وضاحت/تفصیل:
میپِٹیوسٹین دراصل ایپِٹیوسٹین کا 17۔بیٹا ایسٹریفائڈ ماخذ ہے ۔ منہ کے راستے استعمال کو ممکن بنانے کے لیے ایتھر کا استعمال ضروری ہے ،1 جو کہ لمفیٹک سسٹم کے ذریعے ہوتا ہے اور اینابولیکم وِسٹَر (کوئینبولون) سے بالکل مشابہ ہے ۔ اس طرح ایپِٹیوسٹین دراصل فعال سٹیرائیڈ ہے جو استعمال کنندہ کو اس وقت حاصل ہوتا ہے جب میٹابولزم کے نتیجے میں ایتھر الگ ہوجاتا ہے ۔ ایتھر دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کا نان میتھائلیٹڈ (جگر کے لیےبے ضرر) ماخذ ہے ۔ مِیپِٹیوسٹین اوسط درجہ کا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ملی گرام بنیادوں پر وہی اینابولک اثر کا مظاہرہ کرتا ہے جو میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ یہ چیز جانوروں پر کیے جانے والے تجربات میں ثابت ہوئی ہے ۔ اس سرگرمی کے ساتھ ساتھ تاہم معمولی نوعیت کا اینڈروجینک جزو بھی ہوتا ہے جو اس سٹیرائیڈ کو بنیادی طور پر اینابولک نوعیت کا بناتا ہے ۔ یہ مرکب بھی نان ایروماٹائزایبل ہے اور اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہے ۔ اگرچہ یہ سٹیرائیڈ کھلاڑیوں اور باڈی بلڈ ر حضرات کی جانب سے وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا لیکن یہ پٹھوں کے خالص حجم میں موزوں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ چربی میں کمی اور پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری بھی دیکھنے کو ملتی ہے ۔
پس منظر:
مِیپِٹیوسٹین سب سے پہلے 1966 میں منظر عام پر آیا جب Aرِنگ میں ترمیم شدہ اینڈروسٹین ماخذات پر تجربات کیے جارہے تھے۔2 آج کے دور کی واحد دوا جو مِیپِٹیوسٹین پر مشتمل ہے وہ Thioderon ہے جو جاپان میں Shinogi کمپنی کی جانب سے فروخت کی جاتی ہے ۔ اس دوا کو 1974میں جامع تحقیقات میں شامل کیا گیا اور اس پر بہت زیادہ تحقیقات ہوئیں۔ جاپانی طب میں اس دوا کو اینابولک مرکب کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور چھاتی کے کینسر اور گردوں کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے ہونے والی خون کی کمی کے مریضوں میں دن میں دو بار استعمال کیاجاتا ہے ۔ طبی تحقیات جن میں اس مرکب کا فلوآکسی میسٹیرون کی برابر مقدار کے ساتھ موازنہ کیا گیا (فلوآکسی میسٹیرون بھی چھاتی کے کینسر کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے)، میں یہ بات سامنے آئی کہ مِیپِٹیوسٹین اس کے برابر کی افادیت رکھتی ہے لیکن اس کے استعمال کے نتیجے میں جگر کا زہریلا پن پیدا نہیں ہوتا جو C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب کو استعمال کرنے کے نتیجےمیں سامنے آتا ہے ۔ 3مِیپِٹیوسٹین پر جاپان سے باہر کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں تھیں اور متعلقہ عارضہ جات کے علاج کے لیے سامنے آنے والی نئی ادویات نے اسے ماضی کی نسبت آج کم مفید بنا دیا ہے ۔ اس کے باوجود یہ دوا اب بھی فروخت کے لیے دستیاب ہے تاہم یہ جاپان سے باہر وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہے ۔
فراہمی:
مِیپِٹیوسٹین جاپان میں نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ یہ 5ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل کیپسولز کی شکل میں فراہم کی جاتی ہے ۔
ساختی خصوصیات :
مِیپِٹیوسٹین دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے: (1 17۔بِیٹا میتھاکسی کلو پینٹائل ایتھر کا اضافہ جو استعمال کے دوران لمفیٹک سسٹم کے ذریعے اس کے انجذاب (جسم کو دستیابی ) میں مدد فراہم کرتا ہےاور ، (2 3۔کِیٹو گروپ کی جگہ 2,3الفا ۔ایپِیتھیو کی جگہ لے لینا جو اس مرکب کی اینڈروجینسیٹی میں کمی لا کر اس کی اینابولک طاقت میں اضافہ کرتا ہے ۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
