میتھائل ڈروسٹینولون جو کہ میتھیسٹیرون کے طور پر بھی جانا جاتا ہے ، منہ کے راستے استعمال کیا جانے والا ایک طاقت ور اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو کبھی بھی نسخہ جاتی دوا کے طور پر فروخت نہیں کیا گیا تھا ۔ ساخت کے لحاظ سے یہ سٹیرائیڈ ڈروسٹینولون(میسٹیرون) کا قریبی ماخذ ہے ۔ اس میں واحد فرق C-17الفا میتھائل گروپ کا اضافہ ہے۔ اس ترمیم کی وجہ سے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس سٹیرائیڈ کی جسم میں دستیابی میں واضح ہوتا ہے ۔ تاہم ان دونوں مرکبات کی خصوصیات ملتی جلتی ہیں۔ میتھائل ڈروسٹینولون اور ڈروسٹینولون دونوں مرکبات کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اس لیے اس ان دونوں مرکبات کی ایسٹروجینیسٹی میں کوئی فرق نہیں ہے اور دونوں کی اینابولک /اینڈروجینک نسبتیں موزوں ہیں ۔ تاہم لیبارٹری تجربات یہاں Superdrol کو بہترثابت کرتےہیں جن کے مطابق اورل میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت میتھائل ڈروسٹینولون 4گنا زیادہ اینابولک طاقت کا حامل ہے جب کہ اینڈروجینیسٹی محض 20% ہے (20:1نسبت بمقابلہ 3:1)۔ تاہم ان اعدادو شمار کے عملی طور پر درست ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ میتھائل ڈروسٹینولون اوسط درجہ کی اینابولک خصوصیات کا حامل ہے جس کی وجہ سے کھلاڑی اسے ترجیح دیتے ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ چربی میں کمی لاتا اور کم اینڈروجینک مضر اثرات کا سبب بنتا ہے ۔
پس منظر:
میتھائل ڈروسٹینولون پہلی بار 1959میں بیان کیا گیا ۔ 1 یہ سٹیرائیڈ بہت بڑی بین الاقوامی دوا ساز کمپنی Syntex کی جانب سے دیگر معروف اینابولک مرکبات جیسا کہ ڈروسٹینولون پروپیونیٹ اور آکسی میتھولون کے ہمراہ تیار کیا گیاتھا۔ تاہم ڈروسٹینولون اور آکسی میتھولون کے برعکس یہ سٹیرائیڈ کبھی دوا کی شکل میں متعارف نہیں کرایا گیا تھا۔ کچھ عرصہ کے لیے اسے ترمیم شدہ ہارمون ڈائی میتھازین کے طور پر فروخت کیا گیا ۔ ڈائی میتھازین دراصل میتھائل ڈروسٹینولون کے دو مالیکیولز کے ملاپ سے تیار کیا جاتا ہے جو بعد ازاں میٹابولزم کے نتیجے میں ٹوٹ کر آزاد میتھائل ڈروسٹینولون مالیکیول فراہم کرتے ہیں ۔ چونکہ تکنیکی طور پر میتھائل ڈروسٹینولون بذات خود کبھی نسخہ جاتی دوا کے طور پر فروخت نہیں کیا گیا تھا لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ مرکب ایک بار بطور دوا استعمال کیا گیا تھا (مزید معلومات کے لیے Roxilon کا پروفائل ملاحظہ فرمائیں)۔ بصورت دیگر میتھائل ڈروسٹینولون ایک مبہم تحقیقاتی سٹیرائیڈ کے طور پر موجود رہا اور انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں ہوا تھا ۔
2005میں ڈروسٹینولون امریکہ میں بغیر نسخہ کے دستیاب اینابولک سٹیرائیڈ کے طور پر متعار ف کرایا گیا۔ یہ غذائی جزو کے طور پر بغیر کسی پابندی کے فروخت ہورہا تھا تاہم تیار کنندہ کی جانب سے مخصوص عمر کے افرد کی طرف سے اس کے استعمال کے بارے میں متنبہ کیا گیا تھا ۔ کسی بھی ریاستی یا وفاقی قانون میں اسے اینابولک سٹیرائیڈ قرار نہیں دیا گیا تھا جس کی وجہ سے اس پر ان قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا تھا جو کلاس III کے ممنوعہ
مرکبات کے طور پر دیگر سٹیرائیڈز پر ہوتا تھا ۔ اس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ ان قوانین کے مرتب ہوتے وقت میتھائل ڈروسٹینولون فروخت نہیں ہورہا تھا اور قانون ساز اس کے بارے میں ناواقف تھے۔ تاہم اسے غذائی جز و کے طور پر فروخت کرنا قانونی طور پر کبھی بھی درست نہیں تھا اور 2005 کے آخر میں FDA نے نہایت ناراضگی کے ساتھ اس بات کا اعتراف کیا کہ میتھائل ڈروسٹینولون کھلاڑیوں کے لیے غذائی جزو کے طور پر فروخت ہورہا تھا ۔ 2006 کی ابتداء میں FDA نے تیار کنندہ اور تقسیم کار کمپنی کو خطوط بھیجے اور اس مرکب کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اس کے بعد سے Supedrol تیار ہونا بند ہوگیا ہے۔
فراہمی:
میتھائل ڈروسٹینولون نسخہ جاتی دوا کے طور پر کبھی فروخت نہیں کیا گیا تھا ۔ جب یہ غذائی جزو کے طور پر فروخت ہورہا تھا تو یہ عموماً 10ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل کیپسول کی شکل میں ہوتا تھا۔
ساختی خصوصیات:
میتھائل ڈروسٹینولون دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سےمختلف ہے: (1 C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو منہ کے راستے استعمال کرنے پر ہارمون کو محفوظ رکھتا ہے اور (2 کاربن نمبر 2۔الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو پٹھوں کے ٹشوز میں 3۔ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز انزائم کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف اس کی مزاحمت میں اضافہ کرکے اینابولک صلاحیت کو پروان چڑھاتا ہے ۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
