نیو۔ پونڈن (اینڈروآئساکسازول)
وضاحت/تفصیل:
اینڈرو آئساکسازول منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے۔ ساخت کے لحاظ سے یہ Stanozolol سے مشابہ ہے ۔ Stanozolol میں 2,3 پائرازول گروپ موجود ہوتا ہے جب کہ اینڈرو آئساکسازول میں 2,3 آئساکسازول گروپ موجود ہوتا ہے۔ Danazol ایک 2,3 آئساکسازول گروپ کا حامل ایک اور مرکب ہے لیکن اس کی اینابولک سرگرمی کم ہوتی ہے ۔ Stanozolol کی طرح Androisoxazol نان ایسٹروجینک ہے اور اینابولک اور اینڈروجینک اثر کے درمیان ایک موزوں توازن کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ اس کی اینابولک/اینڈروجینک 7:1تا 40:1 تک ہے جس کا انحصار (مرکب) کے ذریعہ پر ہوتا ہے ۔ اگرچہ یہ مرکب اب دستیاب نہیں ہے تاہم یہ پٹھوں کے حجم اور کارکردگی میں اضافہ کی طاقت ور خصوصیات کا حامل ہے جس کے ساتھ ساتھ اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آتے ہیں ۔ نا ن ایسٹروجینک مرکب ہونے کے ناطے اینڈرو آئساکسازول پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ ، پٹھوں کی بناوٹ اور مقابلے میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کے لیے فائدہ مند ہے ۔
پس منظر:
اینڈروآئساکسازول پہلی بار 1961میں منظر عام پر آیا ۔ 1 ایک بہت بڑی بین الاقوامی کمپنی Sereno نے اسے دوا کی شکل دی۔ اس کمپنی کی بنیاد 1906 میں Ares-Sereno کے نام سے اٹلی میں رکھی گئی ہے ۔ Sereno نے اسے اٹلی میں Neo-Ponden کے تجارتی نام سے فروخت کیا۔ اینڈروآئساکسازول کی تیاری سٹینوزولول کی تیاری کے کچھ سال بعد سامنے آئی جو ایک اور ہیٹروسائیکلک سٹیرائیڈ ہے جس کا اینابولک /اینڈروجینک پروفائل نہایت موزوں ہے۔ اس عرصہ کےدوران A۔رِنگ کے حامل دیگر بہت سے ہیٹروسائیکلک DHT ماخذ بھی تیار کیے گئے تھے جن میں تھایا زولز، پائریڈینز، آکساڈایا زولز، انڈولز اور ٹرائی ایزولز شامل ہیں۔ اینڈروآئساکسازول آئساکسازول گروپ کا سب سے موثر /طاقت ور مرکب ہے اور اپنی خصوصیات کی بنا پر Stanozolol سے مشابہت رکھتا ہے ۔
کم اینڈروجینک خصوصیت جو کہ ایک موزوں خصوصیت ہے، کی وجہ سے اینڈروآئساکسازول اینڈروجن سے حساسیت رکھنے والے بہت مریضوں بشمول خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کے علاج میں استعمال کیا جاتا تھا۔ 2 3 اگرچہ اس دوا کو انسانوں پر ہونے والی تحقیق میں وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیا گیا لیکن بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ اسے انسانوں میں کامیابی اور حفاظت کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم اس حقیقت کے باوجود یہ مرکب تجارتی پیمانے پر زیاد عرصہ کے لیے برقرار نہیں رہ سکا۔ اٹلی میں متعارف کرانے کے بعد ایک دہائی سے کم عرصہ کے اندر Sereno نے اس کی تیاری بند کردی ۔ یہ سب اس تنازعہ سے پہلے ہوا جو کھیلوں میں اینابولک سٹیرائیڈز کے استعمال سے متعلق تھا۔ اینڈروآئساکسازول پر اس خطے سے باہر بہت کم تحقیق کی گئی تھی تاہم اس مرکب پر مشتمل دیگر پروڈکٹس جیسا کہ (برانڈ Androxan) کچھ عرصہ کے لیے موجود رہیں۔ آج اس مرکب کی تمام اقسام اتنے طویل عرصہ سے عدم دستیاب ہیں کہ بہت کم لوگ ان کے بارے میں جانتے ہیں۔
مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔
اینڈروآئساکسازول C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔ C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو
فراہمی:
آینڈروآئساکسازول اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ دستیاب تھی تو یہ منہ کے راستے استعمال ہونے والی گولی کی شکل میں آتی تھی۔
ساختی خصوصیات:
اینڈروآئساکسا زول دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ مرکب ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسسٹیرون سے مختلف ہے: (1کاربن 17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2 Aرِنگ کے ساتھ آئساکسا زول گروپ کا منسلک ہونا جو نارمل 3۔کیٹو گروپ کی جگہ لیتا ہے اور مرکب کی اینابولک طاقت میں اضافہ جب کہ اس کی اینڈروجینیسٹی میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:
اینڈروآئساکسازول کی جسم کے اندر ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ بہت زیادہ ایسٹروجینک نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس اینڈروآئساکسا زول شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
(اینڈروجینک )مضراثرات
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ مزید برآں اینڈروآئساکسازول 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔ نوٹ فرمائیں کہ اینڈروآئساکسازول ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک خصوصیات ٹشوز کی نشونما کرنے کی صلاحیت کی نسبت کم ہیں جس کی وجہ سے اس کے اینڈروجینک مضر اثرات دیگر اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون میتھینڈروسٹینولون اور فلو آکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ ہیں ۔
استعمال (عمومی):۔
سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔
4
اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو
