میٹنڈرِن (میتھائل ٹیسٹوسٹیرون)
وضاحت/تفصیل:۔
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ اینڈروجن ٹیسٹوسٹیرون کی ایک شکل ہے جسے منہ کے راستے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سٹیرائیڈ کی ساخت کو دیکھا جائے تو یہ محض ٹیسٹوسٹیرون کی طرح نظر آتا ہے جس میں C-17الفا پوزیشن پر میتھائل گروپ کا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے (C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب) ، جس بنا پر اسے منہ کے راستے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح وجود میں آنےوالا مرکب میتھائلیٹڈ ٹیسٹوسٹیرون منہ کے راستے استعمال کرنے کے لیے تیار کیے جانے والے ابتدائی فعال سٹیرائیڈز میں سے ایک تھا۔ نتیجتاًپچھلے کئی سالوں کے دوران اس تحقیقاتی شعبہ میں کافی حد تک بہتری آئی ہے اور آج میتھائل ٹیسٹوسٹیرون منہ کے راستے استعمال ہونے والے ان دیگر سٹیرائیڈز کی نسبت انتہائی خام معلوم ہوتا ہے جو اس کے بعد تیار کیے گئے تھے ۔ اس سٹیرائیڈ کی سرگرمی اوسط درجہ تک اینابولک اور اینڈروجینک ہے جب کہ ایروماٹائزیشن کے نتیجےمیں اس کی 17الفا میتھائل ایسٹراڈائیول میں تبدیلی کی وجہ سے اس کی ایسٹروجینک سرگرمی بہت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے یہ سٹیرائیڈ پٹھوں کی نشونما میں اضافہ کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ طاقتور ایسٹروجینک مضراثرات پیدا کرکے بہت زیادہ مسائل کا سبب بنتا ہے ۔
تاریخ:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون سب سے پہلے 1935 میں متعارف کرایا گیا تھا1اور یہ منہ کے راستے استعمال ہونے والے ابتدائی اینڈروجنز میں سے تھا جنہیں طب میں استعمال کیا جانا تھا (اس کے بعد پروویران ہے جو اس کے ایک سال بعد تیا ر ہوا اور منہ کے راستے استعمال ہونے والا پہلا اینڈروجن ہے)۔ اس کو تیار کرنے کے بعد بنیادی طور پر اس کا طبی استعمال منہ کے راستے استعمال ہونے والی دوا کے طور پر ٹیسٹوسٹیرون(اور مردوں میں اس کی اینابولک اور یا اینڈروجینک سرگرمی ) کے متبادل کے طورپر اس وقت استعمال کرنا تھا جب جسم میں اس کی قدرتی پیداوار کم ہو لیکن آنے والے سالوں میں اس دوا کو دیگر بہت سے مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا گیا ۔ ان میں کرپٹ آرکیڈزم (خصیوں یعنی ٹیسٹیزکا تھیلیوں میں نہ اترنا)، ایسی خواتین میں چھاتی کا کینسر جن میں ماہواری بند ہوگئی ہو، بچوں کو دودھ نہ پلانے والی خواتین چھاتی کا درد اور اس میں دودھ کا زیادہ مقدار میں پیدا ہونا، ہڈیوں کا نرم پڑجانا (اوسٹیوپوروسس) اور حال ہی میں اسے خواتین میں ماہواری کے بند ہونے ( مریض کی مجموعی طاقت اور اس کی جنسی دلچسپی) کا علاج شامل ہے۔
عام طور پر تیار ہونے والی گولیوں اور کیپسولز کے علاوہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو تجارتی پیمانے پر منہ میں رکھی جانے والی گولیوں کی شکل میں بھی تیار کیا گیا ہے۔ Cibaدوا ساز کمپنی کی پروڈکٹ Metandren Linguets سب سے زیادہ مقبول تھیں اور 1950 کی دہائی سے لے کر 1990 کی دہائی تک کافی زیادہ فروخت ہوئی۔ یہ گولیاں زبان کے نیچے یا پھر مسوڑھے اور رخسار کے درمیان رکھی جاتی تھی اور اسے گھلنے دیا جاتا تھا جس سے یہ دوا میوکس ممبرینز (منہ کی اندرونی جھلیوں کے ذریعے) جگر سے گزرے بغیر خون تک پہنچتی تھی ۔ اس طریقے سے استعمال کرنے پر اس دوا کی جسم کو دستیابی دوگنا ہوجاتی ہے اور خون کے اندر اس کی مقدار بہت جلد عروج پر پہنچ جاتی ہے (2گھنٹوں کی بجائے 1گھنٹے میں)۔ اگرچہ Cibaکمپنی کی یہ دوا اب تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں ہے تاہم دیگر کمپنیوں کی تیار کردہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی یہ منہ میں رکھنے والی گولیاں اب بھی تیار کی جارہی ہیں۔
کے لیول میں اضافہ ہوتا ہے ۔ طاقتور ایسٹروجینک مضر اثرات سے بچاؤ کے
