سپیکٹریول (ٹیسٹوسٹیرون /نینڈرولون/میتھینڈریول آمیزہ)  

وضاحت/تفصیل:

سیکٹریول انجکشن کی شکل میں دستیاب جانوروں میں استعمال کی سٹیرائیڈ دوا ہے جو آسٹریلیا میں تیار کی جاتی ہے اور پانچ مختلف سٹیرائیڈ اجزاء پر مشتمل ہے۔ زیادہ واضح اندا ز میں بات کی جائے تو ہر ملی لیٹر میں 10ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ، 10ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ ، 10ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ہیگزا ہائیڈروبینزو ایٹ، 15ملی گرام نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ اور 20ملی گرام میتھینڈریول ڈائی پروپیونیٹ موجود ہوتا ہے۔ سٹیرائیڈ کی کل مقدار 65ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے ۔ اپنے اجزاء کی نوعیت کےمطابق، یہ آمیزہ اوسط درجہ کی طاقت کا حامل اینابولک اور اینڈروجینک اثر رکھتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون اور میتھینڈریول اجزاء کی وجہ سے یہ پروڈکٹ اوسط درجہ کا ایسٹروجینک اثر رکھتی ہے۔ اس مرکب کو پٹھوں کے حجم اور طاقت میں اضافہ کی صلاحیت کی وجہ سے ترجیح دی جاتی ہے ۔ اس کےاستعمال سے جسم میں کچھ تک پانی کے ذخیرہ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

پس منظر:

سپیکٹریول دراصل RWR Veterinary Products (جو پہلے Nature Vet کی ذیلی کمپنی ہوا کرتی تھی) کی پروڈکٹ ہے جو آسٹریلیا میں جانوروں کی دوا کے طور پر فروخت ہوتی ہے۔ یہ دوا بنیادی طور پر گھوڑوں کے علاج میں استعمال ہوتی ہے اور خاص طور اینابولک اور اس کے ساتھ ساتھ پٹھوں تناؤ میں بہتری، صحت یابی کے عمل میں تیزی، پروٹین کے انجذاب میں معاونت اور جانور کے جسم میں پانی کے توازن کو بہتر کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔ایک بالغ گھوڑے کے علاج کے لیے اس کی استعمال ہونےوالی عمومی مقدار 5ملی لیٹر (325ملی گرام ) ہے جو ہر دو ہفتے بعد استعمال کی جاتی ہے ۔ اگرچہ یہ انسانی استعمال کے لیے کبھی فروخت نہیں کی گئی لیکن 5مختلف سٹیرائیڈز کا غیر معمولی آمیزہ ہونے کی وجہ سے اس دوا نے تاریخ طور پر باڈی بلڈر حضرات کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ۔ 2000ء سے پہلے اس طرح کی بہت سے اجزاء پر مشتمل پروڈکٹس نایا ب تھیں خاص طور پر وہ ادویات جو قانونی طورپر تیار شدہ ہوں۔ اس طرح سپکٹریول کے اجزاء اس کی فروخت میں مرکزی کردار کے حامل تھے حتیٰ کہ اگر تیار کنندہ کمپنی نے ارادتاً بھی ایسا نہیں کیا (تو پھر بھی یہ اہمیت کے حامل تھے)۔ تاہم اس کے ایک ملی لیٹر میں سٹیرائیڈ کی کم مقدار اور آج کی بین الاقوامی سٹیرائید مارکیٹ میں  بہت زیادہ مقابلے کے رجحان کی وجہ سے اب یہ پروڈکٹ اتنی مقبول نہیں ہے جتنی پہلے ہوا کرتی تھی۔

فراہمی:

سپکٹریول آسٹریلیا میں جانوروں کی مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ 65ملی گرام /ملی لیٹر کے حساب سے تیل میں حل شدہ حالت میں ہوتا ہے اور یہ 10ملی لیٹر کی وائل میں آتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:

اس میں شامل سٹیرائیڈز ٹیسٹوسٹیرون ، نینڈرولون اور میتھینڈریول پر سیر حاصل بحث کے لیے برائے مہربانی ان ادویات کے متعلقہ پروفائل ملاحظہ فرمائیں۔

  ایسٹروجینک مضر اثرات :

