اینابولیکم وِسٹر (کوئینبولون)

وضاحت/تفصیل:۔

کوئینبولون اینابولک سٹیرائیڈ بولڈینون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ مرکب کیمیائی طور پر Equipoise® سے مشابہت رکھتا ہے ماسوائے اس کے کہ بولڈینون بیس کے ساتھ انڈیسائیکلیٹ ایسٹر کی بجائے 17۔بیٹا سائیکلو پینٹائل (اینول) ایتھر جُڑا ہوا ہوتا ہے۔ ایتھر کافی حد تک ایسٹر کی طرح کام کرتا ہے اور چربی میں مرکب کی حل پذیری میں اضافہ کرتا ہے تاہم اسے یہاں استعمال کرنے کا مقصد منہ کے راستے استعمال کرنے پر ہارمون کی جسم میں دستیابی میں اضافہ کرنا ہے نہ کہ انجکشن کے مقام سے اس کے اخراج کو طوالت دینا ہے۔ اسی طرح اس سٹیرائیڈ کا ڈیزائن اینڈریول (Andriol) (ٹیسٹوسٹیرون انڈیکونیٹ) سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے اور یہ بھی منہ کے راستے استعمال ہوتا ہے ۔ اینڈرویول کی منہ کے راستے استعمال کی جانے والی کل مقدار کا صرف 7فیصد جسم کو دستیاب ہوپاتا ہے جو ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ سٹیرائیڈ کا یہ طریقہ استعمال زیادہ کارگر نہیں ہے لیکن اگر اس کا بار بار استعمال کیا جائے تو خون میں اس ہارمون کا ایک مستقل لیول حاصل ہوسکتا ہے ۔ اس ہارمون کی موزوں مقدار استعمال کرنے پر اس کے اثرات بلحاظ معیار Equipoise® کے بہت مشابہ ہوں گے یعنی پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت فراہم کرے گا اور اینابولک اور اینڈروجینک سرگرمی درمیانے درجہ کی ہوگی ۔

پس منظر:۔

کوئینبولون پہلی بار 1962میں سامنے آیا۔

1 اسے ان دنوں تیار کیا گیاجب C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی وجہ سے جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے بارے میں بہت زیادہ تشویش تھی۔ اس سٹیرائیڈ کو تیار کرنے کا مقصد دیگر اینابولک مرکبات جیسا کہ  میتھائل ٹیسٹوسٹیرون اور میتھینڈروسٹینولون کا ایسا متبادل سامنے لانا تھا جو جگر کے زہریلے پن کا باعث نہ بنے۔ یہی وہ مقصد تھا جس کے لیے یہ مرکب (اگر مکمل طور پر نہیں ) تو کافی حد تک موزوں تھا اور کم ازکم کچھ عوامل کافی حدتک موزوں تھے ۔ یہ ٹیکنالوجی کیساٹی نووو، اٹلی میں واقع وِسٹر ریسرچ لیبارٹریز میں البرٹو ارکولائی کی طرف سے تیار کی گئی ۔ کوئینبولون کی بنیاد ایتھر اور سٹیرائیڈز سے متعلق اِرکولائی کے ابتدائی کام پر تھی جو سب سے پہلے 1956میں شائع ہوا۔2 دراصل اس نے پہلے بہت سے فعال سٹیرائیڈز اینول ایتھرز پر کام کیا تھا جن میں ٹیسٹوسٹیرون ، نینڈرولون، ڈائی ہائیڈروٹیسٹیوسٹیرون اور میتھائل ٹیسٹوسٹیرون شامل ہیں ۔ کوئینبولون فروخت ہونے والا پہلا تجارتی اینابولک سٹیرائیڈ ہوگا۔

