وضاحت/تفصیل:

Sustanon® 250 تیل میں حل شدہ اور انجکشن کی صورت میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کا آمیزہ ہے جس میں چار مختلف ٹیسٹوٹیسٹوسٹیرون ایسٹر موجود ہیں : ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ (30ملی گرام )؛ ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ (60ملی گرام )؛   ٹیسٹوسٹیرون آئسوکیپروایٹ (60ملی گرام )؛ اور ٹیسٹوسٹیرون ڈیکینوایٹ (100ملی گرام) ۔ Sustanon® 250 تیار کرنے کا مقصدجسم میں ٹیسٹوسٹیرون کے دورانیہ کے لیے اور تیز اخراج کویقینی بنانا ہے اور طب میں عموماً اسے ہر 3تا4ہفتے بعد استعمال کیاجاتا ہے ۔ یہ دورانیہ سٹینڈرڈ ٹیسٹوسٹیرون جیسا کہ سِپیونیٹ یا ایننتھیٹ، جو کہ کم دورانیہ کے لیے فعال رہتے ہیں، کی نسبت زیادہ ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی تمام پروڈکٹس کی طرح Sustanon® 250 بھی ایک طاقت ور اینابولک دوا ہے جو واضح اینڈروجینک سرگرمی کی حامل ہے۔ اسے عموماً تربیت کے ان مراحل کے دوران استعمال کیا جاتا ہے جب پٹھوں کے حجم اور طاقت میں اضافہ درکار ہو۔ سسٹانون کا مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے والا ایک ورژن جسے Sustanon® 100 کہتے ہیں، بھی کچھ ممالک میں تیار کیا جاتا ہے (سسٹانون 100ملاحظہ فرمائیں)۔

پس منظر:

Sustanon® 250ادویات کی بین الاقوامی مارکیٹ میں پہلی بار 1970 کی دہائی میں سامنے آیا۔ یہ پروڈکٹ بہت بڑی بین الاقوامی دوا ساز کمپنی Arganon(جسے اب Merck/MSD) کہتے ہیں کی طرف سے تیار کی گئی۔  اس طرح کے دیگر سٹیرائیڈز جیسا کہ Durabolin®, Deca-Durabolin®اور Andriol®بھی اسی کمپنی کی طرف سے تیار کیے گئے۔ Sustanon® 250 کو ڈیزائن کرنے کا مقصد ٹیسٹوسٹیرون کے پہلے سے موجود ایسٹرزجن کے زیادہ انجکشن لگانے کی ضرورت پڑتی ہے، کی نسبت بہتر نتائج فراہم کرنا تھے (ان میں ہارمون کے استحکام سے متعلق بیان کیے گئے فوائد غالباً درست نہیں)۔ اس فائدہ کے باوجود Sustanon® 250 کو امریکہ میں فروخت کے لیے منظوری نہ مل سکی تاہم باقی دنیا میں یہ ٹیسٹوسٹیرون کے سب سے معروف برانڈز میں سے ایک ہے ۔ امریکہ میں اس کی عدم دستیابی کی وجہ FDA سے منظوری لینے پر آنے والے بھاری اخراجات اور  اس سٹیرائیڈ کے مقابلے میں دیگر مرکبات کی موجودگی ہے ۔

پچھلے 25سال کے عرصہ کے دوران Sustanon® 250 کھلاڑیوں کی طرف سے انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون  پروڈکٹس میں سے سب سے زیادہ پسند کیاجانے والا ہے ۔ تاہم اس بات پر زور دیا جانا نہایت ضروری ہے کہ اس کی مقبولیت ٹیسٹوسٹیرون ایسٹرز کے اس غیر معمولی اشتراک کی وجہ سے نہیں ہے (ایسٹردرحقیقت صرف ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج کے دورانیہ میں اضافہ کرتے ہیں )۔ اس کی مقبولیت محض اس وجہ سے ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون کے چار مختلف ایسٹرز کا اشتراک اس پروڈکٹ کی فروخت میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہی تصور

