بولفورٹان(ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ)
وضاحت/تفصیل:۔
ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ٹیسٹوسٹیرون ہے جو انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مرکب جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی سرگرمی میں اضافہ کے لیے غیر معمولی کیمائی مرکب کا استعمال کرتا ہے جسے نکوٹینک ایسڈ کہا جاتا ہے ۔ نکوٹینک ایسڈ کو نیاسِن بھی کہا جاتا ہے جو کہ بی کمپلیکس فیملی کا ایک مشہور وٹامن ہے ۔ بعض اوقات نیاسِن کو دیگر ادویات کے ساتھ ایسٹر کے طور پر استعمال کرکے دوا کو جسم میں منتقل کرنے والے مرکب کی حرکت پذیری میں بہتری لائی جاتی ہے تاہم انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والے اینڈروجینک سٹیرائیڈ کے لیے اس کے اِس استعمال کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔تاہم یہ بات یقینی ہے کہ انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ کے طور پر ٹیسٹوسٹیرون نِکوٹینیٹ پٹھوں کے حجم اور طاقت میں اضافہ کرنے والی ایک موثر دوا ہے ۔
پس منظر:۔
ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ دراصل 1962میں امریکہ میں تیار کیا گیا تھا لیکن تجارتی دوا کے طور پر یہ Lannacher Heilmittel GmbH کمپنی جو کہ آسٹریا میں واقع ہے ، کی پروڈکٹ کے طور پر شہرت رکھتا ہے ۔ آسٹریا کی ادویات کی مارکیٹ میں اسے 1960اور1970 کی دہائیوں میں فروخت کیاگیا اور اس کا تجارتی نام بولفورٹان (Bolfortan)تھا۔ دنیا بھر میں اس دوا کی اور کوئی پروڈکٹ موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے یہ ایک نایاب قسم کا ٹیسٹوسٹیرون تھا۔ اس کے نتیجے میں اس سٹیرائیڈ کے بارے میں ایک بہت زیادہ پُراسرار فضا قائم ہوگئی تھی۔ بہت سے امریکی باڈی بلڈرز کے خیال میں بولفورٹان ایک ایسا مرکب تھا جو اعلیٰ پائے کے مخصوص یورپی کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کیا جاتا تھا ۔ علاوہ ازیں وہ غیر معمولی طور پر بہت زیادہ درجہ کی اینابولک طاقت کو بھی اسی سے منسوب کرتے تھے ۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ سٹیرائیڈ ٹیسٹوسٹیرون کے دیگر ایسٹرز کی طرح ہی تھا اور اس کی اینابولک صلاحیت بھی دیگر ٹیسٹوسٹیرون ادویات کے برابر تھی ۔ نتیجتاً ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ بھی آسٹریا کی ادویات کی مارکیٹ میں مختصر عرصہ کے لیے رہا اور 1980اور 90کی دہائی جب سٹیرائیڈز کا ابتدائی دور عروج پر تھا، ان دنوں میں ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ سے متعلق جھوٹی کہانیں منسوب تھیں۔
کس طرح فراہم کیا جاتا تھا؟
ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینٹ اب کمرشل سطح پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ دستیاب ہوتا تھا تو ایک ملی لیٹر کے ایمپیول کی شکل میں آتا تھا جس میں 50ملی گرام سٹیرائیڈ آبی سسپنش کی حالت میں ہوتا تھا۔
ساختی خصوصیات:۔
ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ ٹیسٹوسٹیرون کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (3۔ پائریڈین کارباکسلک ایسڈ ) کو منسلک کیا گیا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹریفائید حالتیں آزاد ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن کے مقام سے سست روی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں ۔
ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹریفائیڈ شکلیں ڈیزائن کرنے کا مقصد انجکشن لگانے کے بعد اس کے موثر رہنے کے دورانیہ میں اضافہ کرنا ہے جس کے نتیجے میں آزاد ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم انجکشن لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
ٹیسٹوسٹیرون جسم کے اندر جلد ہی ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ایروماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز) انزائم ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ہے ۔ جسم میں ایسٹروجن لیول میں اضافہ ہونے سے(خلیات ) میں پانی جمع ہونے ، جسم کی چربی میں اضافہ اور چھاتی کے بڑھنے (گائینیکو میسٹیا) جیسے مضر اثرات سامنے آتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو اوسط درجہ کا ایسٹروجینک ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ علاج کے لیے مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں ایسٹروجینک مضراثرات کے ظاہر ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس طرح کی صورتوں میں کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسی فِن سٹریٹ جیسی اینٹی ایسٹروجن ادویات کو استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچا جاسکے ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا اریمیڈیکس (Arimidex) (این ایسٹرازول) کو استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کو روک کر جسم میں اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے۔ تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات اینٹی ایسٹروجن کی نسبت کافی مہنگی ثابت ہوسکتی ہیں اور خون میں موجود لپڈ ز لیول پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
