وضاحت/تفصیل:

آکسابولون سِپیونیٹ انجکشن کی صورت میں استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو 19۔نارٹیسٹوسٹیرون (نینڈرولون) کا قریبی ساختی ماخذ ہے ۔ بنیادی سٹیرائیڈ کا نینڈرولون سے فرق صرف ایک 4۔ہائیڈراکسل گروپ کے اضافہ کی وجہ سے ہے۔ یہ وہی ترمیم ہے جو ٹیسٹوسٹیرون کو ہائیڈراکسی ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل کرنے کے لیے کی جاتی ہے ۔ نینڈرولون کی بنیاد پر تیار کیے جانے والے مرکب کے طور پر ، اینابولک فطرت کے لحاط سے اینڈروجینک کی نسبت زیادہ اینابولک خصوصیت کا حامل ہے تاہم میٹابولزم میں فرق کی وجہ سے یہ اپنے پیرنٹ (نینڈرولون) سے زیادہ اینڈروجینک خصوصیت رکھتا ہے ۔ آکسابولون کی ایروماٹائزیشن نہیں کی جاسکتی اور (اس کے استعمال سے ) ایسٹروجینک مضر اثرات کے پیدا ہونے کے کم امکانات ہوتے ہیں۔ پٹھوں کی نشونما کرنے کی صلاحیت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو آکسابولون نینڈرولون سےکمزور ہے لیکن اِس کے مقابلے میں پٹھوں میں تناؤ اور سختی کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ یہ نینڈرولون کے مقابلے میں کم ایسٹروجینک سرگرمی کا حامل ہے۔ وہ افراد جو پٹھوں کی بناوٹ کے مرحلے کے دوران نینڈرولون سے نتائج حاصل نہیں کرپاتے یا وہ جو پانی /چربی کے ذخیرہ ہوئے بغیر طاقت اور پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کو ترجیح دیتے ہیں ان کے لیے نینڈرلون کا یہ ماخذ اکثر اوقات مفید ثابت ہوتا ہے ۔

پس منظر:

آکسابولون سب سے پہلے 1934میں منظر عام پر آیا۔ 1 بالآخر 1960 کی دہائی میں اسے طویل دورانیہ کے لیے فعال رہنے اور انجکشن کی صورت میں استعمال ہونے والی دوا کی شکل دی گئی جسے اٹلی اور جرمنی  میں Farmitalia Carlo Erba کمپنی کی طرف سے بالترتیب Steranabol Ritardoاور Steranabol-Depot کے نام سے فروخت کیا گیا۔ نینڈرولون کا یہ قدرے ہلکے درجہ کا ماخذ بنیادی طور پر اوسٹیوپوروسس (ہڈیوں کے نرم پڑجانے) کے علاج میں استعمال ہوتا تھا تاہم اسے ایسی صورتوں میں بھی تجویز کیا گیا ہے جب (جسم میں) پروٹین کو برقرار (محفوظ) رکھنے والے اینابولک مرکب کی ضرورت ہوتی تھی۔ یہ طبی استعمالات کے لحاظ سے ایک موزوں مرکب ثابت ہوا ہے جسے کئی دہائیوں تک معمولی مضر اثرات کے ساتھ مردوں ، بچوں اور عمررسیدہ افراد میں استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ تمام ذرائع کے مطابق یہ دوا محفوظ تھی۔ تاہم طبی لٹریچر میں اس مرکب سے متعلق معلومات کی بہت زیادہ کمی ہے جس کی وجہ یہ ہےکہ یہ محدود ممالک میں استعمال ہوتارہا ہے۔ بظاہر  وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے مرکبات مرکبات کےمقابلے میں اس مرکب سے متعلق بہت معلومات دستیاب ہیں۔

1993میں Pharmaciaکمپنی نے Farmitaliaکو حاصل کرلیا جو ان دنوں دنیا کی بہت بڑی دوا ساز کمپنیاں تھیں ۔ دو سال بعد Pharmacia کمپنی Upjohnمیں ضم ہوگئی جو کہ ایک اور مشہور دوا سازی کمپنی ہے ۔ جرمنی میں فروخت ہونے والی برانڈ Steranabol-Depotکئی سال بعد پہلے بند ہوگئی تھی تاہم اٹلی میں فروخت ہونے والی پروڈکٹ کمپنیوں کے ان انضمام کے کافی عرصہ بعد تک مارکیٹ میں دستیاب رہی۔ کئی سالوں تک یہ

  اٹلی میں Pharmacia & Upjohn کی پروڈکٹ کے طور پر فروخت ہوتی رہی۔ تاہم Steranabol Ritardoبھی بالآخر بند ہوگئی اور جب 2003میں Pfizerنے Pharmaciaکمپنی کو حاصل کیا تو تب تک یہ پروڈکٹ ختم ہوچکی تھی ۔ اب اس دوا کو تجارتی پیمانے پر عدم دستیاب ہوئے اتنا عرصہ ہوگیا ہے کہ یہ اب بلیک مارکیٹ سے بھی مکمل طو ر پر ختم ہوچکی ہے ۔ بہرحال اس پروڈکٹ کی ہیئت کم تھی (12.5ملی گرام فی ملی لیٹر) اور اور اس طرح یہ کھلاڑیوں میں بہت مقبول تھی۔ چونکہ یہ آکسابولون سِپیونیٹ پر مشتمل دنیا بھر میں آخری نسخہ جاتی دوا تھی اس لیے اس کے خاتمے کے بعد یہ مرکب تجارتی پیمانے پر مکمل طور پر ختم ہوگیا۔ نوٹ فرمائیں اگرچہ یہ مرکب امریکی قانون سازوں کے لیے غیر معروف تھا لیکن 2005میں اسے اینابولک سٹیرائیڈ کنٹرول ایکٹ میں شامل کردیا گیا تھا۔

