ایناڈرول۔50 (آکسی میتھولون)

آکسی میتھولون منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک طاقتور اینابولک سٹیرائیڈ ہے ۔ اگر مزید واضح طور پر کہا جائے تو یہ سٹیرائیڈ میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون (میسٹینولون) سے بہت قربت رکھتا ہے اور ان دونوں میں واحد فرق یعنی آکسی میتھولون میں 2۔ ہائیڈراکسی میتھائلین گروپ کا اضافہ ہے تاہم اس گروپ کے اضافہ سے ایک ایسا سٹیرائیڈ جنم لیتا ہے جو میسٹینولون سے کافی مختلف سرگرمی کا حامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں کا آپس میں موازنہ کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے ۔ وہ افراد جو سٹیرائیڈ کا استعمال شروع کررہے ہیں ان کے لیے آکسی میتھولون ایک طاقتور اینابولک ہارمون ہے ۔ اس لحاظ سے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون اور میسٹینولون نہایت کمزور ہارمون ہیں جس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ یہ ہارمون پٹھوں کے ٹشوز کے بہت زیادہ انزائم (3۔الفا ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز) پر مشتمل ماحول میں مستحکم نہیں رہ پاتے ۔ اس کے برعکس آکسی میتھولون اس ماحول میں بہت زیادہ فعال رہتا ہے اور جانوروں پر کیے جانے والے تجربات سے پتا چلتا ہے کہ یہ ٹیسٹوسٹیرون اور میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت بہت زیادہ درجہ کی سرگرمی کا مظاہر ہ کرتا ہے۔ ان تجربات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آکسی میتھولون کی اینڈروجنیسٹی بہت کم درجہ کی ہے (اس کی اینابولک سرگرمی کا ¼ یا 1/7 واں حصہ )۔ تاہم انسانوں میں اس کے ھقیقی نتائج سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی یہ سرگرمی مذکورہ بالا حد سے کافی زیادہ ہے ۔ بہت سے لوگوں کی نظر میں آکسی میتھولون ایک طاقتور سٹیرائیڈ ہے جو تجارتی پیمانے پر دستیاب ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کا استعمال کنندہ وزن میں 20تا 30پاؤنڈ اضافہ کرسکتا ہے اور یہ حصول 6 ہفتے کے استعمال کے نتیجے میں مکمل ہوجاتا ہے ۔ یہ سٹیرائیڈ (خلیات) میں پانی جمع رکھنے کا سبب بنتا ہے ۔ اس طرح حاصل ہونے والے وزن کا زیادہ تر حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے ۔ استعمال کنندہ کے لیے یہ چیز زیادہ تشویش کا باعث نہیں ہوتی کیوں کہ آکسی میتھولون کے استعمال سے اس کے پٹھوں کے حجم میں اضافہ اور مضبوطی محسوس ہورہی ہوتی ہے ۔ اگرچہ (خلیات) میں پانی کے جمع ہونے سے بننے والی شباہت زیادہ پُرکشش نہیں ہوتی لیکن حجم اور طاقت میں قدرے اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ پٹھے کا حجم زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کا سکڑاؤ بہتر ہے اور کنیکٹو ٹشوز کے اندر اور اردگرد اضافی پانی کے جمع ہونے کی وجہ سے ایک حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں لچک میں اضافہ ہوتا ہے اور بھاری وزن اٹھاتے ہوئے زخمی ہونے کے امکانات میں کمی آتی ہے تاہم یہ بات ذہن نشین رکھنا ضروری ہے ۔ حجم میں بہت تیزی سے  اضافہ آپ کے کنیکٹو ٹشوز پر بہت زیادہ تناؤ کا باعث بن سکتا ہے ۔ پیکٹورل اور بائی سیپ ٹشوز کے پھٹ جانے کو عموماً بھاری وزن اٹھانے سے منسوب کیا جاتا ہے جب کہ سٹیرائیڈز استعمال کرکے پٹھوں کے حجم میں اضافہ کیا گیا ہو۔ اس ضمن میں عام طور پر استعمال ہونے والا سٹیرائیڈ آکسی میتھولون ہے ۔

