میگا گرائسوِٹ۔مونو ® (کلوسٹیبول ایسیٹیٹ)
تعارف:۔
کلوسٹیبول ایسیٹیٹ ایک اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے ۔ کلوسٹیبول 4۔کلورو ٹیسٹوسٹیرون ہے ، اور یہ ٹیسٹوسٹیرون میں ترمیم کے نتیجے میں تیار ہوتا ہے ۔ اس ترمیم کی وجہ سے یہ سٹیرائیڈ کم طاقت کاحامل اینابولک مرکب بن جاتا ہے اور اس کی اینڈروجینک سرگرمی بھی کم طاقت کی حامل ہوتی ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا یہ اینالاگ بھی 17۔الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں ہے اور ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اس لیے دورانِ استعمال پانی کے ذخیرہ ہونے ، گائینیکو میسٹیا یا جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ تاہم کاربن نمبر 4پر ہائیڈروجن کا اضافہ بھی اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی افادیت میں اضافہ نہیں کرتا اس لیے ملی گرام بنیادوں پر انجکشن کی شکل میں یہ سٹیرائیڈ زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور اسے ترجیح دی جاتی ہے ۔ اگرچہ کلوسٹیبول ایک طاقت ور اینڈروجن ٹیسٹوسٹیرون کا ماخذ ہے لیکن سرگرمی کے لحاظ سے یہ اس سے بہت زیادہ مختلف ہے اور اوسط درجہ کی طاقت کا حامل سٹیرائیڈ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کی طرف سے ترجیح دیا جاتا ہے نہ کہ پٹھوں کے حجم میں اضافہ کی وجہ سے ۔
پس منظر :۔
کلوسٹیبول ایسیٹیٹ پہلی بار 1956میں متعارف ہوا تھا ۔1 یورپ میں اسے دوا کی شکل دے کرجرمنی کی ایک کمپنی Farmitaliaکی جانب سے سٹِیرینابول اور Jenapharm, GDR کی جانب سے ٹُورینابول کے نام سے فروخت کیا جاتا تھا۔ یہ اینابولک سٹیرائیڈ عموماً اوسٹیوپوروسس (ہڈیوں کے نرم پڑجانے) کے علاج کے لیے تجویز کیا جاتا تھا تاہم اسے دیگر بہت سے عارضہ جات بشمول بھوک کا لگنا اور جگر کے عارضہ جات میں بھی کچھ حد تک کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے ۔ یہ دوا انجکشن اور منہ کے راستے دونوں صورتوں میں استعمال کےلیے تیار کی گئی تھی تاہم انجکشن زیادہ استعمال کیا جاتا تھا۔ ۔ یورپی طب میں کلوسٹیبول ایسیٹیٹ کو خواتین اور عمررسیدہ افراد میں استعمال کیاجاتا تھا جس سے اس کے اوسط درجہ کے اینابولک ہونے کا ثبوت ملتا ہے ۔ ان افراد میں اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈ ز کے مضر اثرات بھی شدید نوعیت کے ہوتے ہیں اس لیے وہ اینڈروجنز جو کمزور سمجھے جاتے ہیں وہ ان افرا میں استعمال کے لیے زیادہ موزوں رہتے ہیں۔
اگرچہ بلحاظ اثر کلوسٹیبول نہایت موزوں اور مریض کے لیے استعمال کرنے میں پُرسکون ہوتا ہے لیکن یہ وسیع پیمانے پر استعمال ہونےمیں کامیابی حاصل نہیں کرسکا اور بہت کم ممالک میں صرف محدود پیمانے پر استعمال ہوا۔ اس بنا پر اس کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ہے ۔ جرمنی کے انضمام کے بعد Jenapharm کمپنی کی پروڈکٹ ٹُورینابول جلد ہی ختم ہوگئی اور اسی طرح سٹیرینابول کی جگہ جلد ہیFarmitaliaکمپنی کی پروڈکٹ میگاگرائسوِٹ نے لے لی جس میں سٹیرائیڈ کے ساتھ ساتھ وٹامن بھی شامل تھے ۔1993میں Pharmaciaکمپنی نے Farmitalia کو خرید لیا تاہم اس کے بعد کچھ عرصہ کے لیے میگاگرائسوِٹ فارمیشیا کمپنی کے لیبل کے ساتھ فروخت ہوتا رہا۔ تاہم یہ زیادہ عرصہ جاری نہ رہ سکا اور بالآخر فارمیشیا نے اپنی پروڈکٹس میں کمی کی اور اس سٹیرائیڈ کی تیار ی بند کردی ۔ کلوسٹیبول