فراہمی:

آکسابولون سِپیونیٹ اب تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ (Steranabol Ritardo) کے نام سے تیار ہورہی تھی تو اس میں سٹیرائیڈ 12.5ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا تھا۔ اور یہ 2ملی لیٹر کے ایمپیول کی شکل میں دستیاب ہوتا تھا۔

ساختی خصوصیات:

آکسابولون دراصل نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ نینڈرولون سے اس کا فرق کاربن نمبر 4پر ہائیڈراکسل گروپ کا اضافہ ہے جو ایروماٹائزیشن کے عمل کو روکتا ہے ، سٹیرائیڈ کی اینڈروجینیسٹی میں کمی لاتا ہے اور پروجیسٹیشنل سرگرمی کو ختم کرتا ہے ۔ آکسابولون سِپیونیٹ میں بولڈینون ہوتا ہے جس کے 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (سائیکلو پینٹائل پروپیونک ایسڈ) شامل کرکے ترمیم کی گئی ہوتی ہے تاکہ انجکشن کے مقام سے آزاد ٹیسٹوسٹیرون مزید سستی کے ساتھ خارج ہو۔ آکسابولون سِپیونیٹ کواس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ انجکشن لگنے کے کچھ دن کے اندر یہ آکسابولون کی بہت زیادہ مقدار خارج کرتا ہے اور تقریباً 14تا21دن تک ہارمون کے اخراج کو برقرار رکھتا ہے ۔

یسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

جسم آکسابولون کی ایروماٹائزیشن نہیں کرتا اور یہ کوئی زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس کے استعمال سے جسم میں پانی کے جمع ہونے ، چربی میں اضافہ یا گائینیکو میسٹیا (چھاتی کے بڑھ جانے ) جیسے مضر اثرات دیکھنے کو نہیں ملتے۔ نوٹ فرمائیں کہ 4ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ کے طورپر یہ مرکب ایروماٹائزیشن میں حصہ لینے والے دیگر مرکبات کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے (ریسپٹر کے ساتھ جڑنے اور ان کی تبدیلی میں ) اور اس طرح مرکب دراصل ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کوروکتا ہے ۔ اس طرح یہ قابل قدراینٹی ایسٹروجینک اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس خصوصیت کی آکسابولون میں تصدیق نہیں کی جاسکتی لیکن 4۔ ہائیڈراکسی

  اینڈروسٹین ڈائی اول میں تصدیق شدہ ہے ۔یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہےکہ 19۔نارٹیسٹوسٹیرون کا اینابولاگ ہونے کے باوجود آکسابولون کوئی قابل قدر پروجیسٹیشنل سرگرمی نہیں رکھتا۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ مزید برآں، 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم آکسابولون کی جامع توڑ پھوڑ نہیں کرتا اس لیے بعد ازاں ڈیوٹا سٹیرائیڈ یا فیناسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نوٹ فرمائیں کہ آکسابولون بنیادی طور پر اینابولک فطرت کا حامل ہے اور دیگر اینڈروجینک مرکبات جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون اور فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت کم اینڈروجینک اثرات کا سبب بنتا ہے ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

آکسابولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر پر اس کے کوئی زہریلے اثرات نہیں ہیں۔ جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔

(نظام دورانِ خون پر مضر اثرات):۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے آکسابولون جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت زیادہ منفی اثرات مرتب کرتا ہے لیکن C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت کم اثر مرتب کرتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا

ہے تو توقع یہی ہوتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں)

آکسابولون کو عمومی طور پر 25تا50ملی گرام کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے اور ایک سے تین ہفتوں کے عرصہ کے دوران صرف ایک بار استعمال کیا جاتا ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے موثر خوراک کی حد 100تا300ملی گرام فی ہفتہ   ہے جسے 6تا12ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ لیکن چونکہ 2ملی لیٹر کے ایک ایمپیول میں 25ملی گرام سٹیرائیڈ موجود ہوتا ہے اس لیے زیادہ خوراک (موثر خوراک) استعمال کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ اس کی بجائے زیادہ تر لوگ اسے کسی اور سائیکل میں اشتراک میں استعمال کرتے ہیں۔ ہفتے میں 3تا4 ایمپیول استعمال کرنے پر یا مجموعی طور پر 75تا100ملی گرام سٹیرائیڈ استعمال کرنے پر  یہ استعمال کنندہ میں پٹھوں میں سختی اور چربی میں کمی کا سبب بنتا ہے جو دیگر مرکبات کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہیں۔

استعمال (خواتین میں) :

آکسابولون سِپیونیٹ کو علاج معالجہ کی غرض سے استعمال کرتے ہوئے خوراک کی حد 25تا50ملی گرام رکھی جاتی ہے جسے  ہر 1تا3ہفتوں بعد استعمال کیا جاتا ہے ۔ بچوں میں نشونما میں اضافہ کے لیے  اس کی خوراک 0.5ملی گرام فی کلوگرام وزن کے حساب سے بہت مفید ثابت ہوتی ہے ۔ جسمانی بناوٹ یاکارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 25تا50ملی گرام فی ہفتہ تھی جسے 6تا8ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔

دستیابی:

آکسابولون سِپیونیٹ اس وقت دنیا کے کسی بھی حصہ میں نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔

1 McPhail MK, Physiol J. (London) 83 (1934):145