اِیکُوئی ٹیسٹ 200 (ٹیسٹوسٹیرون آمیزہ)

تعارف:۔

ایکوئی ٹیسٹ 200انجکشن کی شکل میں دستیاب پروڈکٹ ہے جو ٹیسٹوسٹیرون کے مختلف ایسٹرز پر مشتمل ہوتی ہے ۔ تیل کے ایک ملی لیٹر میں 10ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسیٹیٹ، 30ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ، 20ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ، 20ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون کیپروایٹ، 40ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ہیپیٹونیٹ (ایننتھیٹ) اور 60ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ڈیکینوایٹ پر مشتمل ہوتا ہے ۔ ایسٹرز کے اس امتزاج کے بارے میں یہی خیال کیا جاتا ہے کہ اس کو استعمال کرنے پر خون میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور تین ہفتے کے عرصہ تک اس کی مقدار برقرار رہتی ہے ۔ اس سٹیرائٰیڈ کا ڈیزائن سسٹانون سے مماثلت رکھتا ہے تاہم اس میں ٹیسٹوسٹیرون کا قدرے مختلف اور جامع آمیزہ موجود ہوتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون پروڈکٹ ہونے کےناطے ایکوئی ٹیسٹ پٹھوں کے حجم میں تیزی سے اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

زیادہ گہرائی سے تجزیہ کرنے پر (معلوم ہوا کہ ) ایکوئی ٹیسٹ سسٹانون کی نسبت کوئی زیادہ فائدہ مند نہیں ہے ۔ اس میں موجود تمام سات ایسٹر کی جسم میں حرکت پذیری کی خصوصیات سسٹانون میں موجود ایسٹرز کی خصوصیات سے ملتی جلتی ہیں اور ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج کے طریقہ کار سے متعلق بھی کافی زیادہ مماثلت دکھائی دیتی ہے ۔ مزید برآں،سٹیرائیڈ کا استعمال شروع کرنے کے لیے ، ایسٹرز کے آمیزہ پر مشتمل اس طرح کی ادویات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ یا ایننتھیٹ کی نسبت کم افادیت کی حامل ہوتی ہیں کیوں کہ   یہ ایسٹرز استعمال کے ابتدائی ایام میں ٹیسٹوسٹیرون لیول کو نارمل سے کہیں زیادہ کردیتے ہیں  اور مجموعی طور پر استعمال کے ابتدائی اور آخری دنوں میں سٹیرائیڈ کی مقدار میں بہت زیادہ عدم توازن دیکھنے کو ملتا ہے ۔ تاہم یہ 7ایسٹرز دوا کی مارکیٹنگ کے لیے اچھے ہیں کیوں کہ بہت سے خریدار اس پروڈکٹ کو 7سٹیرائیڈز پر مشتمل دیکھ کر (توجہ دیں گے)۔

پس منظر:۔

ایکوئی ٹیسٹ 200 میانمار (برما) میں واقع کمپنی WDV Pharmaکی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔ یہ کمپنی جانوروں کی ادویات تیار کرتی ہے اور 1990 کی دہائی کی ابتدا سے کام کررہی ہے اور جانوروں کی تمام اقسام کی ادویات تیار کرتی ہے (جن میں صرف چند ہی اینابولک سٹیرائیڈز ہیں)۔ کمپنی کے چھوٹے حجم اور زیادہ فعال سٹیرائیڈ مارکیٹوں سے دوری کی وجہ سے یہ زیادہ شہرت حاصل نہیں کرسکی ۔ تاہم اس کی چند پروڈکٹس غیر معمولی نوعیت کی ہیں جو ان درآمد کنندگان اور ڈیلرز کی توجہ حاصل کرتی ہیں جو قابل فروخت ادویات کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ ان میں 7ایسٹرز کے آمیزہ پر مشتمل دوا ایکوئی ٹیسٹ اور چار ایسٹرز پر مشتمل دوا                  انجکشن کی شکل میں دستیاب بولڈینون جیسے ایکوئی لان 100 کے طور پر جانا جاتا ہے ، بھی شامل ہے ۔ ایکوئی ٹیسٹ 200آج بھی دستیاب ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں اس کی وسیع فراہمی نہیں کی جاتی ۔

کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟

ایکوئی ٹیسٹ میانمار میں جانوروں کے استعمال لیے تیار کیا جاتا ہے ۔ اس کے ایک ملی لیٹر میں 200ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر موجود ہوتے ہیں اور یہ 6ملی لیٹر کی پیکنگ میں دستیاب ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

ایکوئی ٹیسٹ200 سات ٹیسٹوسٹیرون مرکبات کے آمیزہ پر مشتمل ہے  جن کے 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹر ز ( ایسیٹک، پروپیونک، پروپیونک فینائل ایسٹر، کیپروئک، ایننتھوئک ، سائیکلوپینٹائل پروپیونک اور ڈیکانوئک ایسڈز) کا اضافہ کرکے ترمیم کی گئی ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ایکوئی ٹیسٹ 200کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹے بعد ٹیسٹوسٹیرون کے لیول میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے  اور 21 دنوں تک ہارمون کے اخراج کو برقرار رکھتا ہے۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔

ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات  جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے  فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔  

(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔

ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 3۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 1

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں

تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے   مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔2

 تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 3 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔

4انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):۔

باڈی بلڈنگ کے لیے یہ دوا انجکشن کی شکل میں عموماً ہفتہ وار بنیادوں پر 200تا600ملی گرام کے حساب سے

استعمال کی جاتی ہے ۔ اس کو استعمال کرنے کا سائیکل 6تا12ہفتوں پر محیط ہوتا ہے۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں شاندار اضافہ کے لیے کافی ہے۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ادویات ہمہ گیر ہیں اور مطلوبہ مقاصد کے حصول کے لیے انہیں دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں):۔

ایکوئی ٹیسٹ 200 کو خواتین میں جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ اس کی طاقتور اینڈروجینک خصوصیات اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی طرف رغبت ہے ۔ علاوہ ازیں یہ سست روی سےکام کرتا ہے (جس کی وجہ سے خون میں اس کے لیول کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے )۔

دستیابی :۔

ایکوئی ٹیسٹ 200 خفیہ /بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہے لیکن زیادہ  وسیع پیمانے پر نہیں ۔

1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

2 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74.

3 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281:E117281, 2001.

4 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87: 136-43, 2002.