٹوسٹیرون سپیونیٹ یا ایننتھیٹ (200-400 ملی گرام فی ہفتہ)، ڈیانابول (35-20ملی گرام فی یوم )، یا ایناڈرول (100-50ملی گرام فی یوم) کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے ، پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کے لیے درمیانے درجہ کے اینابولکس جیسا کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ یا بولڈینون انڈیسائیکلیٹ (400-200ملی گرام فی ہفتہ ) جب کہ پٹھوں کی بناوٹ مقصود ہو تو ہم نان ایروماٹائزایبل ادویات جیسا کہ پرائموبولان (400-200ملی گرام فی ہفتہ)، ونسٹرول (35-20ملی گرام فی یوم ) یا ایناوار (20-15ملی گرام فی یوم) استعمال کرسکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کچھ حد تک جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتے ہیں اور سیرم لپڈز پر سٹیرائیڈ تھراپی کے منفی اثرات میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔
استعمال (خواتین میں):
MENT کو تجارتی پیمانے پر دستیاب دوا کی شکل میں تیار نہیں کیا گیا۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ MENT قدرے طاقتور سٹیرائیڈ ہے۔ خواتین میں اس کی خوراک ممکنہ طور پر مائیکروگراموں میں پیمائش کی جائے گی۔ اسے عموماً 4ہفتوں یا اس سے کم عرصہ پر محیط سائیکلز کی شکل میں
مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات اب بھی ممکن ہیں اس لیے انہیں احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
دستیابی:
MENTپر مشتمل کوئی مناسب دوا اب تک دستیاب نہیں۔ بلیک مارکیٹ میں یہ دوا خفیہ طورپر تیار کیے گئے سٹیرائیڈ کے طور پر موجود ہوسکتی ہے ۔
1 Pharmacokinetics of 7a-methylnortestosterone in men and cynomolgus monkeys. Kumar N. et al. J Androl 18:352-58.
2 Al Segaloff. Steroids 1,299 (1963).
3 J A Campbell, SC Lyster et al. Steroids 1,317 (1963).
4 Prostate-sparing effects in primates of the potent androgen 7amethyl-nortestosterone: A potential alternative to testosterone for androgen replacement and male contraception. Cummings D, Kumar N et al. J Clin Endocrinol Metab. 83:4212-19:(1998).
5 7alpha-methyl-19-nortestosterone, a synthetic androgen with high potency: structure-activity comparisons with other androgens. Kumar N. et al.L Steroid Biochem Mol Biol. 1999 Dec 31;71(5-6):213-22.
6 Lyster S C, et al. Acta Endocrin (Kbh) 43 (1963):399. 7 Transdermal testosterone improves sexual function, mood, muscle strength, and body composition parameters in hypogonadal men. J. Clin Endocrinol. Metab. 85:2839-53.
8 7alpha-methyl-19-nortestosterone: an ideal androgen for replacement therapy. Sundaram K, Kumar N, Bardin CW. Recent Prog Horm Res. 1994;49:373-6.
9 A clinical trial of 7a-methyl-19-nortestosterone implants for possible use as a long-acting contraceptive for men. S. Eckardstein, G Noe et al. J Clin Enocrinol Metab 88:5232-39:(2003).
10 7a-methyl-19-nortestosterone maintains sexual behavior and mood in hypogonadal men. R.A. Anderson, C.W. Martin et al. J Clin Endocrinol Metab. 84:3556-62(1999).
11 “Structure-activity relationship study of human liver microsomesctalized hydrolysis rate of ester prodrugs of MENT by comparative molecular field analysis (COMFA). Bursi R. Grootenhuis A. et al. Steroids 2003 Mar;68(3):213-20.
12 Aromatization of 7alpha-methyl-19-nortestosterone by human placental microsomes in vitro. Kumar N. LaMorte et al. J Steroid Biochem Mol Biol. 1994 Feb;48(2-3):297-304.
13 Estrogenic and progestational activity of 7-alpha-methyl-19nortestosterone, a synthetic androgen. Beri R, Kumar N, Savage T. et al. Steroid Biochem Mol Biol. 1998 Nov;67(3):275-83.
14 Different patterns of metabolism determine the relative anabolic activity of 19-norandrogens. Sundaram K, Kumar N. et al. J Steroid Biochem Mol Biol. 1995 Jun;53(1-6):253-7.