پس منظر:۔

آکسی میتھولون سب سے پہلے 1959 میں بیان کیا گیا تھا۔ 1 1960کی دہائی کے آغاز میں آکسی میتھولون امریکہ میں نسخہ جاتی دوا کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا اور تجارتی ناموں ایناڈرول۔ 50 (سائنٹکس کمپنی) اور اینڈرائڈ (پارک ڈیوس اینڈ کمپنی) کے طور پر فروخت ہوتا تھا۔ سائنٹکس (Syntex) یہ دوا تیار کرنے کے بعد کئی سالوں تک

اس کے حقوق اپنے پاس رکھے ۔ اصل میں یہ دوا اس صورت حال میں استعمال کرنے کے لیے منظور کی گئی تھی

جہاں اینابولک سرگرمی کی ضرورت ہو۔ وہ صورتیں جن میں اس کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ان میں بڑھاپے میں مختلف اعضاء کے کام نہ کرنے کا عارضہ ، دائمی عارضہ جات جن میں  وزن کم ہوجائے، آپریشن سے پہلے اور بعد میں پٹھوں کا حجم برقرار رکھنا ، عارضہ سے بحالی ، نظام انہضام کا کوئی عارضہ ، ہڈیوں کا گلنا سڑنا اور توڑ پھوڑ کے عمل(کیٹابولزم) کی عمومی صورتیں وغیرہ۔ اس طرح کی صورت حال میں استعمال کے لیے مجوزہ مقدار 2.5ملی گرام فی یوم دن میں تین مرتبہ ہے۔ یہ دوا اصل میں 2.5، 5 اور 10ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں دستیاب ہے ۔ اس دوا کے ممکنہ طور پر کافی سارے استعمالات یا طاقتور اینابولک سرگرمی کے باوجود بھی FDA نے آکسی میتھولون کے استعمال کو کافی حد تک محدود کردیا۔ 1970 کی دہائی کے وسط تک FDA کی طرف سے یہ دوا صرف انیمیا (خون کی کمی) کے لیے منظور کی گئی (انیمیا ایک ایسا عارضہ ہے جس میں خون کے سرخ خلیات کم پیدا ہوتے ہوں)۔ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ تقریباً تمام اینابولک سٹیرائیڈز سرخ خلیات کی پیداوار میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں تاہم آکسی میتھولون اس ضمن میں کافی حد تک قابل بھروسہ ہے کیوں کہ یہ خون کے سرخ خلیات میں 5گنا تک اضافہ کا سبب بنتا ہے۔

2

اس بناء پر اس کا ایک نیا طبی استعمال سامنے آیا اور ایناڈرول۔ 50کی شکل میں اس کی زیادہ مقدار استعمال کی جانے لگی جو خون کے سرخ خلیات کی مقدار پر زیادہ اثراند از ہوتی ہے۔ پارک ڈیوس کمپنی کی تیار کردہ پروڈکٹ  تاہم زیادہ مقدار استعمال نہیں کی گئی اور یہ تیار ہونا بند ہوگئی۔

حالیہ سالوں میں خون کی کمی (انیمیا) کے کئی نئے علاج سامنے آئے جن میں خاص طور پر ایپوجِن (Recombina Erythropoitin) اور سُرخ خلیات کی مقدار میں اضافہ کرنے متعلقہ پیپٹائیڈز شامل ہیں ۔ یہ ادویات براہ راست جسم کے سرخ خلیات پیدا کرنے والے ہارمون کی طرح کام کرتی اور (خون کی کمی /انیمیا) کا ایک بہترین علاج ہیں اور ایسے مضر اثرات کم دیکھنے کو ملتے ہیں جو عموماً طاقت ور اینڈروجن استعمال  کرنے پر سامنے آتے ہیں ۔ اگرچہ ایک وقت تھا جب ایناڈرول کو اس مقصد کے لیے موثر دوا تصور کیا جاتا تھا لیکن اب اس کی فروخت کم ہوتی جارہی تھی۔ مالی طور پر بے فائدہ ہونے کی وجہ سے سائنٹکس کمپنی نے بالآخر 1993میں امریکہ میں ایناڈرول ۔50 کی پیداوار روک دی اور انہی دنوں ہی کی بات ہے جب کمپنی نے دیگر ملکوں میں بھی اس کی پیداوار روکنے کا فیصلہ کیا ۔ سوئٹزر لینڈ اور آسٹریا میں پلینیسٹرل(Plenastril)  کی پیداوار روک دی گئی۔ اس کے کچھ ہی عرصہ بعد سپین سے آکسیٹوسونا (Oxytosona) کی پیداوار بھی بند کردی گئی ۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں بہت سے کھلاڑیوں کا خیال تھا کہ آکسی میتھولون کی تیاری بند ہونا اچھی بات ہے۔

