ایگووِرین ڈپوٹ (ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ)

تعارف:۔

ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب سٹیرائیڈ ہے جو ٹیسٹوسٹیرون کے پانی میں حل شدہ آئیسو بیوٹائریٹ ایسٹر پر مشتمل ہوتا ہے ۔ باڈی بلڈرز کی جانب سے  ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو ٹیسٹوسٹیرون سسپنشن کے ہم پلہ /مماثل سمجھا جاتا ہے ۔ اگرچہ دونوں سٹیرائیڈز پانی میں تیار کیے گئے سسپشن کی شکل (ایسٹر کے بغیر) میں دستیاب ہوتے ہیں ۔ لیکن دونوں ادویات کی جسم پر اثر اندازی ایک دوسرے سے بہت مختلف ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون (آزاد) کا سسپنشن بہت تیز عامل ہے جس کا انجکشن ہر چند دن بعد لگانا ہوتا ہے لیکن ٹیسٹوسٹیرون آئسوبیوٹائریٹ کا اخراج نہایت سست روی کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کا انجکشن ہر دوہفتے بعد لگایا جاتا ہے ۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کے طور پر ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ پٹھوں کے حجم اور طاقت میں تیزی سے اضافہ کا سبب بننے کی وجہ سے ترجیح دیا جاتا ہے۔

پس منظر:۔

انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ مائیکرو کرسٹل سسپنشن پہلی بار 1952میں سامنے آیا ۔

3911

یہ کیمیکل تیار کرنے کا مقصد ٹیسٹوسٹیرون کو ایسی شکل میں سامنے لانا تھا جسے انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاسکے جو فی الوقت ٹیسٹوسٹیرون کی سب سے زیادہ تجویز  کی جانے والی اقسام ٹیسٹوسٹیرون سسپنشن یا ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کی نسبت سست روی سے کام کرے۔ اس کی تکمیل مائیکرو کرسٹلائن حالت کے ٹیسٹوسٹیرون کی فراہمی کے ذریعے کی گئی جو پانی میں بہت کم حل پذیر ہے جس کی وجہ سے خون میں آزاد ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج میں تاخیر واقع ہوئی ہے ۔ اگرچہ ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ اس مقصد کے لیے موثر ہے لیکن اس کی تیاری ان دنوں وجود میں آئی جب مارکیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کے بہت سے ایسٹرز مارکیٹ میں متعارف کرائے جارہے تھے۔ 1950  کی دہائی کے وسط تک ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ انتہائی سست روی کے ساتھ کام کرنے والا اور انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کے طور پر وجود میں آیا اور نتیجتاً آئسو بیوٹائریٹ ایسٹر کو تجارتی طور پر بہت کم کامیابی ملی ۔ سٹیرائیڈ کی واحد جدید پروڈکٹ جو ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ کا استعمال کرتی ہے وہ اِیگووِرین ڈپوٹ ہے جو چیکو سلواکیہ میں Biotika کمپنی کی طرف سے تیار کی گئی ہے ۔ یہ مردوں میں جنسی ہارمونز (اینڈروجنز) کی کمی اور بلوغت میں تاخیر کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں یہ اور بھی بے شمار مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے جن میں کلائن فلٹر سنڈروم کے علاج میں اس کا استعمال شامل ہے۔ کلائن فلٹر سنڈروم ایک ایسی بیماری ہے جس میں ایک اضافی کروموسوم کی موجودگی اینڈروجینیسٹی اور ایسٹروجینیسٹی میں عدم توازن کا باعث بنتی ہے ۔ علاوہ ازیں ایگوورین ڈپو ٹ اے پلاسٹک انیمیا، کشنگ سنڈروم (ٹشو کی بناوٹ کو رکھنے کے لیے اینابولک ایجنٹ کے طور پر ) ، حیض 

بند ہونے کے بعد واقع ہونے والی  ہڈیوں کی کمزوری، چھاتی کا کینسر، چھاتی/پستان کے درد اور بیماری کی وجہ سے ہونے والی پٹھوں کی کمزوری کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اِیگوورین ڈپوٹ اب بھی Biotika (جو کہ اب سولونک ریپبلک میں واقع ہے)، کی جانب سے یورپ کی خفیہ مارکیٹوں کے لیے تیار کی جاتی ہے ۔

