راکسیلان انجکٹ  (بولازین کیپروایٹ )

فراہمی /دستیابی:

بولازین کیپروایٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سےاخذ کیا گیا۔ یہ مرکب کیمیائی لحاظ سے ڈائی میتھازین سے مشابہت رکھتا ہے جسے میبولازین بھی کہتے ہیں (میتھائل بولازین کی وجہ سے)۔ بولازین اس لحاظ سے ایک منفرد سٹیرائیڈ ہے کہ یہ دو ڈروسٹینولون مالیکیولز سے بنا ہوا ہے جو آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ تاہم ایک بار جسم میں پہنچنے کے بعد یہ بانڈ ٹوٹتا ہے اور یہ دوا میسٹیرون کی شکل میں کچھ فعال ڈروسٹینولون فراہم کرتی ہے۔ بولازین ایک طاقت ور اینابولک مرکب ہے جو اوسط درجہ کی اینڈروجینسٹی جب کہ کوئی ایسٹروجینک یا پروجیسٹیشنل خصوصیت نہیں رکھتا۔ یہ دوا اب اگرچہ تیار نہیں ہوتی لیکن چربی اور پانی جمع کیے بغیر پٹھوں کے ٹشوز کی نشونما اور ان میں سختی پیدا کرنے کی وجہ سے اس دوا کو کھلاڑیوں کی طرف سے بہت زیادہ ترجیح دی جاتی تھی۔ بولازین کے استعمال سے حاصل ہونے والے نتائج بلحاظ میعار میسٹیرون سے مشابہت رکھتے ہیں اور تمام مقاصد اور استعمالات کے لیے یہ دونوں مرکبات ایک دوسرے کی جگہ استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

پس منظر:

بولازین سب سے پہلے 1960 کی دہائی میں یورپ میں سامنے آیا ۔ میلان ، اٹلی میں واقع کمپنی Ormonoterapia Richter نے اسے دوا کی شکل دی اور تجارتی نام Roxilon Inject سے فروخت کی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ دوا انجکشن کی شکل میں استعمال کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی۔ یہ دراصل کمپنی کی طرف سے تیار کی جانے والی دوا Roxilon (ڈائی میتھازین؛ میبولازین) کا نان الکائلیٹڈ ورژن ہے ۔ اگرچہ C-17الفا  میتھائلیٹڈ اور نان میتھائلیٹڈ مرکبات ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن یہاں ان دونوں مرکبات کے درمیان کوئی زیادہ فرق نہیں ہے اس لیے ان کا موازنہ کچھ حد تک مناسب ہے ۔ ان کی اینابولک اینڈروجینک نسبت زیادہ ہونے کی وجہ سے Roxilonاور Roxilon Injectدونوں کو اینڈروجن سے حساسیت رکھنے والے افراد بشمول خواتین ، عمررسیدہ افراد اور بچوں میں طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اگرچہ دونوں سٹیرائیڈز طبی لحاظ سے موثر تھے لیکن  انہوں مالیاتی لحاظ سے محدود کامیابی حاصل کی اور کئی سال پہلے Richter نے ان کی پیداوار بند کردی ۔ دنیا بھر میں اس وقت ایسی کوئی پروڈکٹ نہیں جو بولازین کیپروایٹ پرمشتمل ہو۔

فراہمی :

بولازین کیپروایٹ نسخہ جاتی دوا کے طور پر اب دستیاب نہیں ہے ۔

ساختی خصوصیات:

ڈروسٹینولون دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درجہ ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے :کابن نمبر 2 (الفا) پر میتھائل گروپ کا اضافہ جوپٹھوں کےٹشوز میں 3ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز انزائم کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف اس کی مزاحمت میں اضافہ کرکے اس کی اینابولک طاقت میں قابل قدر بڑھوتری کا سبب بنتا ہے ۔ بولازین  دو ڈروسٹینولون مالیکیولز پر مشتمل ہوتا

 ہے جو آپس میں ایزین بانڈ کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں ۔ میٹابولزم کے نتیجے میں ان مالیکیولز سے آزاد ڈروسٹینولون حاصل ہوتا ہے ۔ بولازین کیپروایٹ بولازین کی ترمیم شدہی شکل ہے جس میں کارباکسلک ایسٹر (کیپروئک ایسڈ) کو 17۔بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے تاکہ انجکشن کے مقام سےاس کے اخراج کی رفتار میں کمی لائی جاسکے (ڈپوٹ)۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