جولائی 1997میں سائنٹکس نے امریکہ ، کینیڈا اور میکسیکو میں ایناڈرول۔50 کے تمام حقوق یونی میڈ فارما (Unimed Pharma) کو فروخت کردیے ۔ یونی میڈ نے 1998میں ایناڈرول۔50کو دوبارہ امریکی مارکیٹ میں متعارف کرادیا اور اس بار اس کا ہدف ایڈز کے مریض تھے۔ ایڈز کے مریض عموماً خون کی کمی کا

شکار ہوتے ہیں جو بذات خود ایڈز کے عارضہ ، اس کے نتیجے میں ہونے والے دیگر عارضہ جات اور ریٹرووائرس کے خلاف استعمال ہونے والی ادویات کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ ایڈز کے مریضوں میں خون کی کمی ہڈی کے گودے میں خون کے سرخ خلیات کی پیداوار میں نقص آنے کی وجہ سے ہوتی ہے اور اسی بنا پر FDA نے اس کے استعمال کی منظوری دی۔ علاوہ ازیں ، تحقیقات میں ایڈز کے مریضوں میں واقع ہونے والی کمزوری کے علاج کے لیے آکسی میتھولون بہت موثر ثابت ہورہا تھا۔ یونی میڈ نے جلد ہی ایڈز کے مریضوں میں واقع ہونے والی کمزوری (HIVویسٹنگ سنڈروم) کے لیے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے ٹرائل شروع کردیئے اور دیگر عارضہ جات جیسا کہ کرونک آبسٹرکٹو پلمونری ڈزیز ( عارضہ جس میں سانس کی تنگی اور بلغم پیدا  ہونے کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے) اور لائپو ڈِسٹرافی (عارضہ جس میں جسم کے مخصوص حصوں چربی ختم ہوجاتی ہے ، انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہوتی ہے ، شوگر کا عارضہ لاحق ہوتا ہے ، ٹرائی گلائسرائیڈ لیول بڑھ جاتا ہے اور جگر میں اضافی چربی جمع ہوجاتی ہے ) ۔

2000ء کی دہائی کی ابتدا ء میں آکسی میتھولون کی پیداوار کافی کم رہی ہے خاص طور پر امریکہ میں ایناڈرول۔50 (کی تیاری کے حقوق) کئی بار تبدیل ہوئے ۔ پہلے سالوے /یونی میڈ سے الیون فارسیوٹیکل کو منتقل ہوئے ۔ پھر یہ میڈا فارماسیوٹیکل کو حاصل ہوئے اور حال ہی میں  مائیلین سپیشلٹی (Mylan Speciality) (2012)کو منتقل ہوئے۔ ان تمام صورتوں میں یہ دوا FDA کی طرف سے انیمیا کے علاج کے لیے منظور کی گئی تھی۔ فارمیسی پر اس کی قیمت بہت زیادہ تھی جس کی وجہ اس دوا کا (مختلف کمپنیوں) میں منتقل ہونا تھا۔ آکسی میتھولون امریکہ  سےباہر دیگر ممالک میں فروخت کی جارہی ہے خاص طور پر وہ ممالک جہاں سٹیرائیڈز کی فروخت پر بہت زیادہ سختی نہیں ہے ۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ سائنٹکس نے اپنے آپ کو عالمی مارکیٹ سے غائب کردیا ہے اوقر پیدا وار یا تو روک دی ہے یا پھر دیگر کمپنیوں کو لائسنس منتقل کردیا ہے ۔

کس طرح فراہم کی جاتی ہے ؟

آکسی میتھولون انسانی ادویات کی مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔ اس کی بناوٹ اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے ۔ زیادہ تر کمپنیوں کی تیار کردہ گولیوں میں سٹیرائیڈ کی مقدار 50ملی گرام فی گولی ہوتی ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

