راکسیلون (ڈائی میتھا زِین)
وضاحت/تفصیل:
ڈائی میتھازین جو کہ میبولازین کے نام سے جانا جاتا ہے ، منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک طاقت ور اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ۔ ڈائی میتھازین مالیکیول ساخت کے لحاظ سے کافی حد تک منفرد ہے کہ یہ دو میتھائل ڈروسٹینولون مالیکولز سے بنا ہے جنہیں ایزین کی مدد سے آپس میں جوڑا گیا ہے ۔ تاہم جسم میں یہ بانڈ ٹوٹتا ہے جس کے بعد یہ مرکب دراصل استعمال کنندہ کو آزاد میتھائل ڈروسٹینولون (سُپرڈول) فراہم کرتا ہے ۔ ڈائی میتھازین طاقت ور اینابولک، اوسط درجہ کا اینڈروجینک ہے تاہم زیادہ ایسٹروجینک یا پروجیسٹیشنل نہیں ہے ۔ اگرچہ فی الوقت عدم دستیاب ہے لیکن جسم میں پانی ذخیرہ کرنے یا چربی پیدا کیے بغیر پٹھوں کے ٹشو میں خالص اضافہ اور سختی پیدا کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے یہ دوا کھلاڑیوں کی طرف سے بہت زیادہ پسند کی جاتی تھی ۔ بلحاظ معیار یہ دوا ڈروسٹینولون پروپیونیٹ (میسٹیرون) کی طرح کی سرگرمی کا مظاہرہ کرتی ہے تاہم منہ کے راستے استعمال ہونے والے C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کے طور پر یہ بہت زیادہ زہریلے پن کا سبب بنتا ہے ۔
پس منظر:
ڈائی میتھازین پہلی بار 1962میں متعارف کرایا گیا تھا۔ 1 میلان، اٹلی کی کمپنی Ormonoterapia Richter نے اسے دوا کی شکل دی تھی ۔ کمپنی نے اٹلی میں اسے تجارتی نام Roxilonسے جب کہ میکسیکو میں Dostanolon کے نام سےفروخت کی ۔ کہا جاتا ہے کہ Roxilonبرانڈ Lepetit کمپنی کی طرف سے بھی فروخت کیا گیا ۔ ڈائی میتھازین کو طب میں بہت سے معالجات کےلیے جانچا گیا جن میں خواتین ، عمر رسیدہ اور بچوں میں اس کے استعمالات تھے۔ اس طرح کے استعمالات میں کم وزن کے حامل بچوں اور بالغوں میں نشونما کو فروغ دینا، دائمی تپ دق میں جسم میں پٹھوں کو برقرار رکھنا، اوسٹیوپوروسس کا علاج اور اس طرح کے مرکب کے استعمال کے لیے موافق عارضہ جات میں اس کا عمومی اینابولک کے طورپر استعمال شامل ہے۔ افادیت اور محفوظ ہونے سے متعلق موزوں پس منظر رکھنے کے باوجود ڈائی میتھازین نے نسخہ جاتی دوا کے طور پر محدود کامیابی حاصل کی ۔ بہت سال پہلے اس کی تیاری بند ہوگئی اور پوری دنیا میں اتنے عرصہ سے عدم دستیاب ہے کہ بہت کم لوگ اس دوا میں پائے جانے جزو کے بارے میں جانتے ہیں کہ کبھی یہ بھی تجارتی پیمانے پر دستیاب سٹیرائیڈ ہوا کرتا تھا ۔
فراہمی :
ڈائی میتھازین نسخہ جاتی دوا کے طور پر اب دستیاب نہیں ہے ۔
ساختی خصوصیات:
ڈائی میتھازین دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ ڈائی ہاٰئیڈروٹیسٹوسٹیرون سے درج ذیل بنیادوں پر مختلف ہے :
کاربن 17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو ہارمون کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2کاربن
نمبر 2 (الفا) پر میتھائل گروپ کا اضافہ جوپٹھوں کےٹشوز میں 3ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز انزائم کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف اس کی مزاحمت میں اضافہ کرکے اس کی اینابولک طاقت میں قابل قدر بڑھوتری کا سبب بنتا ہے ۔ ڈائی میتھازین دو میتھائل ڈروسٹینولون مالیکیولز پر مشتمل ہوتا ہے جو آپس میں ایزین بانڈ کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں ۔ میٹابولزم کے نتیجے میں ان مالیکیولز سے آزاد میتھائل ڈروسٹینولون حاصل ہوتا ہے ۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
ڈائی میتھازین جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک یا پروجیسٹیشنل خصوصیت کا حامل نہیں ہے۔2 اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس نارکلوسٹیوبول شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس لیے جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلے کے دوران استعمال کے لیے یہ ایک موزوں سٹیرائیڈ ہے کیوں کہ اس مرحلے کے دوران پانی اور چربی کا جمع ہونا سب سے اہم خدشات ہوتے ہیں ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ ڈائی میتھازین ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی ٹشوز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیرون ، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے اینڈروجنز کی نسبت زیادہ طاقتور اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کو تحریک ملتی ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم ڈائی میتھازین کی توڑ پھوڑ نہیں کرتا اس لیے بعد ازاں ڈیوٹا سٹیرائیڈ یا فیناسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مضراثرات (جگر کا زہریلاپن):۔
