اینڈروڈرم ®  (ٹیسٹوسٹیرون)

وضاحت /تفصیل:۔

اینڈروڈرم ٹیسٹوسٹیرون کی جسم میں ترسیل کا ایک سسٹم ہے جو ایک چپکنے والی پٹی کو استعمال کرتے ہوئے جلد کے ذریعے ٹیسٹوسٹیرون کو جسم تک پہنچاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون بذات خود ایک الکوحل جِل میں حل پذیر حالت میں ہوتا ہے جو اینڈروجل سے مشابہت رکھتی ہے ماسوائے اس کے کہ ٹیسٹوسٹیرون جِل ایک بیرونی محفوظ ذخیرہ میں موجود ہوتی ہے ۔ اس ڈیزائن کی وجہ سے  یہ اینڈروجِل کی نسبت جسم کو دوگنا ہارمون فراہم کرتی ہے اور  جسم کے کسی دوسرے فرد کے ساتھ بہت زیادہ مَس ہونے کے دوران ٹیسٹوسٹیرون کی منتقلی کو سختی سے کنٹرول کرتی ہے ۔ یہ پٹیاں دو مختلف صورتوں میں آتی ہیں جس میں سے ایک 2.5ملی گرام جب کہ دوسری 5ملی گرام  ہوتی ہے جو ٹیسٹوسٹیرون کی اس مقدار کو ظاہر کرتی ہیں جو 24گھنٹے کے وقت میں اِن کے ذریعے خون تک پہنچتی ہے ( یہ پٹیاں 12.2اور24.3ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہوتی ہیں)۔ اینڈروڈرم کو تیار کرنے کا مقصد ٹیسٹوسٹیرون کی روزانہ کی قدرتی سرگرمی کی نقل کرنا تھا جو بالغ افراد میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہ پہلے 12گھنٹوں کے دوران زیادہ ہوتی ہے جب کہ اگلے 12گھنٹوں کے دوران کم ہوتی ہے ۔ اس کی طبی اہمیت اگر کوئی ہے بھی تو اس کے بارےمیں معلوم نہیں۔

پس منظر :۔

اینڈروڈرم امریکہ میں تھیر ٹیک (سالٹ لیک سٹی) کی جانب سے تیار کیا گیا تھا ۔ یہ ستمبر 1995میں FDA کی جانب سے نسخہ جاتی دوا کے طور پر فروخت ہونے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور یہ ان افراد میں ٹیسٹوسٹیرون کے متبادل کے طور پر استعمال کے لیے تجویز کیا جاتا ہے جن میں  قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کم ہو یا بالکل نہ ہو۔ اس میں   پرائمری ہائپو گونا ڈِزم (جنسی ہارمونز کی بنیادی کمی ) جو کہ کرپٹ آرکیڈزم (خصیوں کا پیٹ کے اندر رہ جانا) ، بائی لیٹرل ٹارشن (دونوں خصیوں کے سپرمیٹک کارڈ پر گرہ لگ جانا) ، خصیوں کی سوزش، خصیوں کے حجم کا بتدریج کم ہونا (وینشنگ ٹیسٹیز سنڈروم)، بذریعہ آپریشن خصیوں کو ختم کرنا ، کلائن فلٹر سنڈروم ، کیموتھراپی یا الکوحل /بھاری دھاتوں کی وجہ سے ہونے والا زہریلا پن شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ یہ دوا پچوٹری گلینڈ میں کسی مسئلہ کی وجہ سے ہونے والی اینڈروجن کی کمی (ہائپو گونیڈوٹرافک ہائپو گوناڈِزم) بشمول وہ مریض جن میں ٹیومر ، زخمی یا شعاعوں کی وجہ سے لیوٹینائزنگ ہارمون یا اس ہارمون کے اخراج کا باعث بننے والے ہارمون کی کمی کے علاج کے لیے بھی تجویز کی جاتی ہے ۔ مردانہ جنسی ہارمونز کی بنیادی کمی (پرائمری ہائپو گوناڈِزم) میں عموماً ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار  کم جبکہ گونیڈوٹراپن (LH/FSH) کی مقدار زیادہ ہوتی ہے  جبکہ ہائپو گونیڈو ٹرافک ہائپو گوناڈزم میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار کم اور گونیڈو ٹراپن لیول کم یا اوسط درجہ کا ہوگا۔ فی الوقت واٹسن کمپنی اس پروڈکٹ کو امریکہ میں اینڈروڈرم کے نام سے فروخت کررہی ہے۔ یورپ میں آسٹرا کمپنی کی پروڈکٹ ATMOS فروخت کی جارہی ہے ۔

