لارابولِن® (نینڈرولون لاریٹ)

تعارف:۔

نینڈرولون لاریٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب  ہوتا  ہے اور یہ اینابولک سٹیرائیڈ نینڈرولون کی ایک قسم ہے۔ یہاں استعمال کیا گیا لاریٹ ایسٹر ڈیکینوایٹ کی نسبت دو زائد کاربن ایٹمز رکھتا ہے ۔ اس وجہ سے یہ مرکب  انجکشن کے مقام پر دوا کو ڈیکا۔ڈیورابولِن کی نسبت زیادہ طویل دورانیہ کے لیے ذخیرہ رکھتا ہے ۔  اس کے تاخیر سے خارج ہونے کی خصوصیات کی بنا پر طب میں نینڈرولون لاریٹ کو ہر تین سے چار ہفتے بعد ایک بار استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون کی حیثیت سے ، یہ دوا اوسط درجہ کا طاقتور اینابولک اثر فراہم کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کم درجہ کا ایسٹروجینک اور اینڈروجینک اثر دیکھنے کو ملتا ہے ۔ اگرچہ نینڈرولون لاریٹ کو وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا لیکن جسم (خاص طور پر پٹھوں کے ) ٹشوز میں سست روی کے ساتھ مستقل اضافہ کرنے اور کم سے کم مضر اثرات کی بنا پر یہ کھلاڑیوں اور باڈی بلڈر حضرات کی جانب سے پسند کیا جاتا ہے ۔

پس منظر:۔

نینڈرلون لاریٹ 1960کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا ۔ یہ وہ دور تھا جب بہت سے نئے نینڈرولون ایسٹرز تیار اور ان پر تحقیق کی جارہی تھی۔ طویل دورانیہ کے لیے فعال رہنے والا نینڈرولون کا یہ ایسٹر جانوروں میں استعمال ہونے والی دوا کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن جانوروں میں استعمال سے پہلے یہ دراصل انسانوں میں استعمال کے لیے تجویز کیا جاتا تھا۔ حوالہ کے لیے صرف ایک ہی برانڈ نام کلینیبولِن (Clinibolin) ہے جو 1960کی دہائی کے اختتام پر جرمنی کی ادویات کی مارکیٹ میں مختصر دورانیہ کے لیے فروخت ہوا۔ تاہم انسانی دوا کے طور نینڈرولون لاریٹ زیادہ عرصہ کے لیے اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکا جس کے بعد اسے صرف اور صرف جانوروں کی ادویات تیا ر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں ایسی کوئی خاص چیز نہیں تھی جس کی بنا پر اسے انسانوں میں استعمال نہ کیا جاسکتا ہو اور اس کے ختم ہونے کی  بڑی وجہ آرگانان کمپنی کی طرف سے تیار ہونے والا ڈیکا ڈیورابولِن ہے جس نے ایک نسخہ جاتی دوا کے طور پر نینڈرولون لاریٹ کی اہمیت کو ختم کردیا  ہے ۔ اس کے علاوہ اس کےختم ہونے کی کوئی اور وجہ نہیں ہے ۔

جانوروں میں استعمال ہونے والی دوا کے طور پر نینڈرولون لاریٹ زیادہ تر لارابولِن (Laurabolin) کے برانڈ نام سے جانا جاتا ہے ۔ لارابولن اِنٹرویٹ (Intervet)کمپنی کی طرف سے تیار کیا جاتا ہے اور بہت سے ملکوں بشمول میکسیکو، چِلی، نیدرلینڈز، آسٹریلیا اور کولمبیا میں پایا جاتا ہے۔ بلیوں، کتوں، گھوڑوں، خنزیروں اور گائے بھینسوں میں اسے وائرس یا پیراسائٹس کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں میں غذائیت کی کمی کو زائل کرنے، خون کی کمی، کارٹیکوسٹیرائیڈز کے کیٹابولک اثرات کو زائل کرنے اور زیادہ فعال یا عمر رسیدہ جانوروں کی مجموعی جسمانی صورت حال کو میں بہتری لانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ایک وقت تھا جب لارابولِن برانڈ آسٹریا میں Werfft-Chemieجبکہ جرمنی میں Vemieکمپنی کی طرف سے فروخت کی جاتی رہی تاہم پھر یہ پروڈکٹس بند کردی گئیں۔ لارابولِن برانڈ کے علاوہ ماضی میں یہ دوا مختلف تجارتی /برانڈ ناموں بشمول فورٹا ڈیکس (ہائیڈرو، جرمنی)، فورٹابول(پرفَیم، میکسیکو) اور لارازول 250 (لوئفلر، میکسیکو) کے نام سے فروخت ہوتی رہی۔ آج صرف انٹرویٹ کمپنی کی پروڈکٹس موجود ہیں۔

