ایناوار (آکسینڈرولون)
وضاحت/تفصیل:۔
آکسینڈرولون منہ کے راستے استعمال کیا جانے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ۔ اس کو اس طرح تیار کیا گیا کہ یہ اینابولک اور اینڈروجینک اثر علیحدہ طور پر ظاہر کرے اور کوئی قابل قدر ایسٹروجینک یا پروجیسٹیشنل سرگرمی کا مظاہر ہ دیکھنے کو نہ ملے۔ جہاں تک منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کا تعلق ہے تو آکسینڈرولون کافی حد تک معمولی طاقت کا حامل ہے جسے تیار کرنے کا مقصد کوئی قابل قدر مضر اثرات کے بغیر طاقت اور پٹھوں کے خالص حجم میں اضافہ ہے ۔ تجزیہ جات میں یہ سٹیرائیڈ بلحاظ مقدارملی گرام ، ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 6گنا زیادہ اینابولک سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے جبکہ اس کی اینڈروجینیسٹی اس کی نسبت کافی حد تک کم ہوتی ہے۔
4211یہ سٹیرائیڈ ان باڈی بلڈر حضرات میں زیادہ مقبول ہے جو محدود مقدار میں غذا استعمال کرتے ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ ان کھلاڑی حضرات میں بھی مقبول ہے جو دوڑ جیسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں ۔ اس صورت میں یہ سٹیرائیڈ مطلوبہ مقاصد کے لیے نہایت موزوں ہوتا ہے کیوں کہ یہ (چربی یا پانی کو جمع کیے بغیر) پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کرتا ہے ۔
پس منظر:۔
آکسینڈرولون سب سے پہلے 1962میں منظر عام پر آیا۔
4222
بعد ازاں کئی سالوں بعد ایک بہت بڑی دوا ساز کمپنی جی۔ڈی سرل اینڈ کمپنی (اب فائزر) کی طرف سے اسے دوا کی شکل دی گئی اور امریکہ اور نیندرلینڈ میں اسے ایناوار (Anavar) کے تجارتی نام سے فروخت کیا گیا ۔ سرل نے اس دوا کو دیگر تجارتی ناموں سے بھی فروخت کیا /لائسنس فراہم کیا۔ ان تجارتی ناموں میں لوناوار (ارجنٹینا اور آسٹریلیامیں)، لِپیڈیکس (برازیل )، اینٹی ٹرائی اول (سپین) ، ایناٹروفِل (فرانس ) اور پروٹیوار شامل ہیں۔ آکسینڈرولون کو ایک معمولی طاقت کے حامل اور منہ کے راستے استعمال ہونے والے اینابولک سٹیرائیڈ کے طور پر تیار کیا گیا جو عورتوں اور بچوں کی طرف سے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس لحاظ سے سرل کامیاب دکھائی دیتی ہے کیوں کہ ایناوار کو مردوں ، عورتوں اور بچوں میں یکساں طور پر محفوظ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اپنے ابتدائی سالوں کے دوران ایناوار کو بہت سے عارضہ جات/صورتوں کے علاج کے لیے پیش کیا گیا تھا ۔ ان استعمالات میں پٹھوں کے ٹشوز کی توڑ پھوڑ کے عارضہ کے دوران پٹھوں کے حجم میں اضافہ ، آپریشن کے بعد پٹھوں کی نشونما کو فروغ دینا ، چوٹ، زخم ، انفیکشن یا کارٹیکو سٹیرائیڈز کے طویل عرصہ تک استعمال کے دوران یا ان مریضوں میں ہڈیوں کی کثافت میں اضافہ کے لیے معاونت کے طور پر استعمال کی جاتی ہے جواوسٹیوپوروسس (ہڈیوں کا نرم/کمزور پڑجانا) کے عارضہ میں مبتلا ہوتے ہیں۔
1980 کی دہائی تک FDA نے آکسینڈرولون کے استعمالات میں ترمیم کرکے اس میں سرجری (آپریشن) کے بعد وزن میں اضافہ، دائمی عارضہ ، چو یا وزن میں کمی وغیرہ کے لیے استعمال کو بھی شامل کیا تاہم اس ضمن میں مخصوص وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔ اس سٹیرائیڈ کے محفوظ ہونے سے متعلق موجود ریکارڈ کے باوجود سرل نے یکم جولائی
