میاجِن (بولیسٹیرون )
وضاحت/تفصیل:
بولیسٹیرون منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ساخت کے لحاظ سے میتھائل ٹیسٹوسٹیرون سےمشابہت رکھتا ہے ۔ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون سے اس کا واحد فرق C-7 پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جس کی بنا پراسے کیمیائی نام 7, 17۔ڈائی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون دیا گیا ہے تاہم C-7 شامل کیے گئے میتھائل گروپ کی وجہ سے اس کی سرگرمی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون سے کافی مختلف ہوتی ہے۔ جس کی بنا پر دونوں مرکبا ت کا آپس میں موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ سٹیرائیڈز کا استعمال شروع کرنے والے افراد کے لیے بولیسٹیرون ایک طاقت ور سٹیرائیڈ ہے جس کا انسانوں میں اینابولک اثر میتھینڈروسٹینولون کی نسبت دوگنا ہے ۔ یہ چیز میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کے برعکس ہے جو میتھینڈروسٹینولون کی نسبت کم طاقت ور ہے۔ اگرچہ بولیسٹیرون ٹیسٹوسٹیرون کا ماخذ ہے لیکن یہ اینڈروجینک کی بجائے زیادہ اینابولک ہے ۔ مجوزوہ مقدار میں استعمال کرنے پر اینڈروجینک/مردانہ خصوصیات پیدا کرنے امکانات بہت کم ہوتے ہیں تاہم یہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون سے ایک طاقت ور مشابہت رکھتا ہے اور یہ کہ وہ (بولیسٹیرون ) بھی بہت زیادہ ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل ہے ۔ اس بنا پر یہ دونوں مرکبات تربیت کے اس مرحلے کے دوران استعمال کیے جاتے ہیں جب حجم میں اضافہ مقصود ہو۔
پس منظر:
بولیسٹیرون سب سے پہلے 1959میں منظر عام پر آیا۔ 2 تین سال بعد اس کے اینابولک اور اینڈروجینک اثر کا بغو ر مشاہدہ کیا گیا 3۔ Upjohn کمپنی نے اسے باقاعدہ دوا کی شکل دی اور 1960کی دہائی میں امریکہ میں اسے Myagen کے تجارتی نام سے فروخت کیا ۔ بنیادی طورپر اس وقت اسے خواتین چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے تجویز کیا گیا تھا لیکن اس کے ساتھ اسے خون کے خلیات پر تحریکی اثر اور اس کے عمومی اینابولک اثر (ٹشو کو محفوظ رکھنے ) پر بھی تحقیق کی گئی ۔ بہر حال بولیسٹیرون مختصر عرصہ کے لیے اپنا وجود برقرار رکھ سکا اور متعارف ہونے کے کچھ عرصہ بعد امریکہ مارکیٹ سے غائب ہوگیا ۔ 1980 کی دہائی تک بولیسٹیرون اتنے عرصہ سے غائب تھا کہ کھلاڑی اس کے بارے میں مکمل طور پر بھول چکے تھے۔ اگرچہ بولیسٹیرون اب تیار نہیں کیا جاتا لیکن امریکہ فارماکوپیا میں یہ اب بھی موجود ہے جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس دوا کے امریکہ میں ایک بار پھر قانونی طور سامنے آنے کے امکانات ختم نہیں ہوئے۔ (غالباًکسی نجی فارمیسی کے آرڈرپر تیار کیا جاسکتا ہے ) تاہم حقیقی بولیسٹیرون پروڈکٹ کے دوبارہ منظر عام پر آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
فراہمی :
بولیسٹیرون اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔
ساختی خصوصیات
بولیسٹیرون ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ یہ ٹیسٹوسٹیرون سے درج ذیل بنیادوں پر مختلف ہے: (1 C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2 کاربن 7الفا پر
میتھائل گروپ کا اضافہ جو 5۔الفا ریڈکشن میں کمی اور اس کی اینابولک /اینڈروجینک نسبت میں اس طرح کی تبدیلی لاتا ہے کہ جس سے یہ زیادہ اینابولک خصوصیات کا حامل بن جاتا ہے ۔ 7,17ڈائی میتھائلیٹڈ سٹیرائیڈز توڑ پھوڑ کے عمل اور سیرم بائنڈنگ پروٹینز کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت کے حامل بن جاتے ہیں اور اس طرح کی جسمانی سرگرمی میں کافی زیادہ اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:
بولیسٹیرون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزرتا ہے اور 7,17ڈائی میتھائل ایسٹراڈائیول(بہت زیادہ جسمانی سرگرمی کے حامل مرکب) میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے اسے بہت زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے ۔ دوران علاج گائینیکو میسٹیا جیسا مضر اثر دیکھنے میں آسکتا ہے خاص طور پر جب بولیسٹیرون مجوزہ مقدار سے بہت زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ (جسم میں ) پانی کا ذخیرہ ہونا بھی ایک مسئلہ بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں پٹھوں کی بناوٹ میں کافی زیادہ بگاڑ آجاتا ہے کیوں کہ زیرجلد پانی اور چربی جمع ہوجاتی ہے ۔ طاقت ور ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچنے کے لیے Nolvadex® جیسے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ اس کے متبادل کے طور پر Arimidex® (اینسٹرازول) جیسے ایروماٹیز انہبٹر (ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی مقدار پر قابو پانے کے لیے ایک موثر علاج ہے ۔ تاہم یہ ادویات ایسٹروجن کی مقدار کو برقرار رکھنے والی دیگر ادویات کی نسبت کافی مہنگی ہوتی ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ خون میں لپڈز کی مقداروں پر منفی اثرات بھی مرتب کرتی ہیں۔
(اینڈروجینک) مضرا ثرات:
