فِربولیکو  (نینڈرلون سائیکلوہیگزائل پروپیونیٹ)

تعارف:۔

نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب اور اینابولک سٹیرائیڈ نینڈرولون کی ایک قسم ہے ۔ سائیکلوہیگزائل پروپیونیٹ ایسٹر جو یہاں استعمال کیا گیا ہے وہ ساخت کے لحاظ سے سِپیونیٹ (سائیکلو پینٹائل پروپیونیٹ ) سے بہت مشابہت رکھتا ہے ۔ اس میں واحد فرق پانچ کاربن ایٹمز پر مشتمل سائیکلو پیٹین رِنگ کی بجائے چھ کاربن ایٹم پر مشتمل سائیکلو ہیگزین رِنگ ہے ۔ نینڈرلون سِپیونیٹ کی نسبت یہ مرکب زیادہ دورانیہ کے لیے فعال رہتا ہے اور طبی مقاصد کے لیے اسے آرام سے ہر دو ہفتے بعد استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کے طور پر یہ دوا ڈیکا ۔ ڈِیورابولِن ( نینڈرولون ڈیکینوایٹ) سے بہت زیادہ مماثلت رکھتی ہے اور قدرے طاقتور اینابولک  خصوصیات اور  کم اینڈروجینیسٹی اور ایسٹروجینیسٹی کا مظاہر ہ کرتی ہے۔ نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ کی طرف سے توانائی اور پٹھوں کی نشونما میں خالص اضافہ کرنے کی صلاحیت کی بنا پر اسے کھلاڑی اور باڈی بلڈر حضرات کی جانب سے فوقیت دی جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں اس دوران اس کے مضر اثرات بھی کم سے کم ہوتے ہیں۔

پس منظر :۔

نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ سب سے پہلے 1962 میں متعارف کیا گیا تھا ۔ اس کے کچھ ہی عرصہ بعد اسے دوا کی شکل دی گئی تاہم دوا ساز کمپنیوں کی طرف سے اسے اس قدر جلدی اور وسیع پیمانے پر اختیار نہیں کیا گیا جتنا جلدی فینائل پروپیونیٹ اور ڈیکینوایٹ ایسٹرز پر مشتمل نینڈرولون کو کیا گیا تھا۔ نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ کا سب سے مشہور تجارتی نام فِربولیکو تھا جو فِر (Fher) کمپنی کی جانب سے سپین میں تیار کیا جاتا تھا۔ یہ اینابولیکم ،  سنابو، اینڈرول، میگابولِن اور پروٹیران ڈپوٹ کے نام سے بھی فروخت کیا جاتا رہا۔ اس دوا کو بنیادی طور پر  ٹشوز کی خالص نشونما اور اس کے ساتھ اوسٹیوپوروسس پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ۔ چونکہ یہ معمولی نوعیت کی اینڈروجینک خصوصیات کا حامل ہے اس لیے اکثر اسے اینڈرجن سے متعلق حساسیت رکھنے والےافراد بشمول خواتین اور عمررسیدہ افراد میں استعمال کیا جاتا تھا۔

ابتدائی دو ر میں تیار ہونےوالی نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ کی اکثر پروڈکٹس پچھلے کئی سالوں کے دوران مارکیٹ سے ختم کردی گئی ہیں ۔  نینڈرولون پر مشتمل ادویات کے محفوظ ہونے کے باوجود ان کا ختم کیا جانا غالباً تیار کنندہ کمپنیوں کی جانب سے رضاکارانہ بنیادوں پر تھا جو ممکنہ طور پر مالی فوائد کو دیکھ کر  فیصلہ کیا گیا ہو گا۔ 1980اور1990 کی دہائی تک نینڈرولون ڈیکینوایٹ اور کچھ حد تک نینڈرولون فینائل پروپیونیٹ نینڈرولون کی عالمی مارکیٹ پر غالب آگئے اور دیگر کم معروف ایسٹرز کے ذریعے رقم کمانا آسان نہیں تھا۔ تاہم نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ پر مشتمل کچھ ادویات اب بھی تیار کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے یہ دوا مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔ حالیہ پروڈکٹس جو اس