نقصان پہنچ سکتا ہے۔بعض صورتوں میں مہلک عارضہ جات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔
کوئی بھی ایسا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ جو جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ، کے استعمال کے دوران یہ زہریلا پن ختم کرنے والی ادویات جیسا کہ لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔
(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت کا حامل ہونے اور طریقہ استعمال (منہ کے راستے یا انجکشن کے ذریعے) کی وجہ سے اینڈروآئساکسازول کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرا نداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے
بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔
فراہمی:
آینڈروآئساکسازول اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ دستیاب تھی تو یہ منہ کے راستے استعمال ہونے والی گولی کی شکل میں آتی تھی۔
ساختی خصوصیات:
اینڈروآئساکسا زول دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ مرکب ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسسٹیرون سے مختلف ہے: (1کاربن 17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے اور (2 Aرِنگ کے ساتھ آئساکسا زول گروپ کا منسلک ہونا جو نارمل 3۔کیٹو گروپ کی جگہ لیتا ہے اور مرکب کی اینابولک طاقت میں اضافہ جب کہ اس کی اینڈروجینیسٹی میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:
اینڈروآئساکسازول کی جسم کے اندر ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ بہت زیادہ ایسٹروجینک نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس اینڈروآئساکسا زول شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
(اینڈروجینک )مضراثرات
اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ مزید برآں اینڈروآئساکسازول 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔ نوٹ فرمائیں کہ اینڈروآئساکسازول ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی اینڈروجینک خصوصیات ٹشوز کی نشونما کرنے کی صلاحیت کی نسبت کم ہیں جس کی وجہ سے اس کے اینڈروجینک مضر اثرات دیگر اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون میتھینڈروسٹینولون اور فلو آکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ ہیں ۔
استعمال (عمومی):۔
سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔
4
اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔
استعمال ( مردوں میں) :
اینڈروآئساکسازول کو طب میں 0.2ملی گرام فی کلو جسمانی وزن یومیہ کے حساب سے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس حساب سے 175پاؤنڈ وزن کے حامل مرد کے لیے اس کی یومیہ خوراک 15ملی گرام بنتی ہے۔ اسےزیادہ سے زیادہ 60دن کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر مقدار کی حد 15تا40ملی گرام یومیہ ہے ۔ اسے 6تا8ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا تھا تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے ٹشوز میں خالص اضافہ کے لیے کافی ہے اور اس کے ساتھ پٹھوں میں سختی اور بناوٹ بھی سامنے آتی ہے۔
استعمال (خواتین میں):
اینڈروآئساکسازول کو طب میں 0.2ملی گرام فی کلو جسمانی وزن یومیہ کے حساب سے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس حساب سے 120پاؤنڈ وزن کی حامل خاتون کے لیے اس کی یومیہ خوراک 10ملی گرام بنتی ہے۔مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ اسے مسلسل صرف 20یوم کے لیے استعمال کیا جائے اور پھر 10دن کا وقفہ رکھا جائے جس کے دوبارہ اسے جاری رکھا جائے۔ 20دن پر محیط تین سائیکلز سے تجاوز نہ کیا جائے ۔ جسمانی بناوٹ اور کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر مقدار کی حد 15تا40ملی گرام یومیہ ہے ۔ اسے 6تا8ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا تھا تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے ٹشوز میں خالص اضافہ کے لیے کافی ہے اور اس کے ساتھ پٹھوں میں سختی اور بناوٹ بھی سامنے آتی ہے۔ اگرچہ یہ مرکب معمولی درجہ کی اینڈروجینک خصوصیت کا حامل ہے لیکن مردانہ خصوصیات جیسے مضراثرات پیدا ہونے کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
دستیابی:
اینڈروآئساکسازول نسخہ جاتی دوا کے طورپر دستیاب نہیں ہے اور بلیک مارکیٹ میں عدم دستیاب ہے ۔
1
Preliminary results of experience with a new anabolic steroid, “androisoxazole,” in the aged. Antonini FM, Verdi G. Minerva Med. 1961 Oct 6;52:3437-41.
2
Preliminary research in the pediatric field with a new protein anabolic agent: androisoxazole. Research on the serum transaminase and aldolase. Cytological examinations of the vaginal mucosa. Bertolotti E, Lojodice G. Minerva Med. 1961 Oct 6;52:3433-7.
3
Androisoxazole in pediatrics. Kofman 1, Calvi C, Rey Carregal R.Rass Clin Ter. 1966;65(6):345-9.
4
Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.