میسٹیرون ® (ڈروسٹینولون پروپیونیٹ)
تعارف:۔
ڈروسٹینولون پروپیونیٹ انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے ۔اس مقصدکے لیے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی مرکزی ساخت میں 2۔میتھائل گروپ کا اضافہ کرکے اس کی اینابولک خصوصیات میں اضافہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ مرکب پٹھوں کی نشونما کو فروغ دینے کے لیے اپنے نان میتھائلیٹڈ مرکب کی نسبت زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے ۔ پروڈکٹ لٹریچر میں ڈروسٹینولون پروپیونیٹ کو طاقتور اینابولک اور اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات کے حامل سٹیرائیڈ کے طور پر بیان کیا گیا ہے اور درحقیقت یہ دونوں قسم کی خصوصیات کا مظاہرہ کرتا دکھائی دیتا ہے ۔ تاہم اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس کی اینابولک خصوصیات اوسط درجہ کی ہیں خاص طور پر جب اسے دوسرے مرکبات کے ساتھ موازنہ کے طور پر دیکھا جائے ۔ یہ دوا زیادہ ترپٹھوں کی بناوٹ پر توجہ مرکوز رکھنے والے باڈی بلڈرز اور دوڑ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کی جاتی ہے کیوں کہ یہ پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت کے لیے نہایت موزوں ہے ۔ علاوہ ازیں جسم میں چربی کے لیول میں کمی آتی ہے اورکم سے کم مضر اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
پس منظر:۔
ڈروسٹینولون پروپیونیٹ سب سے پہلے 1959میں متعارف ہوا۔ 1دیگر معروف سٹیرائیڈز کو تیار کرتے ہوئے سائنٹیکس (Syntex)کمپنی نے اسے ایناڈرول (Andarol) اور میتھائل ڈروسٹینولون کو سپرڈول (Superdol) کے طو ر پر متعارف کرایا۔ یہ دونوںمرکبات ایک ہی مقالے میں متعارف کرائے گئے ۔ نسخہ جاتی دوا کے طور ڈروسٹینولون تقریباً ایک دہائی بعد سامنے آیا۔ تحقیق پر آنے والے اخراجات کو آپس میں تقسیم کرنے اور اس کے نتائج سے سامنے آنے والی پروڈکٹ کو مشترکہ طور پر فروخت کرنے کےلیے Lillyاور Syntex کمپنی کےدرمیان معاہدہ ہوا۔ اس طرح Lilly نے ڈروسٹینولون پروپیونیٹ کو ڈرول بین (Drolban) کے نام سے امریکہ میں فروخت کیا جب کہ Syntex نے اسے دیگر ممالک میں فروخت کیا/لائسنس جاری کیے ۔ دیگر پروڈکٹس میں بلجیم میںSarvaSyntexجب کہ پرتگال میں Cilagکمپنی کی جانب سے میسٹیرون، برطانیہ اور بلغاریہ میں میسٹرل اور سپین میں میٹرومون شامل ہیں ۔ ڈروسٹینولون پروپیونیٹ معروف ادویات جیسا کہ Cassenneکمپنی فرانس کی پرمیسٹرل(Permastril)، جاپان کی کمپنی Shionogiکی میسٹیسول اور عوامی جمہوریہ جرمنی کی کمپنی Grunenthal کی میسٹی رِڈ میں بھی شامل تھا۔ امریکہ ادارے FDA کی جانب سے ڈروسٹینولون پروپیونیٹ کو خواتین میں ماہوار ی کے بند ہونے کے بعد ناقابل آپریشن چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ۔ تمام بین الاقوامی مارکیٹوں میں بنیادی طور پر اسے اسی مقصد کے لیے فروخت کیا جاتا رہا۔ تجویزی لٹریچر ڈاکٹروں اور خواتین مریضوں کو یاد دہانی کراتا ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کے مقابلے میں ڈروسٹینولون پروپیونیٹ کی مساوی مقداراستعمال کرنے سے مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات کافی کم ہوجاتے ہیں جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ ٹیسٹوسٹیرون انجکشنز کا ایک بہترین متبادل ہے ۔چونکہ اس کی استعمال کی جانے والی مقدار زیادہ (300ملی گرام فی ہفتہ) تھی اور لٹریچر ہمیں اس بات کی بھی
یقین دہانی کراتا ہے کہ معمولی نوعیت کے مردانہ خصوصیات جیسےمضر اثرات جیسا کہ آواز کا گہرا پن، کیل مہاسے، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا اب بھی دیکھنے کو عام ملتے ہیں۔ لٹریچر میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ طویل دورانیہ تک استعمال کرنے کی صورت میں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات زیادہ واضح ہوتے ہیں۔ اگرچہ ڈروسٹینولون پروپیونیٹ 1970اور80 کی دہائی میں کھلاڑیوں میں کافی مقبول رہا لیکن نسخہ جاتی دوا کے طور پر اس کی کامیابی محدود حد تک تھی۔ کافی عرصہ قبل تیار کنندہ کمپنیوں نے مختلف ممالک میں رضاکارانہ طور پر اس کی فروخت بند کردی جس کی وجہ چھاتی کے سرطان (کینسر) کے لیے زیادہ موثر ادویات کی دستیابی تھی اور دوسری وجہ اس عارضہ کے علاج کے اس مرحلہ کے دوران سٹیرائیڈ کے استعمال میں کمی تھی۔ سب سے پہلے امریکی دوا ڈرولبین 1980 کی دہائی میں بند ہوگئی ۔ پر میسٹرل اور میٹورمون بھی جلد ہی بند ہوگئیں۔ مغربی ممالک میں ڈروسٹینولون پروپیونیٹ پر مشتمل آخری دوا میسٹیرون تھی جو بلجیم میں تیار ہوتی تھی اور یہ 1990 کی دہائی میں بند ہوئی۔ڈروسٹینولون پروپیونیٹ دواسازی سے متعلق امریکی کتب میں موجود ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی فروخت سے متعلق ابھی کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے تاہم نسخہ جاتی دوا کے طور پر اس کے دوبارہ سامنے آنے کے امکانات بہت کم ہیں ۔