آکسی میتھولون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل خصوصیات کے لحاظ سے یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے :۔ (1کاربن 17 ۔ الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو منہ کے راستے استعمال کرنے پر ہارمون کی حفاظت کرتا ہے اور (22۔ہائیڈراکسی میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے 3-hsdانزائم کی طرف سے ہونے والی توڑ پھوڑ سے بچاتا ہے اور میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک سرگرمی اور اس کے ساتھ ساتھ جسم کے اندر اس کی سرگرمی میں کافی حد تک اضافہ کرتا ہے ۔

مادہ کی شناخت:۔

آکسی میتھولون کی شناخت ROIDTEST TM سبسٹانس ٹیسٹ کے ذریعے کی جاسکتی ہے ۔ سبسٹانس ٹیسٹ A میں اس دوا کو فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں) گہرا پیلا رنگ پیدا کرنا چاہیے۔ سبسٹانس ٹیسٹ C کے استعمال کرنے پر اس کا رنگ فوری طور پر مارون (گہرے لال رنگ ) میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

آکسی میتھولون بہت زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حا مل سٹیرائیڈ ہے ۔ اس کے استعمال کے دوران اکثر چھاتی کے بڑھ جانے کی شکایت ملتی ہے اور سائیکل کی ابتدا ہی میں یہ مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے (خاص طور پر زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں)۔ اس کے ساتھ ہی (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا بھی ایک مسئلہ کی صورت میں سامنے آسکتا ہے جس کے نتیجے میں پٹھوں کی بناوٹ ختم ہوجاتی ہے کیوں کہ زیر جلد پانی جمع ہونے کے ساتھ ساتھ چربی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ شدید قسم کے ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن جیسا کہ نولواڈیکس یا کلومڈ استعمال کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

یہ نوٹ کرنا نہایت ضروری ہے کہ آکسی میتھولون جسم کے اندر براہ راست ایسٹروجن میں تبدیل نہیں ہوتا۔ یہ سٹیرائیڈ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے اور بظاہر اس کی ایروماٹائزیشن نہیں کی جاسکتی ۔ ایروماٹائزیشن کو روکنے والے انزائمز جیسا کہ سائیٹا ڈرِن اور اری میڈیکس  وغیرہ  اس سٹیرائیڈ کی ایسٹروجینک سرگرمی پر اثر انداز نہیں ہوں گے ۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ دراصل آکسی میتھولون کی زیادہ ایسٹروجینک سرگرمی اس کے پروجسٹن کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ نینڈرولون سے مشابہ ہے ۔ ایسٹروجنز اور پروجسٹنز دونوں کے مضر

 اثرات ایک جیسے ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے یہ وضاحت معقول بن گئی ہے۔ آکسی میتھولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی کا جائزہ لینے کے لیے طبی تحقیق کا انعقاد کیا گیا تھا جس سے تاہم اس بات کا یقین ہوا کہ اس طرح کی کوئی سرگرمی موجود نہیں ۔

3یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ آکسی میتھولون ایسٹروجینک اینڈروجن میتھنڈریول کی نسبت زیادہ طاقت کے ساتھ ایسٹروجن ریسپٹر کو فعال بنا سکتا ہے ۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

اگرچہ آکسی میتھولون اینابولک سٹیرائیڈ ہے لیکن پھر بھی اینڈروجینک مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہے۔ زیادہ مقدار استعمال کرنے سے اس طرح کے مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ مردوں میں بالوں کے گرنے میں تیزی سے اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

عورتوں کو اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات پیدا ہونے جیسے اضافی مضر اثرات کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کابھاری پن، ماہواری کی بے قاعدگیاں اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ اگرچہ ایناڈرول کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس میں اینڈروجینک جزو بھی موجود ہوتا ہے ۔ یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ آکسی میتھولون جسم میں ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے کا رجحان رکھتا ہے لیکن کچھ حد تک یہ عمل 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے نہیں ہوتا۔

