اینڈرومار ریٹارڈ  (ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ)

وضاحت/تفصیل

ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ یا CHP بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کا ایک سست رو اور انجکشن کی شکل میں دستیاب ایسٹر ہے۔ سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ ایسٹر ساخت میں سِپیونیٹ (سائیکلو پینٹائل پروپیونیٹ) ایسٹر کے مشابہ ہے اور ان دونوں میں واحد فرق یہ ہے کہ  سائیکلوہیگزائیل پروپیونیٹ ایسٹر میں (6کاربن ایٹمز پر مشتمل ) سائیکلو ہیگزین رِنگ ہوتا ہے جب کہ سِپیونیٹ ایسٹر میں (5کاربن ایٹمز پر مشتمل ) پیٹین رِنگ ہوتا ہے۔ ان دونوں مرکبات کی اس قدر مشابہت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ ان دونوں کے اخراج کا وقت کا بھی تقریباً برابر ہوگا  ماسوائے اس کے کہ چونکہ سائیکلو ہیگزین کے کاربن ایٹمز /حجم بڑا ہوتا ہے اس لیے اس کے اخراج کا وقت بھی قدرے زیادہ ہوگا۔ ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل دوا ہونے کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیرون CHP پٹھوں کے حجم اور طاقت میں تیزی سے اضافہ کا سبب بنتی ہے۔

پس منظر:۔

ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ تجارتی سطح پر سب سے پہلے 1970کی دہائی کے وسط میں متعارف ہوا تھا ۔ زیادہ تر یہ یورپ میں  تجارتی نام فیمالون 25، اینڈرومار ریٹارڈ اور ٹیسٹوسٹیرون ریٹارڈ تھیرامیکس۔ تھیرامیکس سب سے طویل دورانیہ کے لیے موثر رہنے والی پروڈکٹ تھی اور فرانسیسی مارکیٹ میں تقریباً 17سال تک فروخت ہوتی رہی (1974-1991)۔ اس کے ایک ملی لیٹر کے ایمپیول میں 296، 148 یا 37ملی گرام سٹیرائیڈ موجود ہوتا تھا جو بالترتیب 200، 100یا 25ملی گرام کے مساوی بنتا ہے۔ کچھ واضح وجوہات کی بنا پر 296ملی گرام /ملی لیٹر پر مشتمل پروڈکٹ سب سے زیادہ مقبول تھی۔ اب سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ دستیاب نہیں ہے۔ پروڈکٹ تھیرامیکس کا بھی کوئی سٹاک باقی نہیں جو تجارتی سطح پر دستیاب ہو اور دیگر تمام تجارتی برانڈز بھی تھیرامیکس سے کئی سال پہلے ختم کردی گئی تھیں۔

کس طرح فراہم کی گئی : ۔

ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ اب تجارتی سطح پر مزید دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ تیار کی جاتی تھی تو  تیل پر مشتمل محلول میں سٹیرائیڈ کی مختلف مقدار ہوا کرتی تھی۔

 ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ ٹیسٹوسٹیرون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے جہاں کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (سائیکلوہیگزائل پروپیونک ایسڈ) 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹریفائڈ شدہ حالتیں آزاد ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن کے مقام سے بہت سست روی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں ۔ خون میں پہنچنے کے بعد ، ایسٹر الگ ہوجاتا ہے اور آزاد (فعال) ٹیسٹوسٹیرون حاصل ہوتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹریفائیڈ حالتیں استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رہتی ہیں اور آزاد (بغیر ایسٹریفکیشن) سٹیرائیڈ کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔

میں آواز کا گہرا پن ، ماہواری کی بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلی، چہرے پربالوں کااگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ 

جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ جیسے ٹشوز جن میں اینڈروجن سے متعلق حساسیت موجود ہے ، میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینیسٹی کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ 5۔الفا ریڈکٹیز اس تبدیلی کا ذمہ دار ہے۔5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون جسم کے اندر جلد ہی ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ایروماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز) انزائم ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ہے ۔ جسم میں ایسٹروجن لیول میں اضافہ ہونے سے(خلیات ) میں پانی جمع ہونے ، جسم کی چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھنے (گائینیکو میسٹیا) جیسے مضر اثرات سامنے آتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو اوسط درجہ کا ایسٹروجینک ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ علاج کے لیے مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں  ایسٹروجینک مضراثرات کے ظاہر ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس طرح کی صورتوں میں کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسی اینٹی ایسٹروجن ادویات کو استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچا جاسکے ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا اریمیڈیکس (Arimidex) (این ایسٹرازول) کو استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر جسم میں اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے۔  تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات  اینٹی ایسٹروجن کی نسبت کافی مہنگی ثابت ہوسکتی ہیں اور خون میں موجود لپڈ ز لیول پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

