میتھینڈریول  (میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول) 

وضاحت/تفصیل:

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول ( مختصراً میتھینڈریول) ایک اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ہے۔ یہ دوا دو واضح مختلف شکلوں میں تیار کی جاتی ہے۔ پہلی شکل ایسٹریفکیشن کے بغیر (سیدھا) میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول ہے جو منہ کے راستے استعمال کی جانے والی دوا تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے (اگرچہ امریکہ میں اس پر مشتمل انجکشن بھی دستیاب ہیں) ۔ اس کی دوسری شکل ایسٹریفائیڈ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول  ڈائی پروپیونیٹ ہے جو انجکشن کی شکل میں تیار کی جاتی ہے ۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب دوا میں پروپیونیٹ ایسٹرز کی شمولیت سے دوا کی سرگرمی میں کئی دنوں کا اضافہ ہوجاتا ہے ۔ بنیادی طور پر میتھینڈریول ادویات 5۔اینڈروسٹین ڈائی اول کی تبدیل شدہ C-17 الکائلیٹڈ شکلیں ہیں۔ میتھینڈریول کو ایک کمزور اینابولک اور کمزور اینڈروجینک خصوصیات کا حامل سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے ۔ یہ کچھ حد تک ایسٹروجینک سرگرمی کا مظاہرہ بھی کرتا ہے جس کی وجہ سے اس سٹیرائیڈ کو ڈائیٹنگ کے عمل کے لیے ترجیح نہیں دی جاتی۔ یہ دوا پٹھوں کے حجم میں معمولی اضافہ کرتی ہے اور باڈی بلڈرز اور کھلاڑی حضرات میں زیادہ مقبول نہیں ہے۔ تاہم بعض اوقات اسے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

تاریخ:

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول سب سے پہلے 1935میں متعارف ہوا تھا 6351جس کی بناء پر یہ مصنوعی اینابولک سٹیرائیڈز میں سے سب سے قدیم اینابولک سٹیرائیڈ ہے۔ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کو دوا کی شکل آرگانان کمپنی کی طرف سے دی گئی  جس نے امریکہ میں اسے Stenediol کے  نام سے منہ کے راستے (میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول) اور انجکشن کی شکل (میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول ڈائی پروپیونیٹ) میں فروخت کیا۔ اس کے علاوہ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول دیگر بہت سی کمپنیوں اور مقامی دو ا سازوں کی طرف سے بھی تیار کیا گیا اور 1950 کی دہائی میں یہ امریکہ میں نہایت مقبول اینابولک مرکب تھا ۔ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول پہلا سٹیرائیڈ تھا جس کے اینابولک (زیادہ ) اور اینڈروجینک(کم ) اثرات کو واضح طور پر علیحدہ کیا گیا جو کہ دوا ساز کمپنیوں کا ایک اہم مقصد رہا ہے ۔ اس دوا کے ابتدائی لٹریچر نے اسے  یوں بیان کیا ہے ، ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جو مردانہ ہارمون کی طرف سے ٹشوز کی نشونما کرنے کی سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات اس حد تک ظاہر نہیں کرتا ۔ 6362 اسے نشونما میں رکاوٹ، جسم سےپروٹین کے اخراج کے ساتھ وزن کے حصول میں ناکامی ، نائٹروجن کے انجذاب کی نسبت جسم سے اس کا زیادہ اخراج یا جسم میں پروٹین کا اضافہ نہ ہونے کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کی ابتدائی جانچ جس میں اسے بنیادی طور پر اینابولک خصوصیت کا حامل سٹیرائیڈ قرار دیا گیا تھا ، بعد ازاں انسانوں میں اس کے وسیع استعمال کے نتیجے میں اپنے آپ کو برقرار نہیں رکھ سکیں۔ بالآخر اس بات کا تعین کیا گیا کہ جب اسے وزن میں اضافہ کے لیے ضروری مقدار میں استعمال کیا جائے تو اینابولک خصوصیات ظاہر ہونے کے علاوہ قابل قدر اینڈروجینک سرگرمی بھی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ اس طرح یہ مرکب ایک متوازن اینابولک اور اینڈروجینک سرگرمی کے حامل مرکب کے طور پر دیکھا گیا نہ کہ بہت زیادہ اینابولک صلاحیت کے حامل

