وضاحت/تفصیل:

Striant® منہ میں رکھنے کے لیے تیار کیا گیا ٹیسٹوسٹیرون ڈِلیوری سسٹم ہے ۔ اسے ایسپائرین کے سائز کی گولی کی شکل میں تیار کیا جاتا ہے جس میں 30ملی گرام (آزاد) ٹیسٹوسٹیرون موجود ہوتا ہے ۔ یہ گولی نگلی نہیں جاتی لیکن اسے مسوڑھوں کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے جہاں یہ ٹیسٹوسٹیرون کو رخساروں کی اندرونی دیوار کے ذریعے جذب کرکے خون تک پہنچاتی ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کو اس طرح استعمال کرنے کا یہ طریقہ نیا نہیں ہے اور ماضی میں میتھائل ٹیسٹوسٹیرون اور ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ جیسے مرکبات کے لیے (محدود کامیابی کے ساتھ) استعمال ہوتا رہا ہے ۔ تاہم سٹرائینٹ کو استعمال کرنے کے لیے چپکنے والا یہ سسٹم ماضی میں تیزی سے حل ہونے والی گولیوں کی نسبت کافی بہتر ہے کیوں کہ یہ منہ میں زیادہ مستحکم ہے اور 12گھنٹوں تک (منہ کے اندر جڑا رہتا ہے ) اور اسے خود ہٹانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس طرح یہ مقابلتاً ہارمون کی زیادہ مقدار اور زیادہ دورانیہ کے لیے فراہم کرتا ہے ۔ 24گھنٹوں کے لیے ہارمون کی نارمل مقدار کو برقرار رکھنے کے لیےاس کو روزانہ دوبار استعمال کرنا کافی ثابت ہوتا ہے ۔

پس منظر:

 Striant® امریکی کمپنی Columbia Laboratories کی جانب سے تیار کیا گیا تھا ۔ جون 2003میں یہ نسخہ جاتی دوا کے طور پر فروخت ہونے کے لیے FDA کی جانب سےمنظور کیا گیا اور اسے مردوں کےان عارضہ جات میں استعمال کے لیے تجویز کیا جاتا ہے  جو قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی یا غیر موجودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ Columbia کی جانب سے یہ دوا تیار کرنے کا مقصد ہارمون رپلیسمنٹ تھراپی (HRT) کرانے والے ان افراد کے مسائل سے نمٹنا تھا جو ہر دو ہفتے بعد انجکشن لگوانے سے تنگ ہوتے تھے اور جو پٹیوں (Patches)اور جِل (Gel) کو غیر آرام دہ یا قابل اعتراض سمجھتے تھے ۔ Striant کی فارمیسیوں پر دستیابی 2003 کے آخر میں ممکن ہوئی اور جلد اس کے بارے میں ملی جُلی آراء سسنے کو ملی۔ کچھ مریض اسے HRT کے لیے ایک بہترین /موزوں انتخاب سمجھتے ہیں جب کہ دیگر مریض اتنے طویل دورانیہ کے لیے گولیاں منہ میں لیے رکھنے کو غیر آرام دہ سمجھتے ہیں۔ برطانیہ میں Striant2004میں Striant SR کے نا م سے متعارف ہوئی (SRکا مطلب ہےSustained Releaseیعنی مسلسل اخراج)۔ برطانیہ میں اس کی فروخت اور لائسنس Ardana Bioscience کے پاس تھا۔ Columbia کی Ardana کے ساتھ شراکت داری کے بعد توقع ہے کہ Striant 18یورپی ممالک میں فروخت ہوگی ۔

فراہمی:

Striant® میوکو ڈِلیوری سسٹم انسانی ادویات کی مختلف مارکیٹوں /ممالک میں دستیاب ہے ۔ یہ پروڈکٹ منہ میں رکھی جانے والی ایک چھوٹی گولی کی شکل میں آتی ہے۔ ایک سٹرِپ میں 10گولیاں ہوتی ہیں اور ایک باکس میں 6 سٹرِپس موجود ہوتی ہیں ۔

ساختی خصوصیات:

منہ میں رکھی جانے والی Striant® دراصل 30ملی گرام (آزاد) ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل گولی ہے۔ یہ منہ کے اندر اس مقام پر چپک جاتی ہے جہاں اوپر والا ہونٹ انسائزر دانت کے ساتھ ملتا ہے ۔ لعاب دہن کی وجہ سے گولی نرم ہوکر جیلی کی سی شکل اختیار کرلیتی ہے جو 12گھنٹوں تک وہاں موجود رہتی ہے ۔ یہ پروڈکٹ ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بذریعہ میوکس ممبرین پہنچاتی ہے جہاں یہ سُپیرئیر وینا کیوا (خون کی بڑی نالی) کے ذریعے جذب ہوکر خون میں پہنچتی ہے اور جگر سے نہیں گزرتی ۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہی اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

  اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 1

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔صحت مند مرد حضرات میں اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے ٹیسٹوسٹیرون کی استعمال ہونے والی مجوزہ مقدار سے خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات نہیں ہوتے بلکہ اس سے دل کے عارضہ کے ذریعے موت واقع ہونے کے امکانات میں کمی واقع ہوتی ہے ۔ 2

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

  مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی ہوتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):

Striant نامی ٹیسٹوسٹیرون ڈِلیوری سسٹم (گولی ) کو انسائزر دانت سے تھوڑا سا اوپر مسوڑھوں پر رکھا جاتا ہے ۔ اسے 12 گھنٹوں کے لیے وہاں جڑا رہنے دیا جاتا ہے جس کے بعد اسے احتیاط سے ہٹا لیا جاتا ہے ۔ ہر بار استعمال کرتے ہوئے جگہ تبدیل کرنی چاہیئے (منہ کے دائیں اور بائیں جانب)

استعمال (مردوں میں):

اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے Striant کی تجویزی ہدایات منہ میں گولی دن میں دو بار رکھنا تجویز کرتی ہیں ۔ ایک خوراک صبح جب کہ دوسری خوراک رات کو 12گھنٹے کے وقفے سے استعمال کی جاتی ہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار حاصل کرنے کے لیے Striantکی زیادہ خوراک استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ طریقہ استعمال کو دیکھتے ہوئے ایسا کرنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوگا۔ اس مقصد کے لیے دن میں اس کی چار گولیاں استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ اس مقدار میں استعمال کرنے پر زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ دیکھنے کو ملے گا لیکن طریقہ استعمال زیادہ آرام دہ نہیں ہے ۔ اس کی کم مقدارصرف اس صورت میں موثر ہوتی ہے جب اسے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر مرکب ہے جسے مطلوبہ اثر کے لحاظ سے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں):

Striant خواتین میں استعمال کے لیے FDA سے منظور شدہ نہیں ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون طاقت ور اینڈروجینک  ہے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کا رجحان رکھتا ہے  اس لیے خواتین میں اسے جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کےلیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

دستیابی:

مہنگا ہونے اور ٹیسٹوسٹیرون کی کم مقدار کی فراہمی کی وجہ سے سٹرائینٹ (Striant) عام طور پر بلیک مارکیٹ میں فروخت نہیں ہوتا۔ اس میں جعل سازی ابھی تک نہیں ہوئی ۔

1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

2 Testosterone replacement, cardiovascular system and risk factors in the aging male. Vigna GB, Bergami E. J Endocrinol Invest. 2005;28(11 Suppl Proceedings):69-74.