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون ایک متنازعہ سٹیرائیڈ ہے۔ اگرچہ اس کی ایک لمبی تاریخ ہے اور (استعمال میں) کافی حد تک محفوظ ہے لیکن اب یہ وسیع پیمانے پر استعمال نہیں ہوتا اور بہت سے ممالک میں اس کی فروخت بند کی جارہی ہے۔ جرمن اینڈوکرائن سوسائٹی نے باقاعدہ بیان دیا کہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون 1981 میں متروک ہوچکا تھا اور تقریباً 7سال بعد جرمنی کی ادویات کی مارکیٹ سے ختم کردی گئی۔ اس کے بعد بہت سے یورپی ممالک میں بھی اس کا استعمال ترک کردیا گیا۔ یہ مرکب امریکہ میں اب بھی دستیاب ہے لیکن زیادہ تر ڈاکٹر اسے اچھا انتخاب نہیں سمجھتے اور اس کا استعمال تجویز نہیں کرتے۔ اس کی وجہ اس کی طرف سے جگر پر ممکنہ زہریلے اثرات کو قرار دیا جاتا ہے خاص طور پر جب اسے طویل عرصہ کے لیے اینڈروجن تھراپی میں استعمال کیا جائے۔ لیکن منہ کے راستے استعمال ہونے والا میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو کم مقدار میں استعمال کرتے ہوئے خواتین میں ماہواری بند ہوجانے کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ابتدا میں Estratest (Solvay) کی کامیابی مستقبل میں اسے اس مقصد کے لیے استعمال کو بڑھانے کے امکانات کی نشاندہی کرتی ہے ۔ اگر بہت سے ممالک میں یہ دوا تیار نہیں کی جارہی خاص طور پر ایک ہی جزو پر مشتمل دوا کی شکل میں، تاہم بہت سے ممالک میں اسے اب بھی وسیع پیمانے پر تیار کیا جارہا ہے۔
فراہمی:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون انسانی ادویات کی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر دستیاب ہے۔ اس کی ہیئت اور مقدار کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے۔
ساختی خصوصیات:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون سے اس کا فرق اس میں C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو منہ کے راستے استعمال کرنےپر اسے محفوظ رکھتا ہے۔ جیسا کہ عموماً C-17 الفا الکائلیشن میں ہوتا ہے، حاصل ہونے والا سٹیرائیڈ مرکب اپنے پیرنٹ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم اینابولک سرگرمی کا حامل ہوتا ہے۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون جسم میں ایروماٹائزیشن کےعمل سے گزرتا ہے اور 17۔الفا میتھائل ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے بہت زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہے۔ 17۔الفا میتھائل ایسٹراڈائیول ایک مصنوعی ایسٹروجن ہے جو جسم کے اندر بہت زیادہ سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ 17۔الفا میتھائلیشن کے نتیجے میں دراصل ایروماٹائزیشن کے عمل کی رفتار سست ہوجاتی ہے لیکن 17میتھائل ایسٹراڈائیول کے طاقت ور ہونے کی وجہ سے وہ اس چیز کی تلافی کرلیتا ہے ۔ اس مرکب کے استعمال کے دوران اکثر اوقات گائی نیکو میسٹیا (چھاتی کے بڑھ جانے ) کا خدشہ ہوتا ہے اور یہ سائیکل کی ابتدا ء میں سامنے آجاتا ہے (خاص طور پر جب اسے بہت زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے ) ۔ اس کے ساتھ ساتھ (جسم میں) پانی کا جمع ہونا بھی ایک مسئلے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے جس کے نتیجے میں پٹھوں کی بناوٹ میں واضح بگاڑ دیکھنے کو ملے گا کیوں کہ زیر جلد پانی اور چربی
(نظام دوران خون پر ) مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں
لیے Nolvadex® جیسی اینٹی ایسٹروجن دوا کو استعمال کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے ۔ اس کے متبادل کے طور پر ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex® (اینسٹرازول) بھی استعمال کی جاسکتی ہے جو ایسٹروجن لیول کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک موثر دوا ہے۔ تاہم ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات ایسٹروجن لیول کو برقرار رکھنے والی دیگر ادویات کی نسبت مہنگی ہوسکتی ہیں اور اس کے علاوہ خون میں لپڈز لیول پر منفی اثرات بھی مرتب کرسکتی ہیں۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو اینڈروجن کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ اس مرکب کو استعمال کرنے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات عام دیکھنے کو ملتے ہیں جن میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ہونا، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔وہ مرد حضرات جو جینیاتی /وراثتی طور پر بالوں کے گرنے (اینڈروجنیٹک ایلوپیشیا) سے متعلق حساسیت رکھتے ہیں ان میں مردانہ گنجےپن کی طرز پر بالوں کا گرنا سامنے آتا ہے ۔ وہ افراد جو بالوں کے گرنے سے متعلق پریشان ہیں وہ اوسط درجہ کے ، کم اینڈروجینک خصوصیات کے حامل اینابولک سٹیرائیڈ کا انتخاب کرسکتے ہیں۔