فِیناجِٹ (ٹرینبولون ایسیٹیٹ)
تعارف:۔
ٹرینبولون ایسیٹیٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو نینڈرولون سے اخذ کیا گیا ہے۔ تاہم اس کی سرگرمی اپنے ماخذ نینڈرولون کی نسبت اس حد تک مختلف ہے کہ دونوں کا براہ راست موزانہ نہیں کیا جاسکتا۔ ٹرینبولون نان ایسٹروجینک سٹیرائیڈ ہے اور ملی گرام بنیادوں پر نینڈرولون کی نسبت زیادہ اینابولک اور اینڈروجینک ہے ۔ ظاہری شباہت/ساخت کے لحاظ سے اسےنینڈرولون کی بجائے زیادہ تر طاقتور اینڈروجن ڈروسٹینولون کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق یہ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت تین گُنا زیادہ اینڈروجینک سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے جس کی بنا پر یہ تجارتی پیمانے پر انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک سٹیرائیڈز میں سے سب سے طاقتور سٹیرائیڈ مانا جاتا ہے ۔غیر ضروری طور پر پانی یا چربی کو ذخیرہ کیے بغیر پٹھوں میں سختی ، ان کی بناوٹ میں بہتری اور طاقت میں اضافہ کی صلاحیت کا حامل ہونے کی وجہ سے کھلاڑی اسے بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں مقابلے میں شرکت کرنے والے باڈی بلڈرز اسے سب سے موزوں دوا تصور کرتے ہیں لیکن اس کے علاوہ یہ شوقیہ استعمال کنندگان جو اپنی جسامت کو خوبصورت بنانے کے خواہش مند ہوتے ہیں کی طرف سے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
پس منظر:۔
ٹرینبولون ایسیٹیٹ پر جامع تحقیق سب سے پہلے 1967 میں کی گئی اور مصنوعی اینابولک سٹیرائیڈز پر کیے جانے والے تجربات کی ایک سیریز کے دوران اسے Roussel-UCLAF کی جانب سے متعارف کرایا گیا۔ 1 1970کی دہائی کی ابتداء تک ٹرینبولون برطانیہ میں Hoeschst کمپنی کی جانب سے فِیناجِٹ کے نام سے جب کہ فرانس میں Roussel کمپنی کی جانب سے فیناجیکٹ کے نام سے فروخت کیا جارہا تھا۔ یہ دونوں کمپنیاں جرمنی کی کمپنی Roussel AG کی ذیلی کمپنیاں تھیں۔ ٹرینبولون ایسیٹیٹ جانوروں میں استعمال ہونے والی دوا ہے تاہم طویل دورانیہ کے لیے فعال رہنے والا ایسٹر (ملاحظہ کریں: پیرا بولان) ایک بار انسانی استعمال کے لیے بھی فروخت کیا گیا تھا۔ ٹرینبولون ایسیٹیٹ مویشیوں کو ذبح کرنے سے کچھ دیر قبل وزن میں اضافہ کی شرح کو بڑھانے اور خوراک کے ہاضمے کو بہتر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ بنیادی طور پر یہ دوا کسی پروڈکٹ سے منافع کے حصول کو بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کہ قابل فروخت گوشت کے وزن کی شکل میں ماپا جاتا ہے ۔ عموماً اسے جانور کو ذبح کرنے سے تھوڑی دیر پہلے استعمال کیا جاتا ہے یعنی جانورکے جسم سے اس کے اخراج کا کوئی دورانیہ نہیں ہوتا۔ اس طریقہ کار کی وجہ سے دنیا کے مختلف حصوں میں فروخت ہونے والے گوشت میں ٹرینبولون کے بقیہ میٹابولائٹس موجود ہوتے ہیں۔ 1980 کی دہائی میں ٹرینبولون امریکی باڈی بلڈرز میں مقبول ہوگیا ۔ یہ وہ وقت تھا جب یہ دوا یورپ سے بہت بڑی مقدار میں سمگل ہو کر آتی تھی۔ اسے ان دنوں سے ہی ایک طاقتور اینابولک اور اینڈروجینک مرکب کے طور پر پہچان لیا گیا تھا اور جلد ہی یہ مقابلوں میں حصہ لینے والے امریکی باڈی بلڈر ز کی سب سے زیادہ مقبول دوا بن گئی ۔ اگرچہ ٹرینبولون ایسیٹیٹ مختصر دورانیہ کے لیے بہت زیادہ مقبول ہوا لیکن 1987 میں یہ اچانک ختم ہوگیا کیوں
