مائیو ٹولان ® (فیوریزابول)
وضاحت/تفصیل:
فیوریزابول منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے ۔ یہ مرکب اوسط درجہ کا اینابولک ہے اور اس کی اینڈروجینک خصوصیات معمولی درجہ کی ہیں۔ یہ بلاشبہ سٹیرائیڈ کے Aرِنگ میں کی جانے والی ترمیم کی وجہ سے ہے جس بنا پر اس سٹیرائیڈ کی ساخت مستحکم ہوجاتی ہے اور یہ پٹھوں کے ٹشوز میں ریسپٹرز کے ساتھ اتنے وقت تک جڑا رہتا ہے جتنے وقت میں اینابولک فائدہ حاصل ہوجاتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون ایک کمزور اینابولک ہے جو پٹھوں کے ٹشوز میں جلدی سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر غیر فعال میٹابولائٹس میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ فیوریزابول کے استعمال سے پٹھوں کے حجم میں بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوتا اور یہ اضافہ ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے ہونے والے اضافے (جو زیادہ تر پانی پر مشتمل ہوتا ہے)کی بجائے سٹینوزولول یا ڈروسٹینولون جیسے نان ایروماٹائزنگ مرکبات کے استعمال کے نتیجے میں ہونے والے اضافہ کی طرح ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے فیوریزابول کو عموماً تربیت کے اس مرحلہ پر استعمال کیا جاتا ہے جب پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری درکار ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں اسے دوڑ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں اور ان کھیلوں میں استعمال کیا جاتا ہے جن میں کم وزن درکار ہوتا ہے ۔
پس منظر:
فیوریزابول پہلی بار 1965میں متعارف کرایا گیا۔ 1۔ فیوریزابول پر مشتمل واحد پروڈکٹ جوکم ازکم مغربی محققین کے لیے جانا پہچانا تھا وہ جاپان کی کمپنی Daiichi Seiyaku Labs کی طرف سے تیار کی جانے والی پروڈکٹ Miotolan تھی جو جاپان میں 1970 اور 80 کی دہائی میں زیادہ تر جاپان میں فروخت ہوتی تھی۔ یہ مرکب مغربی طبی لٹریچر میں بہت کم پایا جاتا ہے اس وجہ سے کھلاڑیوں کے مابین اس مرکب کے بارے میں کئی طرح کی من گھڑت کہانیاں موجود ہیں ۔تاہم اس مرکب کے بارے میں لگایا گیا حقیقی تخمینہ تاہم اس مرکب کو اسی کلاس میں رکھتا ہے جس میں سٹینوزولول موجود ہے اور یہ دونوں مرکبات اوسط درجہ کی طاقت کے حامل اینابولک ہیں جب کہ ان کی اینڈروجینک سرگرمی کم ہے ۔ اس کے علاوہ ، اس مرکب سے کوئی منفرد خصوصیات منسوب کرنا بہت مشکل ہے ۔
فیوریزابول 1980کی دہائی کے دوران اولمپک کھلاڑیوں میں بہت زیادہ مقبول تھا جب کچھ تربیت فراہم کرنے والے افراد یہ جانتے تھے کہ سٹیرائیڈز کی جانچ کرنے والے سرکاری حکام اس مرکب کے بارے میں نہیں جانتے اس لیے اس کی جانچ بھی نہیں کرسکتے ۔ Dr. Jamie Astaphan معالج جو 1988 میں سیول میں منعقد ہونے والی اولمپک کھیلوں میں Ben Johnson کے ہمراہ تھے، کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ جانسن (اور اس وقت کے دیگر کھلاڑیوں کو فیوریزابول فراہم کررہا تھا اور وہ جانتا تھا کہ اس کی نشاندہی کرنا ممکن نہیں تھا۔ اس بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ جانسن میں بالآخر سٹینوزولول کی جانچ کس طرح ممکن ہوئی جس کے بارے میں Dr. Astaphan نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو یہ مرکب استعمال نہیں کراتے۔ دوسال کے عرصہ کے اندر فیوریزابول کی پیشاب میں نشاندہی کرنے کے طریقے شائع ہوگئی اور اس طرح یہ مرکب اپنی وہ مقبولیت بھی کھو بیٹھا
جو اسے ناقابل نشاندہی ہونے کی وجہ سے حاصل تھے۔
آج باڈی بلڈر حضرات فیوریزابول کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں ۔ جاپان کی پروڈکٹ Miotolan کی تیاری کئی سال پہلے بند ہوگئی تھی اور اس کے بعد ایسی کوئی دوا سامنے نہیں آئی جس میں فیوریزابول موجود ہو۔ تاہم یہ دوا بعض اوقات بلیک مارکیٹ میں پائی جاتی ہے جس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ ایشیا میں یہ اب بھی بہت زیادہ مقدار میں (پروڈکٹ کی تیاری کے لیے خام مال کی شکل میں) تیار کی جاتی ہے ۔ یہاں سے یہ مغرب میں سٹیرائیڈز کو خفیہ طور پر تیار کرنے والی کمپنیوں کو فراہم کیا جاتا ہے اور اسے منہ کے راستے استعمال ہونے والی گولیوں اور کیپسولز کی شکل میں تیار کیا جاتا ہے ۔ فی الوقت فیوریزابول پر مشتمل ادویات کی اصل تعداد بہت کم ہے تاہم اگر مارکیٹ میں اس مرکب کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کی پیداوارمیں بآسانی اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ یہ مرکب قانونی طور پر تیار ہوکر دوبارہ منظر عام پر آئے گا۔