ٹیسٹوسٹیرون جسم میں جلد ہی ایروماٹائزیشن کے عمل سےگزر  کر ایسٹراڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول جسم میں براہ راست ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا لیکن اس کا ایک معلوم میٹابولائٹ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون اس عمل سےگزرتا ہے۔ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول میں قدرتی طور پر بھی کچھ ایسٹروجینک سرگرمی موجود ہوتی ہے۔ 1نینڈرولون ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں سست روی کےساتھ ایروماٹائزیشن کے عمل سےگزرتا ہے ۔ اس طرح کےآمیزہ کا حامل ہونےکی وجہ سے سپیکٹریول کو اوسط درجہ کا ایسٹروجینک تصور کیا جاتا ہے ۔ دوران علاج، گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں اور اس کے ساتھ چربی اور پانی کےذخیرہ میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے لیکن اس کا انحصار استعمال کی جانےوالی مقدار اور استعمال کرنے والےفرد کی انفرادی حساسیت پر ہوتا ہے ۔ ایسٹروجینک مضر اثرات کی وجہ سے دوران علاج اینٹی ایسٹروجن کے استعمال کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:

اگرچہ تکنیکی طور پر اس دوا کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے جس کی وجہ نینڈرولون کا موجود ہونا ہے ( جو کچھ حد تک ٹیسٹوسٹیرون اور میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کی اینڈروجینیسٹی کو زائل کرتا ہے ) لیکن اس کے باوجود یہ دوا کافی حد تک اینڈروجینک ہوتی ہے۔ اس لیے اینڈروجینک مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ 

مضراثرات (جگر کا زہریلاپن):۔

سیکٹریول C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے جس کے بعد اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون تک پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈاینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں ۔ زیادہ عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک عارضہ جات سامنے آسکتے ہیں۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقتاً فوقتاًً ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ عام طور پر 6-8ہفتوں تک محدود ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے۔ اس

  دوا کا انجکشن میٹابولزم کے فرسٹ پاس سے بچ کر جگر پر کم تناؤ کا باعث بنتا ہے لیکن اس کے باوجود جگر کا زہریلا پن پید ا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ چونکہ سپیکٹریول میں میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کم مقدار میں موجود ہوتا ہے ، اس لیے اس دوا کی کم مقدار استعمال کرنے کی صورت میں جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں جب کہ زیادہ مقدار استعمال نہیں کی جاتی یا اسے طویل دورانیہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔

جگر کے زہریلے پن کا باعث بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کواستعمال کرتے ہوئے  لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ جیسے اجزاء جو جگر کے زہریلے پن کو ختم کرتے ہیں ، کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دورانِ خون پر مضر اثرات):۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے سپیکٹریول جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

 (نظام دورانِ خون پر مضر اثرات):۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے بولازین جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت زیادہ منفی اثرات مرتب کرتا ہے لیکن C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت کم اثر مرتب کرتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال

ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):

سپیکٹریول انسانوں میں استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے ۔ استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے عمومی خوراک کی حد 195ملی گرام (3ملی لیٹر) یا 390ملی گرام (6ملی لیٹر) فی ہفتہ ہے۔ اس مقدار کے استعمال سے پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ ہوتا ہے ۔ انجکشن کی مقدار میں کمی لانے کے لیے لگائی جانے والی مقدار کو 2سے 3حصوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں ):

سپیکٹریول انسانوں میں استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے ۔ استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے  ٹیسٹوسٹیرون اور میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول پر مشتمل ادویات عموماً تجویز نہیں کی جاتیں جس کی وجہ ان کا طاقتور اینڈروجینک ہونا اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنا ہے ۔

دستیابی:

سپیکٹریول صرف 10ملی لیٹر کی وائلز میں دستیاب ہے اور صرف RWR (جو پہلے Nature Vet Ptyکی ذیلی کمپنی ہوا کرتی تھی لیکن اب ایک آزاد کمپنی ہے) آسٹریلیا میں تیار کی جاتی ہے ۔ یہ دوا بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں زیادہ مقدار میں نہیں پائی جاتی کیوں کہ اب آسٹریلیا کو سٹیرائیڈز کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ملک تصور نہیں کیا جاتا۔آسٹریلیا کی نسخہ جاتی ادویات کی کوئی بہت زیادہ مقدار با آسانی بلیک مارکیٹ نہیں پہنچ سکتی اور حال ہی میں سٹیرائیڈز مارکیٹ کی خصوصی طور پر جانچ کی گئی ہے ۔ چونکہ یہ حقیقت ہے کہ سپکٹریول کی پیکنگ کی با آسانی نقل کی جاسکتی ہے اس لیے بلیک مارکیٹ میں موجود زیادہ تر پروڈکٹ مشکوک ہوتی ہے ۔

1 Inhibition of the estrogenic activity of methylandrostenediol following administration of aminopterin . Boll Soc Ital Biol Sper. 1955 Sep-Oct;31(9-10):1280-4.