کہ Hoescht-Rousselکمپنی نے رضاکارانہ طور پر اس دوا کی انجکشن کی شکل میں دستیاب تمام اقسام کی تیاری روکنےکا فیصلہ کیا ۔ اگرچہ اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی لیکن کھیلوں کے مقابلوں میں ان ادویات کے غلط استعمال کا اس فیصلے کے ساتھ ممکنہ طور پر گہرا تعلق تھا کیوں کہ 1980کی دہائی کے آخر اور90 کی دہائی کی ابتدا میں متنازعہ سٹیرائیڈز کی تیاری بند ہونا بہت عام تھا ۔ اس کے بعد ٹرینبولون ایسیٹیٹ پر مشتمل قانونی طور پر تیار ہونے والی ادویات اختتام کو پہنچیں۔
وقت جب فِیناجِٹ اور فینا جیکٹ اپنے اختتام کو پہنچ رہی تھیں انہی دنوں Hoechst-Rousselکمپنی ٹرینبولون ایسیٹیٹ کو فینا پلِکس کے نام سے امریکی مارکیٹ میں متعارف کرارہی تھی۔ یہ مویشیوں ک لیے تیار کی گئی گولیوں کی شکل میں تھی۔ 1987میں FDAکی منظوری کے بعد یہ پروڈکٹ سامنے آئی ۔ یہ گولیاں مویشیوں میں امپلانٹ گَن کے ذریعے کان کی جلد کے نیچے نصب کردی جاتی تھیں ۔ یہ گولیاں اس قدر بڑی تھیں کہ انسانوں میں انہیں چھوٹا آپریشن کیے بغیر نصب کرنا ممکن نہیں تھا۔ غیر معمولی طور پر ٹرینبولون ایسیٹیٹ کی یہ گولیاں امریکہ میں ممنوعہ ادویات کے قوانین سے مستثنیٰ ہیں۔ اس کی وجہ نشونما میں بہتری لانے والے اس مرکب تک کسانوں کی پہنچ کو آسان بنانا تھا ۔ اگر ان ادویات کو استعمال کرنے کےلیے ہر بار جانوروں کے ڈاکٹر (ویٹرینیرین ) کی ضرورت ہوتی تو کافی مشکل پیش آتی اور یہ کام بہت مہنگا ثابت ہوتا۔ حقیقت میں، چونکہ یہ ادویات بڑی گولیوں کی شکل میں آتی ہیں اس لیے یہ انسانوں کے استعمال کےلیے موزوں نہیں ہیں ۔ اس بناپر ان ادویات کوممنوعہ ادویات کے قوانین سے استثنا دینا معقول دکھائی دیتا ہے ۔
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے؟
ٹرینبولون ایسیٹیٹ جانوروں کی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے۔ یہ عموماً بڑی گولیوں کی شکل میں آتی ہیں جس میں 20ملی گرام ٹرینبولون ایسیٹیٹ موجود ہوتا ہے۔ اس سے قبل یہ انجکشن کی شکل میں دستیاب ہوا کرتی تھی جس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 30ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی تھی اور یہ تیل میں حل شدہ حالت میں ہوتا تھا۔
ساختی خصوصیات:۔
ٹرینبولون نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ نینڈرولون سے اس کا فرق کاربن 9اور11 پر ڈبل بانڈ کا اضافہ ہے (9۔اِین) جو ایروماٹائزیشن کے عمل کوروکتا ہے، اینڈروجن کے ساتھ جڑنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے 2 اور اس کے میٹابولزم (توڑ پھوڑ) کی رفتار کو کم کرتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں بننے والا سٹیرائیڈ نینڈرولون بیس کی نسبت زیادہ طاقتور اینابولک اور اینڈروجینک اثرات کا حامل ہوتا ہے ۔ ٹرینبولون میں اس طرح ترمیم کی گئی ہوتی ہے کہ اس کے 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ) کا اضافہ کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں انجکشن کے مقام سے آزاد سٹیرائیڈ زیادہ سست روی کے ساتھ خارج ہوتا ہے ۔
مرکب کی شناخت:۔
(تیل میں حل پذیر) ٹرینبولون ایسیٹیٹ کو مثبت طور پر ROIDTESTTMسبسٹانس ٹیسٹ A&D کی مدد سے شناخت کیا جاسکتا ہے۔ سبسٹانس ٹیسٹ D کے ساتھ تعامل کے نتیجے میں اسے فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں ) اُودے رنگ میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔ یہ تیز رفتار ردعمل صرف ٹرینبولون تک ہی محدود ہے اور اسے اس دوا کی شناخت کے لیے اکیلا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ایسٹر کو واضح کرنے کے لیے سبسٹانس ٹیسٹ A کی مدد سے ثانوی تجزیہ بھی کیا جاسکتا ہے جس میں ٹرینبولون ایسیٹیٹ فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں ) گہرے بھورے رنگ میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔
ٹرینبولون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور یہ قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل نہیں ہے۔ تاہم یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ یہ سٹیرائیڈ پروجیسٹیرون ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کے لیے بہت زیادہ رغبت کا مظاہر ہ کرتا ہے (بذات خود پروجیسٹیرون کی نسبت زیادہ طاقتور)۔ 3 4 پروجیسٹیرون کے مضر اثرات بالکل ایسٹروجن کے مضرا ثرات کی طرح ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار روکنے کے لیے منفی فیڈ بیک اور چربی ذخیرہ کرنے کی شرح میں اضافہ بھی شامل ہے۔ پروجسٹنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثرات کو بھی بڑھاوا دیتے ہیں ۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے مابین ایک طاقتور موافقت نظر آتی ہے جس بنا پر گائینیکو میسٹیا جیسا مضر اثر پروجیسٹنز کی وجہ سے بھی سامنے آسکتا ہے چاہے ایسٹروجن لیول کم ہو۔ پروجیسٹیشنل اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے سامنے آنے والے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) زائل کرنے کے لیےاس عارضہ کے ایسٹروجینک جزو کو روکنے والی اینٹی ایسٹروجن دوا کا استعمال کافی ہوتا ہے ۔ نوٹ فرمائیں کہ جب ٹرینبولون کو دیگر ایروماٹائزیبل سٹیرائیڈز کے ساتھ استعمال کیا جارہا ہوتا ہے تو اس وقت پروجیسٹیشنل مضر اثرات زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔مزید برآں، 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم ٹرینبولون کو میٹابولائز نہیں کرسکتا ،
5
اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے پر اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ٹرینبولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر کے زہریلے پن کا باعث نہیں بنتا۔ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ تاہم یہ سٹیرائیڈ جگر کی طرف سے توڑپھوڑ کے عمل کے خلاف سخت مزاحمت رکھتا ہے اور ٹرینبولون کا غلط استعمال کرنے والے باڈی بلڈر حضر ات میں جگر کے زہریلے پن کے اثرات دیکھے گئے ہیں۔
6اگرچہ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہوتے لیکن اسے خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا خاص طور پر جب ٹریبنولون کی زیادہ مقدار استعمال کی جارہی ہو۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک
سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ چونکہ ٹرینبولون کی ایروماٹائزیشن ممکن نہیں اور یہ میٹابولزم (توڑ پھوڑ) کے خلاف مزاحمت بھی رکھتا ہے اس لیے یہ خون میں لپڈز پر طاقتور منفی اثرات اور خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کا سبب بنتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔ایک تحقیق کے نتیجے میں ثابت ہوا ہے کہ ملی گرام بنیادوں پر ٹرینبولون گونیڈوٹراپنز کو دبانے میں ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت تقریباً تین گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں):۔