ایسٹروجینک مضراثرات کا انحصار دی جانے والی مقدار پر ہوگا اور ٹیسٹوسٹیرون سپیونیٹ (کو مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے) اینٹی ایسٹروجن یا ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کا استعمال کرنے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے پٹھوں کی بناوٹ کا ختم ہونا اور (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو اور خاص غذا استعمال کی جارہی ہو تو اس دوا (ٹیسٹوسٹیرون) کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔ اس کی اوسط درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات اسے پٹھوں کے خام حجم میں اضافہ کے لیے موزوں انتخاب بناتا ہے جس میں (خلیات) میں اضافی پانی کا جمع ہونا پٹھوں کے حجم اور خام طاقت میں معاون ثابت ہوگا اور ایک طاقتور اینابولک ماحول کو پروان چڑھنے میں مدد دے گا۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔
ٹیسٹوسٹیرون قدرتی طور پر پایا جانے والا سب سے طاقتور مردانہ جنسی ہارمون (اینڈروجن) ہے۔ جسم میں اس کی مقدار زیادہ ہونے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں جن میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں ۔ وہ مرد حضرات جن میں بالوں کا
گرنا ( اینڈروجینٹک ایلوپیشیا) وراثتی خصوصیت ہے ان میں بالوں کے گرنے میں تیزی دیکھنے کو مل سکتی ہے ۔وہ
افراد جو اپنے بالوں کے گرنے سے متعلق زیادہ فکر مند ہیں ان کے لیے نینڈرولون ڈیکینوایٹ بہترین انتخاب ہے جو کہ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم اینڈروجینک اثرات کا حامل ہے۔ عورتوں کوطاقتور اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے مردانہ خصوصیات کی صورت میں سامنے آنے والے ممکنہ مضر اثرات کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا گہرا پن ، ماہواری کی بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلی، چہرے پربالوں کااگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ جیسے ٹشوز جن میں اینڈروجن سے متعلق حساسیت موجود ہے ، میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینیسٹی کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ 5۔الفا ریڈکٹیز اس تبدیلی کا ذمہ دار ہے۔5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ وغیرہ جسم میں مخصوص مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون سرگرمی میں مداخلت کرتی ہیں اور ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات کی طرف سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ یہ یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل میں موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روکنے کے باوجود بھی نہیں۔
(جگر کا زہریلا پن ) مضر اثرات
ٹیسٹوسٹیرون جگر کا زہریلا پن پیدا نہیں کرتا اور اس کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے ۔ ایک تحقیق میں منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے پر جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ مردوں کے ایک گروپ میں 400ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون یومیہ (2800ملی گرام فی ہفتہ) استعمال کرایا گیا ۔ یہ ہارمون روزانہ کی بنیاد پر 20دن کے لیے منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ انجکشن کی شکل میں دیے جانے والے سٹیرائیڈ کی نسبت اس کی زیادہ مقدار جگر تک پہنچے اور اس سے جگر کے انزائم مثلاً سیرم البیومن، بلی ریوبن، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیزز وغیرہ کی مقدار وں میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آئی تھی ۔
1
(نظام دوران خون پر ) مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
مصنوعی سٹیرائیڈز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون دل کے عارضہ جات کا سبب بننے والے عوامل پر کافی حد تک کم اثر انداز ہوتا ہے ۔ اس کی ایک وجہ اس کا جگر کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کا با آسانی شکار ہوجانا ہے جس کی وجہ سے یہ جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابوپانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانا بھی اینڈروجنز کے سیرم لپڈز پر منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک تحقیق میں 280ملی گرام فی ہفتہ ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) استعمال کرنے پر 12ہفتے بعد HDL کولیسٹرول پر بہت اثرات مرتب ہوئے تھے لیکن جب اس کے ساتھ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کی گئی تو HDL میں بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی تھی۔
2
تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال نہیں کی گئی ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں صرف 13فیصد کمی دیکھنے کو ملی جبکہ 600ملی گرام استعمال کرنے پر یہ کمی 21فیصد تھی۔ 3۔اس طرح کی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں شامل کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے کے مضر اثرات کو قابل غور لانا چاہیئے۔
سیرم لپڈز پر ایسٹروجن کے مثبت طور پر اثر انداز ہونے کی وجہ سے ، وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں، ان میں ٹیماکسی فن سٹریٹ یا کلومیفِن سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی طور پر ایسٹروجینک اثر مرتب کرتی ہیں۔ اس سے یہ لپڈ پروفائل میں بہتری لاتی ہیں اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرتی ہیں ۔ 600ملی گرام فی ہفتہ یا اس سے کم خوراک استعمال کرنے پر لپڈ پروفائل میں قابل قدر تبدیلی آتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اس لیے ( دل کو محفوظ رکھنے کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ 600ملی گرام سے کم خوراک استعمال کرنے پر LDL/VLDLکولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین B/C-III، سی ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آتی اور یہ سب عوامل دل کے عارضہ جات کا سبب بننے والے عوامل پر کم اثرات مرتب کرتے ہیں۔ 4 اگر انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹرز کو اوسط درجہ کی مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ تمام اینابولک /ایندروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
سیرم لپڈز پر ایسٹروجن کے مثبت طور پر اثر انداز ہونے کی وجہ سے ، وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں، ان میں ٹیماکسی فن سٹریٹ یا کلومیفِن سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی طور پر ایسٹروجینک اثر مرتب کرتی ہیں۔ اس سے یہ لپڈ پروفائل میں بہتری لاتی ہیں اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرتی ہیں ۔ 600ملی گرام فی ہفتہ یا اس سے کم خوراک استعمال کرنے پر لپڈ پروفائل میں قابل قدر تبدیلی آتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اس لیے ( دل کو محفوظ رکھنے کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ 600ملی گرام سے کم خوراک استعمال کرنے پر LDL/VLDLکولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین B/C-III، سی ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آتی اور یہ سب عوامل دل کے عارضہ جات کا سبب بننے والے عوامل پر کم اثرات مرتب کرتے ہیں۔
4
اگر انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹرز کو اوسط درجہ کی مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ تمام اینابولک /ایندروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں
مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار پر طاقتور منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلیمس کی قدرتی سٹیرائیڈز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر طاقتور اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
بولفورٹان میں سٹیرائیڈ ذرات کا حجم (سائز) بڑا ہوتا ہے جس کا انجکشن لگانے کے لیے بڑی سوئی (20گیج) کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ سٹیرائیڈ کے کرسٹل انجکشن کے مقام پر ایک ذخیرہ بنا لیتے ہیں جہاں سے یہ بتدریج خارج ہوتے رہتے ہیں۔ انجکشن کی وجہ سے اس جگہ پر چبھن، درد اور سرخی پیدا ہوسکتی ہے ۔ اگرچہ یہ ٹیسٹوسٹیرون کے استعما ل کا ایک موثر طریقہ تھا لیکن اس کے ساتھ مریض
پُرسکون نہیں رہ پاتا تھا۔
استعمال (مردوں میں ) :۔
انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ کے طور پر ، پٹھوں کے حجم اور طاقت میں اضافہ کے لیے ہفتہ وار خوراک 200تا 400ملی گرام کافی ثابت ہوتی ہے ۔ اسے 2تا 3حصوں میں تقسیم کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ چونکہ یہ سٹیرائیڈ 50ملی گرام /ملی لیٹر کے حساب سے دستیاب ہے اس لیے 400ملی گرام فی ہفتہ سے زیادہ خوراک استعمال کرنا قدرے زیادہ مشکل ہوگا۔
استعمال (عورتوں میں):۔
جدید طب میں ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل مرکبات عورتوں میں بہت کم استعمال ہوتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ عورتوں میں جسمانی بناوٹ کا کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ یہ ایک طاقتور اینابولک سٹیرائیڈ ہے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کا سبب بنتا ہے ۔
دستیابی:۔
ٹیسٹوسٹیرون نکوٹینیٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر اب دستیاب نہیں ہے ۔
1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP
Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.
2 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1)(1990):69-74
3 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281 (2001):E1172-81.
4 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Atam Singh, Stanley Hsia, et al. J Clin Endocrinol Metab 87 (2002):136-43.