 سٹیرائیڈ پر مشتمل ہیں ان میں سینابولیکم (جو کہ مصر کی نائل کمپنی کی جانب سے تیار کی جاتی ہے)، Werfft-Chemie کمپنی آسٹریا کی جانب سے سینابولیکم ۔وِٹ اور چلی کی کمپنی Drag Pharma کی جانب سے تیار کی جانی والی جینی ڈریگ شامل ہیں ۔ جینی ڈریگ حالیہ سالوں میں سب سے زیادہ پائی جانے والی پروڈکٹ ہے ۔

کس طرح فراہم کی جاتی ہے ؟

نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ انسانوں اور جانوروں کی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے ۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر  ہوتا ہے لیکن  عموماً یہ 25ملی گرام یا 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے تیار ہوتی ہے اور سٹیرائیڈ کو تیل میں حل کیا جاتا ہے۔

ساختی خصوصیات:۔

نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ نینڈرولون کی ایک ترمیم شدہ حالت ہے جس میں 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر ( سائیکلو ہیگزائل پروپیونک ایسڈ) کو منسلک کیا گیا ہے ۔ ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ نینڈرولون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹے بعد ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن کے لیول میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے  جو تقریباً بتدریج کم ہوتے ہوئے 2 ہفتوں کے بعد بنیادی لیول پر آجاتا ہے ۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے کم رغبت /رجحان رکھتا ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں اس کے ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کا رجحان صرف 20فیصد ہے ۔ 1 اس کی وجہ یہ ہے کہ  اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول میں تبدیل کرسکتا ہے ، لیکن دیگر مقامات جیسا کہ ایڈیپوز ٹشو وغیرہ جہاں سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کا عمل فعال ہوتا ہے وہاں نینڈرولون کے ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ 2 نتیجتاً اس دوا کو استعمال کرنے کے نتیجے میں ایسٹروجن سے متعلقہ مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت بہت کم ہوتے ہیں ۔ تاہم زیادہ مقدار استعمال کرنے پر ایسٹروجن لیول میں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے اور اس اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ

اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ایسٹروجینک مضر اثرات سامنے آنے کی صورت میں اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسیفِن سٹریٹ کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ان کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی دوا  اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کوروک کر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پات ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنز کے مقابلے میں یہ ادویات کافی مہنگی ہوسکتی ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ خون میں لپڈز کی مقدار پر منفی اثرات بھی مرتب کرتی ہیں۔

یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ نینڈرولون جسم میں پروجسٹِن کے طور پر بھی کچھ سرگرمی دکھاتا ہے ۔ 3 اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے لیکن 19۔نارپروجسٹیرون کی طرح اس سے بھی C-19 گروپ ختم کرنے سے ایک ایسا ہارمون وجود میں آتا ہے جو اپنے متعلقہ ریسپٹر سے جڑنے کے لیے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے ۔ اس مشترکہ خصوصیت کی بنا پر بہت 19۔ نا ر اینابولک سٹیرائیڈز پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے لیے کچھ رغبت رکھتے دکھائی دیتے ہیں۔

4 پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مضر اثرات جیسے ہی ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر منفی فیڈ بیک اور چربی ذخیرہ کرنے کی شرح میں تیزی شامل ہیں۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور  یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے کا استعمال اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے  کے لیے کافی ہوتا ہے۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ نینڈرولون چونکہ معمولی درجہ کا اینڈروجینک ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکتا ہے اس لیے یہ مردوں میں ممکنہ طور پر جنسی خواہش میں مداخلت کرسکتا ہے  خاص طور پر اس صورت میں جب اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے ساتھ اشتراک کے بغیر استعمال کیا جائے ۔

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن ریسپٹرز سے متعلق حساسیت رکھنےوالے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں نینڈرولون کی اینڈروجینیسٹی اس کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے سے کم ہوجاتی ہے ۔

5 6

نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نینڈرولون کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے کے عمل کو میں مداخلت کرے گا اور اس طرح اینڈروجینک مضراثرات پیدا ہوں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کو نینڈرولون کے ساتھ استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

نینڈرولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر کے زہریلے پن کا باعث نہیں بنتا۔ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں۔ نوٹ فرمائیں کہ ایک ایسامریض سامنے آیا جس میں نینڈرولون سائیکلو ہیگزائل پروپیونیٹ کو طویل عرصہ تک استعمال کرنے کی صورت میں جگر کے میں بائل رطوبت کی نالیوں میں رکاوٹ (انٹراہپیٹک کولیسٹیس) دیکھنے کو ملی ہے ۔

7

ہیں لیکن چونکہ یہ سٹیرائیڈ بہت زیادہ  مقدار (25 اور 50ملی گرام فی ملی لیٹر) کے حساب سے دستیاب ہے اس لیے 400ملی گرام سے زیادہ خوراک نہیں لی جاتی۔ اس کی بجائے اسے کسی دوسرے اینڈروجن جیسا کہ انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے جس سے نینڈرولون کی کم اینڈروجینیسٹی کو بھی زائل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ بعض اوقات واضح اینڈروجینک خصوصیات کے حامل اور منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ جیسا کہ میتھینڈروسٹینولون یا آکسی میتھولون کو بھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ کچھ حد تک جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ سیرم میں لپڈز پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

استعمال (خواتین میں ):۔

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 50ملی گرام فی ہفتہ ہے ۔اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن عورتوں کی طرف سے اس کے استعمال کے دوران بعض اوقات مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات تشویش کا باعث ہوں تو ان کو مستقل طور پر سامنے آنے سے روکنے کےلیے نینڈرولون سِپیونیٹ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیا جانا چاہیے۔ ایک معقول عرصہ تک استعمال ترک کرنے کے بعد مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے نینڈرولون ڈِیورابولِن کا استعمال محفوظ آپشن سمجھا جاسکتا ہے۔ یہ دوا صرف چند دن کے لیے فعال رہتی ہے اور جسم سے اس کے اخراج کا دورانیہ کافی کم ہوجاتا ہے ۔

دستیابی:۔

نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ عام طور پر دستیاب نہیں ہے لیکن بعض دستیاب ہوجاتا ہے ۔ اس کی کم مقدار پر مشتمل پروڈکٹس دنیا بھر میں نایاب ہیں جس کی وجہ سے درآمد کنندگان ، ڈیلرز اور خریداران کے لیے  یہ فائدہ مند دکھائی دیتی ہیں ۔ جعل سازوں کی طرف سے اب تک اس دوا میں بہت معمولی دلچسپی ظاہر کی گئی ہے اس لیے اگر آپ کو یہ پروڈکٹ کہیں ملتی ہے تو اس کے جعلی ہونے کے امکانات دیگر سٹیرائیڈز کے معاملے میں بہت کم ہوں گے ۔ آج کل آپ کے لیے جینی ڈریگ (Genedragپانے کے بہت زیادہ امکانات ہیں جو کہ Santiagoاٹلی میں واقع کمپنی Drag Pharma کی پروڈکٹ ہے ۔ یہ پروڈکٹ گہرے نارنجی اور سفید رنگ کے باکس میں آتی ہے اور اس کی گہرے  زرد رنگ کی 10ملی لیٹر وائل پر سادہ دکھائی دینے والا نارنجی سفید یا نیلا سفید سٹیکر نظر آتا ہے ۔

 (نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی  مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔تحقیقات جن میں 600ملی گرام نینڈرولون ڈیکینوایٹ فی ہفتہ کے حساب سے 10ہفتوں کے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول لیول میں 26فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

8 یہ کمی ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے استعمال سے واقع ہونے والی کمی کے نتیجے میں زیادہ ہوتی ہے اور اس سے پہلے کی جانے والی تحقیقات کو سچ ثابت کرتی ہے جن میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے HDL/LDLکولیسٹرول نسبت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی نسبت قدرے زیادہ طاقتور ہیں۔ 9 تاہم انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کے سیرم لپڈز پر اثرات C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہونے چاہیئں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ تحقیقات جن میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ100ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں تقریباً57فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔ 300ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے پر یہ کمی 70فیصد تک پہنچ گئی۔

10 قیاس یہی کیا جاتا ہے کہ نینڈرولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی دوران علاج قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کمی واضح طور پردیکھنے کو ملتی ہے باوجو د اس کے کہ یہ ہارمون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے زیادہ رغبت نہیں رکھتا۔11 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 2تا6ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں

استعمال (مردوں میں):۔

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 200تا400ملی گرام فی ہفتہ ہے جو 8تا12ہفتوں تک استعمال کی جاتی ہے ۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت کے لیے کافی ہوتی ہے اور اس دوران اینابولک اور اینڈروجینک مضر اثرات کم سے کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اگرچہ اس کی زیادہ مقدار (450تا600ملی گرام ) استعمال کرنے سے طاقتور اینابولک اثرات پیدا ہوسکتے

کے حساب سے دستیاب ہے اس لیے 400ملی گرام سے زیادہ خوراک نہیں لی جاتی۔ اس کی بجائے اسے کسی دوسرے اینڈروجن جیسا کہ انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے جس سے نینڈرولون کی کم اینڈروجینیسٹی کو بھی زائل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ بعض اوقات واضح اینڈروجینک خصوصیات کے حامل اور منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ جیسا کہ میتھینڈروسٹینولون یا آکسی میتھولون کو بھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ کچھ حد تک جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ سیرم میں لپڈز پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

استعمال (خواتین میں ):۔

جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 50ملی گرام فی ہفتہ ہے ۔اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن عورتوں کی طرف سے اس کے استعمال کے دوران بعض اوقات مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات تشویش کا باعث ہوں تو ان کو مستقل طور پر سامنے آنے سے روکنے کےلیے نینڈرولون سِپیونیٹ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیا جانا چاہیے۔ ایک معقول عرصہ تک استعمال ترک کرنے کے بعد مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے نینڈرولون ڈِیورابولِن کا استعمال محفوظ آپشن سمجھا جاسکتا ہے۔ یہ دوا صرف چند دن کے لیے فعال رہتی ہے اور جسم سے اس کے اخراج کا دورانیہ کافی کم ہوجاتا ہے ۔

دستیابی:۔

نینڈرولون سائیکلو ہیگزائیل پروپیونیٹ عام طور پر دستیاب نہیں ہے لیکن بعض دستیاب ہوجاتا ہے ۔ اس کی کم مقدار پر مشتمل پروڈکٹس دنیا بھر میں نایاب ہیں جس کی وجہ سے درآمد کنندگان ، ڈیلرز اور خریداران کے لیے  یہ فائدہ مند دکھائی دیتی ہیں ۔ جعل سازوں کی طرف سے اب تک اس دوا میں بہت معمولی دلچسپی ظاہر کی گئی ہے اس لیے اگر آپ کو یہ پروڈکٹ کہیں ملتی ہے تو اس کے جعلی ہونے کے امکانات دیگر سٹیرائیڈز کے معاملے میں بہت کم ہوں گے ۔ آج کل آپ کے لیے جینی ڈریگ (Genedragپانے کے بہت زیادہ امکانات ہیں جو کہ Santiagoاٹلی میں واقع کمپنی Drag Pharma کی پروڈکٹ ہے ۔ یہ پروڈکٹ گہرے نارنجی اور سفید رنگ کے باکس میں آتی ہے اور اس کی گہرے  زرد رنگ کی 10ملی لیٹر وائل پر سادہ دکھائی دینے والا نارنجی سفید یا نیلا سفید سٹیکر نظر آتا ہے ۔

1 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.

2 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi 62:18-25,1986.

3 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR, Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril 1979 May;31(5):552-61.

4 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.

5 Different pattern of metabolism determine the relative anabolic activity of 19-norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53:255-7,1995.

6 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and their 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-binding proteins:A suggested role of Salpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19-nortestosterone. Toth M, Zakar T. J Steroid Biochem 17 (1982):65360.

7 A non-C17-alkylated steroid and long-term cholestasis. Gil VG, et al. Ann Intern Med 1986; 104: 135-6.

8 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM.Am J Physiol Endocrinol Metab. 283(6) Dec (2002):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.

9 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 1986 Jul;13(7):513-8.

10 The administration of pharmacological doses of testosterone or 19nortestosterone to normal men is not associated with increased insulin secretion or impaired glucose tolerance. Karl E. Friedl et al. J Clin Endocrinol Metab 68:971, 1989.

11 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J., Duursma S, Thijssen J, Huber O. Acta Endocrinol 101 (1982):108-12.