  کیا جاتا ہے کہ یہ زیادہ مفید ہے ۔ بہت سی صورتوں میں آپ کو ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیت یا سِپیونیٹ  کے استعمال سے بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔ Sustanon® 250 صرف طبی استعمالات کے لحاظ سے (ان مرکبات) کی نسبت زیادہ فائدہ مند ہے۔ اگر آپ ڈاکٹر سے باقاعدگی کے ساتھ انجکشن لگوانے سے تھک چکے ہیں تو اس صورت میں Sustanon® 250 استعمال کرنے پر آپ کو کم انجکشن لگوانے کی ضرورت پڑے گی۔ اس کے نتیجے میں مریض زیادہ پرُسکون محسوس کرتا ہے تاہم اگر آپ باڈی بلڈر ہیں اور اسے ہفتہ وار بنیادوں پر استعما ل کرتے ہیں تو خون میں اس کی مقدار اس حد تک ہوگی جو کہ ٹیسٹوسٹیرون کی دیگر اقسام استعمال کرنے کی صورت میں دیکھنے کو ملتی ہے اور (Sustanon® 250) پر آپ کی طرف سے کیا جانے والے اضافی خرچے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

فراہمی:

Sustanon® 250 انسانوں اور جانوروں کی ادویات کی(مخصوص) مارکیٹوں/ممالک میں وسیع پیمانے پر دستیاب ہے ۔  پیکنگ کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور تیار کنندہ ملک پر ہوتا ہے۔ زیادہ تر پروڈکٹس شیشے کے 1ملی لیٹر کے ایمپیول میں پیک ہوکرآتی ہیں۔

ساختی خصوصیات:

Sustanon® 250 ٹیسٹوسٹیرون کے چار مرکبات کے آمیزہ پر مشتمل ہوتا ہے جن میں 17۔بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹرز (پروپیونک، پروپیونک فینائل، آئسوکیپروئک اور ڈیکا نوئک ایسڈ) کا اضافہ کرکے ترمیم کی گئی تھی۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ڈروسٹینولون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ Sustanon® 250کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کا انجکشن لگنے کے 24تا48گھنٹے کے اندر ٹیسٹوسٹیرون لیول عروج پر پہنچ جاتا ہے اور تقریباً 21دن کے لیے اس کی نارمل لیول تک برقرار رہتی ہے ۔1 

  250ملی گرام کا ہر ایمپیول ٹیسٹوسٹیرون کے 176ملی گرام فراہم کرتا ہے۔

مادہ/مرکب کی شناخت:

سسٹانون 250 جو کہ ٹیسٹوسٹیرون ایسٹرز کا (تیل) میں آمیزہ ہے کو ROIDTESTTMسبسٹانس ٹیسٹس B&D کی مدد سے مثبت طور پر شناخت کیا جاسکتا ہے ۔ سبسٹانس ٹیسٹ D میں اس دوا کو تاخیر سے ردعمل دینا چاہیئے اور2سے3منٹ کے اندر اس کا رنگ اُودا (جامنی) ہوجانا چاہیے۔ سبسٹانس ٹیسٹ B کی مدد سے ثانوی تجزیہ بھی کیا جانا چاہیے جس میں فوری طور پر (ایک منٹ سے پہلے) اس کا رنگ ہلکا بھورا ہوجانا چاہیے۔

  ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر Sustanon® 250 کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں  اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔  

 (اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

  مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 2

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے   مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔

3

 تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 4 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ

لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔5

انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

 مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی) :

ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو ایک تکلیف دہ انجکشن تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ   پروپیونک ایسڈ کی کاربن چین کا چھوٹا ہونا ہے جو انجکشن کے مقام پر ٹشوز میں چبھن کا باعث بنتی ہے ۔ بہت سے حساس افراد اس انجکشن سے مکمل طور پر اجتناب کرتے ہیں کیوں کہ ان کے جسم اس کے خلاف ردعمل دیتے ہیں جس کے نتیجے میں واضح دکھن اور ہلکےدرجے کا بخار ہوتا ہے جو ہر انجکشن لگنے کے بعد کچھ دن تک برقرار رہتا ہے۔ زیادہ تر استعمال کنندگان میں معمولی درجہ کی دکھن بھی بہت زیادہ بے سکونی کا باعث بنتی ہے خاص طور پر جب یہ مرکب مسلسل کئی ہفتوں سے ہر ہفتے کئی بار انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا رہا ہو۔

استعمال (مردوں میں):

اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے Sustanon® 250 کی تجویزی ہدایات اس کے 250ملی گرام ہر3 ہفتے بعد

استعمال کرنے کی تجویز دیتے ہیں ۔ اگرچہ یہ جسم میں طویل عرصہ تک فعال رہتا ہے لیکن پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے عموماً اسے ہر 7تا10دن بعد استعمال کیا جاتا ہے۔ اس شیڈول کے تحت مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار استعمال کرنا ممکن ہوگا جو کہ کھلاڑیوں کی طرف سے کی جاتی ہے ۔ اس طرح ہارمون لیول میں اضافہ مستحکم رہے گا۔ کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی مقدار کی عمومی حد 250تا750ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا12ہفتوں پر مشتمل سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کا سبب بنتی ہے ۔

Sustanon® 250 کو عام طور پر تربیت کے ان مراحل میں استعمال کیا جاتا ہے جب پٹھوں کے حجم میں اضافہ مطلوب ہوتا ہے اور جسم میں پانی کا جمع ہونا زیادہ تشویش کی بات نہیں ہوتی اور استعمال کنندہ پٹھوں کی بناوٹ کی بجائے ان کے خام حجم میں اضافے کا خواہش مند ہوتا ہے

 اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر مرکب ہے جو مطلوبہ اثر کے حصول کے لیے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔  کچھ افراد اسے تربیت کے اس مرحلے میں بھی استعمال کرتے ہیں جن میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہوتی ہے لیکن اس صورت میں اس کی کم مقدار (125تا250ملی گرام ہر 7تا10دن بعد ) استعمال کی جاتی ہے اور /یا پھر اسے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والے دوا کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایسٹروجن لیول کو قابو میں رکھا جاسکے۔

Sustanon® 250ایک موثر اینابولک دوا ہے اور بغیر اشتراک استعمال کرنے پر اکثر اوقات بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ تاہم کچھ افراد اس کے ساتھ دیگر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اشتراک ضروری سمجھتے ہیں تاکہ طاقت ور اثر حاصل کیا جاسکے۔ اس صورت میں بولڈینون انڈیسائیکلیٹ، میتھینولون ایننتھیٹ یا نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے 200تا400ملی گرام فی ہفتہ کے حسا ب سے استعمال کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں جگر کے زہریلے پن میں اضافے کے بغیر قابل قدر نتائج دیکھنے کوملتے ہیں۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر مرکب ہے جسے مطلوبہ اثر کے لیے دیگر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

کچھ باڈی بلڈرز اس کی بہت زیادہ مقدار (1000ملی گرام فی ہفتہ یا اس سے زائد) بھی استعمال کرتے ہیں تاہم اتنی زیادہ مقدار استعمال کرنا تجویز نہیں کیا جاتا۔ 750ملی گرام سے زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں پٹھوں کے اصل حجم میں اضافے کی نسبت پانی کے ذخیرہ ہونے کی وجہ سے بڑھنے والا حجم زیادہ مقدار میں ہوگا۔ اس قدر زیادہ مقدار میں استعمال کرنا بے نتیجہ  ہوتا ہے (ممکنہ طور پر خطرناک نہیں کہا جاسکتا) ، خاص طور پر جب ہم Sustanon® 250 کی قیمت کو دیکھتے ہیں ۔ عام طور پر اس طرح کے استعمال کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ماسوائے اس صورت کے جب بہت زیادہ باڈی بلڈنگ کرنی ہو۔