کمپنی پارک ڈیوس (Parke Davis) نے 1960 کے وسط میں کوئینبولون کو نسخہ جاتی دوا کے طور پر جاری کیا اور اٹلی میں اسے اینابولیکم وِسٹر کے نام سے فروخت کیا ۔ یہ پروڈکٹ دو مخصوص شکلوں میں تیار کی گئی  تھی۔ پہلی شکل منہ کے راستے استعمال ہونے والا نرم جیلاٹین کیپسول تھا جس کے اندر سٹیرائیڈ تیل میں حل شدہ حالت میں تھا جیسا کہ اینڈریول وغیرہ۔ دوسری شکل منہ کے راستے استعمال ہونے والا محلول تھی جس کی ایک مخصوص مقدار منہ کے راستے استعمال کی جاتی تھی اور یہ بوتل میں بند  کسی کھانسی کے سیرپ کی طرح تھی۔ اینابولیکم وِسٹر کا زیادہ تر استعمال اُن افراد پر مرکوز تھا جو اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈ تھراپی سے متعلق حساسیت رکھتے تھے جن میں خواتین ، بچے اور بوڑھے شامل ہیں ۔ اگرچہ اس گروپ کی ادویات کافی حد تک محفوظ ہیں لیکن 1970کے عشرے میں کوئینبولون اٹلی کی مارکیٹ سے نکال لیا گیا۔ یہ سٹیرائیڈ مخصوص طور پر اٹلی میں فروخت تھا اور یہ اس ملک سے باہر

کے باڈی بلڈر حضرات میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرسکا تھا ۔

کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟

کوئینبولون تجارتی سطح پر مزید اب دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ تیار کرکے فراہم کیا جارہا تھا تو یہ 10ملی گرام کے نرم جیلاٹین کیپسول اور منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے محلول کی شکل میں دستیاب ہوتا تھا۔

ساختی خصوصیات:۔

بولڈینون ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ حالت ہے ۔ کاربن نمبر 1 اور 2 پر ڈبل بانڈ متعارف کرانے کی وجہ سے یہ اس (ٹیسٹوسٹیرون) سے مختلف نظر آتا ہے ۔ اس ڈبل بانڈ کی وجہ سے اس کی ایسٹروجینک اور اینڈروجینک صلاحیت میں کمی آتی ہے ۔ کوئینبولون بولڈینون پر مشتمل ہوتا ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر اینول ایتھر (سائیکلو پینٹانائل) شامل کرکے اس میں ترمیم کی جاتی ہے۔ ایتھر کے ذریعے ترمیم شدہ  ہارمون آزاد بولڈینون کی نسبت چربی میں زیادہ حل پذیر ہے اور منہ کے راستے استعمال کے لیے متعلقہ کیرئیر میں حل شدہ ہوتا ہے۔ منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے کوئینبولون کا انجذاب جگر کو بائی پاس کرتے ہوئے لمفیٹک راستے سے ہوتا ہے۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔

بولڈینون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ ایسٹروجن لیول کے زیادہ ہونے سے جسم میں پانی کے جمع ہونے، چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھنے جیسے مضر اثرات سامنے آتے ہیں ۔ بولڈینون کو معمولی درجہ کا ایسٹروجینک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے ۔ ایروماٹائزیشن پر کی جانے والی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہونے کی شرح /رفتار ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت نصف ہے۔ بولڈینون کے ذریعے واضح ایسٹروجینک مضر اثرات نینڈرولون کی نسبت زیادہ ہونے چاہیئں لیکن ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت بہت کم ہونے چاہیئں۔  ایسٹروجینک مضر اثرات عموماً اس وقت تک واضح نہیں ہوتے جب تک کہ اس دوا کو اوسط درجہ کی مقدار میں استعمال نہ کیا جائے ۔ اس طرح کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لیے کلومی فین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کو استعمال کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ دستیاب ہوں۔ اس کے متبادل کے طور پر ایرماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (اینسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن یہ قدرے زیادہ مہنگا ہے اور خون میں لپڈز کی مقداروں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے ۔

(اینڈروجینک )مضراثرات

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔

  نوٹ فرمائیں کہ چونکہ بولڈینون اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنے والے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد او ر