بولازین جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس نارکلوسٹیوبول شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس لیے جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلے کے دوران استعمال کے لیے یہ ایک موزوں سٹیرائیڈ ہے کیوں کہ اس مرحلے کے دوران پانی اور چربی کا جمع ہونا سب سے اہم خدشات ہوتے ہیں ۔ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون (DHT) کے نان ایروماٹائزایبل ماخذ ہونے کے ناطے یہ سٹیرائیڈ اینٹی ایسٹروجینک اثر بھی فراہم کرسکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجینک اثر سے مراد یہ ہے کہ یہ دوا ایروماٹیز انزائم کے ساتھ جڑنے کے لیے دیگر (ایروماٹائزایبل ) مرکبات کے ساتھ مقابلہ کررہی ہوتی ہے۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ بولازین ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک سرگرمی ٹشوز کی نشونما  کرنے کی سرگرمی کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیرون ، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے اینڈروجنز کی نسبت زیادہ طاقتور اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کو تحریک ملتی ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم ڈائی میتھازین کی توڑ پھوڑ نہیں کرتا اس لیے بعد ازاں ڈیوٹا سٹیرائیڈ یا فیناسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن) :۔

بولازین C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور اس جگر پر اس کے کوئی زہریلے اثرات نہیں ہوتے۔ اس

لیے جگر کے زہریلے پن کے کوئی امکانات نہیں ہیں ۔

(نظام دورانِ خون پر مضر اثرات):۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے بولازین جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت زیادہ منفی اثرات مرتب کرتا ہے لیکن C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت کم اثر مرتب کرتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 150تا400ملی گرام فی ہفتہ سے شروع ہوتی ہے جسے 6تا12ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا ۔یہ مقدار پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ہے جو جسم میں تناؤ اور شباہت میں بہتری بھی لاتا ہے جس کا انحصار (خوراک اور دیگر میٹابولک عوامل ) پر ہوتا ہے ۔  کیوں کہ یہ مرکب سست روی سے کام کرتا ہے اس لیے اس کا انجکشن ہفتہ میں ایک بار لگایا جاتا ہے۔   

  استعمال (خواتین میں):

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے بولازین کی مقدار عمومی طور پر 50تا100ملی گرام فی ہفتہ لی جاتی ہے جسے 4تا6ہفتے کے سائیکل کی شکل میں لیا جاتا ہے۔100ملی گرام یا اس سے کم مقدار فی ہفتہ استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ یہ مقدار پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ہے جو جسم میں تناؤ اور شباہت میں بہتری بھی لاتا ہے جس کا انحصار (خوراک اور دیگر میٹابولک عوامل ) پر ہوتا ہے ۔ 

دستیابی :

بولازین کیپروایٹ نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے۔

وضاحت/تفصیل:

ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ مردانہ اینڈروجن ٹیسٹوسٹیرون کا انجکشن کی صورت میں استعمال ہونے ولاایسٹر ہے۔یہاں استعمال ہونے والا ہیگزاہائیڈروبینزوایٹ ایسٹر  مختصردورانیہ کےلیے فعال رہتا ہے اور صرف چند دنوں تک ٹیسٹوسٹیرون مقدار کو برقرار رکھتا ہے۔ اس لیے ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ یا سِپیونیٹ کےمقابلے میں اس کے زیادہ انجکشن لگانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ فعال رہنے کے دورانیہ کے لحاظ سے ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ کافی حد تک ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ سے مشابہت رکھتا ہے لیکن اس سے قدرے طویل دورانیہ کے لیے فعال رہتا ہے۔ تمام مقاصد اور استعمالات کے لیے ان دونوں سٹیرائیڈز کو ایک دوسرے کے متبادل کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انجکشن کی صورت میں دستیاب تمام ٹیسٹوسٹیرون مرکبات کی طرح ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ بھی پٹھوں کے حجم اور طاقت میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

پس منظر:

ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ دراصل ٹیسٹوسٹیرون کا ایک ایسٹر ہے جس پرسب سے پہلے 1950کی دہائی میں یورپ میں بغور تحقیق کی گئی ۔ اس کے بعد یہ 1960اور70کی دہائی میں نسخہ جاتی دوا کے طور پر فروخت ہوا ۔ اس کے مشہور تجارتی ناموں میں Sterandryl Retard (France)اور Testormon Depositum (Portugal) شامل ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ طب میں اینڈروجن کی کمی کا شکار مردوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اورخواتین میں ماہواری میں بہت زیادہ خون آنے (مِینوریجیا)، بچہ دانی سے بے قاعدگی سے خون آنے (میٹروریجیا)، دودھ کے زیادہ مقدار میں پیدا ہونے اور چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔اسے خواتین اور مردوں دونوں میں جلدی امراض (جن میں خارش موجود ہو)، دماغی مسائل (سائیکو نیوروسس) اور ایستھینیا( بے قاعدہ جسمانی کمزوری یا طاقت کی کمی) کے علا ج کے لیے استعما ل کیا جاتا تھا ۔ بہت سے قابل قبول طبی استعمالات کے باوجود ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ کو طب میں زیادہ اہمیت حاصل نہ ہوئی اور 1980کی دہائی سے پہلے یہ دنیا بھر سے ختم کردیا گیا۔ یہ ایسٹر اب بھی سپیکٹریول کے جزو کے طورپر اب بھی موجود ہے جو کہ آسٹریلیا میں تیار ہونے والا سٹیرائیڈ ہے جو جانوروں کے استعمال کے لیے ہے ۔

فراہمی:

ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ واحد مرکب کے طور پر کسی دوا میں موجود نہیں ہے ۔ جب یہ دستیاب ہوتا تھا تو  عموماً 50، 100یا 125ملی گرام سٹیرائیڈ فی ملی لیٹر کے حساب سے تیل میں حل شدہ حالت میں دستیاب ہوتا تھا۔ یہ عموماً1اور2ملی لیٹر کے شیشے کے ایمپیولز میں پیک ہوکر آتا تھا۔

ساختی خصوصیات

ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹدراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے  جس میں 17۔بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ہیگزاہائیڈروبینزوئک ایسڈ جسے سائیکلو ہیگزین کارباکسلک ایسڈ بھی کہتے ہیں) کو

  منسلک کیا گیا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وہ شکلیں جس میں وہ ایسٹرز کے ساتھ منسلک ہوتا ہے وہ اس کی آزاد شکلوں/حالتوں کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن کے مقام سے نہایت آہستگی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوجاتا ہے اور یوں آزاد ٹیسٹوسٹیرون حاصل ہوتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ ایسٹر کو منسلک کرنے کا مقصد اس کو استعمال کے بعد طویل وقت کے لیے موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہی اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر  ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 3۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 1

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں  اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانا بھی اینڈروجن کی طرف سے سیرم لپڈز پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

 ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔

2

تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز

سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 3اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔

4انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی ہوتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):۔

اینڈروجن کی کمی کا علاج کرنے کے لیے طبی طریقہ ہائے کار ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ (Testormon Depot)کے 25ملی گرام روزانہ یا ہر دوسرے یا تیسرے دن  استعمال تجویز کرتے ہیں ۔ کھلاڑیوں کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 50تا100ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا12ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو عموماً تربیت کے ان مراحل میں استعمال کیا جاتا ہے جب پٹھوں کے حجم

میں اضافہ مطلوب ہو اور جسم میں پانی کا ذخیرہ ہونا زیادہ قابل تشویش بات نہ ہو کیوں کہ ان مراحل کے دوران استعمال کنندہ پٹھوں کی بناوٹ کی بجائے ان کے خام حجم کے بارے میں فکر مند ہوتا ے ۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ایک ہمہ گیر مرکب ہے جسے مطلوبہ اثر کے لیے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

استعمال (خواتین میں):

جب ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ دستیاب ہوا کرتا تھا تو اسے خواتین میں عموماً5تا25ملی گرام کے حساب سے ہفتے میں دو تا تین بار استعمال کیا جاتا تھا۔ جدید طب میں خواتین میں اس کے استعمالات کو کم کردیا گیا ہے اور اب یہ زیادہ وسیع پیمانے پر استعمال نہیں ہوتا۔ ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ اس کی طاقت ور اینڈروجینک فطرت اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کا رجحان تھا۔

دستیابی:

تجارتی پیمانے پر اب ایسی کوئی دوا دستیاب نہیں جس میں ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزوایٹ بطور واحد مرکب کے موجود ہو۔

1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

2 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74.

3 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse Let al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281: E117281, 2001.

4 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87: 136-43, 2002.