آکسی میتھولون پہلے ہی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل سٹیرائیڈ ہے  اس لیے اس طرح کی کوئی تبدیلی وقوع پذیر نہیں ہوسکی۔ کی جانے والی C-17الفا الکائلیشن کے (جو کہ ذیل میں بیان کی گئی ہے)  علاوہ آکسی میتھولون کا ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے فرق صرف 2۔ ہائیڈراکسی میتھائلین گروپ کے شامل ہونے سے ہے ۔ یہ گروپ آکسی میتھولون کی توڑ پھوڑ کرکے ہٹایا جاسکتا ہے جس سے یہ طاقتور اینڈروجن 17۔الفا میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون (میسٹینولون) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ 4 اس بارے میں شبہ ہے کہ جسم کے اندر اس کی یہ تبدیلی اس سٹیرائیڈ کی اینڈروجینک صلاحیت میں کردار ادا کرتی ہے ۔ نوٹ فرمائیں کہ چونکہ 5۔الفا ریڈکٹیز اس عمل میں شامل نہیں ہے۔ اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈِیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے آکسی میتھولون کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔

آکسی میتھولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے  استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔

آکسی میتھولون کا A رِنگ سیر شدہ ہے جو اس کی طرف سے جگر پر زہریلے اثرات مرتب ہونے میں کمی لاتا ہے ۔

5

لیکن اس کے باوجود اس کی استعمال کی جانے والی عام خوراک استعمال کنندہ کے جگر میں زہریلے پن کا سبب بنتی ہے۔ ایک تحقیق میں 31مردوں میں 12ہفتوں تک 50تا100ملی گرام روزانہ استعمال کرایا گیا ۔ وہ افراد جو 100ملی گرام خوراک یومیہ استعمال کررہے تھے ان میں جگر کے انزائمز (ٹرانس امائنیز ASTاور ALT) میں اضافہ دیکھنے کو ملا ۔ ایک تحقیق جس میں 30مریضوں میں اس کے 50ملی گرام روزانہ ایک سال کے لیے استعمال کرائے گئے اور (کچھ مریضوں میں ایک سال سے زائد عرصہ کے لیے ) ان میں  سے 17فیصد مریضوں میں Y۔گلوٹامائل ٹرانسفریر (GGT) ، 10فیصد مریضوں میں بلی ریوبن میں اضافہ جب کہ 20فیصد مریضوں میں سیرم انسولین کی مقدار میں اضافہ دیکھا گیا۔ 6ایک مریض میں جگر کی رسولی دیکھی گئی جو ممکنہ طور پر  پیلیوسس ہیپاٹائٹس ہوسکتا ہے جو کہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس میں جگر کے اندر خون سے بھری تھیلیاں موجود ہوتی ہیں۔

پیلیوسس ہیپاٹائٹس کے چند دیگر کیسز بھی آکسی میتھولون سے منسوب کیے گئے ہیں جو اس بات کی نشاندہی

کرتے ہیں کہ اس کو استعمال کرنے سے پہلے جگر کے زہریلے پن کو مد نظر رکھا جائے۔

کوئی بھی ایسا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ جو جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ، کے استعمال کے دوران یہ زہریلا پن ختم کرنے والی ادویات جیسا کہ لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔

(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت کا حامل ہونے اور طریقہ استعمال (منہ کے راستے یا انجکشن کے ذریعے) کی وجہ سے آکسی میتھولون کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرا نداز ہوتا ہے ۔ تحقیقات جن میں 50اور100ملی گرام آکسی میتھولون یومیہ 12ہفتوں تک کے لیے مردوں میں استعمال کرایا جاتا رہا ان میں LDL کولیسٹرول میں بہت تھوڑا اضافہ ہوا جب کہ HDL کولیسٹرول میں کافی کمی دیکھنے کو ملی (50اور100ملی گرام استعمال کرنے والے مردوں گروپوں میں بالترتیب 19اور23 پوائنٹس کی کمی آئی )۔

7

وہ افراد جن کا کولیسٹرول لیول بہت زیادہ ہو یا جن کے خاندان میں دل کا عارضہ وراثتی ہو انہیں آکسی میتھولون استعمال کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیئے۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