1980 کو اس کی تیاری ترک کرنے کا فیصلہ کیا ۔ فروخت میں کمی اور کھلاڑیوں کی طرف سے اس کے استعمال سے متعلق بڑھتی تشویش اس فیصلہ کی بنیادی وجہ دکھائی دیتی ہے۔ ایناوار کے مارکیٹ میں نہ آنے کی وجہ سے امریکی فارمیسیز پر آکسینڈرولون مکمل طور پر غائب ہوگیا۔ اس کے بعد جلد ہی آکسینڈرولون بین الاقوامی مارکیٹ ( جہاں
یہ سرل یا اس کی لائسنس یافتہ کمپنیوں کی طرف سے فروخت کیا جاتا تھا) سے بھی غائب ہونا شروع ہوگیا کیوں کہ اس سٹیرائیڈ کے عالمی تیار کنندہ نے اسے اینابولک سٹیرائیڈز کے کاروبار سے نکال لیا تھا۔ 1990 کی دہائی کے ابتدائی کچھ سالوں میں بظاہر یہی لگتا تھا کہ ایناوار کا مارکیٹ سے ختم ہونا اچھی بات ہے ۔
تقریباً 6 سال بعد آکسینڈرولون گولیوں کی شکل میں دوبارہ امریکی مارکیٹ میں دستیاب ہوا۔ یہ پروڈکٹ دسمبر 1995 میں مارکیٹ میں واپس آئی لیکن اس بار اس کی تیار کنندہ کمپنی بائیو ٹیکنالوجی جنرل کارپ (BTG) تھی اور اس سٹیرائیڈ کا تجارتی نام آکسینڈرن تھا ۔ BTG نے اسے FDA کی طرف سے منظور شدہ صورتوں میں استعمال کے لیے فروخت کرنا جاری رکھا ۔ ان استعمالات میں پٹھوں کے حجم کو برقرار رکھنا بھی شامل تھا لیکن ایڈز کے عارضہ میں ہونے والی پٹھوں کی کمزوری، شراب نوشی کی وجہ سے ہونے والی جگر کی سوزش (ہیپاٹائٹس)، لڑکیوں میں ٹرنر سنڈروم اور لڑکوں میں بغیر کسی وجہ کے نشونما اور بلوغت میں ہونے والی تاخیر وغیرہ کے علاج کے لیے یہ دوا منافع بخش نہیں تھی یعنی اس دوا کو Orphan Drug کا درجہ دیا گیا تھا۔ اس درجہ کی وجہ سے BTG کو ان عارضہ جات میں استعمال کے لیے 7سال کی اجارہ داری دے دی گئی جس کی وجہ سے کمپنی نے اس دوا کو مہنگے داموں فروخت کیا۔ بہت سے مریض یہ جان کر غصہ میں آگئے کہ (تھوک قیمت پر ) ایک روز کی دوا $3.75اور $30 کے درمیان پڑے گی جو کہ اس ایناوار کی نسبت کئی گنا مہنگی ہے جو کچھ سال پہلے تک دستیاب تھی۔ کچھ سال بعد BTG کی جانب سے 10ملی گرام گولی کی دستیابی کے بعد اس کی قیمت میں کچھ حد تک کمی آگئی۔
آکسینڈرن (Oxandrin) اب بھی امریکہ میں فروخت کی جارہی ہے لیکن اب یہ جِمینی لیبارٹریز کی ملکیت ہے ۔ اب یہ FDA کی طرف سے وزن میں اضافہ کے لیے معاون دوا ، کسی بڑے آپریشن کے بعد وزن میں کمی کے علاج کے لیے ، دائمی عارضہ جات یا بہت سی چوٹیں آنے کی صورت میں یا ان مریضوں کے لیے منظور شدہ ہے جن میں بغیر کسی معقول وجہ کے وزن میں اضافہ نہیں ہورہا یا وہ وزن برقرار نہیں رکھ پارہے ، اور کارٹیکو سٹیرائیڈز کے طویل استعمال کی وجہ سے پروٹین کی توڑ پھوڑ کو زائل کرنے کے لیے اور اوسٹیوپوروسس کے نتیجے میں ہڈیوں میں ہونے والے درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے استعمال کی منظوری کی حامل دوا ہے ۔ اس دوا کی مختلف شکلوں میں تیاری کی بھی منظوری دی جاچکی ہے جس کی وجہ سے علاج معالجہ کی قیمت میں کچھ حد تک کمی آئی ہے ۔ امریکہ سے باہر آکسینڈرولون دستیاب ہے لیکن زیادہ وسیع پیمانے پر نہیں۔
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے:۔
آکسینڈرولون انسانی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے۔ اس کی بناوٹ اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے ۔ اصل ایناوار برانڈ کی ایک گولی میں 2.5ملی گرام سٹیرائیڈ ہوتا ہے ۔ آکسینڈرن 2.5ملی گرام یا 10ملی گرام کی گولی کی شکل میں دستیاب ہے ۔ دیگر جدید برانڈز کی ایک گولی میں عموماً 2.5، 5 یا 10ملی گرام سٹیرائیڈ موجود ہوتا ہے ۔