جسم میں میپِٹیوسٹین کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل بھی نہیں ہوتا۔مزید برآں ، اس دوا میں قدرتی طور پر اینٹی ایسٹروجینک اثر پایا جاتا ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور چھاتی کا بڑھنا جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی سامنے نہیں آتے ۔ ایسٹروجن کے استعمال سے جسم میں پانی جمع ہوجاتا ہے لیکن اس کے برعکس میپِٹیوسٹین جسم کی معیاری نشونما کرتا ہے اور شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد پانی جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ اس سٹیرائیڈ کو جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلہ پر ترجیح دی جاتی ہے جب پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا باعث تشویش ہوتا ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ میپِٹیوسٹین ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی ٹشوز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سےطاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون ، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ طاقتور اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کو تحریک ملتی ہے۔نوٹ فرمائیں کہ 5۔الفا ریڈکٹیز میپِٹیوسٹین کی سرگرمی پر اثر انداز نہیں ہوتا اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی میپِٹیوسٹین کی اینڈروجینک سرگرمی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن ) :۔
میپِٹیوسٹین جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کا زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔
(نظام دوران خون پر ) مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور استعمال کے راستے کی بنیاد پر میپِٹیوسٹین جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہونا چاہیئے بانسبت C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبا ت کے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔ایسے بوڑھے افراد جو بظاہر صحت مند ہیں لیکن اینڈروجن کی کمی کا شکار ہیں ان کے علاج کے لیے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی مجوزہ مقدار استعما ل کرنے سے خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کا زیادہ خطرہ نہیں ہوتا۔ اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن یہ خطرہ دیگر مصنوعی اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کافی حد تک کم ہوتا ہے ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ) :
طبی استعمال کرتے ہوئے اس دوا کو عام طور پر 10ملی گرام دن میں دوبار (یومیہ 20ملی گرام) کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے میپِٹیوسٹین کی موثر خوراک کی حد 20تا50ملی گرام یومیہ ہے جسے عموماً8تا12ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مقدار میں استعمال کرنے پر اسے پٹھوں کے خالص حجم میں قابل قدر مگر اوسط درجہ کا اضافہ کرنا چاہیئے اور اس کے ساتھ چربی میں کمی بھی واقع ہونی چاہیے۔ اس کے نتیجے میں پٹھوں کی بناوٹ /شباہت میں بہتری آتی ہے جسے عام طور پر ایک خشک شباہت کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے۔
استعمال (خواتین میں):
طبی استعمال کرتے ہوئے اس دوا کو عام طور پر 10ملی گرام دن میں دوبار (یومیہ 20ملی گرام) کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے میپِٹیوسٹین کی موثر خوراک کی حد 10ملی گرام یومیہ ہے جسے عموماً4تا6ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔نوٹ فرمائیں کہ مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات جیسا کہ گلے یا آواز کا بھاری پن، مردانہ طرز پر بالوں کی نشونما اور کیل مہاسے ان مریضوں میں عام دیکھنے کو ملتے تھے جو اس کی مجوزہ مقدار 20ملی گرام یومیہ استعمال کررہے تھے۔ 4
دستیابی:
میپِٹیوسٹین فی الوقت صرف جاپان میں Thioderon کے تجارتی نام کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔ یہ مرکب درست استعمال کے علاوہ کہیں منتقل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں جعل سازی کی جاتی ہے ۔
1 Absorption and disposition of epithiosteroids in rats (1): Route of administration and plasma levels of epitiostane. T Ichihashi, H Kinoshita et al. Xenobiotica (1991) 21:865-72.
2 Anabolic agents. 2,3-Epithioandrostane derivatives. Klimstra PD, Nutting EF, Counsell RE J Med Chem. 1966 Sep;9(5):693-7.
3 2alpha,3alpha-epithio-5alpha-androstan-17beta-yl methoxycyclopentyl ether in the treatment of advanced breast cancer. Cancer 1978 Feb;41(2):758-60
4 Therapeutic value of mepitiostane in the treatment of advanced breast cancer. Inoue K, Okazaki K et al. Cancer Treat Rep. 1978 May;62(5):743-5