میٹریبولون  (میتھائل ٹرائی اینولون)

وضاحت/تفصیل:

میتھائل ٹرائی اینولون منہ کے راستے استعمال ہونے والے اینابولک سٹیرائیڈز میں سے ایک طاقت ور مرکب ہے۔ یہ مرکب ٹرینبولون (ٹرائی اینولون ) کا ماخوذ ہے  اور اسے C-17الفا الکائلیشن کے عمل سے گزارا گیا ہے تاکہ منہ کے راستے استعمال کیا جاسکے۔اس ترمیم کے نتیجے میں ایک ایسا سٹیرائیڈ سامنے آیا ہے جو اپنے نان میتھائلیٹڈ مماثل کی نسبت زیادہ طاقت ور ہے۔ اسے میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 120تا300گنا زیادہ طاقت ور سمجھا جاتا ہے اور اس کے اینابولک اور اینڈروجینک اثرات  میں بھی بہت زیادہ فرق ہے ۔ 1 2 ملی گرام بنیادوں پر دیکھا جائے تو میتھائل ٹرائی اینولون تجارتی پیمانے پر فروخت ہونے والے کسی بھی مرکب کی نسبت زیادہ فعال سٹیرائیڈ ہے اور طاقت ور اینابولک اثرات کے حصول کے لیے 0.5تا 1ملی گرام یومیہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تاہم اس کے طاقت ور ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے زہریلے پن کے اثرات بھی بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے آج کے دور میں یہ صرف لیبارٹری تحقیق تک محدود ہے۔

پس منظر:

میتھائل ٹرائی اینولون پہلی بار 1965میں متعارف ہوا تھا ۔ 3۔ جلد ہی اسے تمام دستیاب اینابولک مرکبات میں سے سب سے زیادہ طاقت ور اینابولک مرکب کے طور پر پہنچا ن لیا گیا۔ تاہم اس کی بہت زیادہ فعالیت کے باوجود میتھائل ٹرائی اینولون انسانوں میں بہت محدو د پیمانے پر استعمال ہوا ہے ۔ 1960اور 1970 کی دہائی کی ابتدا میں اسے شدید نوعیت کے چھاتی کے سرطان کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ۔ یہاں اس کی انتہائی طاقت ور اینابولک/اینڈروجینک سرگرمی قدرتی ایسٹروجنز کے مقامی اثرات کو زائل کرنے میں مدد دیتی ہے جس کی وجہ سے یہ ٹیومر کی نشونما کوروکنے یا اسے مکمل طور پر ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔تاہم اس کا یہ استعمال زیادہ عرصہ تک جاری نہ رہ سکا اس کے زہریلے اثرات سے متعلق مزید حقائق کے سامنے آنے کے بعد جلد ہی اسے انسانی ادویات میں استعمال کرنا ترک کردیا گیا ۔

1970کی دہائی کے وسط تک میتھائل ٹرائی اینولون غیر انسانی تحقیقات میں ایک قابل قبول معیار بنتا جارہا تھا خاص طور پر ان تحقیقات میں جو اینڈروجن ریسپڑ کی سرگرمی سے متعلق تھیں۔ اس مقصد کے لیے یہ مرکب بہت زیادہ موزوں ہے۔اس کی طاقت اور سیرم بائنڈنگ پروٹینز کے خلا مزاحمت اسےجسم سے باہر ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کا  دیگر مرکبا ت کے ساتھ موازنہ کرنے کے لیے ایک شاندار معیار بناتی ہے ۔

توڑ پھوڑ کے عمل کے خلاف اس حد تک مزاحمت رکھنے کی وجہ سے فعال میتھائل میٹابولائٹس بھی زیادہ تر تجربات کے نتائج میں مداخلت نہیں کرتے ۔ جسمانی ٹشوز زیادہ تر سٹیرائیڈز کو آسانی کے ساتھ توڑ پھوڑ کا شکار کردیتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ  مستقبل میں کی جانے والی تحقیقات بھی اس بنا پر پیچیدہ ہوں گی کہ (یہ معلوم کرنا مشکل ہوگا کہ)  ایک مخصوص اثر کس وجہ سے سامنے آرہا ہے یعنی وہ سٹیرائیڈ کی وجہ سے ہے یا اس کے کسی نامعلوم میٹابولائٹ کی وجہ سے ۔ میتھائل ٹرائی اینولون کی صورت میں یہ زیادہ بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔ اگر میتھائل ٹرائی اینولون کے لیبارٹری میں استعمال سے متعلق بات کی جائے تو یہ اب بھی اس مقصد کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے ۔

فراہمی:

میتھائل ٹرائی اینولون بطور دوا تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں ہے۔

ساختی خصوصیات:

میتھائل ٹرائی اینولون نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ نینڈرولون سے مختلف ہے :۔ (1کاربن 17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو ہارمون  کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر اسے محفوظ رکھتا ہے اور (2کاربن نمبر 9اور11 پر ڈبل بانڈز متعارف کرانا جو اس کے جڑنےکی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے اوراس کے میٹابولزم (توڑ پھوڑ) میں کمی لاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں سامنے آنےوالا سٹیرائیڈ اپنے بنیادی نینڈرولون کی نسبت کافی حد تک زیادہ طاقت ور ہوتا ہے اور طویل ہاف لائف کا حامل ہوتا ہے جب کہ سیرم بائنڈنگ پروٹینز کے لیے اس کی رغبت  میں کمی آتی ہے ۔ میتھائل ٹرائی اینولون کیمیائی طور پر  ٹرینبولون سے صرف اس بنیاد پر مختلف ہے کہ اس میں C-17پر میتھائل گروپ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ تاہم یہ تبدیلی میتھائل ٹرائی اینولون کی سرگرمی کو کافی حد تک تبدیل کردیتی ہے جس کی وجہ سے اسے منہ کے راستے استعمال ہونے والی محض ٹرینبولون کی ایک قسم نہیں کہا جاسکتا۔

 (ایسٹروجینک) مضر اثرات:

میتھائل ٹرائی اینولون جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل نہیں ہے۔ تاہم یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ میتھائل ٹرائی اینولون پروجسٹیرون ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کی رغبت کا مظاہرہ کرتا ہے۔4 پروجیسٹیرون کے مضر اثرات ایسٹروجن کے مضراثرات جیسے ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکنے کے لیے منفی فیڈ بیک اور چربی کے ذخیرہ ہونے کی شرح میں اضافہ شامل ہیں۔ پروجیسٹنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں اضافہ کرتے ہیں ۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور ربط ہے جس کی وجہ سے گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات صرف پروجیسٹنز کی مدد سے اور اضافی ایسٹروجن لیولز کے بغیر بھی وقوع پذیر ہوسکتے ہیں۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جزو کو روکتا ہے ، اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز سے پیدا ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔نوٹ فرمائیں کہ قابل قدر مضراثرات کے سامنے آنے کے امکانات تب تک نہیں ہوتے جب کہ اسے بہت زیادہ مقدار میں استعمال نہیں کیا جاتا یا اسے دیگر طاقت ور ایروماٹائزیبل سٹیرائیڈز کے ساتھ استعمال نہیں کیا جاتا۔

(اینڈروجینک) مضرا ثرات:

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس مرکب کو استعمال کرنے پر اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کی نشونما کا ہونا شامل ہیں ۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں گنجے پَن کے عوامل میں بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ عورتوں کو اضافی طور پر اینابولک/اینڈڑوجینک سٹیرائیڈز کی وجہ سے   ممکنہ

مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے امکانات کے بارے میں بھی متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا بھاری پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جِلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔مزید برآں ، 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم میتھائل ٹرائی اینولون کی توڑ پھوڑ نہیں کرسکتا لہٰذا فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینیسٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):

میتھائل ٹرائی اینولون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس دوا کو جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے اور منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس دوا کی بہت بڑی مقدار خون میں پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک صورت حال بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرنے کے ہر سائیکل کے دوران ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کی نگرانی کی جاسکے ۔c17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈ کو عام طور پر 6تا8ہفتوں  کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ جگر پر تنا ؤ سے بچا جاسکے۔

میتھائل ٹرائی اینولون منہ کے راستے استعمال ہونے والا ایک نہایت طاقتور سٹیرائیڈ ہے جو جگر کی طرف سے ہونے والی توڑ پھوڑ کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت کرتا ہے ۔ اس وجہ سے میتھائل ٹرائی اینولو ن جگر پر بہت زیادہ زہریلے اثرات کا سبب بنتا ہے  جس کی وجہ سے اسے دنیا میں کہیں بھی تجویز نہیں کیا جاتا ۔1966میں University of Bonn Germany کی طرف سے شائع ہونے والی تحقیق میں اس چیز کو واضح کیا گیا ہے ۔5 درحقیقت محققین نے اسے انسانوں میں تحقیق کیا جانے والا جگر کے لیے سب سے زیادہ زہریلا مرکب ہے اور انہوں نے تحقیق کے نتائج کو اختصار کے ساتھ کچھ اس طرح بیان کیا ہے:

“میتھائل ٹرائی اینولون۔۔۔۔ جو کہ منہ کے راستے استعمال ہونے والا فعال اینابولک مرکب ہے جسے نارمل بالغ افراد میں 1.0ملی گرام یومیہ کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے، کو جگر پر اس کے اثرات کے حوالے سے جانچا گیا۔ بہت سے عوامل جن میں BSPکی مقدار کا جسم میں برقرار رہنا، کل بِلی ریوبِن، سیرم میں ٹرانس امائنیز، الکلائن فاسفاٹیزز اور کولینسٹریز؛ پلازما میں پروایکسلرین کی سرگرمی شامل ہیں ، کی پیمائش کے بعد یہ چیز سامنے آئی کہ میتھائل ٹرائی اینولون جگر کے اندر رکاوٹ کی کیمیائی علامات پیدا کرنے میں نہایت فعال ہے۔۔۔۔ اس طرح میتھائل ٹرائی اینولون فی الوقت جگر پر سب سے زیادہ زہریلے اثرات پیدا کرنے والا سٹیرائیڈ ہے۔ “

جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے غذائی اجزا جیسا کہ لِوَر سٹیبِل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دورانِ خون پر ) مضراثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی

خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر ان کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اگرچہ انسانوں میں میتھائل ٹرائی اینولون کے استعمال سے متعلق بہت زیادہ تحقیق نہیں کی گئی تاہم منہ کے راستے استعمال ہونے، بہت زیادہ طاقت ور اور اس کی ایروماٹائزیشن کم یا بالکل نہ ہونے کی وجہ سے یہ مرکب لپڈز کی مقداروں میں منفی تبدیلی لانے اور خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے خطرہ میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

  نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔  

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات  کے مطابق منہ کے راستے  استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔ 6 

اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں):

جگر پر بہت زیادہ زہریلے اثرات مرتب کرنے کی وجہ سے میتھائل ٹرائی اینولون اب طب میں بطور علاج استعمال نہیں ہوتا۔ اسی بنا پر اسے جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ وہ افراد جو اس کو استعمال کرنے پر بضد ہیں انہیں جگر پر اس کے زہریلے اثرات کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے۔  آخری بات یہ کہ خون کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کرائے جانے چاہیئں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ مرکب جگر کو کوئی نقصان نہیں پہنچارہا۔ اس کے استعمال کا دورانیہ بھی محدود ہونا چاہیئے اور اسے 4 ہفتوں یا اس سے کم عرصہ کے لیے استعمال کرنے کو ترجیح دی جائے۔ باقی مرکبات کے نتیجے میں میتھائل ٹرائی اینولون کی طاقت بہت زیادہ ہے اور اس وجہ سے اس کی مقدار 0.5ملی گرام فی یوم تک استعمال کی جاتی ہے۔ اس کی موثر اور قابل برداشت حد 0.5تا2ملی گرام فی یوم تک ہے ۔ ڈیانابول کی طرح اس کے 20تا30ملی گرام یومیہ استعمال کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا اور اس مقدار میں استعمال کرنے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیئے۔ ایک بار پھر، یہ جگر کے لیے بہت زیادہ زہریلا سٹیرائیڈ ہے اور ہر مشورہ اس سے اجتناب کرنے کے بارے میں ہوگا۔ تجارتی پیمانے پر دستیاب دیگر سٹیرائیڈز کو استعمال کرنا نہایت محفوظ انتخاب ہوگا۔

استعمال (خواتین میں ):

جگر پر بہت زیادہ زہریلے اثرات مرتب کرنے کے باعث میتھائل ٹرائی اینولون  اب طب میں علاج  کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔ بہت زیادہ زہریلا ہونے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی وجہ سے اسے خواتین میں جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال تجویز نہیں کیا جاتا۔

دستیابی:

میتھائل ٹرائی اینولون دنیا کے کسی بھی حصہ میں نسخہ جاتی دوا کے طور پر تیار نہیں کی جارہی ۔ یہ تقریباً مکمل طور پر خفیہ طور پر تیار ہوکر آرہی ہے ۔ رجسٹرڈ کمپنی Alpha-Pharma کی طرف سے تیار ہونے والی واحد پروڈکٹ جو ہمیں دیکھنے کو ملی وہ Tren Tabs تھی۔ انڈیا میں یہ پروڈکٹ صرف برآمد کی غرض سے

  فروخت کی جاتی ہے ۔ یہ پروڈکٹ 1ملی گرام کی گولی کی شکل میں آتی ہے اور 10گولیوں پر مشتمل سٹرِپ کی شکل میں پیک کی جاتی ہے ۔

  1 Liver toxicity of a new anabolic agent: methyltrienolone (17-alphamethyl-4,9,11-estratriene-17 beta-ol-3-one). Kruskemper, Noell. Steroids. 1966 Jul;8(1):13-24.

2 T. Feyel-Cabanes, Compt. Rend. Soc. Biol. 157, 1428 (1963)

3 Protein anabolism produced in man by a new steroid: methyltrienolone. Tremolieres J, Pequignot E. Presse Med. 1965 Nov 6;73(47):2655-8.

4 Specific binding of [3H]-methyltrienolone to both progestin and androgen binding components in human benign prostatic hypertrophy (BPH). Asselin J, Melancon R, Gourdeau Y, Labrie F, Bonne C, Raynaud JP. J Steroid Biochem. 1979 May;10(5):483-6 .

5 Liver toxicity of a new anabolic agent: methyltrienolone (17-alphamethyl-4,9,11-estratriene-17 beta-ol-3-one). Kruskemper, Noell. Steroids. 1966 Jul;8(1):13-24.

6 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.