اینابول 4-19 (نارکلوسٹیبول ایسیٹیٹ)
تعارف:۔
نارکلوسٹیبول ایسیٹیٹ اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو نینڈرولون سے اخذ کیا گیا ۔ یہ مخصوص طور پر 4۔ کلورو سے اخذ شدہ ہے اور اس میں مزید ترمیم ایسیٹیٹ ایسٹر کی مدد سے کی گئی تاکہ انجکشن کے مقام سے آزاد سٹیرائیڈ کے اخراج کے عمل کو مزید سست رفتار بنایا جاسکے ۔ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دوا کو منہ کے راستے استعمال کرنے کے لے بھی تیار کیا گیا کیوں کہ 4۔کلورو کے متبادل گروپ کے طور پر شمولیت سے اس کی افادیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ نارکلوسٹیبول ایسیٹیٹ ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں طاقتور سٹیرائیڈ سمجھا جاتا ہے جو 6.6گنا زیادہ اینابولک اور 40فیصد زیادہ اینڈروجینک ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کے ساتھ موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسٹر کے استعمال سے یہ سٹیرائیڈ اینابولک صلاحیت اس کے برابر (112%)اور اینڈروجینیسٹی محض 20-25% ہے ۔ اگرچہ ان اعدادوشمار کی حقیقی مطابقت کا جائزہ لیا جانا ابھی باقی ہے لیکن استعمال کرنے پر یہ ایجنٹ موزوں ثابت ہوتا ہے اور زیادہ تر اینابولک دوا کے طور پر کام کرتا ہے اور مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں ۔
پس منظر:۔
نارکلوسٹیبول ایسیٹیٹ پہلے پہل 1956 میں سامنے آیا۔
1 پیام نے اسے دوا کی شکل دی تھی جس نے اسے تجارتی نام اینابول 4-19 کے ساتھ دہائیوں پہلے کچھ عرصہ کے لیے فروخت کیا۔ 4-19 کا حوالہ اس کی منفرد ساختی ترمیم کی وجہ سے دیا گیا۔ یہ دراصل 4۔کلورو 19۔نارٹیسٹوسٹیرون (نینڈرولون) سے اخذ کیا گیا تھا۔ اپنے گروپ کی ایک اور دوا میگا گرائسوِٹ ( کلوسٹیبول ایسیٹیٹ) کی طرح نار کلوسٹیبول ایسیٹیٹ بھی انجکشن اور منہ کے راستے استعمال دونوں شکلوں میں تیار کیا گیا تھا۔ یہ دوا میگا گرائسویٹ کی نسبت کامیاب تھی۔ گرائسویٹ بین الاقوامی طور پر ایک ناقص کاکردگی کی حامل دوا تھی۔ میگا گرائسوویٹ کے کامیاب نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوا ان دنوں تیار ہوئی تھی جب صنعت میں بہت زیادہ مقابلے کا رجحان تھا اور بہت سے موثر ادویاتی کیمیکل کمائی کی غرض سے ایک دوسرے کی ہمسری کررہے تھے۔ اینابولک 4-19 تیار کنندگان کی جانب سے کئی سال پہلے ترک کردیا گیا تھا اور یہ اتنا عرصہ عدم دستیاب رہا ہے کہ بہت کم کھلاڑی حضرات اس کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔
کس شکل میں فراہم کیا جاتا ہے ؟
نارکلوسٹیبول ایسیٹیٹ کمرشل دوا کے طور پر اب مزید دستیاب نہیں ہے۔
ساختی خصوصیات:۔
نارکلوسٹیبول نینڈرولون کی ترمیمی شکل ہے ۔ اس کے کاربن 4پر ہائیڈراکسل گروپ متعارف کرایا گیا ہے جو ایروماٹائزیشن کے عمل کو روکتا ہے اور سٹیرائیڈ کی اینڈروجینیسٹی میں مقابلتاً کمی لاتا ہے ۔ نارکلوسٹیبول ایسیٹیٹ نارکلوسٹیبول پر مشتمل ہے جس کے 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ) کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ انجکشن کے مقام سے سٹیرائیڈ کا اخراج نہایت سست روی کے ساتھ ہو۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
جسم نارکلوسٹیبول کی ایروماٹائزیشن نہیں کرتا اور یہ کوئی زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہے
لیکن اس کے برعکس نارکلوسٹیوبول شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس لیے جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلے کے دوران استعمال کے لیے یہ ایک موزوں سٹیرائیڈ ہے کیوں کہ اس مرحلے کے دوران پانی اور چربی کا جمع ہونا سب سے اہم خدشات ہوتے ہیں ۔
(اینڈروجینک )مضراثرات
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ مزید برآں نارکلوسٹیبول 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔ نوٹ فرمائیں کہ نارکلوسٹیبول ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک خصوصیات ٹشوز کی نشونما کرنے کی صلاحیت کی نسبت کم ہیں جس کی وجہ سے اس کے اینڈروجینک مضر اثرات دیگر اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون میتھینڈروسٹینولون اور فلو آکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ ہیں ۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
نارکلوسٹیبول C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر پر اس کے کوئی زہریلے اثرات نہیں ہیں۔ جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔
(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ چونکہ نارکلوسٹیبول کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اس لیے جگر کی طرف سے کولیسٹرول لیول کو کنٹرول کرنے کے فعل پر اس کی طرف سے انتہائی طاقتور منفی اثرات مرتب ہوتے بانسبت ٹیسٹوسٹیرون اور نینڈرولون کے لیکن C-17 الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کی نسبت کم منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ استعمال کے راستے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو منہ کے راستے استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون لپڈز پر قدرے زیادہ منفی اثرات
مرتب کرے گا۔اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں):۔
نارکلوسٹیبول کو 5تا 20ملی گرام کی مقدار میں انتہائی کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں 2ہفتے تک کے عرصہ تک نائٹروجن برقرار/جمع رہی۔ 2 جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے موثر خوراک جو انجکشن کی شکل میں دی جانی ہو کی صورت میں اس کی حد 50تا 75ملی گرام فی ہفتہ ہے جب کہ منہ کے راستے استعمال کرنے کی صورت میں اس کی حد 25تا 50ملی گرام روزانہ ہے جسے 6ہفتے سے زیادہ عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ نوٹ فرمائیں کہ مضراثرات کے طور پر مردانہ خصوصیات بھی پیدا ہوسکتی ہیں جن کی نگرانی نہایت ضروری ہے ۔
دستیابی:۔
نارکلوسٹیبول ایسیٹیٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر مزید دستیاب نہیں ہے
1 Camerino B, Patelli B. et al. J Amer. Chem. Soc. 78 (1956):3540.
2 Anabolic Steroids and Sports Volume II. James E. Wright. Sports Science Consultants, Natick, MA 1982.