طاقت ور اینڈروجن ہونے کی وجہ سے یہ سٹیرائیڈ جارحانہ رویہ میں اضافہ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ عورتوں کو اینڈروجنز خاص طور پر ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے مردانہ جنسی خصوصیات کے ظاہر ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان خصوصیات میں آواز میں بھاری پن پیدا ہونا ، ماہواری کی بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی طرح میتھائل ٹیسٹوسٹیرون بھی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کے ساتھ تعامل کے نتیجے میں زیادہ طاقت ور سٹیرائیڈ میں تبدیل ہوجاتا ہے جو کہ 17۔الفا میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون ہے۔ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال کے نتیجے میں میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیت میں کمی واقع ہوسکتی ہے تاہم یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی۔
مضراثرات (جگر کا زہریلا پن) :
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس مرکب کی بہت بڑی مقدار براہ راست خون میں پہنچتی ہے۔
C-17الفا الکائلیٹڈ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں۔ طویل دورانیہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کچھ صورتوں میں جگر کا جان لیوا عارضہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس مرکب کے استعمال کے ہر سائیکل کے دوران باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جایا جاتا رہے جگر کی مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً 6تا 8ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ جگرپر تناؤ پیدا ہونے سے بچا جاسکے۔
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون منہ کے راستے استعمال ہونے والا پہلاسٹیرائیڈ تھا جسے جگر کو نقصان پہنچانے سے منسوب کیا گیا۔ کچھ حد تک اس کی وجہ اس مرکب کے ابتدا ء میں وسیع پیمانے پر استعمال سے بھی ہوسکتی ہے کیوں کہ جب اسے مجوزہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ دوا عموماً قابل قبول حد تک محفوظ ثابت ہوتی ہے (تاہم سنگین نوعیت کا جگر کا زہریلا پن خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا حتیٰ کہ مجوزہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں بھی)۔ ایک تحقیق جس میں اسے 5ہفتوں کے عرصہ کے لیے 30ملی گرام روزانہ کی بنیاد پر استعمال کیا گیا، کے نتیجے میں جگر کا زہریلا پن جو کہ بروموسلفالین (BSP) کے جسم میں برقرار رہنے والی مقدار کی پیمائش سے جانچا گیا ، کم تھا۔2 ایک اور تحقیق میں 67ملی گرام فی یوم استعمال کرنے پر 2ہفتوں کے اندر زیاہ تر مریضوں میں BSPکی مقدار میں قابل قدر اضافہ دیکھنے کو ملا۔ 3 چونکہ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو ایک مخصوص عرصہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس لیے جگر کی شدید نوعیت کی پیچیدگیاں بہت کم سامنے آتی ہیں تاہم میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو ان پیچیدگیوں سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جاسکتا خاص طور پر جب اس کی بہت زیادہ مقدار استعمال کی جائے اور /یا طویل دورانیہ کے لیے استعمال جاری رکھا جائے ۔
جگر کے زہریلے پن کا سبب بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران جگر کا زہریلا پن ختم کرنے والے اجزاء جیساکہ لِور سٹیبل، لِو۔52یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون ایک متنازعہ سٹیرائیڈ ہے۔ اگرچہ اس کی ایک لمبی تاریخ ہے اور (استعمال میں) کافی حد تک محفوظ ہے لیکن اب یہ وسیع پیمانے پر استعمال نہیں ہوتا اور بہت سے ممالک میں اس کی فروخت بند کی جارہی ہے۔ جرمن اینڈوکرائن سوسائٹی نے باقاعدہ بیان دیا کہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون 1981 میں متروک ہوچکا تھا اور تقریباً 7سال بعد جرمنی کی ادویات کی مارکیٹ سے ختم کردی گئی۔ اس کے بعد بہت سے یورپی ممالک میں بھی اس کا استعمال ترک کردیا گیا۔ یہ مرکب امریکہ میں اب بھی دستیاب ہے لیکن زیادہ تر ڈاکٹر اسے اچھا انتخاب نہیں سمجھتے اور اس کا استعمال تجویز نہیں کرتے۔ اس کی وجہ اس کی طرف سے جگر پر ممکنہ زہریلے اثرات کو قرار دیا جاتا ہے خاص طور پر جب اسے طویل عرصہ کے لیے اینڈروجن تھراپی میں استعمال کیا جائے۔ لیکن منہ کے راستے استعمال ہونے والا میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو کم مقدار میں استعمال کرتے ہوئے خواتین میں ماہواری بند ہوجانے کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ابتدا میں Estratest (Solvay) کی کامیابی مستقبل میں اسے اس مقصد کے لیے استعمال کو بڑھانے کے امکانات کی نشاندہی کرتی ہے ۔ اگر بہت سے ممالک میں یہ دوا تیار نہیں کی جارہی خاص طور پر ایک ہی جزو پر مشتمل دوا کی شکل میں، تاہم بہت سے ممالک میں اسے اب بھی وسیع پیمانے پر تیار کیا جارہا ہے۔
فراہمی:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون انسانی ادویات کی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر دستیاب ہے۔ اس کی ہیئت اور مقدار کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے۔
ساختی خصوصیات:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون سے اس کا فرق اس میں C-17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو منہ کے راستے استعمال کرنےپر اسے محفوظ رکھتا ہے۔ جیسا کہ عموماً C-17 الفا الکائلیشن میں ہوتا ہے، حاصل ہونے والا سٹیرائیڈ مرکب اپنے پیرنٹ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت کم اینابولک سرگرمی کا حامل ہوتا ہے۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون جسم میں ایروماٹائزیشن کےعمل سے گزرتا ہے اور 17۔الفا میتھائل ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے کی وجہ سے بہت زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہے۔ 17۔الفا میتھائل ایسٹراڈائیول ایک مصنوعی ایسٹروجن ہے جو جسم کے اندر بہت زیادہ سرگرمی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ 17۔الفا میتھائلیشن کے نتیجے میں دراصل ایروماٹائزیشن کے عمل کی رفتار سست ہوجاتی ہے لیکن 17میتھائل ایسٹراڈائیول کے طاقت ور ہونے کی وجہ سے وہ اس چیز کی تلافی کرلیتا ہے ۔ اس مرکب کے استعمال کے دوران اکثر اوقات گائی نیکو میسٹیا (چھاتی کے بڑھ جانے ) کا خدشہ ہوتا ہے اور یہ سائیکل کی ابتدا ء میں سامنے آجاتا ہے (خاص طور پر جب اسے بہت زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے ) ۔ اس کے ساتھ ساتھ (جسم میں) پانی کا جمع ہونا بھی ایک مسئلے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے جس کے نتیجے میں پٹھوں کی بناوٹ میں واضح بگاڑ دیکھنے کو ملے گا کیوں کہ زیر جلد پانی اور چربی
(نظام دوران خون پر ) مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتی ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔
استعمال کے راستہ اور جگر کی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت رکھنے والی ساخت کی بنیاد پر میتھائل ٹیسٹوسٹیرون جگر کی کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ۔ تحقیقات کے مطابق اس مرکب کے 40ملی گرام فی یوم استعمال کرنے پر HDLکولیسٹرول میں 35فیصد جب کہ LDLکولیسٹرول میں 30فیصد کمی واقع ہوتی ہے ۔4 یہ تبدیلیاں علاج شروع کرنے کے 2تا4ہفتوں کے اندر سامنے آئیں اور مرکب کا استعمال ترک کرنے کے بعد 2ہفتوں تک جاری رہیں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات (MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔
3
اگر خوراک
میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں):
اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے اس کی تجویز کردہ یومیہ مقدار 10تا40ملی گرام ہے ۔ یہ مرکب اگر منہ میں رکھی جانے والی گولیوں کی شکل میں استعمال کیا جانا ہو تو آخر الذکر مقدار /خوراک کا نصف استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس دوا کو طویل دورانیہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے یہاں تک کہ مریض کے لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج (جگر کا زہریلا پن، سیرم میں لپڈز کی مقداریں وغیرہ) اس کے استعمال کو ترک کرنے کی ضرورت کی نشاندہی کریں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی عام طورپر استعمال ہونے والی مقدار 10تا50ملی گرام ہےجسے6تا8ہفتوں پر مشتمل سائیکلز کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو اینابولک مرکب کے طور پر نہیں بلکہ استعمال کنندہ میں جارحانہ رویہ پیدا کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ پاور لِفٹرز، باڈی بلڈرز اور مقابلے میں حصہ لینے والے کھلاڑی اکثر اوقات اس اثر کو قابو کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور تربیتی سیشن میں اضافی شدت یا مقابلے کی جستجو میں ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، میتھائل ٹیسٹوسٹیرون مضر اثرات کے علاوہ کچھ خاص فراہم نہیں کرتا ۔ یہ بہت زیادہ زہریلا مرکب ہے جو نہایت آسانی کے ساتھ جگر کے انزائمز میں اضافہ کا سبب بنتا ہے اور کیل مہاسے، گائی نیکو میسٹیا، جارحانہ رویہ اور جسم میں پانی کے جمع ہونےکا سبب بنتا ہے ۔اگر کوئی فرد ان مضر اثرات کو برداشت کرلیتا ہے تو میتھائل ٹیسٹوسٹیرون پٹھوں کے حجم میں ناقص معیا ر کے معمولی اضافے کا سبب بنتا ہے ۔
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال کنندہ کو اس کے سائیکل کے اختتام پر پٹھوں کے ججم اور جسمانی وزن میں قابل قدر کمی کےلیے بھی تیار رہنا چاہیئے کیوں کہ اس کا استعمال ترک کرنے کے بعد جسم سے پانی کی بہت بڑی مقدار خارج ہوتی ہے ( دوران استعمال پانی کا جمع ہونا وزن میں ہونے والے اضافہ میں بہت زیادہ کردار ادا کرتا ہے )۔
استعمال (خواتین میں):
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون طبی مقاصد کے لیے خواتین میں زیادہ وسیع پیمانے پر استعمال نہیں ہوتا۔ استعمال کرنے کی صورت میں اسے ثانوی دوا کے طور پر چھاتی کے ناقابل آپریشن کینسر کےلیے استعمال کیا جاتا ہے جب دیگر ادویات ضروری اثر فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے اس کی استعمال کی جانے والی مقدار 200ملی گرام فی یوم ہوتی ہے۔ حالیہ سالوں میں میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی کم مقدار ماہوار کے ختم ہونے کی علامات کے علاج کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے ۔ اس کی مثال Estratest دوا ہے جو ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزرے ہوئے ایسٹروجنز اور 2.5ملی گرام میتھائل ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہوتی ہے۔ یومیہ ایک گولی استعمال کرنے کی صورت میں توانائی ، جنسی خواہش اور مریض کی مجموعی بہتری اور اوسٹیوپوروسس یعنی ہڈیوں کے نرم پڑنے کے عارضہ پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے ( ایسٹروجن رپلیسمنٹ تھراپی ہڈیوں سے کیلشیم کے اخراج کو روکتی ہے جب کہ ٹیسٹوسٹیرون کیلشیم کے ذخیرہ میں اضافہ کرتا ہے)۔ طاقتور اینڈروجینک خصوصیت اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی وجہ سے میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے استعما ل کرنا تجویز نہیں کیا جاتا۔
دستیابی:
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات بہت محدود ہیں۔ بقیہ پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ پر مرتب ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:۔
میتھائل ٹیسٹوسٹیرون امریکہ میں دستیاب ہے۔یہ Valeant فارماسیوٹیکلز کی طرف سے تیار کیا جاتا ہے اور Android گولیوں اور Testred کیپسولوں کے طور پر فروخت ہوتا ہے ۔ یہ Impax Labs کی طرف سے بھی تیار کیا جاتا ہے ۔
ایرانی کمپنی Aburaihan بھی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل پروڈکٹ تیار کرتی ہے ۔ یہ 25ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں آتی ہے اور 10 گولیاں ایک ورق اور پلاسٹک کے بلِسٹر میں پیک ہو کر آتی ہیں۔
1 Herstellung des 17-metyl-testosterons und anderer Androsten- und Androstanderivate. Ruzicka L, Goldberg MW. Et al. Helv Chim Acta 18 (1935):1487-98.
2 Effect of anabolic steroids on liver function tests and creatine excretion. Marquardt G. H. et al. JAMA 175 (Mar 11, 1961):851-3.
3 Methyltestosterone, related steroids, and liver function. deLorimier A, Gilbert G. et al. Arch Intern Med v116 (1965):289-94.
4 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl KE, Hannan CJ Jr, Jones RE, Plymate SR. Metabolism. 1990 Jan;39(1):69-74.
5 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al