ڈائی میتھازین C17۔الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے جس کے بعد اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون تک پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈاینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں ۔ زیادہ عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک عارضہ جات سامنے آسکتے ہیں۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقتاً فوقتاًً ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ عام طور پر 6-8ہفتوں تک محدود ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے۔ نوٹ فرمائیں کہ تحقیقات جن میں ڈائی میتھازین کو یومیہ 20ملی گرام کے حساب سے مریضوں میں 45تا95دنوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں تقریباً 50فیصد مریضوں میں اوسط درجہ کا بِلی ریوبینیما (خون میں بلی ریوبن کی زیادہ مقدار جو جگر پر تناؤ کی نشاندہی کرتی ہے) دیکھی گئی ۔ 3 تقریباً 25فیصد مریضوں میں سیرم ٹرانس امائینیزز میں قابل قدر اضافہ دیکھنے کو ملا۔ ان نتائج سے پتا چلتا ہے کہ یہ سٹیرائیڈ کافی حد تک جگر میں زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ۔
جگر کے زہریلے پن کا باعث بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کواستعمال کرتے ہوئے لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ جیسے اجزاء جو جگر کے زہریلے پن کو ختم کرتے ہیں ، کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دورانِ خون پر مضر اثرات):۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے ڈائی میتھازین جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی
ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں):
جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 10تا20ملی گرام یومیہ سے شروع ہوتی ہے جسے 6تا8ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا ۔ اگرچہ یہ مقدار پٹھوں کی نشونما کے لیے کافی دکھائی دیتی ہے اور اس کے ساتھ چربی میں کمی اور پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری بھی آتی ہے ۔ زیادہ مقدار لینے سے عموماً اجتناب کیا جاتا ہے کیوں کہ جگر کے زہریلے پن کا خطرہ ہوتاہ ہے ۔
استعمال (خواتین میں):
جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے ڈائی میتھازین کی موثر خوراک کی حد 2.5ملی گرام یومیہ ہوتی تھی جسے 4تا6ہفتے کے سائیکل کی شکل میں لیا جاتا تاکہ مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سے بچا جاسکے۔تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی طرح یہاں بھی مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
دستیابی :
ڈائی میتھازین تجارتی پیمانےپر تیار نہیں کیا جارہا اور بلیک مارکیٹ میں بھی عدم دستیاب ہے۔
1 Clinical evaluation of the proteo-anabolic activity of dimethazine in patients with genital neoplasms during actinotherapy. Fontana Donatelli G, Dambrosio F. Ann Ostet Ginecol. 1962 Sep;84:773-83. Italian.
2 Biological determination of the secondary hormonal activities of dimethazine. Lupo, C, Matscher R, et al. Bolletino – Societa Italiana di Biologia Sperimentale 38 (1962):990-4.
3 Protracted action of protein anabolism in gynecological oncology and its effect on hepatic function. Dambrosio F, Donatelli G, et al. University of Milan (1963).