کس طرح فراہم کیا جاتا ہے؟َ
ڈروسٹینولون پروپیونیٹ نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب اس کی تیاری جاری تھی تو یہ 1 اور 2ملی لیٹر کے ایمپیولز اور 10ملی لیٹر وائلز کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے جس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 50اور100ملی گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے اور یہ تیل میں حل شدہ حالت میں ہوتا ہے ۔
ساختی خصوصیات:۔
ڈروسٹینولون (جسے ڈروموسٹینولون بھی کہتے ہیں) ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ حالت ہے ۔ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اس کا فرق کاربن ۔2 الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو پٹھوں کے ٹشوز میں 3۔ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز انزائم کی توڑ پھوڑ کے خلاف اس کی مزاحمت میں قابل قدر اضافہ کرتا ہے ۔ ڈروسٹینولون پروپیونیٹ ، ڈروسٹینولون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں ایک 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ ایک کارباکسلک ایسڈ ایسٹر ( پروپیونک ایسڈ) کو منسلک کیا گیا ہے ۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ڈروسٹینولون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ڈروسٹینولون پروپیونیٹ کی ہاف لائف انجکشن لگنے کے بعد تقریباً دو دِن ہوتی ہے ۔
مادہ /مرکب کی شناخت:۔
تیل میں حل شدہ ڈروسٹینولون پروپیونیٹ کو ROIDTESTTMسبسٹانس ٹیسٹس A&D کی مدد سے
مثبت طور پر شناخت کیا جاسکتا ہے۔ سبسٹانس ٹیسٹ D کے ساتھ تعامل کرنے پر یہ تاخیر کے ساتھ اودے رنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ اس پر تقریباً 4سے5منٹ کا وقت لگتا ہے ۔ سبسٹانس ٹیسٹ A میں یہ مرکب فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں ) گہرے بھورے رنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔
جسم میں ڈروسٹینولون کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ قابل ایسٹروجینک طاقت کا حامل نہیں ہوتا۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ حساس افراد میں بھی گائنیکو میسٹیا جیسے مضرا ثرات سامنے نہیں آتے ۔ چونکہ ایسٹروجن جسم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا باعث بنتا ہے لیکن اس کے برعکس ڈروسٹینولون جسمانی بناوٹ/شباہت میں بہتری لاتا ہے اور چربی یا زیر جلد مائع کے ذخیرہ ہونے کاخدشہ بھی نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ تربیت کے اس مراحل کے دوران استعمال کے لیے موزوں ہوتا ہے جب پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا تشویش کا باعث بنتا ہے ۔ ڈائی ہائیڈوٹیسٹوسٹیرون کے نان ایروماٹائزایبل ماخذ کے طور پر ڈروسٹینولون اینٹی ایسٹروجینک اثر کا سبب بھی بن سکتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دوا ایروماٹیز انزائم کے ساتھ جڑنے کے لیے دیگر ایروماٹائزایبل مرکبات کےساتھ مقابلہ کرتی ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ ڈروسٹینولون کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اینڈروجینک مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات شامل ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں ۔ڈروسٹینولون ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون جیسے طاقتور اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتے ہیں ۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں۔نوٹ فرمائیں کہڈروسٹینولون پر 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مضراثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ڈروسٹینولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں اور جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتی ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے۔ ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہ گزرنے کی وجہ سے ڈروسٹینولون کے جگر کی طرف سے کولیسٹرول کی مقدار کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون اور نینڈرولون کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں لیکن C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہوتے ہیں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع ہوتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن ” سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں):۔
ڈروسٹینولون FDA کی طرف سے مردوں میں استعمال کے لیے منظور نہیں کیا گیا تھا۔ استعمال سے متعلق ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے یہ دوا انجکشن کی شکل میں ہفتہ میں عموماً تین بار استعمال کی جاتی ہے ۔ ہفتہ وار کل خوراک عموماً 200تا400ملی گرام ہے جسے 6تا 12ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ اور طاقت کے لیے کافی ہوتی ہے ۔
بہتر نتائج کے لیے ڈروسٹینولون کو اکثر اوقات دیگر سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ عموماً اسے انجکشن کی شکل میں دستیاب اینابولک جیسا کہ ڈیکا ڈیورابولن® (نینڈرولون ڈیکینوایٹ) یا ایکوئی پوائز® (بولڈینون انڈیسائیکلیٹ) کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پٹھوں کے حجم میں قابل قدر اضافہ ہوتا ہے اور پانی بھی زیادہ مقدار میں ذخیرہ نہیں ہوتا۔ پٹھوں کے حجم میں اضافہ کے لیے اسے عموماً ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ ہوگا اور پانی کی کم مقدار ذخیرہ ہوگی اور دیگر ایسٹروجینک اثرات بھی کم دیکھنے کو ملیں گے بانسبت ان مضر اثرات کے جو اکیلے سٹیرائیڈز کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر سامنے آتے ہیں ۔ تاہم میسٹیرون کے ساتھ اس کا اشتراک اس وقت کیاجاتا ہے جب پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری لانا مقصود ہو ۔ اکثر اوقات اسے نان ایروماٹائزایبل سٹیرائیڈز جیسا کہ وِنسٹرول،پرائموبولان، پیرا بولان یا ایناوار کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے جس سے کسی کیٹابولک مرحلے کے دوران پٹھوں کے حجم کو برقرار رکھنے اور چربی میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے ۔
استعمال (خواتین میں ):۔
ڈرولبین کے استعمال سے متعلق تجویزی ہدایات کے مطابق اس کی خوراک 100ملی گرام ہے جو ہفتہ میں تین بار استعمال کی جانی چاہیئے۔ نتائج کا جائزہ لینے سے پہلے اس دوا کو کم ازکم 8تا12ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اگر نتائج حاصل ہوں تو دوا کو تب تک جاری رکھا جاسکتا ہے جب تک کہ قابل اطمینان نتائج حاصل نہیں ہوجاتے ۔ نوٹ فرمائیں کہ مجوزہ مقدار میں استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات عام ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال کرتے ہوئے اس کی خوراک 50ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 4تا6ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ 100ملی گرام یا اس سے کم مقدار فی ہفتہ استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں ۔ نوٹ فرمائیں کہ پروپیونیٹ ایسٹر کے مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہنے کی وجہ سے ، ایک ہفتہ کی مجموعی خوراک کو اس طرح تقسیم کیا جاتا ہے کہ ہر دوسرے تیسرے دن انجکشن کی شکل میں لگائی جاتی ہے۔
دستیابی:۔
ڈروسٹینولون پروپیونیٹ دوا کی شکل میں بہت کم دستیاب ہوتی ہے ۔ بین الاقوامی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب
ایشیا فارما (ملائشیا) برآمد کی غرض اس سٹیرائیڈ پر مشتمل ایک پروڈکٹ تیار کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ 10ملی لیٹر کی وائل میں دستیاب ہوتی ہے ۔
الفا فارما (انڈیا)برآمد کی غرض سے ایک پروڈکٹ میسٹیبولِن تیار کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ 100ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ 1ملی لیٹر کے ایمپیولز اور 10ملی لیٹر کی وائلز کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے ۔
1 2-Methyl and 2-hydroxymethylene-androstane derivatives. Ringold HJ et al. J Am Chem Soc 1959;81:427-32.