کس فراہم کی جاتی ہے ؟

ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ سسپنشن سولوانک ریپبلک میں موجود انسانی ادویات کی مارکیٹ میں اِیگوورین ڈپوٹ (Biotika) کے طور پر موجود ہے ۔ یہ فی ملی لیٹر 25ملی گرام سٹیرائیڈ کی حامل ہوتی ہے جسے پانی میں حل کرکےمحلول تیار کیا جاتا ہے اور 2ملی لیٹر کے ایمپیول میں پیک کیا جاتا ہے اور ایک باکس (ڈبے) میں 5ایمپیول موجود ہوتے ہیں ۔ ٹیسوسٹیرون آئسوبیوٹائریٹ پانی میں بہت کم حل پذیر ہے اس لیے ایمپیول کو تھوڑی دیر  کے لیے رکھنے پر سٹیرائیڈ واضح طور پر پانی سے الگ نظر آئے گا۔ تیز ی سے ہلانے سے دوا واپس سسپنشن میں تبدیل ہوجائے گی تاکہ (اس وائل) سے لی جانے والی مقدار مستقل رہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ حالت ہے جس میں17بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (2۔میتھائل پروپیانک ایسڈ) منسلک کیا گیا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹر حالتیں اس کی آزاد حالتوں کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن لگنے کے مقام سے نہایت آہستگی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں ۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر آزاد ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج میں معاونت کرتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ ایسٹر کے الحاق کا مقصد اس کے استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رہنے کے قابل بنانا ہے تاکہ (بغیر ایسٹر کے ) ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کے کم انجکشن لگائے جائیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ مائیکرو کرسٹلائن سسپنشن تیار کرنے کا مقصد اس کا انجکشن لگنے کے بعد جسم میں 2ہفتے کے عرصہ تک مردانہ جنسی ہارمون (اینڈروجن) کی مقدار کو برقرار رکھنا ہے۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون جلد ہی جسم میں ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی یہ توڑپھوڑ ایروماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز) انزائم کی مدد سے ہوتی ہے۔ ایسٹروجن لیول میں اضافہ (خلیات) میں پانی جمع ہونے ، جسم میں چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھ جانے جیسے مضر اثرات کا سبب بنتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کا ایسٹروجینک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے ۔ ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچاؤ کے لیے کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ جیسے اینٹی ایسٹروجنز کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے۔ اس کے متبادل کے طور پر

ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا Arimidex (اینسٹرازول) بھی استعمال کی جاسکتی ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک کر اس کی مقدار پر قابو پانے میں اور زیادہ فعال ہے تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی  کو روکنے والی ادویات اینٹی ایسٹروجنز کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہوسکتی ہیں اور خون میں لپڈز کی مقدار پر مضر اثرات کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔

ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوگا اور زیادہ مقدار (مجوزہ مقدار سے زائد ) کے استعمال کے بعد اینٹی ایسٹروجن یا ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات استعمال کرنے کے بعد امکانات  زیادہ ہوتے ہیں ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے (خلیات) میں پانی جمع ہونے اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ عام مضر اثرات ہیں اس لیے یہ دوا تربیت کے اس مرحلے کے دوران استعمال کے لیے موزوں نہیں ہے ۔ اس میں درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات اسے (تربیت) کے اس مرحلہ کے لیے موزوں بناتی ہیں جس میں (پٹھوں) کے حجم میں اضافہ کرنا مقصود ہو۔ ا س مرحلہ کے دوران (خلیات) میں پانی کی اضافی مقدار کے جمع ہونے سے طاقت اور حجم میں اضافہ اور ایک طاقت ور اینابولک ماحول پروان چڑھنے میں مدد ملتی ہے ۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

ٹیسٹوسٹیرون مرکزی جنسی ہارمون ہے جو سیکنڈری مردانہ خصوصیات کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار میں اضافہ کے نتیجے میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ہونا، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔وہ مرد حضرات جو جینیاتی /وراثتی طور پر  بالوں کے گرنے (اینڈروجنیٹک ایلوپیشیا) سے متعلق حساسیت رکھتے ہیں ان میں مردانہ گنجےپن کی طرز پر بالوں کا گرنا سامنے آتا ہے ۔ وہ افراد جو بالوں کے گرنے سے متعلق پریشان ہیں وہ نینڈرولون ڈیکونیٹ استعمال کرسکتے ہیں جو قدرے کم اینڈروجنیٹک سٹیرائیڈ ہے ۔ عورتوں کو اینڈروجنز خاص طور پر ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے مردانہ جنسی خصوصیات کے ظاہر ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان خصوصیات میں آواز میں بھاری پن پیدا ہونا ، ماہواری کی بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ اینڈروجن سے متعلق حساسیت رکھنے والے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینیسٹی کے زیادہ ہونے کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے۔ 5۔الفا ریڈکٹیز کی سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص حصوں پر ٹیسٹوسٹیرون کی سرگرمی میں مداخلت کرے گا اور ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات کی وجہ سے اینڈروجنیٹک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات کو کم کرے گا۔ یہ بات ذہن نشین رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات کا انحصار سیل (خلیہ ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر ز پر ہوتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے چاہے 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روک دیا جائے۔

مضراثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے جگر کے زہریلے پن کے امکانات بالکل کم ہیں ۔ ایک تحقیق میں مردوں کے ایک گروپ میں ٹیسٹوسٹیرون 400ملی گرام روزانہ (2800ملی گرام فی ہفتہ) استعمال کیا گیا ۔ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کیا گیا تاکہ جگر کے ٹشوز میں اس کی مقدار زیادہ سے زیادہ موجود ہو جب کہ انجکشن لگانے کی صورت میں ایسا نہیں ہوتا۔ ہارمون 20دن مسلسل استعمال کیا جاتا رہا اور اس سے جگر کے انزائمز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی بشمول سیرم البیومن، بِلی ریوبن، ایلانین، امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز وغیرہ شامل ہیں۔

3922

(نظام دوران خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر

اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ چونکہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی ایروماٹائزیشن با آسانی نہیں کی جاسکتی اس لیے کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر اس کے منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت زیادہ ہونے چاہیئں لیکن زیادہ تر C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت یہ اثرات کم ہونے چاہیئں۔ استعمال کے راستے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو منہ کے راستے استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت  لپڈز پر  قدرے زیادہ منفی اثرات مرتب کرے گا۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانا بھی اینڈروجن کی طرف سے سیرم لپڈز پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔

5 تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 6 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔

7انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی

جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے  کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔ 

استعمال (عمومی): ۔

ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ (اِیگووِرین ڈپوٹ) کی شکل میں دستیابی دیگر بہت سے ٹیسٹوسٹیرون ایسٹرز کی نسبت مختلف ہے جو عموماً آئل پر مشتمل محلول کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس ایگووِرین ڈپوٹ مائیکرو کرسٹلائن آبی محلول پر مشتمل ہوتا ہے ۔ انجکشن لگنے کے بعد یہ کرسٹل  پٹھوں میں جمع ہوجاتے ہیں جہاں سے یہ آہستہ آہستہ جذب ہوتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ انجکشن کے لیے لمبی سُوئی (21گیج) کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور انجکشن کے مقام پر چبھن، درد اور اس مقام پر سرخی پیدا ہوسکتی ہے۔

استعمال (مردوں میں ):۔

اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ ہر 14دن بعد 50تا 100ملی گرام کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب پٹھوں کی بڑھوتری کرنا مقصود ہوتو اس صورت میں ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ سسپنشن کی فی ہفتہ خوراک 200تا400ملی گرام استعمال کی جاتی ہے ۔ اگرچہ یہ طویل عرصہ کے لیے فعال رہتا ہے لیکن کم خوراک استعمال کرنے اور انجکشن کے مقام پر تکلیف کی وجہ سے ہفتہ وار انجکشن تجویز کیا جاتا ہے (انجکشن کی مقدار زیادہ نہیں ہونی چاہئیے)۔ لگائے جانے والے انجکشن کی مقدار میں کمی لانے کے لیے ہفتہ وار خوراک /مقدار کو مزید ذیلی حصہ جات میں تقسیم کرکے انہیں ہر دوسرے یا تیسرے دن استعمال کیا جاتا ہے ۔ استعمال کا دورانیہ عموماً 6تا12ہفتے کے درمیان ہوتا ہے جو کہ پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کے لیے کافی ہوتا ہے ۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون مشتمل ادویات بہت زیادہ ہمہ گیر ہیں۔ مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے دیگر بہت سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

استعمال (عورتوں میں ):۔

طب کی رو سے ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ عموماً عورتوں میں استعمال نہیں کیا جاتا ۔ جب استعمال کیا جاتا ہے تو اس کی خوراک 25تا 50ملی گرام  ہر 14دن بعد استعمال کی جاتی ہے ۔ طاقتور اینڈروجینک خصوصیات عورتوں میں مردانہ خصوصیات پیدا کرنے جیسے مضر اثرات اور انتہائی سست روی سے کام کرنے کی خصوصیت کی وجہ سے اسے عورتوں میں جسمانی بناوٹ میں بہتری اور کارکردگی میں اضافہ کی غرض سے استعمال کی تجویز نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے خون میں اس کی مقدار پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے ۔

دستیابی:۔

ٹیسٹوسٹیرون آئسو بیوٹائریٹ پر مشتمل ادویات بہت کم پائی جاتی ہیں ۔ واحد پروڈکٹ جس کے بارے میں معلوم ہے وہ اِیگووِرین ڈپوٹ (Agovirin Depot) ہے جو سولویک ریپبلک(Solvak Republic) میں Biotika کی جانب سے تیار کی جاتی ہے ۔ اس کے 2ملی لیٹر ایمپیول میں 50ملی گرام ہوتے ہیں جب کہ ایک ڈبے میں 5ایمپیول موجود ہوتے ہیں ۔

1 Experiences with a new testosterone isobutyrate crystal suspension. Drescher H. Dtsch Med Wochenschr. 1952 Apr 4;77(14):431-2.

2 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. Clin Pharmacol Ther (1976) 20:233-237.

3 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74.

4 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab (2001) 281:E1172-81.

5 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab (2002) 87:136-43.