رکھتے دکھائی دیتے ہیں۔

4

پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ٹیسٹوسٹیرون کے مضر اثرات جیسے ہی ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر منفی فیڈ بیک اور چربی ذخیرہ کرنے کی شرح میں تیزی شامل ہیں۔ پروجسٹِنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔

کس طرح فراہم کیا گیا؟

نینڈرولون لاریٹ جانوروں کی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے ۔ اس کی ہیئت اور مقدار کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے لیکن عموماً اس میں 20 یا 50ملی گرام سٹیرائیڈ فی ملی لیٹر کے حساب سے تیل میں حل شدہ حالت میں ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:۔

نینڈرولون لاریٹ، نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں ایک کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (لارک ایسڈ ) کو 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد نینڈرولون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔نینڈرولون لاریٹ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے بعد نینڈرولون کا اخراج 3تا 4ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔

(

ایسٹروجینک) مضراثرات:۔

نینڈرولون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کا بہت کم رجحان رکھتا ہے جو ایک اندازے کے مطابق ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں صرف 20فیصد ہوتا ہے ۔

1  اس کی وجہ یہ ہے کہ  اگرچہ جگر نینڈرولون کو ایسٹراڈائیول میں تبدیل کرسکتا ہے ، لیکن دیگر مقامات جیسا کہ ایڈیپوز ٹشو وغیرہ جہاں سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کا عمل فعال ہوتا ہے وہاں نینڈرولون کے ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ 2 نتیجتاً اس دوا کو استعمال کرنے کے نتیجے میں ایسٹروجن سے متعلقہ مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت بہت کم ہوتے ہیں ۔ تاہم زیادہ مقدار استعمال کرنے پر ایسٹروجن لیول میں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے اور اس اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ایسٹروجینک مضر اثرات سامنے آنے کی صورت میں اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفِن سٹریٹ یا ٹیماکسیفِن سٹریٹ کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ان کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی دوا  اریمیڈیکس (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کے عمل کوروک کر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پات ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنز کے مقابلے میں یہ ادویات کافی مہنگی ہوسکتی ہیں  ۔ علاوہ ازیں یہ خون میں لپڈز کی مقدار پر منفی اثرات بھی مرتب کرتی ہیں۔

یہ امر نہایت دلچسپ ہے کہ نینڈرولون جسم میں پروجسٹِن کے طور پر بھی کچھ سرگرمی دکھاتا ہے ۔

3

اگرچہ پروجسٹیرون C-19سٹیرائیڈ ہے لیکن 19۔نارپروجسٹیرون کی طرح اس سے بھی C-19 گروپ ختم کرنے سے ایک ایسا ہارمون وجود میں آتا ہے جو اپنے متعلقہ ریسپٹر سے جڑنے کے لیے بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے ۔ اس مشترکہ خصوصیت کی بنا پر بہت سے 19۔ نا ر اینابولک سٹیرائیڈز پروجیسٹیرون ریسپٹرز کے لیے کچھ رغبت

ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے استعمال سے واقع ہونے والی کمی کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اور اس سے پہلے کی جانے والی تحقیقات کو سچ ثابت کرتی ہے جن میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نینڈرولون ڈیکینوایٹ کے HDL/LDLکولیسٹرول نسبت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی نسبت قدرے زیادہ طاقتور ہیں۔