پروسٹیٹ وغیرہ میں 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کے ذریعے زیادہ طاقت ور اینڈروجن (ڈائی ہائیڈرو بولڈینون) میں تبدیل ہوجاتا ہے لیکن اس کی اس طرح تبدیل ہونے کی صلاحیت کم ہے۔ 3 اس لیے بولڈینون کی اینڈروجینیسٹی فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے زیادہ متاثر نہیں ہوتی۔

مضرا ثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

کوئینبولون C-17الفا الکائلیٹڈ نہیں ہے اور اس کے استعمال سے جگر کا زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے۔

(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ چونکہ نارکلوسٹیبول کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اس لیے جگر کی طرف سے کولیسٹرول لیول کو کنٹرول کرنے کے فعل پر اس کی طرف سے انتہائی طاقتور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں بانسبت ٹیسٹوسٹیرون اور نینڈرولون کے لیکن C-17 الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کی نسبت کم منفی اثرات مرتب ہونے چاہیئں۔ استعمال کے راستے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو منہ کے راستے استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون لپڈز پر  قدرے زیادہ منفی اثرات مرتب کرے گا۔اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

یہ سٹیرائیڈ ہمیشہ کھانے کے ساتھ لیا جانا چاہیے اور خاص طور پر وہ کھانا جس میں اوسط حد تک روغنیات (20گرام) موجود ہوں۔ یہ لمفیٹک سسٹم کے ذریعے اس کے انجذاب میں اضافہ کریں گے ۔ بغیر کھانا کھائے یہ سٹیرائیڈ استعمال کرنے کی صورت میں اس کی بہت مقدار جسم کو حاصل ہوپاتی ہے۔ یومیہ خوراک  کو کم ازکم دو حصوں میں تقسیم

کردینا چاہیے جو صبح شام لی جانی چاہیئے تاکہ سیرم میں بولڈینون کی مقدار میں اضافہ برقرار رکھا جاسکے۔

استعمال (مردوں میں ):۔

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کرنے کے لیے کوئینبولون کی یومیہ موثر خوراک کی مقدار 80 تا 120ملی گرام (8تا 12کیپسول )ہے جسے 6تا12ہفتے تک استعمال کرنا ہوتا ہے۔ جسمانی/پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے یہ سٹیرائیڈ بہت کمزور سمجھا جاتا ہے اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے عموماً دیگر (زیادہ طاقتور) اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ چونکہ منہ کے راستے استعمال کرنے پر جسم کو اس کی دستیابی بہت کم ہوتی ہے اس لیے اسے جب اکیلا استعمال کیا جائے تو پٹھوں کی کوئی قابل قدر بڑھوتری نہیں ہوپاتی۔ زیادہ مقدار/خوراک استعمال کرکے زیادہ واضح اینابولک ردعمل دیکھنے کو مل سکتا ہے لیکن ایسا کرنا عملی طور پر ممکن نہیں۔

استعمال (عورتوں میں):۔

جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے کوئینبولون کی یومیہ موثر خوراک کی حد 30تا40ملی گرام (3تا4کیپسول) ہے جسے 4تا6ہفتے کے عرصہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ وہ خواتین جو ایکوئی پوائز (Equipoise) کے جسم سے اخراج میں زیادہ عرصہ لگنے کی وجہ سے اس کے استعمال سے خوف زدہ ہیں ان کے لیے کوئینبولون ایک موزوں سٹیرائیڈ ہے ۔

دستیابی :۔

اٹلی واحد ملک تھا جو اس سٹیرائیڈ کو تجارتی پیمانے پر تیار کررہا تھا جو اب تیا رنہیں کیا جارہا اور اب مزید دستیاب نہیں ہے ۔  

1 A. Ercoli, R. Gardi, R. Vitali. Chern & ind. (London) 1284 (1962).

2 Research on enol derivatives of steroid hormones. ERCOLI A, KOLLER M. G Ital Chemioter. 1956 Jul-Dec;3(3-4):380-3. Italian.

3 Metabolism of Boldenone in Man: gas Chromatographic/Mass Spectrometric Identification of Urinary Excreted Metabolites and Determination of Excretion Rates. Schanzer, Donike. Bol Mass Spec. 21 (1992) 3-16.