ایسیٹیٹ کچھ عرصہ کے لیے جاپان میں بھی دستیاب رہا جہاں یہ Teikoku کمپنی کی طرف سے Macrobin کے نام سے فروخت ہوتا رہا لیکن اس کے کچھ عرصہ بعد اس کی پیداوار بھی بند ہوگئی ۔ اگرچہ اس سٹیرائیڈ کی انجکشن کی شکل میں دستیاب سب سے زیادہ فعال شکل اب مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے لیکن جلد پر استعمال کے لیے اس کی بہت سی مختلف پروڈکٹس تیار ہورہی ہیں ۔ ان میں سب سے زیادہ معروف پروڈکٹ الفا ٹروفوڈرمِن(AlfaTrofodermin) ہےجو اٹلی میں تیار کی جاتی تھی تاہم یہ میکسیکو میں نیو بول(Neobol) ،چلی اور برازیل میں ٹروفوڈرمِن اور برازیل میں نوواڈرم کے نام سے بھی دستیاب رہی۔ کلوسٹیبول ایسیٹیٹ کی جلد پر استعمال کی جانے والی ادویات زخموں کے علاج کے لیے استعمال ہوتی تھیں اور زخم کے بھرنے(مندمل ہونے) کے عمل کو تیز کرنے کےلیے اس میں نیومائسین بھی شامل ہوتی تھی۔ تاہم اس طرح کی پروڈکٹس میں سٹیرائیڈ کی بہت کم مقدار استعمال کی جاتی ہے اور جسم میں ان کی تقسیم بھی زیادہ بہتر نہیں ہوتی اس لیے کھلاڑیوں کے استعمال کے لیے زیادہ موزوں نہیں ہوتیں۔ علاوہ ازیں اس سٹیرائیڈ کو آنکھوں کے لیے تیار کی جانے والی ادویات میں بھی شامل کیا گیا ہے جنہیں کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال کرنا ممکن نہیں اور وہ زیادہ دلچسپی کی حامل بھی نہیں ۔ چونکہ میگا گرائسوِٹ انجکشن کی شکل اور منہ کے راستے استعمال ہونے والی دوا کے طور پر کلوسٹیبول ایسیٹیٹ کی آخری پروڈکٹ تھی اس لیے جہاں تک سٹیرائیڈز کے کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کا تعلق ہے تو یہ دوا اب ایک غیر فعال/غیر ضروری شئے کے طورپر دیکھی جاتی ہے ۔
کسی طرح فراہم کیا جاتا ہے ؟
کلوسٹیبول ایسیٹیٹ منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں تجارتی پیمانے پردستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ سٹیرانابول کے نام سے تیار کی جارہی تھی تو اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 20ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتی تھی اور یہ 2ملی لیٹر کے ایمپیول یا 15ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولی کی شکل میں دستیاب ہوتی ۔
ساختی خصوصیات:۔
کلوسٹیبول ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون سے اس کا فرق کاربن نمبر 4 پر ہائیڈراکسل گروپ کا اضافہ ہے جو ایروماٹائزیشن کے عمل کو روکتا ہے اور سٹیرائیڈ کی ایندروجینیسٹی میں کمی لاتا ہے ۔ کلوسٹیبول ایسیسٹیٹ ایسے کلوسٹیبول پر مشتمل ہوتاہے جس کے 17۔ بیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ) کا اضافہ کرکے ترمیم کی گئی ہوتی ہے تاکہ انجکشن کے مقام سے آزاد سٹیرائیڈ سست روی سے خارج ہو۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔
جسم میں کلوسٹیبول کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ قابل ایسٹروجینک طاقت کا حامل نہیں ہوتا۔ اس
سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ حساس افراد میں بھی گائنیکو میسٹیا جیسے مضرا ثرات سامنے نہیں آتے ۔ چونکہ ایسٹروجن جسم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا باعث بنتا ہے لیکن اس کے برعکس کلوسٹیبول جسمانی بناوٹ/شباہت میں بہتری لاتا ہے اور چربی یا زیر جلد مائع کے ذخیرہ ہونے کاخدشہ بھی نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ تربیت کے ان مراحل کے دوران استعمال کے لیے موزوں ہوتا ہے جب پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا تشویش کا باعث بنتا ہے ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ کلوسٹیبول کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اینڈروجینک مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات شامل ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں ۔علاوہ ازیں کلوسٹیبول 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کی وجہ سے زیادہ توڑ پھوڑ کا شکار نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینک سرگرمی میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آتی۔نوٹ فرمائیں کہ کلوسٹیبول ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ ہیں۔
مضراثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