ساختی خصوصیات
آکسینڈرولون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ درج ذیل نکات کی بنا پر ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے:۔ (1کاربن 17۔الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو منہ کے راستے استعمال کرنے پر ہارمون کو محفوظ رکھتا ہے اور (2 A۔رِنگ پر موجود کاربن نمبر 2 کی جگہ آکسیجن ایٹم کی موجودگی ۔ آکسینڈرولون کمرشل سطح پر دستیاب واحد سٹیرائیڈ ہے جس کے بنیادی رِنگ میں اس طرح کی تبدیلی کی گئی ہے اور اس کی وجہ سے سٹیرائیڈ کی اینابولک طاقت میں اضافہ ہوتا ہے ( جس کی وجہ سے یہ پٹھوں کے ٹشوز میں 3۔ ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز کی توڑ پھوڑ کے خلاف کچھ حد تک مزاحمت حاصل کرلیتا ہے )۔
مرکب/مادہ کی نشاندہی :۔
آکسینڈرولون کی شناختROIDTEST
TM
کے سبسٹانس ٹیسٹس B&C کی مدد سے با آسانی کی جاسکتی ہے ۔ سبسٹانس ٹیسٹ C میں اس دوا کا رنگ بتدریج پیلے سے سبز میں تبدیل ہونا چاہیئے جو نظر آنے کے قابل ہونے کے لیے 10سے 15منٹ کا وقت لے گی ۔ سبسٹانس ٹیسٹ B کی صورت اسے فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں) کریم رنگ پیدا کرنا چاہیئے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
جسم آکسینڈرولون کی ایروماٹائزیشن نہیں کرتا اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ حساس افراد میں بھی گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا) کا مسئلہ سامنے نہیں آتا۔ چونکہ (خلیات) میں پانی کے جمع رہنے کی اہم وجہ ایسٹروجن ہے ، یہ سٹیرائیڈ (آکسینڈرولون) اس کے برعکس پٹھوں کے خالص حجم میں اضافہ کرتا ہے اور بناوٹ میں خوبصورتی لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ سٹیرائیڈ تربیت /ورزش کے اس مرحلہ کے دوران موزوں ہوتا ہے جب پانی اور چربی کے جمع ہونے جیسے مسائل درپیش ہوں۔ آکسینڈرولون طاقت/دوڑ کے مقابلوں جیسا کہ سپرنٹنگ (دوڑ)، تیراکی اور جمناسٹکس۔ اس طرح کے کھیلوں /مقابلوں میں کوئی بھی شخص اضافی پانی کا وزن نہیں اٹھانا چاہتا اور آکسینڈرولون کے ذریعے ہونے والی پٹھوں کی نشونما کو ایروماٹائزایبل مرکبات سے ہونے والی پٹھوں کی کم معیاری نشونما پر ترجیح دیتا ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ آکسینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی ٹشوز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سےطاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون ، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ طاقتور اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کو تحریک ملتی ہے۔
آکسینڈرولون کی کم اینڈروجینک سرگرمی کی ایک وجہ اس کا ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ ہونا ہے ۔ اس وجہ یہ کم اینڈروجینک سرگرمی کا حامل سٹیرائیڈ بن جاتا ہے کیوں یہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کے ساتھ تعامل کی صلاحیت نہیں رکھتا اور ایک زیادہ طاقتور شکل ڈائی ہائیڈرو میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ یہ خصوصیت ٹیسٹوسٹیرون کے برعکس ہے جو اینڈروجن ریسپٹر ز کے حامل ٹشوز جیسا کہ جلد ، سر کی جلد اور پروسٹیٹ (جہاں 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے ) میں کئی گنا زیادہ فعال ہوتا ہے جس کی وجہ اس کا ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونا ہے ۔یہ بالکل وہی صورت حال ہے جو پرائموبولان اور وِنسٹرول کی صورت میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہ دونوں مرکبات ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہیں اور زیادہ اینڈروجینک صلاحیت کے حامل نہیں ہیں۔