کے طور پر جیسا کہ اسے پہلے تصور کیا جاتا تھا اور Organon نے مزید موثر اینابولک مرکبات جیسا کہ 19نارسیریز ادویات بشمول ڈیورابولِن، ڈیکا۔ڈیورابولِن اور میکسی بولِن تیار کیں اور بالآخر سٹین ڈائی اول مصنوعات کی تیاری ترک کردی ۔ دیگر امریکی  کمپنیوں اور مقامی دوا سازوں کی طرف سے بھی اس کی تیاری شروع کی گئی   تاہم میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول امریکی مارکیٹ میں کچھ عرصہ کے لیے برقرار رہا۔ فی الوقت اس دوا کا کوئی مقامی ذریعہ موجود نہیں ہے تاہم کچھ بین الاقوامی مارکیٹوں میں یہ دوا اب بھی دستیاب ہے۔ فی الوقت آسٹریلین مارکیٹ میں یہ سب سے زیادہ مقدار میں موجود ہے جہاں اسے جانوروں کے بہت سی اینابولک سٹیرائیڈ پروڈکٹس میں شامل کیا گیا ۔

فراہمی:

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول انسانوں اور جانوروں کی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں /ممالک میں دستیاب ہے۔ اس کی ہیئت اور مقدار کا انحصارتیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول  دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے : (1 کاربن 17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ تاکہ منہ کے راستے استعمال کرنے پر ہارمون کو محفوظ رکھا جاسکے اور(2 کاربن نمبر 5اور6 کے درمیان ڈبل بانڈ کا اضافہ جو سٹیرائیڈ کی اینابولک طاقت میں اضافہ کا سبب بنتا ہے (جو اسے سکیلیٹل مسلز میں 3۔ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز انزائم کی توڑ پھوڑ سے کچھ حد تک محفوظ رکھتا ہے )۔

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول ڈائی پروپیونیٹ میں میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول موجود ہوتا ہے جس میں 3بِیٹا اور 17بیٹا ہائیڈراکسل گروپس پر 2کارباکسلک ایسڈ ایسٹرز (پروپیونک ایسڈ) کا اضافہ کرکے ترمیم کی جاتی ہے ۔ یہ ترمیم انجکشن کے مقام سے آزاد میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول  کے اخراج میں تاخیر کا سبب بنتی ہے (ڈپوٹ)۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول جسم میں براہ راست ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا تاہم اس کے معلوم میٹابولائٹس میں سے ایک میتھائل ٹیسٹوسٹیرون ہے جو ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزرسکتا ہے ۔ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں قدرتی طور پر کچھ  حد تک ایسٹروجینک سرگرمی کا حامل بھی ہے ۔ اسی طرح اسےکمزور تا اوسط درجہ کا ایسٹروجینک سٹیرائیڈ تصور کیا جا تا ہے۔ دوران علاج گائینیکو میسٹیا جیسا مضر اثر سامنے آسکتا ہے لیکن صرف اس صورت میں جب اس کی بہت زیادہ مقدار استعمال کی جارہی ہو۔ پانی اور چربی کا جمع ہونا بھی مسئلہ کا سبب بن سکتا ہے لیکن ایک بار پھر ان کا انحصار بھی لی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ حساس افراد کو مضر اثرات میں کمی لانے کے لیے Nolvadex® جیسی اینٹی ایسٹروجن ادویات کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:

گرچہ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے  لیکن  یہ کافی حد تک اینڈروجینک ہے ۔ اس مرکب کو استعمال کرنے پر اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے   ممکنہ مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے امکانات کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ نوٹ فرمائیں  کہ 5۔الفا ریڈکٹیز کا میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول پر کوئی اثر نہیں پڑتا اس لیے اس کے استعمال کے بعد فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک سرگرمی متاثر نہیں ہوتی۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس دوا کو جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتا ہے اور منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس دوا کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب  بن سکتے ہیں۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک صورت حال بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے کے ہر سائیکل کے دوران ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کی نگرانی کی جاسکے ۔c17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کو عام طور پر 6تا8ہفتوں  کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر پر تنا ؤ سے بچا جاسکے۔ انجکشن کی شکل میں دستیاب ادویات جگر پر کم تناؤ کا باعث بنتی ہیں کیوں کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والی ادویات کی نسبت یہ فرسٹ پاس میٹابولزم سے بچ جاتی ہیں تاہم اس کے باوجود جگر پر کافی حد تک زہریلے اثرات کا سبب بنتی ہے۔

 جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے غذائی اجزا جیسا کہ لِوَر سٹیبِل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دورانِ خون پر ) مضراثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ استعمال کے راستہ اور جگر کی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت رکھنے والی ساخت کی بنیاد پر میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول جگر کی کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا

ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات  کے مطابق منہ کے راستے  استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔

636a3

اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں):

سٹین ڈائی اول کے استعمال سے متعلق ابتدائی ہدایات کے مطابق اس کی مجوزہ خوراک 25ملی گرام ہے جو ہفتے میں 2تا5بار منہ کے راستے استعمال کی جاتی ہے یا پھر اسے منہ میں رکھی جانے والی گولیوں یا پٹھوں میں لگنے والے انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی عمومی خوراک 25تا50ملی گرام ہے یومیہ ہے جو منہ کے راستے استعمال کی جاتی ہے تاہم انجکشن کی شکل میں استعمال کرنے پر اس کی خوراک 200تا400ملی گرام فی ہفتہ ہے۔ انجکشن کی شکل میں استعمال کرکے خون میں اس مرکب کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے اسے عموماً ہر تیسرے چوتھے دن استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال کا دورانیہ عموماً 6تا 8ہفتوں سے تجاوز نہیں کرتا تاکہ جگر کے زہریلے پن اور اس پر تنا ؤ سے بچا جاسکے اور کولیسٹرول کی مقداروں کو برقرار رکھا جاسکے۔ اس درجہ تک کا استعمال پٹھوں کی اوسط درجہ کی نشونما اور طاقت کے لیے کافی ہے جس کے ساتھ ساتھ  کچھ حد تک پانی بھی جمع ہوتا ہے۔

اگرچہ میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کو پٹھوں کی نشونما کے لیے بغیر کسی اشتراک کے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن طاقت ور اثر کے لیے عموماً اسے دیگر اینابولکس کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جب اسے Deca-Durabolin® یا Equipoise®کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے پٹھوں کے حجم میں قابل قدر اضافہ اور سختی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ آسٹریلیا میں جانوروں کے لیے تیار ہونے والی اکثر سٹیرائیڈ ادویات میں یہی اشتراک استعمال کیا جاتا ہے ۔ جب پٹھوں کے حجم میں بہت زیادہ اضافہ درکار ہو تو اس صورت میں کوئی طاقت ور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں سامنے آنے والی نشونما انتہائی غیر معمولی ہوگی تاکہ استعمال کنندہ میں انتہائی طاقتور ایسٹروجینک مضر اثرا ت بھی دیکھنے کو ملیں گے ۔ بعض صورتوں میں یہ مرکب نان ایروماٹائزنگ اینابولک مرکبات جیسا کہ Winstrol®, Primobolan®, یا  oxandroloneکے ساتھ بھی بہترین اشتراک قائم کرتا ہے ۔ اس اشتراک کی صورت میں پٹھوں میں واضح سختی جب کہ ٹشوز میں خالص اضافہ اوسط درجہ کا ہوتا ہے۔

استعمال (خواتین میں):

سٹین ڈائی اول کے استعمال سے متعلق ابتدائی تجویزی ہدایات کے مطابق اس کی مجوزہ مقدار 25ملی گرام ہے جو ہفتہ میں 2تا5بار استعمال کی جاتی ہے جسے منہ کے راستے ، یا منہ میں رکھی جانے والی گولیوں یا پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول  عموماً خواتین میں تجویز نہیں کیا جاتا جس کی وجہ اس کی اینڈروجینک خصوصیت اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

دستیابی :

میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول پر مشتمل ادویات بہت کم مقدار میں موجود ہیں ۔  کچھ باقی پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:

واحد ملک جہاں یہ سٹیرائیڈ اب بھی تیار کیا جارہا ہے وہ آسٹریلیا ہے جہاں جانوروں کے لیے تیار کی جانے والی بہت سی ادویات میں اب بھی میتھینڈریول کو بھی شامل کیا جاتا ہے ۔ اس ملک میں اینابولک سٹیرائیڈز پر سختی کی وجہ سے یہ ادویات بین الاقوامی طور پر بہت کم فروخت ہوتی ہیں ۔

1 Rucicka L et al. Helv Chim. Acta 18 (1935) 1487

2 Anabolic Steroids and Sports Volume II. James E. Wright. Sports Science Consultants, Natick, MA 1982

3 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial.Burch PT, Spigarelli MG et al.

CU