ایناڈر® (نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ)
وضاحت/تفصیل:۔
نینڈرلون ہیگزائیل آکسی فینائل پروپیونیٹ ایک سست روی سے کام کرنے والے اینابولک سٹیرائیڈ نینڈرولون کی ایک ایسی شکل ہے جو انجکشن کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔ ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ جسے پیرا ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ بھی کہا جاتا ہے ، ساختی لحاظ سے کافی حد تک ایک غیر معمولی نینڈرولون ایسٹر ہے ۔ یہ دراصل نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ ہے جس میں اضافی آکسیجن ایٹم اور چھ مزید کاربن ایٹمز کو شامل کرکے اس میں ترمیم کی گئی ہے ۔ یہ طب میں متعارف کرایا جانے والا نینڈرولون کا سب سے طویل اور سب سے سست روی سے کام کرنے والا ایسٹر ہے ۔ یہ مقبول سٹیرائیڈ ڈیکا ۔ڈیورابولِن (نینڈرولون ڈیکینوایٹ) کی نسبت کافی سست روی سے کام کرتاہے اور طبی لحاظ سے اسے ہر تین سے چار ہفتے بعد ایک بار استعمال کیا جاتا ہے ۔ نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ اب مزید تیار نہیں کیا جاتا لیکن جب تک یہ دستیاب تھا تو کھلاڑیوں اور باڈی بلڈر حضرات کی جانب سے اس کو ترجیح دی جاتی تھی کیوں کہ یہ حجم میں خالص اور مستقل اضافہ کا سبب بنتا تھا اور اس کے ایسٹروجینک اور اینڈروجینک مضر اثرات بہت کم تھے ۔
پس منظر:۔
نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ پہلی بار 1960میں متعارف کرایا گیا تھا ۔
اس کے بعد جلد ہی اسے دوا کی شکل دے دی گئی تھی اور آسٹریا ، سویڈن، سوئٹزر لینڈ، بلجیئم، نیدرلینڈز اور جرمنی کی مارکیٹوں میں اسے ایناڈر کے برانڈ نام سے فروخت کیا گیا تھا۔ایناڈر 1990 کی دہائی کی ابتداء تک موجود رہا اور کچھ انضمام اور (دیگر کمپنیوں کی طرف سے حاصل ) کیے جانے کے بعد زیادہ تر کابی فارمیسیا (Kabi Pharmacia) کی طرف سے فروخت کیا جاتا تھا۔ کابی فارمیسیا کی طرف سے یہ فرانس میں بھی فروخت کیا جاتا رہا لیکن وہاں اس کا تجارتی نام ایناڈور (Anador) تھا۔ اس دوا کو ہڈیوں کے نرم پڑجانے، گردوں اور آنتوں کے دائمی عارضہ جات اور ریڈی ایشن اور کیمو تھراپی کی وجہ سے ہونے والی خون کے سرخ خلیات کی کمی (انیما) کے علاج کے لیے تجویز کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں اسے پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کرنے والے اینابولک سٹیرائیڈ کے طور پر مخصوص عارضہ جات، زخم یا عارضہ سے بحالی کے دوران بھی استعمال کیا جاتا رہا۔
نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ یورپ سے باہر زیادہ برآمد نہیں کیا گیا اور ایک طویل عرصہ تک محفوظ تصور کیے جانے کے باوجود ایک دوا کے طور پر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکا۔ 1995 میں کابی اور اپ جان کے انضمام سے ایک نئی کمپنی فارمیسیا &اپ جان (Pharmacia & Upjohn) وجود میں آئی اور جلد ہی ایناڈر (Anadur) تجارتی پیمانے پر عدم دستیاب ہوگئی۔ فارمیسیا & اپ جان نے آسٹریا میں اس کی پیداوار کو جاری رکھا لیکن صرف مختصر عرصہ کے لیے اور جلد ہی اپنی ادویات کا جائزہ لیا تاکہ تمام ممالک سےنینڈرولون ہیگزائیل پروپیونیٹ کو ختم کیا جاسکے۔ یہ بات نوٹ کرنا ضروری ہے کہ نینڈرولون کا یہ ایسٹر سپین میں واقع کمپنی لیو (Leo) کی جانب سے بھی ایناڈر (Andur) کے نام سے فروخت ہوتا رہا۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈنماک میں یہ اسی نام سے لنڈبک (Lundbeck) کی جانب سے ، ترکی میں ایکزاسیباسی(Eczacibasi) اور یونان میں ایکس پونی (Xponei) کی
طرف سے فروخت ہوتی رہی اور ان میں سے زیادہ تر نے کابی سے لائسنس حاصل کیا ہوا تھا۔ اس طرح کی تمام ادویات اس کے بعد تیار ہونا بند کردی گئیں اور نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ اب تجارتی پیمانے پر دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔
کس طرح فراہم کی جاتی ہے؟
نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر مزید دستیاب نہیں ہے۔ جب یہ دستیاب ہوتی تھی تو عموماً یہ 25ملی گرام فی ملی لیٹر یا 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے 1یا 2ملی لیٹر کے ایمپیول میں تیل میں حل شدہ حالت میں دستیاب ہوتی تھی۔
ساختی خصوصیات:۔
نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے جہاں ایک کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (پیرا ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونک ایسڈ) 17۔ بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک ہے ۔ ایسٹر کے ساتھ منسلکہ سٹیرائیڈز آزاد سٹیرائیڈز کے مقابلے میں کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے نہایت سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں ۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد (فعال) نینڈرولون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کے ساتھ ایسٹر منسلک کرنے کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ کے لیے موثر بنانا ہوتا ہے جس کی وجہ سے آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ انجکشن لگنے کے بعد یہ چار ہفتے کے عرصہ تک خارج ہوتا رہتا ہے ۔