مضراثرات (جگر کا زہریلاپن):۔
آکسینڈرولون C17۔الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے جس کے بعد اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون تک پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈاینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں ۔ زیادہ عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک عارضہ جات سامنے آسکتے ہیں۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقتاً فوقتاًً ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ عام طور پر 6-8ہفتوں تک محدود ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے۔
آکسینڈرولون دیگر C-17الفا سٹیرائیڈز کی نسبت جگر پر کم تناؤ کا باعث بنتا ہے ۔ تیار کنندہ کی طرف سے آکسینڈرولون کو ایک ایسا سٹیرائیڈ قرار دیا گیا ہے جو منہ کے راستے استعمال ہونے والے دیگر C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت کم توڑ پھوڑ کا شکار ہوتا ہے اور یہ چیز اس کی طرف سے جگر پر کم زہریلے اثرات مرتب کرنے کی وجوہات میں سے ایک ہوسکتی ہے ۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب یہ سٹیرائیڈ پیشاب کے راستے خارج ہوتا ہے تو اس کے ایک تہائی سے زائد حصہ ابھی بھی سالم حالت میں موجود ہوتا ہے ۔
4244ایک اور تحقیق جس میں آکسینڈرولون کے اثرات کا دیگرالکائلیٹڈ سٹیرائیڈز جیسا کہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون، نار ایتھینڈرولون ، فلو آکسی میسٹیرون اور میتھینڈرائیول کے ساتھ موازنہ سے واضح ہوا کہ یہ سٹیرائیڈ (آکسینڈڑولون) جگر میں سلفو بروموفتھالین(BSP: جگر پر تناؤ کی نشاندہی کرنے والا ایک عامل) کی کم مقدار کو برقرار رکھتا ہے ۔
4255 20ملی گرام آکسینڈرولون کے استعمال سے 72فیصد تک کم BSPبرقرار رہی جو کہ ایک واضح فرق ہے حالانکہ یہ دونوں C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز ہیں۔
ایک اور تحقیق میں آکسینڈرولون کی زیادہ مقداروں (20، 40اور 80ملی گرام ) کاایڈز کے 262مریضوں میں جائزہ لیا گیا ۔ اس کا استعمال 12ہفتے کے عرصہ کے لیے کیا گیا۔ وہ گروپ جو 20ملی گرام آکسینڈرولون استعمال کررہا تھا ان کے جگر میں زیادہ زہریلا پن ( AST/ALT: امائنو ٹرانسفریز اور ایلانین امائنو ٹرانسفریز کی مقداروں اضافہ ) پیدا نہیں ہوتا۔ وہ گروپ جو 40ملی گرام استعما ل کررہے تھے ان میں جگر کے انزائمز کی مقدار میں 30تا50فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ وہ افراد جو 80ملی گرام استعمال کررہے تھے ان میں جگر کے انزائمز کی مقدار میں 50تا100فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔ وہ مریض جو 40ملی گرام استعمال کررہے تھے ان میں سے 10تا 11فیصد مریضوں میں ASTاور ALT کی مقداریں عالمی ادارہ صحت (WHO) کے درجہ سوم اور چہارم پر پورا اترتی تھیں۔ 80ملی گرام استعمال کرنے والے افراد میں اس کی شرح 15فیصد تھی۔ اگرچہ آکسینڈرولون کے استعمال سے سنگین نوعیت کے زہریلے پن کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا تاہم یہ تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ آکسینڈرون دیگر الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت زیادہ محفوظ ہے۔ جگر کے زہریلے پن کا باعث بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کواستعمال کرتے ہوئے لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ جیسے اجزاء جو جگر کے زہریلے پن کو ختم کرتے ہیں ، کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دورانِ خون پر مضر اثرات):۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ
(منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے آکسینڈرولون جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ ایڈز میں مبتلا مردوں پر کی جانے والی تحقیق جس کا حوالہ اوپر دیا گیا ہے ، میں 20ملی گرام آکسینڈرولون یومیہ کے حساب سے 12 ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں سیرم DHL مقدار 30فیصد کم ہوگئی ۔ 40ملی گرام استعمال کرنے والے گروپ میں یہ کمی 33فیصد جب کہ 80ملی گرام استعمال کرنے والے گروپ میں یہ کمی 50فیصد تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ 40 اور 80ملی گرام استعمال کرنے والے گروپ میں اس دوران LDL کی مقداروں میں قابل اضافہ (تقریباً 30تا33فیصد) دیکھنے میں آیا جس کے ساتھ خون کی نالیوں (شریانوں) میں لوتھڑے بننے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوا۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
ایک وقت تھا جب آکسینڈرولون کو زیادہ کولیسٹرول یا ٹرائی گلائسرائیڈ لیول کے لیے ممکنہ دوا کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ آکسینڈرولون خون میں زیادہ لپڈز لیول کے حامل مخصوص مریضوں میں ٹوٹل کولیسٹرول اور ٹرائی گلائسرائیڈ کی مقداروں میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی وجہ اس دوا کو لپڈز میں کمی لانے والے ممکنہ مرکب کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔
4266 تاہم مزید تحقیق کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ کولیسٹرول کی کل مقدار میں کمی دراصل اچھے (HDL) اور برے (LDL)کولیسٹرول کی نسبت میں ہونے والی ایسی تبدیلی کی وجہ سے تھی جس سے خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔ 4288 4277 یہ چیز اس بات کی نفی کرتی ہے کہ یہ دوا ٹرائی گلائسرائیڈز یا کل کولیسٹرول پر اثر انداز ہوسکتی ہے ۔ اس کی بجائے یہ دوا دل کے عارضہ کا سبب بننے والا ممکنہ خطرہ تصور کی جاتی ہے خاص طور پر جب اسے طویل عرصہ کے لیے استعمال کیا جائے۔ آج ہم اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ بحیثیت گروپ، اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز لپڈز کی مقدار میں غیر موزوں تبدیلی کا سبب بنتے ہیں اور لپڈز کے میٹابولزم (توڑ پھوڑ) سے متعلقہ عارضہ جات میں بالکل بھی مفید نہیں ہیں ۔منہ کے راستے استعمال ہونے والے C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کے طور پر آکسینڈرولون کو اس ضمن میں استعمال کرنا انجکشن کی شکل میں دستیاب ایسٹریفائڈ سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت اور زیادہ خطرناک ہے ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔آکسینڈرولون کو بھی اس ضمن میں استثنا ء حاصل نہیں ہے۔ ایڈز کا شکار مردوں پر کی جانے والی تحقیق جس کا حوالہ اوپر دیا گیا ہے ، میں 12ہفتوں تک 20 یا 40ملی گرام آکسینڈرلون یومیہ استعمال سے سیرم ٹیسٹوسٹیرون لیول میں 45فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔ 80ملی گرام استعمال کرنے والے گروپ میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار میں 66فیصد کمی دیکھنے کو ملی ۔ LHپیداوار میں بھی اس طرز کی کمی دیکھنے کو ملی اور 20اور40ملی گرام استعمال کرنے والے گرو پ میں 25تا30فیصد کمی دیکھنے کو مل جب کہ 80ملی گرام استعمال کرنے والے گروپ میں یہ کمی 50فیصد سے بھی زائد تھی۔ مزید برآں ، بغیر کسی معقول وجہ کے بلوغت میں تاخیر کا شکار لڑکوں پر کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ 2.5 ملی گرام جتنی معمولی مقدار آکسینڈرولون استعمال کرنے پر قدرتی LHاور ٹیسٹوسٹیرون میں قابل قدر کمی دیکھنے کو ملی۔
4299
ٹیسٹوسٹیرون کی
پیداوار کو تحریک دینے والے مرکبات کو استعمال کیے بغیر ، آکسینڈرولون کا استعمال ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کا لیول نارمل ہوجانا چاہیے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کا طویل عرصہ تک غلط استعمال کرنے کی صورت میں علاج معالجہ کی ضرورت پڑسکتی ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
استعمال سے متعلق ہدایات عموماً یہی ظاہر کرتی ہیں کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھانے کے بعدیا کھانا کھائے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جسم میں اس کی دستیابی کے فرق کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں بچوں پر ہونے والی تحقیق میں ثابت ہوا کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات /چربی(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے۔
43010 اگر خوراک میں روغنیات مناسب مقدار میں موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ لینا زیادہ موزوں ثابت ہوسکتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں):۔
ایناوار کے استعمال سے متعلق اصل ہدایات کے مطابق اس کی یومیہ مقدار 2.5اور 20ملی گرام کے درمیان ہے (5تا10ملی گرام زیادہ عام ہے ) ۔ اسے عموماً 2تا4ہفتوں کے لیے استعمال کی تجویز دی گئی تھی لیکن بعض اوقات1سے 3 ماہ کے عرصہ تک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ امریکہ کی تیار کردہ دوا (آکسینڈرن، سیویئنٹ فارماسیوٹیکلز ) کی طرف سے موجودہ ہدایات برائے استعمال کے مطابق اس کی یومیہ خوراک 2.5اور20ملی گرام کے درمیان ہے جسے 2تا4ہفتوں پر مشتمل سائیکل کی صورت میں استعمال کیا جاتاہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے عمومی یومیہ خوراک 15تا 25ملی گرام ہے جسے 6تا8ہفتوں کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے ۔ یہ خوراک اور طریقہ ہائے کار علاج کی عمومی صورت حال سے مختلف نہیں ہے۔