ایسٹروجینک مضراثرات کا انحصار دی جانے والی مقدار پر ہوگا اور ٹیسٹوسٹیرون سپیونیٹ (کو مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے) اینٹی ایسٹروجن یا ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کا استعمال کرنے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے پٹھوں کی بناوٹ کا ختم ہونا اور (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو اور خاص غذا استعمال کی جارہی ہو تو اس دوا (ٹیسٹوسٹیرون) کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔ اس کی اوسط درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات اسے پٹھوں کے خام حجم میں اضافہ کے لیے موزوں انتخاب بناتا ہے جس میں (خلیات) میں اضافی پانی کا جمع ہونا پٹھوں کے حجم اور خام طاقت میں معاون ثابت ہوگا اور ایک طاقتور اینابولک ماحول کو پروان چڑھنے میں مدد دے گا۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون قدرتی طور پر پایا جانے والا سب سے طاقتور مردانہ جنسی ہارمون (اینڈروجن) ہے۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں جن میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں ۔ وہ مرد حضرات جن میں بالوں کا گرنا ( اینڈروجینٹک ایلوپیشیا) وراثتی خصوصیت ہے ان میں بالوں کے گرنے میں تیزی دیکھنے کو مل سکتی ہے ۔ عورتوں کو اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے مردانہ خصوصیات کی صورت میں سامنے آنے والے ممکنہ مضر اثرات کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان

سیرم لپڈز پر ایسٹروجن کے مثبت طور پر اثر انداز ہونے کی وجہ سے ، وہ افراد دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں، ان میں ٹیماکسی فن سٹریٹ یا کلومیفِن سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی طور پر ایسٹروجینک

کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ وغیرہ جسم میں مخصوص مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون سرگرمی میں مداخلت کرتی ہیں اور ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات کی طرف سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ یہ یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل میں موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روکنے کے باوجود بھی نہیں۔

(جگر کا زہریلا پن ) مضر اثرات

ٹیسٹوسٹیرون جگر کا زہریلا پن پیدا نہیں کرتا اور اس کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے ۔ ایک تحقیق میں منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے پر جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔  مردوں کے ایک گروپ میں 400ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون یومیہ  (2800ملی گرام فی ہفتہ) استعمال کرایا گیا ۔ یہ ہارمون روزانہ کی بنیاد پر 20دن کے لیے منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ انجکشن کی شکل میں دیے جانے والے سٹیرائیڈ کی نسبت اس کی زیادہ مقدار جگر تک پہنچے اور اس سے جگر کے انزائم مثلاً سیرم البیومن، بلی ریوبن، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیزز وغیرہ کی مقدار وں میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آئی تھی ۔

1

(نظام دوران خون پر ) مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون دل کے عارضہ جات کا سبب بننے والے عوامل پر کافی حد تک کم اثر انداز ہوتا ہے ۔ اس کی ایک وجہ جگر کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کا با آسانی شکار ہوجانا ہے جس کی وجہ سے یہ  جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابوپانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانا بھی اینڈروجنز کے سیرم لپڈز پر منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک تحقیق میں 280ملی گرام فی ہفتہ ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) استعمال کرنے پر 12ہفتے بعد HDL کولیسٹرول پر بہت اثرات مرتب ہوئے تھے لیکن جب اس کے ساتھ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کی گئی تو HDL میں بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی تھی۔

2

تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال نہیں کی گئی ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں صرف 13فیصد کمی دیکھنے کو ملی جبکہ 600ملی گرام استعمال کرنے پر یہ کمی 21فیصد تھی۔ 3۔اس طرح کی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں شامل کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے کے مضر اثرات کو قابل غور لانا چاہیئے۔

اثر مرتب کرتی ہیں۔ اس سے یہ لپڈ پروفائل میں بہتری لاتی ہیں  اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرتی ہیں ۔ 600ملی گرام فی ہفتہ یا اس سے کم خوراک استعمال کرنے پر لپڈ پروفائل میں قابل قدر تبدیلی آتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اس لیے ( دل کو محفوظ رکھنے کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ 600ملی گرام سے کم خوراک استعمال کرنے پر LDL/VLDLکولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین B/C-III، سی ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آتی اور یہ سب عوامل دل کے عارضہ جات کا سبب بننے والے عوامل پر کم اثرات مرتب کرتے ہیں۔ 

4

اگر انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹرز کو اوسط درجہ کی مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ تمام اینابولک /ایندروجینک سٹیرائیڈز  کی نسبت  زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون  کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر طاقتور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلیمس کی قدرتی سٹیرائیڈز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر طاقتور اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):۔

اگرچہ ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ جسم میں طویل عرصہ کے لیے فعال رہتا ہے لیکن پٹھوں کی نشونما کے لیے اسے انجکشن کی شکل میں ہفتہ وار بنیادوں پر استعمال کیا جاتا ہے ۔کھلاڑی حضرات میں اس کی عمومی خوراک کی 300تا 600ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا 12ہفتوں پر مشتمل سائیکلز کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم اور طاقت میں غیر معمولی اضافہ کے لیے کافی ہے ۔اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر سٹیرائیڈ ہے  جسے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

استعمال (عورتوں میں) :۔

ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ کو خواتین کی جانب سے جسمانی بناوٹ میں بہتری اور کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے استعمال نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ یہ ایک طاقتور اینڈروجینک ہارمون اور  ان میں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے اور اس کے سست روی کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے ( خون میں اس کی مقدار کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے ) ۔

دستیابی:۔

ٹیسٹوسٹیرون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ فی الوقت نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔

1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

2 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Karl Friedl, Charles Hannan et al. Metabolism 39(1) (1990):69-74.

3 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. hasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281 (2001):E1172-81.

4 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Atam Singh, Stanley Hsia, et al. J Clin Endocrinol Metab 87 (2002):136-43.