استعمال (خواتین میں):

Sustanon® 250طب میں خواتین کے لیے بہت کم استعمال ہوتا ہے ۔ استعمال کی صورت میں اکثر اوقات اسے جنس تبدیل کرنے والی خواتین (خاتون سے مردبننے والی میں) مردانہ خصوصیات پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ Sustanon® 250 کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ اس کی طاقت ور اینڈروجینک فطرت ، مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی طرف رغبت اور سست روی سے کام کرنا ہے ۔ (سست روی سے کام کرنے کی وجہ سے خون میں اس کی مقدا ر پر قابونہیں پایا جاسکتا )۔

دستیابی:

سسٹانون امریکہ سے باہر کئی ممالک میں  آج بھی ٹیسٹوسٹیرون کا ایک مقبول آمیزہ ہے ۔ کچھ پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:

آرگان سے Merck/MSD میں تبدیلی مکمل ہوگئی ہے ۔ دنیا بھر میں بقیہ سسٹانون پروڈکٹس پر اب تیار کنندہ کمپنی کا نام MSD لکھا ہونا چاہیئے۔ آرگان کے تیار کردہ سسٹانون میں بہت زیادہ جعل سازی کی وجہ سے بہتر یہی ہے کہ اب ایسی پروڈکٹ خریدنے سے اجتناب کیا جائے جس پر آگانان کا نام ہو۔ صرف اور صرف ان پروڈکٹس کو خریدیں جن پر MSD کا لیبل موجود ہو۔

Omandren اب بھی پولینڈ میں Jelfa کمپنی کی جانب سے تیار کیا جارہا ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ یہ دوا ایک طویل عرصہ تک بلیک مارکیٹ میں مقبول رہی اور اس میں اکثر اوقات جعل سازی کی جاتی تھی۔ اس پروڈکٹ کو خریدتے ہوئے اضافی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

ہانگ کانگ کی کمپنی Unigen برآمد کی غرض سے ایک پروڈکٹ Test-Comp 250تیار کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ 250ملی گرام فی ملی لیٹر  کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ 10ملی لیٹر کی پیکنگ میں آتی ہے ۔

ایشیا فارما (ملائشیا ) کی پروڈکٹ Sustabolic تھائی لینڈ میں فروخت کے لیے منظور شدہ ہے۔ یہ 10ملی لیٹر کی وائلز میں دستیاب ہوتی ہے ۔

بالکان فارماسیوٹیکلز (مالدووا) ایک پروڈکٹ Sustamedتیار کرتی ہے ۔ یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔

الفا فارما(انڈیا)  ایک پروڈکٹ Induject-250ملی گرام تیار کرتی ہے ۔ یہ 1ملی لیٹر کے ایمپیول اور 10ملی لیٹر کی وائلز کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔

پیراگوئے میں واقع کمپنی Landerlanایک پروڈکٹ Durateston تیار کرتی ہے (جسے پہلے Duratestolandکہاجاتا تھا)۔ یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیولز کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے ۔

انڈیا میں واقع کمپنی Infar کی مشہور سسٹانون پروڈکٹ کو MSD پروڈکٹ کے طور پر لیبل کیا گیا ہے ۔ یہ دوا بلیک مارکیٹ میں مقبول ہے ۔ یہ ایک ملی لیٹر کے شیشے کے ایمپیولز میں آتی ہے۔ ان ایمپیولز کو پلاسٹک کی ٹرے میں پیک کیا جاتا ہے ۔ ایک ٹرے میں پانچ ایمپیول پیک ہوتے ہیں۔

  1 Product Data Sheet: Sustanon 250. August 31, 2001. Pharmaco (N.Z.) LTD Auckland New Zealand.

2 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237. .

3 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an

aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74.

4 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281: E117281,2001.

5 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87: 136-43, 2002.