بہترین نتائج کے لیے اکثر اوقات آکسینڈرولون کو دیگر سٹیرائیڈ ز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جب وزن میں اضافہ (پٹھوں کے حجم میں اضافہ) درکار ہوتو اس کے ساتھ 200تا400ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (سِپیونیٹ، ایننتھیٹ یا پروپیونیٹ) فی ہفتہ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پٹھوں کے حجم میں قابل قدر اضافہ اور (خلیات ) میں پانی اور چربی کی موزوں مقدار جمع ہونی چاہیئے جو کہ صرف ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے ممکن نہیں ۔ تربیت /ورزش کا وہ مرحلہ جب جسمانی بناوٹ میں بہتری لانا مقصود ہو تو آکسینڈرولون کے ساتھ نان ایروماٹائزنگ سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹرینبولون ایسٹر 150ملی گرام فی ہفتہ یا 200تا300ملی گرام پرائموبولان (میتھینولون ایننتھیٹ) وغیرہ کا اشتراک بنایا جاتا ہے۔ اس طرح کا اشتراک پٹھوں کی بناوٹ اور ان میں اضافہ کے لیے بہت زیادہ موزوں تصور کیا جاتا ہے۔ پٹھوں کی اوسط درجہ کی نشونما کے لیے کم ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل مرکب جیسا کہ ڈیکاڈیورابولن (نینڈرولون ڈیکینوایٹ) یا ایکوئی پوائز (بولڈینون انڈیسائیکلیٹ) کے 200تا 400 ملی گرام استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
استعمال (عورتوں میں):۔
ایناوار کے استعمال سے متعلق اصل ہدایات میں عورتوں کے لیے اس کی مختلف خوراک(مقدار) تجویز نہیں کی گئی تاہم اس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ وہ عورتیں جو حاملہ ہیں یا حاملہ ہونےوالی ہیں انہیں یہ دوا استعمال نہیں کرنی چاہیئے۔ آکسینڈرن کے استعمال سے متعلق دی گئی حالیہ ہدایات میں بھی عورتوں کے لیے اس کی مقدار (خوراک) کے بارے میں کوئی خصوصی تجاویز نہیں دی گئیں ۔ وہ خواتین جو سٹیرائیڈز کے استعمال سے سامنے آنے والی مردانہ خصوصیا ت جیسے مضر اثرات کے بارے میں تشویش کا شکار ہیں وہ اس دوا کو اطمینان سے استعمال کرسکتی ہیں کیوں کہ اس کی کم مقداراستعمال کرنے پر یہ اس طرح کے مضراثرات سامنے آنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے استعمال کرنے کی صورت میں اس کے 5تا10 ملی گرام یومیہ استعمال کرنے پر اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آئے
بغیر (پٹھوں) کی نشونما واضح طور پر دکھائی دیتی ہے ۔ ایسا ہونے میں 4سے 6 ہفتوں سے زیادہ وقت نہیں لگتا۔ دلچسپی رکھنے والی خواتین اوسط طاقت کا حامل کوئی اور سٹیرائیڈ جیسا کہ ونسٹرول، پرائموبولان یا ڈیورابولن شامل کرنے کی خواہش کرسکتی ہیں ۔ اس طرح کے اینابولک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک کرنے سے استعمال کنندہ میں تیز رفتار پٹھوں کی نشونما دیکھنے کو ملنی چاہیئے لیکن اس (اشتراک) کے نتیجے میں اینڈروجینک مضر اثرات ( یا ونسٹرول کی صورت میں جگر کا زہریلا پن ) پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔
دستیابی :۔
آکسینڈرولون پر مشتمل ادویات بہت محدود ہیں۔ یہ سٹیرائیڈ یورپ میں دستیاب ہی نہیں ہے اور چند مغربی ممالک کے علاوہ اس کی پیداوار زیادہ تر ایشیا کی ان مارکیٹوں میں منتقل کی جارہی ہے جہاں نگرانی کا عمل زیادہ سخت نہیں ہے ۔ موجودہ پروڈکٹس کا جائزہ اور عالمی فارسیوٹیکل مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل
مشاہدات کیے :۔
آکسینڈرولون امریکہ میں آکسنڈرن کے تجارتی نام سے دستیاب ہے اور یہ جِمینی لیبارٹریز (Gemini Laboratories) کی جانب سے تیار کیا جارہا ہے ۔ اپشِر (Upsher)، پار (Par)، سینڈوز (Sandoz) اور راگزین (Roxane) جیسی کمپنیوں کی طرف سے بھی تیار کیا جارہا ہے ۔ تاہم ان پروڈکٹس کی خفیہ مارکیٹ میں دستیابی زیادہ عام نہیں ہے ۔