نوٹ فرمائیں کہ جب آکسی میتھولون کا استعمال ترک کیا جاتا ہے تو   اس کے نتائج بھی اسی طرح طاقتور ہوں گے جس طرح کہ اس کے اس کے استعمال کے دوران ہوتے ہیں۔ استعمال ترک کرنے کی ابتدا میں پانی (جو خلیات میں جمع تھا) کی مقدار میں تیزی سے کمی آئے گی یہاں تک کہ استعمال کنندہ کے وزن میں بہت زیادہ کمی آئے گی۔ اس کی توقع رکھنی چاہیئے اور اس بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جس چیز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے وہ  مناسب پوسٹ سائیکل تھراپی (PCT) کے ذریعے قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو بحال کرنا ہے (اس کتاب کے حصہ پوسٹ سائیکل تھراپی کو ملاحظہ فرمائیں)۔ استعمال ترک کرنے سے پہلے کچھ لوگ متبادل کے

طور پر پہلے درمیانے درجہ کے اثرات کا حامل اور انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا سٹیرائیڈ جیسا کہ ڈیکا۔ڈیورابولِن وغیرہ کو کئی ہفتوں تک استعمال کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ سب پٹھوں کی ہونے والی نئی نشونما کو سختی فراہم کرنے کےلیے کیا جاتا ہے اور کم ازکم دماغی نقطہ نظر سے یہ  ایک موثر طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔ آکسی میتھولون سے دوسرے سٹیرائیڈ پر منتقل ہونے کے دوران وزن میں کمی دیکھنے کو ملے گی لیکن اس کے باوجود حتمی نتیجہ پھر بھی پٹھوں کے معیاری حجم میں اضافہ کی شکل میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ (ہارمون) کا استعمال ترک کرنے کی ایک ترتیب ہے جس میں پہلے پانی کا اخراج ہوتا ہے اور پھر کچھ ہفتے بعد ہارمونز کے لیول میں کمی آتی ہے ۔ لیکن اس کےباوجود مدد گار ادویات کے استعمال کو ذہن میں رکھیں کیوں کہ ڈیکا۔ ڈیورابولن کے استعمال سے ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار بحال نہیں ہوگی ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں۔ ممکنہ مضر اثرات سے متعلق تفصیلی بحث کے لیے اس کتاب کے حصہ سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

 استعمال سے متعلق ہدایات عموماً یہی ظاہر کرتی ہیں کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز کو کھانا کھانے کے بعدیا کھانا کھائے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے۔  جسم میں اس کی دستیابی کے فرق کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں بچوں پر ہونے والی تحقیق میں ثابت ہوا کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات /چربی(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی بہتری آتی ہے۔

8

اگر خوراک میں روغنیات مناسب  مقدار میں موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ لینا زیادہ موزوں ثابت ہوسکتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں ):۔

 آکسی میتھولون کے استعمال سے متعلق ابتدائی رہنما ہدایات میں پٹھوں کے حجم میں ہوتی کمی کو روکنے اور ان کے حجم میں خالص اضافہ کے لیے مجوزہ مقدار2.5ملی گرام دن میں تین مرتبہ ہے ۔ بعض صورتوں میں 30ملی گرام تک بھی استعمال کی گئی ۔ استعمال سے متعلق موجودہ ہدایات کے مطابق انیمیا کے علاج کے لیے اس کی مقدار/خوراک 1تا5ملی گرام فی کلو جسمانی وزن کے حساب سے دن میں ایک مرتبہ ہے لیکن ان ہدیاات میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 1تا 2ملی گرام خوراک بھی اس مقصد کے لیے کافی ہے ۔ 2ملی گرام فی کلو جسمانی وزن کے حساب سے 175پاؤنڈ وزن کا حامل شخص اس کے 150ملی گرام فی یوم استعمال کرے گا۔ بعض ممالک میں آکسی میتھولون کی یومیہ خوراک 100ملی گرام تک محدود رکھنے کی تجویز دی جاتی ہے ۔ علاج کم ازکم تین تا چھ ماہ کے عرصہ کےلیے جاری رکھا جاتا ہے ۔ جب اسے جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے استعمال کیا جانا مقصود ہو تو منہ کے راستے استعمال کے لیے اس کی موزوں مقدار 25تا 150ملی گرام کی حد میں آتی ہے جسے 6 تا 8ہفتوں پر مشتمل سائیکلز کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہ ہوں۔ یہ لیول پٹھوں کے حجم اور طاقت میں بہت زیادہ اضافہ کے لیے کافی ہے ۔ چونکہ ایسٹروجینک نوعیت کی ہے  اور اس کے ساتھ ساتھ جگر کے زہریلے پن کے امکانات بھی ہوتے ہیں اس لیے اس کی زیادہ مقدار بہت کم صورتوں میں استعمال کی جاتی ہے ۔