کلوسٹیبول C-17الفا الکائلیٹڈ مرکب نہیں اور جگر کا زہریلا پن پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ جگر کے زہریلے پن کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتی ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہ گزرنے کی وجہ سے کلوسٹیبول کے جگر کی طرف سے کولیسٹرول کی مقدار کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون اور نینڈرولون کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں لیکن C-17الفا الکائلیٹڈ مرکبات کی نسبت کم ہوتے ہیں۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی ہوتی ہےکہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں):۔
کلوسٹیبول ایسیٹیٹ انجکشن کی شکل میں عموماً 30ملی گرام فی ہفتہ یا منہ کے راستے استعمال کرنے پر 15ملی گرام دن میں تین مرتبہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ دوا کو مسلسل تین ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کے بعد یہ تین ہفتوں کے لیے ترک کردی جاتی ہے اور اگر ضروری ہوتو دوبارہ شروع کی جاتی ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 100تا300ملی گرام فی ہفتہ ہے جسے 6تا12ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ چونکہ انجکشن کی شکل میں ایسیٹیٹ بہت تیز رفتار ی کے ساتھ عمل کرتا ہے اس لیے اس کی ہفتہ وار خوراک کو تقسیم کرکے انجکشن ہر دوسرے تیسرے دن لگایا جاتا ہے۔ تجارتی پیمانے پر دستیاب سٹیرائیڈز جن میں کلوسٹیبول ایسیٹیٹ کی مقدار کم ہوتی تھی انہیں انجکشن کی شکل میں روزانہ کی بنیاد پر استعمال کیا جاتا تھا۔ منہ کے راستے استعمال ہونے والی دوا کی جسم کو کم مقدار میں دستیابی اور قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑی ان ادویات کو زیادہ استعمال نہیں کرتے تھے۔ جب یہ استعمال ہوتی تھیں تو ان کی عمومی خوراک زیادہ تر 60تا 90ملی گرام ہوتی تھی۔
اس دوا کا اینابولک اثر کافی کمزور ہے اس لیے طاقت ور اثر ات کے لیے اسے اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ عمومی طور پر اس کو دیگر نان ایروماٹائزنگ اینابولکس جیسا کہ ونسٹرول® یاآکسینڈرولون کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس صورت میں اس کی مقدار 20ملی گرام ہوتی جسے منہ کے راستے استعمال ہونے والے اینابولک سٹیرائیڈ کے اوسطاً 20تا30ملی گرام فی یوم کے حساب اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں استعمال کنندہ کے پٹھوں کی نشونما میں واضح اضافہ ہوگا اور (زیر جلد) پانی ذخیرہ نہیں ہوگا۔ کلوسٹیبول کا اثر کچھ حد تک سابقہ پرائموبولان ایسٹیٹ ایمپیولز کے ساتھ مماثلت رکھتا ہے تاہم میگاگرائسوِٹ بلحاظ اثر کچھ حد تک کمزور ہے۔ کچھ افراد اسے طاقتور اینڈروجنز جیسا کہ ٹرینبولون، ہیلوٹیسٹن یا پروویران کے ساتھ اشتراک میں استعمال کرتے ہیں ۔ اس اشتراک کے نتیجے میں پٹھوں کی اور زیادہ واضح نشونما دیکھنے کو ملتی ہے تاہم اس کے نتیجے میں سامنے آنے والے مضراثرات بھی شدید نوعیت کے ہوتے ہیں ۔
استعمال (خواتین میں):۔
کلوسٹیبول ایسیٹیٹ انجکشن کی شکل میں عموماً 30ملی گرام فی ہفتہ یا منہ کے راستے استعمال کرنے پر 15ملی گرام دن میں تین مرتبہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ دوا کو مسلسل تین ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کے بعد یہ تین ہفتوں کے لیے ترک کردی جاتی ہے اور اگر ضروری ہوتو دوبارہ شروع کی جاتی ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے مقاصد کے لیے انجکشن کی شکل میں استعمال کرنے کےلیے اس کی مقدار کی حد 50تا75ملی گرام فی ہفتہ ہوتی ہے اور منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی مقدار 30تا60ملی گرام ہوتی ہے جسے 6ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
دستیابی:۔
کلوسٹیبول ایسیٹیٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طورپر دستیاب نہیں ہے اور بلیک مارکیٹ میں عدم دستیاب ہے۔
1 Ringold H.J. et al. J.org Chem. 21 (1956):1432.