آکسینڈرولون کی ایک پروڈکٹ میکسیکو میں اٹلانٹس (Atlantis) کمپنی کی طرف سے تیار کی جاتی ہے جس کا تجارتی نام ایکس ٹینڈرول ہے ۔ اس کی ایک گولی میں 2.5ملی گرام سٹیرائیڈ ہوتا ہے اور ہر باکس میں 30گولیاں ہوتی ہیں ۔
لینڈرلان کمپنی آکسینڈرولون کے5 ملی گرام پر مشتمل ایک پروڈکٹ پیر اگُوائے میں تیار کرتی ہے جو تجارتی نام آکسینڈرولینڈ سے مشہور ہے ۔ یہ امریکہ سمگل (یعنی غیر قانونی طریقہ ) سے لائے جانی والی پسندیدہ پروڈکٹس میں سے ایک ہے تاہم یہ پروڈکٹ ابھی زیادہ عام نہیں ہے ۔
ملائشیا کی ایک کمپنی ایشیا فارما کی جانب سے تیار کی جانے والی پروڈکٹ آگزانابولک ہے ۔ یہ دس گولیوں پر مشتمل سٹرِپ کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے اور ہر باکس میں 10سٹرِپس موجود ہوتی ہیں۔ ہر پروڈکٹ پر ایک منفرد شناختی کوڈ (ID) موجود ہوتی ہے جس کی تصدیق کمپنی سے کرائی جاسکتی ہے ۔
بالکان فارماسیوٹیکلز (مالدووا) کی جانب سے ایک پروڈکٹ آکسینڈرولون (Oxandrolon)تیار کی جاتی ہے ۔ یہ 10ملی گرام کی گولیاں ہوتی ہیں اور ہر ورق اور پلاسٹک سٹرِپ میں 20گولیاں موجود ہوتی ہیں۔
ہانگ کانگ کی ایک کمپنی یُونی جن (Unigen)برآمد کی غرض سے ایک پروڈکٹ آکساوار (Oxavar) تیار کرتی ہے ۔ یہ 10گولیوں پر مشتمل سٹرِپ کی شکل میں آتی ہے ۔
الفا فارما انڈیا میں ایک برانڈ آکسانابول (Oxanabol) تیار کرتی ہے ۔ 10گولیوں پر مشتمل سٹرِپ کی شکل میں آتی ہے اور ہرگولی 10ملی گرام کی طاقت ور خوراک پر مشتمل ہوتی ہے ۔
1 Oxandrolone: A Potent Anabolic Steroid of Novel Chemical Composition. Fox M, Minot AS, and Liddle GW. Journal of Clinical Endocrinology and Metabolism. 1962; Volume 22, Pgs.921-924.
2 M.Fox et al. J. Clin Endocrinol Metab 22 (1962):921.
3 Published reference of personal communication from Saunders F.J. (April 21, 1961) to author of Methyltestosterone, related steroids, and liver function. Arch Int. Med 116 (1965):289-94.
4 Studies on anabolic steroids. II–Gas chromatographic/mass spectrometric characterization of oxandrolone urinary metabolites in man. Masse R, Bi HG, Ayotte C, Dugal R. Biomed Environ Mass Spectrom. 1989 Jun;18(6):429-38.
5 Methyltestosterone, related steroids, and liver function. DeLorimier, Gordan G, Lowe R. et al. Arch Int. Med 116 (1965):289-94.
6 Effects of Oxandrolone on Plasma Lipoproteins and the Intravenous Fat tolerance in Man. Atherosclerosis 19 (1974):337-46.
7 Oxandrolone and Plasma Triglyceride Reduction: Effect of Triglyceride-Rich Diet and High Density Lipoproteins. Artery 9 (1981):328-41.
8 Plasma and Lipoprotein Lipid Responses to Four Hypolipid Drugs. Lipids 19 (1984):73-79.
9 The effects of oxandrolone on the growth hormone and gonadal axis in boys with constitutional delay of growth and puberty. Malhitra A, Poon E. Et al. Clin Endocrinol (Oxf) 1993 Apr;38(4):393-8.
10 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial.Burch PT, Spigarelli MG et al.