استعمال (عورتوں میں ):۔

 امریکہ میں آکسی میتھولون کے استعمال سے متعلق ہدایات میں عورتوں اور مردوں میں اس کی مقدار /خوراک سے متعلق کوئی فرق ظاہر نہیں کیا گیا۔ آکسی میتھولون چونکہ عورتوں میں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کا سبب بن سکتا ہے اس لیے جسمانی بناوٹ یا پٹھوں کی نشونما کے لیے ان میں اس کا استعمال تجویز نہیں کیا جاتا۔

دستیابی:۔

 آکسی میتھولون پر مشتمل ادویات محدود ہوتی جارہی ہیں۔ قانونی طور پر یہ دوا مشرقی یورپ، ایشیا اور امریکہ وغیرہ کی مارکیٹوں میں دستیاب ہے زیادہ تر یہ دوا خفیہ اور صرف برآمد کے لیے تیار کی گئی دوا کی شکل میں آتی ہے ۔ اس کی باقی بچی ہوئی مصنوعات اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے  ہم نے درج ذیل مشاہدات سامنے لائے ہیں:۔

امریکہ میں ایناڈرول۔50ایک بار پھر دستیاب ہے لیکن اس بار اس کی تیار کنندہ  مائیلن سپیشلٹی کمپنی ہے ۔

  کرتے ہیں کہ اس کو استعمال کرنے سے پہلے جگر کے زہریلے پن کو مد نظر رکھا جائے۔

کوئی بھی ایسا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ جو جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ، کے استعمال کے دوران یہ زہریلا پن ختم کرنے والی ادویات جیسا کہ لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔

(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت کا حامل ہونے اور طریقہ استعمال (منہ کے راستے یا انجکشن کے ذریعے) کی وجہ سے آکسی میتھولون کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرا نداز ہوتا ہے ۔ تحقیقات جن میں 50اور100ملی گرام آکسی میتھولون یومیہ 12ہفتوں تک کے لیے مردوں میں استعمال کرایا جاتا رہا ان میں LDL کولیسٹرول میں بہت تھوڑا اضافہ ہوا جب کہ HDL کولیسٹرول میں کافی کمی دیکھنے کو ملی (50اور100ملی گرام استعمال کرنے والے مردوں گروپوں میں بالترتیب 19اور23 پوائنٹس کی کمی آئی )۔

7

وہ افراد جن کا کولیسٹرول لیول بہت زیادہ ہو یا جن کے خاندان میں دل کا عارضہ وراثتی ہو انہیں آکسی میتھولون استعمال کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیئے۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

نوٹ فرمائیں کہ جب آکسی میتھولون کا استعمال ترک کیا جاتا ہے تو   اس کے نتائج بھی اسی طرح طاقتور ہوں گے جس طرح کہ اس کے اس کے استعمال کے دوران ہوتے ہیں۔ استعمال ترک کرنے کی ابتدا میں پانی (جو خلیات میں جمع تھا) کی مقدار میں تیزی سے کمی آئے گی یہاں تک کہ استعمال کنندہ کے وزن میں بہت زیادہ کمی آئے گی۔ اس کی توقع رکھنی چاہیئے اور اس بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جس چیز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے وہ  مناسب پوسٹ سائیکل تھراپی (PCT) کے ذریعے قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو بحال کرنا ہے (اس کتاب کے حصہ پوسٹ سائیکل تھراپی کو ملاحظہ فرمائیں)۔ استعمال ترک کرنے سے پہلے کچھ لوگ متبادل کے

تاہم فارمیسی پر اس کی تھوک قیمت میں ہونے والے  اضافہ کی وجہ سے  یہ مارکیٹ زیادہ تر غیر قانونی مارکیٹ میں تیار اور فروخت ہوتی ہے۔ 

