وضاحت/تفصیل:
Sustanon® 100 تیل میں حل شدہ اور انجکشن کی صورت میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کا آمیزہ ہے جس میں تین مختلف ٹیسٹوٹیسٹوسٹیرون ایسٹر موجود ہیں : ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ (20ملی گرام )؛ ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ (40ملی گرام )؛ اور ٹیسٹوسٹیرون آئسوکیپروایٹ (40ملی گرام )۔ یہ پروڈکٹ Arganon کمپنی کی جانب سے تیار کی جاتی ہے اور یہ Sustanon® 250 کا کم مقدار کا حامل ورژن ہے ۔ Sustanon® 250 کی طرح Sustanon® 100 میں ٹیسٹوسٹیرون کے بہت سے ایسٹرز کو شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کے اخراج کی رفتار میں کمی لائی جاسکےاور اسے تیار کرنےکا مقصد بھی یہی ہے ۔ مختلف ایسٹرز کی تیل میں حل پذیری مختلف ہے اور اسی طرح انجکشن کے مقام سے ان کا اخراج بھی ۔ ان کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون کی فوری تقسیم کے بعد ہارمون کا ایک مستقل اخراج جاری رہتا ہے ۔ Sustanon® 100 پروڈکٹ Sustanon® 250 کی نسبت کم دورانیہ کے لیے فعال رہتی ہے کیوں کہ اس میں طویل ڈیکینوایٹ ایسٹر موجود نہیں ہوتا اور اسے عموماً ہفتہ وار بنیادوں پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس طرح یہ دوا ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ یا ایننتھیٹ سے بہت زیادہ مشابہ ہے لیکن ان کی نسبت کم دورانیہ کے لیے موثر رہتی ہے ۔
پس منظر:
Sustanon® 100 دراصل انجکشن کی شکل میں دستیاب معروف ٹیسٹوسٹیرون آمیزہ Sustanon® 250 کا جدید ورژن ہے اور یہ دونوں پروڈکٹس بہت بڑی بین الاقوامی دوا ساز کمپنی Arganon(جسے اب Merck/MSD) کہتے ہیں کی طرف سے تیار کی گئیں۔ Sustanon® 100 میں سٹیرائیڈ کی مقدار Sustanon® 250 کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور دونوں ادویات میں ہارمون کے اخراج کی رفتار یکساں ہوتی (تاہم سسٹانون 100میں سٹیرائیڈ کی کم مقدار کی وجہ سے یہ کم دورانیہ کے لیے فعال رہتا ہے)۔ دونوں کے طبی استعمالات یکساں ہیں ۔ دونوں کو مردوں میں اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کی علامات میں جنسی خواہش میں کمی، جنسی کمزوری، بانجھ پن اور ہڈیوں کا کمزور ہونا شامل ہیں ۔ اینڈروجن کی کمی کا شکار مریضوں میں چربی میں اضافہ اور خالص ٹشوز کی کمی بھی دیکھنے کو عام ملتی ہے ۔ ان استعمالات کے علاوہ Sustanon® 100 کو جنس تبدیل کرنے والے افراد (خاتون سے مرد بننے والوں) میں مردانہ خصوصیات پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس وقت Sustanon® 100 صرف چند ممالک میں تیار کیا جاتا ہے اور یہ وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہے ۔
فراہمی:
Sustanon® 100 انسانی دوا کے طور پر مخصوص ممالک میں دستیاب ہے۔ اس پر مشتمل تمام پروڈکٹس 1ملی لیٹر کے شیشے کے ایمپیول میں دستیاب ہوتی ہیں۔
کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے
ساختی خصوصیات:
Sustanon® 100ٹیسٹوسٹیرون مرکبات کے آمیزہ پر مشتمل ہوتا ہے جن میں 17۔بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹرز (پروپیونک، پروپیونک فینائل اور آئسوکیپروئک ایسڈ) کا اضافہ کرکے ترمیم کی گئی تھی۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ڈروسٹینولون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ Sustanon® 100کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کا انجکشن لگنے کے 24تا48گھنٹے کے اندر ٹیسٹوسٹیرون لیول عروج پر پہنچ جاتا ہے اور 14دن کے لیے اس کی نارمل لیول تک برقرار رہتی ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضراثرات:۔
ٹیسٹوسٹیرون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر جلد ہی ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ علاوہ ازیں ، اس دوا میں دو اقسام کے فعال ایسٹروجن بھی موجود ہیں ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ان کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم یہ دوا اس مرکب میں موجود اضافی ایسٹروجنز پر اثر انداز نہیں ہوگی ۔
چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔
ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا،
مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں
سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔
اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 1
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔2
تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 3 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔
چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔
4انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک
کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔ مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔ استعمال (عمومی) : ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو ایک تکلیف دہ انجکشن تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ پروپیونک ایسڈ کی کاربن چین کا چھوٹا ہونا ہے جو انجکشن کے مقام پر ٹشوز میں چبھن کا باعث بنتی ہے ۔ بہت سے حساس افراد اس انجکشن سے مکمل طور پر اجتناب کرتے ہیں کیوں کہ ان کے جسم اس کے خلاف ردعمل دیتے ہیں جس کے نتیجے میں واضح دکھن اور ہلکےدرجے کا بخار ہوتا ہے جو ہر انجکشن لگنے کے بعد کچھ دن تک برقرار رہتا ہے۔ زیادہ تر استعمال کنندگان میں معمولی درجہ کی دکھن بھی بہت زیادہ بے سکونی کا باعث بنتی ہے خاص طور پر جب یہ مرکب مسلسل کئی ہفتوں سے ہر ہفتے کئی بار انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا رہا ہو۔ استعمال (مردوں میں): اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے Sustanon® 100 کی تجویزی ہدایات اس کے 100ملی گرام (ایک ایمپیول) ہردو ہفتے بعد استعمال کرنے کی تجویز دیتے ہیں ۔ اگرچہ یہ جسم میں طویل عرصہ تک فعال رہتا ہے لیکن پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے عموماً اسے ہر 7تا10دن بعد استعمال کیا جاتا ہے۔ اس شیڈول کے تحت مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار استعمال کرنا ممکن ہوگا جو کہ کھلاڑیوں کی طرف سے کی جاتی ہے ۔ اس طرح ہارمون لیول میں اضافہ مستحکم رہے گا۔ کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی مقدار کی عمومی حد 200تا600ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا12ہفتوں پر مشتمل سائیکل کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کا سبب بنتی ہے ۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر مرکب ہے جو مطلوبہ اثر کے حصول کے لیے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ استعمال (خواتین میں): Sustanon® 100طب میں خواتین کے لیے بہت کم استعمال ہوتا ہے ۔ استعمال کی صورت میں اکثر اوقات اسے جنس تبدیل کرنے والی خواتین (خاتون سے مردبننے والی میں) مردانہ خصوصیات پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ Sustanon® 100 کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ اس کی طاقت ور اینڈروجینک فطرت ، مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی طرف رغبت اور سست روی سے کام کرنا ہے ۔ (سست روی سے کام کرنے کی وجہ سے خون میں اس کی مقدا ر پر قابونہیں پایا جاسکتا )۔ دستیابی: Sustanon® 100بلیک مارکیٹ میں Sustanon® 250 کی نسبت کم مقدار پیمانے پر دستیاب ہے جس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ یہ دوا بہت کم ممالک کی جانب سےتیار کی جاتی ہے۔ ایک ایمپیول میں اس کی اوسط درجہ کی مقدار (100ملی گرام) کی وجہ سے سسٹانون 100کی نسبت Sustanon® 250کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ سسٹانون 100زیادہ تر نیندر لینڈ، مصر اور برطانیہ میں پایا جاتا ہے ۔ 1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237. 2 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Karl Friedl, Charles Hannan et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74. 3 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281: E117281, 2001. 4 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87:136-43, 2002.