جسم میتھائل ڈروسٹینولون کی ایروماٹائزیشن نہیں کرتا اور یہ کوئی زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے ۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہےلیکن اس کے برعکس میتھائل ڈروسٹینولون شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس لیے جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلے کے دوران استعمال کے لیے یہ ایک موزوں سٹیرائیڈ ہے کیوں کہ اس مرحلے کے دوران پانی اور چربی کا جمع ہونا سب سے اہم خدشات ہوتے ہیں ۔
(اینڈروجینک )مضراثرات
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات
سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ میتھائل ڈروسٹینولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک خصوصیات ٹشوز کی نشونما کرنے کی صلاحیت کی نسبت کم ہیں جس کی وجہ سے اس کے اینڈروجینک مضر اثرات دیگر اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون میتھینڈروسٹینولون اور فلو آکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ ہیں ۔مزید برآں، میتھائل ڈروسٹینولون پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔
مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔
میتھائل ڈروسٹینولون C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔نوٹ فرمائیں کہ اس کی خوراک سے متعلق انسانوں پر کی گئی کسی تحقیق کا حوالہ موجود نہیں ہے تاہم یومیہ 10تا20ملی گرام کے حساب سے استعمال کرنے پر استعمال کنندہ میں جگر کے انزائمز کی مقدار میں کافی زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا جو کہ نجی لیبارٹری سے معلوم ہوا۔ اس کے علاوہ ، کچھ صورتوں میں جگر کے زہریلےپن سے متعلق سنگین نوعیت کے مضر اثرات کی بھی اطلاع ملی ہے ۔
(نظام دورانِ خون پر مضر اثرات):۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے میتھائل ڈروسٹینولون جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
دستیابی:
میتھائل ڈروسٹینولون نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے۔ یہ سٹیرائیڈ خفیہ طور پر تیار کی جانے والی ادویات میں پایا جاسکتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ):
میتھائل ڈروسٹینولون انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ استعمال سے متعلق ہدایات عدم دستیاب ہیں ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیےموثر مقدار کی حد 10تا 20ملی گرام یومیہ سے شروع ہوتی ہے جسے 6تا8ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس مقدار میں استعمال کرنے پر پٹھوں کے حجم میں قابل قدر اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جس کے ساتھ عموماً چربی میں کمی اور پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری آتی ہے ۔ یہ امید نہ رکھیں کہ اس مرکب کے استعمال سے وزن میں 30پاؤنڈ ز کا اضافہ ہوگا (30پاؤنڈ اس کا نام ہے جو کہ Super Anadrolکو مختصراً کہا جاتا ہےلیکن یہ حقیقت سے زیادہ تشہیر کے لیے ہے) لیکن بہت سے افراد جب اسے بغیر کسی اشتراک کے استعمال کرتے ہیں تو وزن میں 10پاؤنڈ تک کا اضافہ دیکھنے میں آتا ہے ۔
یومیہ موزوں خوراک کا تعین کرتے ہوئے کچھ افراد کے مطابق اس کو 30ملی گرام یومیہ کے حساب سے استعمال کرنے پر یہ زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے ۔ تاہم اس مقدار میں استعمال کرنے پر جگر کے زہریلے پن کے ممکنہ امکانات کو زیر غور لایا جانا چاہیئے۔ جگر پر مزید تناؤ سے بچنے کے لیے میتھائل ڈروسٹینولون کے 20ملی گرام کو جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہ کرنے والے اور انجکشن کی شکل میں دستیاب سٹیرائیڈ جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ اشتراک تربیت کےان مراحل کے لیے موزوں ہے جن میں پٹھوں کے حجم میں اضافہ درکار ہو اور اگر پٹھوں کی بناوٹ اور پٹھوں کےخالص حجم میں اضافہ درکار ہوتو اسے زیادہ مقدار میں استعمال کرنےکی بجائے نینڈرلون یا بولڈینون کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرنا موزوں ثابت ہوتا ہے۔ یہ مرکب تربیت کے ان مراحل میں بھی اچھےنتائج دیتا ہے جن میں پٹھوں کی بناوٹ مقصود ہو۔ ایسے مراحل میں کم ایسٹروجینیسٹی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اسے عموماً نان ایروماٹائزایبل سٹیرائیڈ جیسا کہ پرائموبولان یا پیرابولان کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے جو کہ انجکشن کی شکل میں استعما ل کیے جاتے ہیں ۔
استعمال (خواتین میں) :
میتھائل ڈروسٹینولون انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ استعمال سے متعلق ہدایات عدم دستیاب ہیں ۔کھلاڑیوں کی طرف سے اس کی استعمال کی جانے والی موثر خوراک کی حد 2.5 یومیہ ہے جسے 4تا6ہفتوں کے سائیکلز میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سے بچا جاسکے۔ خواتین میں زیادہ مسئلہ اس وقت بنتا ہے جب 10ملی گرام کا کیپسول استعمال کیا جاتا ہے جو کہ بہت زیادہ ہے ۔ اس کیپسول کو کھول کر اس میں موجود پاؤڈر کو چار حصوںمیں تقسیم کرلیا جانا چاہیے ۔ تمام سٹیرائیڈز کی طرح اس کے استعمال کے نتیجے میں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات پھر بھی ممکن ہیں۔
1 2-Methyl and 2-hydroxymethylene-androstane derivatives. Ringold HJ et al. J Am Chem Soc 1959;81:427-32.