8

تاہم انجکشن کی شکل میں دستیاب نینڈرولون

یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور  یکجائیت نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسٹروجن لیول کے زیادہ نہ ہونے کے باوجود پروجسٹِنز کی مدد سے گائینیکو میسٹیا (چھاتی کا بڑھنا) دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جُزو کو روکتا ہے کا استعمال اکثر اوقات نینڈرولون کی وجہ سے ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔نینڈرولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ نینڈرولون چونکہ معمولی درجہ کا اینڈروجینک ہارمون ہے اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکتا ہے اس لیے یہ مردوں میں ممکنہ طور پر جنسی خواہش میں مداخلت کرسکتا ہے  خاص طور پر اس صورت میں جب اسے کسی دوسرے اینڈروجن کے ساتھ اشتراک کے بغیر استعمال کیا جائے ۔

نوٹ فرمائیں کہ اینڈروجن ریسپٹرز سے متعلق حساسیت رکھنےوالے ٹشوز جیسا کہ جلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ وغیرہ میں نینڈرولون کی اینڈروجینیسٹی اس کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے سے کم ہوجاتی ہے ۔

5 6

نینڈرولون کی اس توڑ پھوڑ (میٹابولزم) کا ذمہ دار 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا استعمال مخصوص مقامات پر نینڈرولون کے ڈائی ہائیڈرونینڈرولون میں تبدیل ہونے کے عمل کو میں مداخلت کرے گا اور اس طرح اینڈروجینک مضراثرات پیدا ہوں گے۔ اگر کم اینڈروجینک سرگرمی درکار ہو تو ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات کو نینڈرولون کے ساتھ استعمال سے اجتناب کیا جائے۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

نینڈرولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور جگر کے زہریلے پن کا باعث نہیں بنتا۔ جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں۔

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی  مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔تحقیقات جن میں 600ملی گرام نینڈرولون ڈیکینوایٹ فی ہفتہ کے حساب سے 10ہفتوں کے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول لیول میں 26فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

7

یہ کمی

کے سیرم لپڈز پر اثرات C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہوتے ہیں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔موازنہ کی غرض سے،  تحقیقات جن میں نینڈرولون ڈیکینوایٹ100ملی گرام فی ہفتہ کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں تقریباً57فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔ 300ملی گرام فی ہفتہ استعمال کرنے پر یہ کمی 70فیصد تک پہنچ گئی۔

9 قیاس یہی کیا جاتا ہے کہ نینڈرولون کی پروجیسٹیشنل سرگرمی دوران علاج قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کمی واضح طور پردیکھنے کو ملتی ہے باوجو د اس کے کہ یہ ہارمون ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے لیے زیادہ رغبت نہیں رکھتا۔10 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 2تا6ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں

استعمال (مردوں میں):۔

نینڈرولون لاریٹ مردوں میں استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 200تا400ملی گرام فی ہفتہ ہے جو 8تا12ہفتوں تک استعمال کی جاتی ہے ۔ یہ مقدار زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت کے لیے کافی ہوتی ہے اور اس دوران اینابولک اور اینڈروجینک مضر اثرات کم سے کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اگرچہ اس کی زیادہ مقدار (450تا600ملی گرام ہر 7تا10دن بعد) استعمال کرنے سے طاقتور اینابولک اثرات پیدا ہوں گے ہیں لیکن چونکہ یہ سٹیرائیڈ بہت زیادہ مقدار کے حساب سے دستیاب ہے اس لیے زیادہ خوراک لینا مشکل ہوتا ہے۔ اس کی بجائے اسے کسی دوسرے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈ ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اپنی خصوصیات کی بنیاد پر یہ پٹھوں کے حجم میں اضافہ اور ان کی بناوٹ میں بہتری دونوں مراحل میں استعمال کے لیے موزوں دکھائی دیتا ہے اور اسے ڈیکا۔ڈیورابولن کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