فراہمی:
فیوریزابول نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ پہلے یہ 1ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولیوں کی شکل میں تیار ہوکر آتا تھا۔
ساختی خصوصیات:
فیوریزابول ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے : (1 C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اس ہارمون کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2 Aرِنگ کے ساتھ فیورازین گروپ کا منسلک ہونا جو نارمل 3۔گروپ کی جگہ آجاتا ہے ۔ جب 17الفا میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی روشنی میں دیکھا جائے تو فیوریزابول پر موجود Aرنگ کی ترمیم اس کی اینابولک طاقت میں اضافہ جب کہ اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کمی واقع ہوتی ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:
فیوریزابول جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل نہیں ہے۔ اسے استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال ضروری نہیں ہوتا کیوں کہ گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے ۔ چونکہ ایسٹروجن استعمال کرنے سے جسم میں پانی کے ذخیرہ میں اضافہ ہوتا ہے لیکن فیوریزابول اس کی بجائے جسمانی بناوٹ اور شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہوتا۔ اس بنا پر اسے جسمانی بناوٹ میں بہتری کے مرحلے کے دوران ترجیح دی جاتی ہے جب پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا بہت زیادہ تشویش کا باعث ہوتے ہیں۔
(اینڈروجینک) مضرا ثرات:
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس مرکب کو استعمال کرنے پر اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن
کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ممکنہ مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔فیورازول ایک ایسا مرکب ہے جس ٹشوز کی نشونما کرنے کی صلاحیت اس کی اینڈروجینک صلاحیت کی نسبت کم ہے جس کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلو آکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک مرکبات کی نسبت یہ زیادہ طاقت ور اینڈروجینک اثرات کے محرک کے طور پر سامنے آتا ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ فیوریزابول پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کا کوئی اثر نہیں ہوتا لہٰذا فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):
فیوریزابول C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس دوا کو جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے اور منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس دوا کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک صورت حال بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے کے ہر سائیکل کے دوران ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کی نگرانی کی جاسکے ۔c17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کو عام طور پر 6تا8ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر پر تنا ؤ سے بچا جاسکے۔
جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے غذائی اجزا جیسا کہ لِوَر سٹیبِل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دورانِ خون پر ) مضراثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی
خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر ان کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔نان ایروماٹائزایبل خصوصیت، جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت کا حامل ہونے اور طریقہ استعمال (منہ کے راستے یا انجکشن کے ذریعے) کی وجہ سے فیوریزابول کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرا نداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