ٹرینبولون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 100تا 300ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا8ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ایسیسٹ ایسٹرز کے مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے کی وجہ سے ایک ہفتے کی خوراک کو 2یا 3حصوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے ۔ منہ کے راستے استعمال ہونے والی موثر خوراک کی یومیہ حد 100تا200ملی گرام ہے جسے 6تا8 ہفتے کے عرصہ سے زیاد ہ استعمال نہیں کیا جاتا تاکہ جگر کو تناؤ سے محفوظ رکھا جاسکے ۔ یہ مقدار مضر اثرات کا سبب بنے بغیر طاقت اور جسمانی ٹشوز کی نشونما میں قابل قدر اضافہ کرتی ہے اور کم سے کم مضر اثرات سامنے آتے ہیں۔ چونکہ ٹرینبولون میں ایسٹروجینک سرگرمی کا فقدان ہے اس لیے مقابلوں میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کی جانب سے اسے بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیوں کہ چربی میں کمی کا سبب بنتی ہےاور پانی کے ذخیرہ ہونے کو بھی روکتی ہے ۔ ٹریبنولون یہاں اینڈروجن کی زیادہ مقدار فراہم کرسکتا ہے جو جسمانی بناوٹ میں سختی اور بہتری کا سبب بنتا ہے ۔
اگرچہ ٹرینبولون پٹھوں میں سختی لانے کے لیے اہم مرکب ہے لیکن یہ اس کا واحد فائدہ نہیں ہے ۔ یہ ایک طاقتور اینابولک بھی ہے جو ٹیسٹوسٹیرون اور ڈیانابول کے مقابلے میں پٹھوں کی نشونما کرتا ہے لیکن ان کی طرح زیادہ پانی ذخیرہ نہیں کرتا۔ یہ چیز اس کے تعارف میں نرمی سےکام لیے جانے کا ثبوت ہے کیوں کہ اس مرکب میں ایسٹروجینک خصوصیت کا فقدان اسے پٹھوں کے حجم میں موزوں اضافہ نہیں کرنے دیتا۔ اگرچہ پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے کیے جانے والے کورس/سائیکل میں ٹرینبولون کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے لیکن اکیلے استعمال کرنے پر یہ اس ضمن میں طاقت ور مرکب کے طور پر سامنے نہیں آتا اور اکیلے استعمال کرنے کی
صورت میں ٹشوز کی اوسط درجہ کی خالص نشونما اور اس کے ساتھ ساتھ (پٹھوں) میں بہت زیادہ سختی اور چربی میں کمی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ اگر پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کرنا مطلوب ہو تو یہ اس ضمن میں کوئی طاقت ور مرکب نہیں ہے۔ لیکن اس کے باوجود پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے ٹرینبولون ملی گرام بنیادوں پر نینڈرولون سے کافی بہتر ہے اور تما م نا ن ایسٹروجینک کمرشل سٹیرائیڈز کی نسبت زیادہ اینابولک خصوصیت کا حامل ہے۔
اشتراک میں استعمال کے لیےٹرینبولون ایک ہمہ گیر سٹیرائیڈ ہے اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ اور بناوٹ میں بہتری کی غرض سے دیگر مرکبات کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرنے کے لیے نہایت موزوں ہے ۔ جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے لیے باڈی بلڈر حضرات اکثر اسے معمولی اینابولک خصوصیات کے حامل سٹیرائیڈ وِنسٹرول یا پرائموبولان کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرتے ہیں۔
یہ اشتراک زیر جلد اضافی پانی کے بغیر جسمانی بناوٹ میں بہت سختی اور بہتری کا سبب بنے گا۔ ٹشوز کی خالص نشونما کے لیے ڈیکا ڈیورابولِن یا ایکوئی پوائز نہایت مقبول مرکبات ہیں ۔ یہاں ایک بار پھر ٹرینبولون نئے پٹھوں کی قابل قدر نشونما اور سختی کا باعث بنے گا ۔ جب صرف پٹھوں کےحجم میں اضافہ مقصود ہوتو اس صورت میں ٹرینبولون کا ٹیسٹوسٹیرون، اینڈرول 50 یا ڈیانابول کے ساتھ اشتراک نہایت موزوں ثابت ہوتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پٹھوں کے حجم میں قابل قدر اضافہ اور کچھ حد تک سختی سامنے آتی ہے۔ Underground Steroid Handbook II میں Dan Duchaine نے ٹرینبولون، ٹیسٹوسٹیرون کے اشتراک اور ایناڈرول کو مردوں کے لیے نہایت موثر اشتراک کے طور پر بیان کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ میں نے ایسا کوئی اور اشتراک نہیں دیکھا جو وزن اور طاقت میں اس طرح کے اضافہ کا سبب بنے۔ ادویات کا یہ مخصوص اشتراک اس کے بعد پھر بہت مقبول ہوگیا ہے ۔