کس طرح فراہم کیا گیا:۔

تھیر اٹیک کمپنی کا تیار کردہ ٹیسٹوسٹیرون سسٹم جسے جلد کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے ، انسانی ادویات کی مارکیٹ میں دستیاب ہے جسے  عام طور پر اینڈروڈرم یا ATMOS کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے ۔ یہ دو مختلف شکلوں میں تیار کیا جاتا ہے ۔ ایک میں 12.2ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون جب کہ دوسری میں 24.3ملی گرام موجود ہوتا ہے ۔ یہ دونوں

پروڈکٹس  24گھنٹوں کے دوران مریض کے خون میں بالترتیب 2.5اور5ملی گرام  ٹیسٹوسٹیرون کی ترسیل کرتی ہیں ۔

ساختی خصوصیات:۔

اینڈروڈرام جلد کے ذریعے دوا کی ترسیل کرنے والا سسٹم ہے جو(آزاد) ٹیسٹوسٹیرون کی الکوحلک جِل پر مشتمل ہوتاہے اور ایک چپکنے والی پٹی میں بند ہوتا ہے اور اس پٹی میں دوا کے ذخیرہ کرنے کے لیے ایک محفوظ مقام بنا ہوا ہوتا ہے ۔ اس کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ یہ 24گھنٹے کے وقت کے دوران جلد کے ذریعے ٹیسٹوسٹیرون کی مستقل مگر مختلف مقدار جسم کو پہنچاتا رہے ۔ 

اینڈروڈرم کی دو پٹیوں کی جسم میں حرکت پذیری

(کمر پر لگانا)

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون جسم کے اندر جلد ہی ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ایروماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز) انزائم ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ہے ۔ جسم میں ایسٹروجن لیول میں اضافہ ہونے سے  (خلیات ) میں پانی جمع ہونے ، جسم کی چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھنے (گائینیکو میسٹیا) جیسے مضر اثرات سامنے آتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو اوسط درجہ کا ایسٹروجینک ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ علاج کے لیے مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں  ایسٹروجینک مضراثرات کے ظاہر ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس طرح کی صورتوں میں کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسی اینٹی ایسٹروجن

ادویات کو استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچا جاسکے ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا اریمیڈیکس (Arimidex) (این ایسٹرازول) کو استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر جسم میں اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے۔  تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات  اینٹی ایسٹروجن کی نسبت کافی مہنگی ثابت ہوسکتی ہیں اور خون میں موجود لپڈ ز لیول پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

 (اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون جسم کے اندر جلد ہی ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ایروماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز) انزائم ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ہے ۔ جسم میں ایسٹروجن لیول میں اضافہ ہونے سے  (خلیات ) میں پانی جمع ہونے ، جسم کی چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھنے (گائینیکو میسٹیا) جیسے مضر اثرات سامنے آتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو اوسط درجہ کا ایسٹروجینک ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ علاج کے لیے مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں  ایسٹروجینک مضراثرات کے ظاہر ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس طرح کی صورتوں میں کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسی اینٹی ایسٹروجن ادویات کو استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچا جاسکے ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا اریمیڈیکس (Arimidex) (این ایسٹرازول) کو استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر جسم میں اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے۔  تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات  اینٹی ایسٹروجن کی نسبت کافی مہنگی ثابت ہوسکتی ہیں اور خون میں موجود لپڈ ز لیول پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو سیکنڈری جنسی خصوصیات کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون انڈیکینوایٹ کو  منہ کے راستے مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں جن میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما وغیرہ شامل ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہے (اینڈروجنیٹک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کےگرنے میں تیزی دیکھی جاسکتی ہے ۔ عورتوں کو اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے نتیجے میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات پیدا ہونے جیسے مضر اثرات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے۔ ان میں آواز کا گہرا پن، ماہواری کی بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلی ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں۔

جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ جیسے ٹشوز جن میں اینڈروجن سے متعلق حساسیت موجود ہے ، میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینیسٹی کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ 5۔الفا ریڈکٹیز اس تبدیلی کا ذمہ دار ہے۔5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ وغیرہ جسم میں مخصوص مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون سرگرمی میں مداخلت کرتی ہیں اور ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات کی طرف سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ یہ یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل میں موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روکنے کے باوجود بھی نہیں۔

(جگر کا زہریلا پن) مضر اثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر کا زہریلا پن پیدا نہیں کرتا اور اس کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے ۔ ایک تحقیق میں منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے پر جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔  مردوں کے ایک گروپ میں 400ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون یومیہ (2800ملی گرام فی ہفتہ) استعمال کرایا گیا ۔ یہ ہارمون روزانہ کی بنیاد پر 20دن کے لیے منہ کے راستے استعمال کرایا گیا اور اس سے جگر کے انزائم مثلاً سیرم البیومن، بلی ریوبن، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیزز وغیرہ کی مقدار وں میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آئی تھی ۔

1

(نظام دوران خون پر ) مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

2

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر طاقتور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلیمس کی قدرتی سٹیرائیڈز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر طاقتور اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی)

اینڈرو ڈرم  روزانہ کی بنیاد پر (سونے سے قبل) کمر، بازوں کے بالائی حصوں، رانوں اور /یا پیٹ پر سالم، صاف ستھری اور خشک جلد پر  استعمال کیا جاتا ہے ۔ استعمال کی جگہ /جگہوں کو تبدیل کرتے رہنا چاہیئے تاکہ ایک پٹی  7دن کے عرصہ کے دوران دوبارہ اسی جگہ پر استعمال نہ کی جائے ۔ جسم کے کچھ حصوں جیسا کہ چھاتی یا پنڈلیوں پر سے اس کا کم انجذاب (اورجسم کو اس کی کم دستیابی) دیکھنے کو ملتی ہے اینڈروڈرم کو خصیوں کی تھیلی (سکروٹم) پر استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔ علاوہ ازیں اسے جسم کے   ہڈی والے حصوں پر بھی استعمال سے گریز کریں اور کسی بھی ایسے حصہ پر استعمال نہ کریں  جس پر دوران نیند یا بیٹھنے کی حالت میں دباؤ پڑ سکتا ہو۔ ایسے مقامات پر استعمال کرنے سے جلنے کے بعد بننے والے پھوڑوں کی طرح کا ردعمل دیکھنے  کو ملتا ہے ۔ جلد پر ہونے والی چھبن کی وجہ سے ہر 20میں سے ایک مریض کو علاج ترک کرنا پڑتا ہے ۔پٹی اتارنے کے بعد،  بغیر نسخہ کے دستیاب جلد پر لگائی جانے والی ہائیڈروکارٹیسون کریم کے ذریعے اس چبھن کو درست  کیا جاسکتا ہے ۔ کسی بھی پٹی کو استعما ل کرنے سے پہلے اس کے مرکزی حصہ پر نسخہ جاتی دوا 0.1% ٹرائی ایمسینولون ایسیٹونائیڈ کریم بھی استعمال کی جاسکتی ہے جو چبھن میں کمی لاتی ہے جبکہ ٹیسٹوسٹیرون کے انجذاب پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتی۔ بغیر نسخہ کے ایسے بہت سے مرہم دستیاب ہیں جنہیں پٹی استعمال کرنے سے پہلے جلد پر لگانے سے ٹیسٹوسٹیرون کے انجذاب میں کمی آئے گی اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیئے۔