اگرچہ بولیسٹیرون کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس مرکب کو استعمال کرنے پر اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر ان مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے ممکنہ مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ نوٹ فرمائیں کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم میتھائل بولیسٹیرون کی توڑ پھوڑ نہیں کرتا لہٰذا فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔نوٹ فرمائیں کہ تحقیقات جن میں بولیسٹرون 1اور2ملی گرام فی یوم کے حساب سے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں بچوں اور قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی کمی کا شکار مردوں میں کوئی اینڈروجینک مضراثرات دیکھنے کو نہیں ملے جن کی علامات میں زیر ناف بالوں کا اگنا، تولیدی
اعضا میں تبدیلیاں ، آواز میں تبدیلی اور کیل مہاسوں کا بننا شامل ہوتی ہیں ۔ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے اینڈروجینک مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ بولیسٹیرون کی اینابولک /اینڈروجینک نسبت آکسی میتھولون اور میھینڈروسٹیون کی اینابولک /اینڈروجینک نسبت سے مماثلت رکھتی ہے۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):
بولیسٹیرون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس دوا کو جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے اور منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس دوا کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک صورت حال بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے کے ہر سائیکل کے دوران ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کی نگرانی کی جاسکے ۔c17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کو عام طور پر 6تا8ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر پر تنا ؤ سے بچا جاسکے۔ تحقیقات جن میں بولیسٹیرون 1اور2ملی گرام کے حساب سے 27مریضوں میں 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا، کے سیرم میں الکلائن فاسفاٹیز (جگر پر تناؤ کی نشاندہی کرنے والا عامل) میں اضافہ دیکھنے میں آیا تاہم جگر پر کوئی قابل قدر مضر اثرات دیکھنے کو نہیں ملے ۔
جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے غذائی اجزا جیسا کہ لِوَر سٹیبِل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
(نظام دورانِ خون پر ) مضراثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی
خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر ان کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ جگر کی طر ف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت اور طریقہ استعمال کی بنیاد پر بولیسٹیرون جگر کی کولیسٹیرول کی مقدار کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔تحقیقات جن میں 27مریضوں میں بولیسٹیرون 1اور2ملی گرام یومیہ کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا ، میں سیرم کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ اگرچہ HDLاور LDL کی توڑ پھوڑ دیکھنے کو نہیں ملی لیکن بولیسٹیرون کی ساخت اور اس کے استعمال کے راستے کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے کولیسٹرول کی ان دونوں اقسام کی نسبت میں فرق کو بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات میں اضافہ ہوا۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے
بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔
4
اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں):
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بولیسٹیرون 1تا2ملی گرام یومیہ استعمال کرنے پر جسم میں نائٹروجن کی مقدار اور جسمانی وزن میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ کھلاڑیوں کی طرف سے اس کی استعمال کی جانے والی مقدار 2تا5ملی گرام ہے جو موزوں ثابت ہوتی ہے اور اس کو استعمال کرنے کا دورانیہ 6تا8ہفتوں سے تجاوز نہیں کرتا تاکہ جگر پر زہریلے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کے لیے کافی ہے اگرچہ اس کے ساتھ جسم میں پانی کی کافی مقدار ذخیرہ ہوجاتی ہے۔
استعمال (خواتین میں):
طب میں بولیسٹیرون خواتین کی طرف سے وسیع پیمانے پر استعما ل نہیں ہوتا تھا ۔ استعمال کی صورت میں اسے چھاتی کے ناقابل آپریشن کینسر کے علاج میں ثانوی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جب دیگر علاج معالجات ناکام ہوجاتے تھے۔ اس مقصد کے لیے استعمال کی جانے والی مقدار 10ملی گرام یومیہ تک ہوتی تھی جو کہ مریضوں مردانہ خصوصیات جیسے شدید نوعیت کے مضراثرات کا سبب بنتی ہے۔ طاقت ور مرکب ہونے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی وجہ سے بولیسٹیرون کو خواتین میں جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال تجویز نہیں کیا جاتا۔
دستیابی:
بولیسٹیرون نسخہ جاتی دوا کے طور پر تیار نہیں کیا جارہا تاہم چند خفیہ لیبارٹریز اسے اب بھی فروخت کررہی ہیں۔
1 Clinical evaluation of a new anabolic agent 7a,17adimethyltestosterone (bolasterone). Korst, D. R., Bowers, C. Y., Flokstra, J. H., McMahon, F.G. Clin. Pharmacol. Therap. 4:734-9 (1963).
2 The synthesis of some 7alpha and 7beta methyl steroid hormones. Campbell JA, Babcock JC. J Am Chem Soc 81:4069-74 (1959).
3 Anabolic and androgenic activities of 7a,17a-dimethyltestosterone (U-19,763), a new anabolic steroid. Stucki J. C., Duncan G. W., Lyster S.C.
4 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial.Burch PT, Spigarelli MG et al.