(ایسٹروجینک مضر اثرات:۔
نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے زیادہ رغبت نہیں رکھتا اور ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں صرف 20فیصد تک تبدیل ہوتا ہے ۔
2
اس کی وجہ یہ کہ اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل کرسکتا ہے لیکن دیگر مقامات جیسا کہ ایڈی پوز (چربی کے ) ٹشوز میں جہاں سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کا عمل زیادہ فعال ہے وہاں نینڈرولون اس تبدیلی کے عمل سے زیادہ واضح طور پر نہیں گزرتا۔3 اس طرح اس دوا کو استعمال کرنے پر ایسٹروجن سے متعلقہ مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ تاہم اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے پر ایسٹروجن لیول میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے اور (خلیات) میں پانی جمع ہونے، چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھ جانے جیسے مضر اثرات دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ ایسٹروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کی صورت میں کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے۔ اس کی بجائے ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ اریمیڈیکس (Arimidex) (اینسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو زیادہ مستعدی کے ساتھ ایسٹروجن کی تیاری کو قابو کرتا ہے ۔ تاہم ایروماٹیز سرگرمی کوروکنے والی ادویات اینٹی ایسٹروجن ادویات کی نسبت زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں اور خون میں لپڈز پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔
یہ بات نوٹ کرنا نہایت ضروری ہے کہ نینڈرولون کچھ حد تک جسم میں پروجسٹن کی طرح کی سرگرمی کا مظاہر ہ بھی کرتا ہے ۔4 اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے لیکن اس گروپ کو ہٹانے جیسا کہ 19۔ نار پروجسٹیرون کی صورت میں کیا جاتا ہے ، سے ایک ایسا ہارمون وجود میں آتا ہے جو اپنے متعلقہ ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کی زیادہ صلاحیت /رغبت کا حامل ہوتا ہے ۔ بہت سے 19۔ نار اینابولک سٹیرائیڈز بھی پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے لیے اسی طرح کی رغبت رکھتے ہیں۔
5 پروجسٹیرون کے مضر اثرات ایسٹروجن کے مضر اثرات سے مشابہ ہیں جس میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار روکنے کے لیے منفی فیڈ بیک اور چربی کے ذخیرہ ہونے کی شرح میں اضافہ شامل ہے۔ پروجیسٹنز پستانوں کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کی تحریک میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور ملاپ نظر آتا ہے اور یہ ملاپ اس انداز میں ہے کہ ایسٹروجن کے اضافی لیولز/مقدار کے بغیر صرف پروجیسٹنز کی مدد سے ہی گائینومیسٹیا (چھاتی کا بڑھ جانا) سامنے آسکتا ہے۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جز کو روکتا ہے ، وہ اکثر اوقات نینڈرولون کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی ٹشوز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سے اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون ، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ طاقتور اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کو تحریک ملتی ہے۔ اس بات کی نشاندہی کرنا بھی بہت ضروری ہے کہ درمیانے درجہ کا اینڈروجینک ہونے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو کرنے کی صلاحیت کا حامل ہونے کی وجہ سے یہ مردوں میں جنسی خواہش پر اثرا نداز ہو سکتا ہے جب تک کہ اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے ساتھ اشتراک میں استعمال نہ کیا جائے ۔
نوٹ فرمائیں کہ ایسے ٹشوز جو اینڈروجن ریسپٹرز کے حامل ہوتے ہیں جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں نینڈرولون ڈائی ہائیڈرو نینڈرولون میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کی اینڈروجینیسٹی قدرے کم ہوجاتی ہے ۔
7 6
نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار 5۔ الفا ریڈکٹیز انزائم ہے ۔ نینڈرولون کے استعمال کے بعد 5۔ الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والے مرکب جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کو استعمال کرنے کی صورت میں مخصوص مقامات پر نینڈرولون کی سرگرمی میں کمی واقع ہوگی جس کی وجہ سے نینڈرولون کے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوجائیں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
نینڈرولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور اس کے استعمال سے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہوتے۔
(نظام دوران خون) پر مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت
زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات ( قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیدا وار میں کمی):۔
تما م اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو جب پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار میں کمی واقع ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ موزانہ کی غرض سے ، تحقیقات جن میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ 100ملی گرام فی ہفتہ کے استعمال سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کی گئی ، کے نتیجے میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں 57فی صد کمی واقع ہوتی ہے ۔ 300ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے کی صورت میں یہ کمی 70 فیصد تک پہنچ جاتی ہے ۔ 10 یہی خیال کیا جاتا ہے کہ نینڈرولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی کے دوران علاج ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار میں کمی کا سبب بنتی ہے جو ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے امکانات کم ہونے کے باوجود واضح طور پر سامنے آسکتی ہے ۔ 11 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات استعمال کیے بغیر ادویات کا استعمال ترک کرنے کے 2تا 6ماہ کے اندر ٹیسٹوسٹیرون کا قدرتی لیول بحال ہونا چاہیئے ۔ نوٹ فرمائیں کہ طویل عرصہ تک سٹیرائیڈز کے استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کم پیداوار کا مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے جس کے لیے علاج معالجہ کی ضرورت پڑسکتی ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ طور پر مضر اثرات سے متعلق مکمل تفصیل جاننے کے لیے اس کتاب کا حصہ سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ):۔
جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے عموماً 200تا400ملی گرام فی ہفتہ کاہر 10دن بعد استعمال عام تھا۔ استعمال کا دورانیہ 8تا12 ہفتوں پر مشتمل ہوتا تھا۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم میں واضح اضافہ کا سبب بنتا ہے اور اس دوران ایسٹروجینک اور اینڈروجینک سرگرمی کم درجہ کی ہوتی ہے ۔
استعمال (عورتوں میں):۔
جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں اضافہ کے لیے 50ملی گرام فی ہفتہ یا 100ملی گرام ہر 10تا 14 دن استعمال عام تھا۔ اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن عورتوں میں اس کے استعمال سے کچھ حد تک مردانہ خصوصیات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اگرمردانہ خصوصیات تشویش کا باعث بنتی ہیں تو دوا کا استعمال فوری طور پر بند کردیا جائے تاکہ یہ خصوصیات مستقل طور پر موجود نہ رہیں۔ ایک خاص /موزوں عرصہ تک استعمال ترک کرنے کے بعد مختصر وقت کے لیے کام کرنے والا نینڈرولون (Durabolin) کو زیادہ محفوظ آپشن تصورکیا جاسکتا ہے ۔ یہ دوا صرف چند دن کے لیے فعال رہتی ہے اس طرح اگر ضروری ہوتو دوا ترک کرنے کا دورانیہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے ۔
دستیابی :۔
نینڈرولون ہیگزائل آکسی فینائل پروپیونیٹ نسخہ جاتی دوا کے طور پر اب مزید دستیاب نہیں ہے ۔
1 Diezfalusy E. Acta endocrin.(Kbh.) 35 (1960):59.
2 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M, and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.
3 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi 62 (1986):18-25.
4 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR, Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril 1979 May;31(5):552-61.
5 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.
6 Different Pattern of Metabolism Determine the Relative Anabolic Activity of 19-Norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53(1995):255-7.
7 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and their 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-bidning proteins: A suggested role of 5alpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19-nortestosterone. Toth M, Zakar T. J Steroid Biochem 17 (1982):65360.
8 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM. Am J Physiol Endocrinol Metab. 2002 Dec;283(6):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.
9 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 1986 Jul;13(7):513-8.
10 The administration of pharmacological doses of testosterone or 19nortestosterone to normal men is not associated with increased insulin secretion or impaired glucose tolerance. Karl E. Friedl et al. J Clin Endocrinol Metab 68:971, 1989.
11 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J, Duursma S, Thijssen J, Huber O. Acta Endocrinol 101 1982:108-12