ہیمو جینن اب بھی برازیل میں سنوفی ایونٹس کمپنی کی طرف سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ دوا   امریکہ میں سب سے زیادہ سمگل ہو کر آنےوالی ادویات میں سے ایک ہے۔ تاہم اب اسے زیادہ قابل بھروسہ دوا نہیں سمجھا جاتا کیوں کہ حالیہ سالوں میں بہت وسیع پیمانے پر اسے جعلی دوا کی شکل میں تیار کیا جارہاہے۔

ایناپولان تُرکی میں اب بھی دستیاب ہے جو کہ عبدی ابراہیم کمپنی کی جانب سے تیار کی جاتی ہے ۔ یہ 20گولیوں پر مشتمل پیکنگ میں بند کی جاتی ہے ۔

آکسی میتھولون۔ الہاوی اور آکسی میتھولون آئی ایچ اب بھی ایران میں دستیاب ہیں ۔ دونوں ادویات 100گولیوں کی پیکنگ میں آتی ہیں۔ پیکنگ میں دس گولیوں پر مشتمل دس سٹرپس ہوتی ہیں۔

یورپ کی خفیہ مارکیٹ میں ایشیا فارما (ملائشیا) کی تیار کردہ دوا آکسی اینابولک عام ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ اس پر حفاظتی سٹکر موجود ہونا چاہیے جسے بغرض شناخت تصدیق کیا جاسکتا ہے ۔

برٹش ڈسپنسری (تھائی لینڈ) کی طرف سے اینابولک اب بھی تیار ہورہا ہے۔ یہ دوا 100گولیوں پر مشتمل بوتلوں کی شکل میں آتی ہے ۔ گولیاں ہرے /سبز رنگ کی ہیں جس کے ایک طرف دوا کی تفصیل جب کہ دوسری طرف  سانپ کا علامتی لوگو موجود ہوتا ہے۔

بلکان فارماسیوٹیکلز (مالڈووا) ایک دوا ایناپولون تیار کرتی ہے۔ یہ 50ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے اور ہر ایک کاغذ اور پلاسٹک کی سٹرپ میں 20گولیاں پیک ہوتی ہیں۔

یونا ن میں ایک کمپنی جینی فارم کی طرف سے تیار کی جانے والی دوا آکسی بولون کافی سالوں سے تیار نہیں کی جارہی۔ خفیہ مارکیٹ میں اس نام سے آنے والی کوئی بھی دوا جعلی تصور کی جانی چاہیئے ۔

آکسیٹولینڈ کی تیاری پیراگوائے میں واقع کمپنی لیباریٹیریو فارماسیوٹیکو/لینڈرلین کی طرف سے کی جاتی ہے۔  ہر ڈبے میں دو کاغذ اور پلاسٹک کے بلِسٹر موجود ہوتے ہیں جن میں سے ہر ایک 10گولیوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔

الفا فارما انڈیا میں ایک برانڈ آکسی ڈرولون تیار کرتی ہے ۔ یہ 10گولیوں پر مشتمل سٹرِپ کی شکل میں آتی ہے اور ہر باکس میں اس طرح کی 5 سٹرِپس موجود ہوتی ہیں۔

1 2-Methyl and 2-hydroxymethylene-androstane derivatives. Ringold HJ et al. J Am Chem Soc 1959;81:427-32.

2 Oxymetholone treatment for the anemia of bone marrow failure. Alexanian R, Nadell J, et al. Blood. 1972;40:353-6.

3 Les hormones anabolisantes du point de vue experimental. P.A. Desaulles. Helv. Med. Acta 1960:479-503.

4 Studies on anabolic steroids-8. GC/MS characterization of unusual seco acidic metabolites of oxymetholone in human urine. J Steroid Biochem Mol Bio 42 (1992):229-42.

5 Effects of various 17 alpha alkyl substitutions and structural modifications oof steroids on sulfobromophthalein (BSP) renention in rabbits. Lennon HD et al. Steroids 7 (1966): 157-70.

6 Long-term oxymetholone use in HIV patients not associated with significant hepatotoxicity. Hengge UR et al. Poster presented at the Third International Conference on Nutrition and HIV Infection: April 2296 1999; Cannes, France.

7 Effects of an oral androgen on muscle and metabolism in older, community-dwelling men. Schroeder et al. Am J Physiol Endocrinol Metab. 284:E120-28.

8 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.