نوٹ فرمائیں کہ فیوریزابول کو اکثراوقات ایک ایسے سٹیرائیڈ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جو خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم کرنے کے اثرات کا حامل ہے۔ اس طرح کے بیانات میں عموماً 1970 کی دہائی میں کی جانے والی تحقیقات کا حوالہ دیا جاتا ہے جن میں اس مرکب کی طرف سے خون میں لپڈز کی مقدار میں کمی لانے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ 2 تاہم اس موقف میں دوا کے جدید نقطہ نظر کا فقدان ہے۔ اس خلا کو پُر کرنے کے لیے 1970 کی دہائی کی ابتدا میں آکسینڈرولون پر تحقیق کی گئی جس میں خون میں لپڈ کی مقدار میں کمی کی نشاندہی کی گئی ۔3 تاہم بغور مشاہدہ
کرنے پر یہ ظاہر ہوا ہے کہ آکسینڈرولون اچھے کولیسٹرول HDL کی مقدار میں کمی لاتا ہے جب کہ HDL-LDL نسبت اور خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات میں اضافہ کرتا ہے ۔ کولیسٹرول میں عمومی طور پر کمی لانے کے لیے اس دوا کا استعمال کبھی بھی حقیقت نہیں بن سکا۔ یہ بات فیوریزابول پر بھی صادق آتی ہے۔ کچھ لوگ تو اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ انہوں نے زیادہ کولیسٹرول کے حامل افراد کو یہ سٹیرائیڈ تجویز کیا!اس طرح کے استعمال سے مکمل طور پر اجتناب کیا جانا چاہیئے۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔
6اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔
استعما ل (مردوں میں ):
فیوریزابول کی موثر خوراک کی حد مردوں کے لیے 10تا20ملی گرام یومیہ سے شروع ہوتی ہے جسے 6تا8ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس مقدار میں استعمال کرنے پر پٹھوں میں قابل قدر اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جس کے ساتھ ساتھ چربی میں کمی اور پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری دیکھنے کو ملتی ہے ۔ 30ملی گرام یا اس زائد مقدار یومیہ استعمال کرنے پر دوا کی اینابولک اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن اس کے ساتھ جگر پر زہریلے اثرات زیادہ مرتب ہوتے ہیں ۔ اس کی بجائے فیوریزابول کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کے لیے اسے انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک جیسا کہ Deca-Durabolin® یا Equipoise® کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس صورت میں یہ اشتراک پٹھوں کے حجم میں خالص اور معیاری اضافہ کا سبب بنتا ہے اور پانی کے جمع ہونے پٹھوں کی بناوٹ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ متبادل کے طور پر ہم زیادہ طاقت ور ایروماٹائزیبل اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کو استعمال کرسکتے ہیں تاہم اس صورت میں ہونے والے اضافہ کے ساتھ کچھ حد تک پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں کچھ حد تک بگاڑ آسکتا ہے۔
استعمال (خواتین میں ):
کھلاڑی خواتین کی طرف سے اس کی استعمال کی جانے والی موثر مقدار کی حد 2تا5ملی گرام ہے جسے 4تا 6ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا جس کی وجہ ان میں مردانہ خصوصیات جیسے مضراثرات پیدا
ہونے کے امکانات ہیں لیکن مجوزہ مقدار استعمال کرنے سے یہ امکانات ختم ہوجاتے ہیں ۔
دستیابی :
فیوریزابول اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے تاہم اس مرکب پر مشتمل خفیہ طور پر تیار ہونے والی ادویات اب بھی موجود ہوسکتی ہیں ۔
1 M. Shimizu, G. Ohta et al. Chem. & Pharm. Bull. (Tokyo) 13,895 (1965)
2 Pharmacological studies on experimental nephritic rats. (4) Improvement of hyperlipemic models in rats utilizing anti-rat kidney rabbit serum and effects of anti-hyperlipemic agents on serum lipid levels. Suzuki Y, Honda Y, Ito M. Jpn J Pharmacol. 1978 Oct;28(5):729-38.
3 The use of oxandrolone in hyperlipidaemia. Doyle AE, Pinkus NB, Green J. Med J Aust. 1974 Feb 2;1(5):127-9.