استعمال (خواتین میں ):۔
ٹرینبولون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کی غرض سے خواتین میں اس کا استعمال تجویز نہیں کیا جاتا جس کی وجہ اس کی طاقت ور اینڈروجینک خصوصیت اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کا رجحان ہے۔
دستیابی :۔
ٹرینبولون ایسیٹیٹ پر مشتمل ادویات نایاب ہیں۔ اس مرکب کی زیادہ تر ادویات خفیہ تیار کنندگان کی طرف سے فراہم کی جاتی ہیں۔ کچھ دستیاب ادویات اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کےدوران ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں۔
ٹرینبولون ایسیٹیٹ امریکہ میں اب تھی تیار کیا جاتا ہے اور مویشیوں کے لیے بڑی گولیوں (امپلانٹس) کی شکل میں فروخت ہوتا ہے (زیادہ تر انٹروٹ کمپنی کے فیناپلکس کی صورت میں)۔ یہ زرعی پروڈکٹ کچھ ہمسایہ ممالک کو برآمد بھی کی جاتی ہے تاہم امریکہ سے باہر یہ زیادہ مقبول نہیں ہے۔ یہ گولیاں استعمال کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور ان میں جعل سازی زیادہ عام نہیں ہے ۔
لینڈرلین کمپنی پیراگوئے میں ٹرینبولون ایسیٹیٹ پر مشتمل ایک مقامی دوا تیار کرتی ہے جس میں سٹیرائیڈ 75ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔ یہ 10ملی لیٹر کی وائل کی شکل میں آتی ہے جس میں اس کی ایک سے زائد خوراکیں موجود ہوتی ہیں ۔
انڈیا میں ایک کمپنی الفا۔ فارما اسے ٹرینا ریپڈ (TrenaRapid) کے نام سے تیار کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 100ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے اور یہ 1ملی لیٹر کے شفا ف ایمپیول اور 10ملی لیٹر کی وائل کی شکل میں آتی ہے ۔
ملائشیا میں ایک کمپنی ایشیا فارما اسے ٹرینابولک (Trenabolic) کے نام سے تیار کرکے برآمد کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 80 ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے اور یہ ایک ملی لیٹر کےایمپیول میں پیک ہوتی ہے۔ ایک باکس میں 5ایمپیول موجود ہوتے ہیں۔
1 J. Mathieu, Proc. Intern. Symp. Drug Res. 1967, p 134. Chem. Inst. Can., Montreal, Canada.
2 Unique steroid congeners for receptor studies. Ojasoo, Raynaud. Cancer Research 38 (1978):4186-98.
3 Characterisation of the affinity of different anabolics and synthetic hormones to the human androgen receptor, human sex hormone binding globulin and to the bovine progestin receptor. Bauer, Meyer et al. Acta Pathol Microbiol Imunol Scand Suppl 108 (2000):838-46.
4 Unique steroid congeners for receptor studies. Ojasoo, Raynaud. Cancer Research 38 (1978):4186-98.
5 Disposition of 17 beta-trenbolone in humans. Spranger, Metzler. J Chromatogr 564 (1991):485-92.
6 Cholestasis induced by Parabolan successfully treated with the molecular adsorbent recirculating system. Anand JS et al. ASAIO 2006. Jan-Feb;52(1):117-8.