استعمال (خواتین میں ):۔

نینڈرولون لاریٹ انسانوں میں استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک کی حد 100ملی گرام ہر 10تا 14دن بعد ہےجسے 4تا6ہفتوں کے لیے جاری رکھا جاتا ہے ۔اگرچہ یہ قدرے اینڈروجینک ہے لیکن عورتوں کی طرف سے اس کے استعمال کے دوران بعض اوقات مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ اگر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات تشویش کا باعث ہوں تو ان کو مستقل طور پر سامنے آنے سے روکنے کےلیے نینڈرولون  لاریٹ کا استعمال فوری طور پر ترک کردیا جانا چاہیے۔ ایک معقول عرصہ تک استعمال ترک کرنے کے بعد مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے نینڈرولون ڈِیورابولِن کا استعمال محفوظ آپشن سمجھا جاسکتا ہے۔ یہ دوا صرف چند دن کے لیے فعال رہتی ہے اور جسم سے اس کے اخراج کا دورانیہ کافی کم ہوجاتا ہے ۔

دستیابی:۔

نینڈرولون لاریٹ پر مشتمل ادویات بہت نایاب ہیں۔ کچھ بقیہ پروڈکٹس اور فارماسیوٹیکل مارکیٹ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں؛۔

انٹرویٹ کی طرف سے استعمال ہونے والا برانڈ نام لارابولں تقریباً مکمل طور پر اس مرکب کے ساتھ منسوب ہے ۔ یہ یورپ اور امریکہ کی  مخصوص مارکیٹوں میں دستیاب ہے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت کے لیے اس کی وسیع پیمانے پر وہاں منتقلی نہیں ہوتی۔

1 Biosynthesis of Estrogens, Gual C, Morato T, Hayano M, Gut M and Dorfman R. Endocrinology 71 (1962):920-25.

2 Aromatization of androstenedione and 19-nortestosterone in human placental, liver and adipose tissues (abstract). Nippon Naibunpi Gakkai Zasshi 62:18-25,1986.

3 Competitive progesterone antagonists: receptor binding and biologic activity of testosterone and 19-nortestosterone derivatives. Reel JR, Humphrey RR, Shih YH, Windsor BL, Sakowski R, Creger PL, Edgren RA. Fertil Steril 1979 May;31(5):552-61.

4 Studies of the biological activity of certain 19-nor steroids in female animals. Pincus G, Chang M, Zarrow M, Hafez E, Merrill A. December 1956.

5 Different pattern of metabolism determine the relative anabolic activity of 19-norandrogens. J Steroid Biochem Mol Bio 53:255-7,1995.

6 Relative binding affinities of testosterone, 19-nortestosterone and their 5-alpha reduced derivatives to the androgen receptor and to other androgen-binding proteins: A suggested role of 5alpha-reductive steroid metabolism in the dissociation of “myotropic” and “androgenic” activities of 19-nortestosterone. Toth M, Zakar T. J Steroid Biochem 17 (1982):65360.

7 Metabolic effects of nandrolone decanoate and resistance training in men with HIV. Sattler FR, Schroeder ET, Dube MP, Jaque SV, Martinez C, Blanche PJ, Azen S, Krauss RM. Am J Physiol Endocrinol Metab. 2002 Dec;283(6):E1214-22. Epub 2002 Aug 27.

8 Lipemic and lipoproteinemic effects of natural and synthetic androgens in humans. Crist DM, Peake GT, Stackpole PJ. Clin Exp Pharmacol Physiol 1986 Jul;13(7):513-8.

9 The administration of pharmacological doses of testosterone or 19nortestosterone to normal men is not associated with increased insulin secretion or impaired glucose tolerance. Karl E. Friedl et al. J Clin Endocrinol Metab 68:971, 1989.

10 Influence of nandrolonedecanoate on the pituitary-gonadal axis in males. Bijlsma J, Duursma S, Thijssen J, Huber O. Acta Endocrinol 101 (1982):108-12.