نیوڈرول  (ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون)

وضاحت/تفصیل:

نیوڈرول ایک نسخہ جاتی سٹیرائیڈ ہے ( جو اب تیار نہیں کیا جاتا) جو طاقت اینڈروجینک سٹیرائیڈ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہے۔ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون بذات خود انسانی جسم میں ایک نہایت فعال اینڈروجن ہے جو اپنے پیرنٹ سٹیرائیڈ ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اینڈروجن ریسپٹر سے جڑنے اور اسے فعال کرنے میں 3تا4گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔ تاہم یہ برابری اینابولک خصوصیات کے حوالے سے موجود نہیں ہے۔ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون ایک خالص اینڈروجینک سٹیرائیڈ ہے جب کہ پٹھوں کی نشونما (اینابولک) سرگرمی نہایت کم ہے۔ چربی میں کمی لانے ، پٹھوں میں سختی پیدا کرنے ، مرکزی اعصابی نظام کی حساسیت میں اضافہ کرنے  اور طاقت میں خالص اضافہ کے لیے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون ایک موثر سٹیرائیڈ ہے لیکن اینابولک مرکب کے طور پر یہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتا اور اس لیے اس مقصد کے لیے کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال نہیں کیا جاتا۔

پس منظر:

ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سب سے پہلے 1935میں تیار کیا گیا تھا۔ 1 1950کی دہائی کے دوران Pfizer کمپنی نے اسے انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والی دوا کی شکل دی اور امریکہ میں اسے Neodrol کے نام سے فروخت کیا۔ یہ دوا سادہ سیلائن محلول پر مشتمل تھی جس میں ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے شامل تھا اور یہ 10ملی لیٹر کی پیکنگ میں دستیاب تھا۔ اس پروڈکٹ کے لٹریچر کے مطابق یہ خواتین میں چھاتی کے ناقابل آپریشن کینسر یا چھاتی کے کینسر (کارسینوما) کے آپریشن کے بعد استعمال کے لیے ایک نیا اینڈروجن ہے ۔ یہ مخصوص مریضوں میں پروٹین کے اینابولزم (تعمیر) میں بھی موثر ہے۔ چونکہ یہ مرکب  ان ایسٹریفائڈ ہ ہے (یعنی ایسٹریفکیشن کے عمل سے نہیں گزرا ہوا) اس لیے اسے ہفتے میں تین بار استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے تاہم اکثر اوقات اسے روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی تھی۔

اگلے کچھ سالوں کے دوران ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی کچھ اور پروڈکٹس بھی تیار کی گئی تھیں ۔ اس طرح کی کچھ معروف برانڈز میں Pesomax(Italy)، Anabolex (England, Italy)، Anaboleen (England, Switzerland)اور  Androlone (Italy)شامل ہیں۔ بہر حال انجکشن کی شکل میں دستیاب ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سسپشنز نسخہ جاتی دوا کے طور پر زیادہ عرصہ کے لیے برقرار  نہ رہ سکے اور نئے اور زیادہ موثر اینابولک /ینڈروجینک سٹیرائیڈز جنہوں نے 1960 کی دہائی میں طب کے زیادہ تر حصوں پر غلبہ حاصل کرلیا نے ان ادویات کو مکمل طور پر  استعمال سے خارج کردیا ۔ تاہم ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون طب سے مکمل طور پر خارج نہیں ہوا اور آج بھی دستیاب ہے لیکن بہت نایاب ہے ۔ عالمی طور پر یہ انتہائی محدود پیمانے پر استعمال میں ہے اور یورپ میں اسے گائنیکومیسٹیا اور اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے جلد پر لگائی جانے والی دوا کے طور پر (Andractim) کے نام سے تیار کیا جاتا ہے۔

فراہمی :

ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سسپنشن اب دستیاب نہیں ہے۔ جب یہ Neodrol کے نام سے تیار کیا جاتا تھا تو  اس میں

ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون 50ملی گرام فی ملی لیٹر سیلائن محلول کے حساب سے 10ملی لیٹر کی وائل میں دستیاب ہوتا تھا۔  

ساختی خصوصیات:

نیوڈرول ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہے جو کہ ایک پرائمری اینڈروجینک سٹیرائیڈ ہے ۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

جسم میں ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ زیادہ ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل بھی نہیں ہوتا۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور چھاتی کا بڑھنا جیسے مضر اثرات حساس افراد میں بھی سامنے نہیں آتے ۔ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں قدرتی طور پر اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل بھی ہے اور ایروماٹیز انزائم کے ساتھ جڑنے کے لیے دیگر مرکبات کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے۔  گائنیکو میسٹیا (چھاتی کے بڑھنے) کے علاج کے لیے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کو جلد کے اوپر استعمال کرنا موثر ثابت ہوتا ہے ۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ اس عارضہ کی مخصوص اقسام کے علاج کے دوران اینڈریکٹم (جلد پر استعمال کیے جانے والے ڈئی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون) کا استعمال کافی حد تک کامیاب رہا ہے ۔اینڈریکٹم  چھاتی میں اینڈروجینک /ایسٹروجینک نسبت پر اثر انداز ہوکر چھاتی کے ٹشوز کے حجم میں کافی حد تک کمی لاتا ہے اور بہت سے (متاثرہ افراد) میں یہ کامیابی سے حاصل کیا جاچکا ہے ۔

2 3

(اینڈروجینک ) مضر اثرات:۔

ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون قدرتی طور پر پایا جانے والا سب سے طاقتور مردانہ جنسی ہارمون (اینڈروجن) ہے۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں جن میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں ۔ وہ مرد حضرات جن میں بالوں کا گرنا ( اینڈروجینٹک ایلوپیشیا) وراثتی خصوصیت ہے ان میں بالوں کے گرنے میں تیزی دیکھنے کو مل سکتی ہے ۔ عورتوں کو اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جیسا کہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے مردانہ خصوصیات کی صورت میں سامنے آنے والے ممکنہ مضر اثرات کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا گہرا پن ، ماہواری کی بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلی، چہرے پربالوں کااگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ نوٹ فرمائیں کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ کرنے سے قاصر ہے اس لیے اس کی اینڈروجینک خصوصیت پر فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن ) :۔

 ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون  جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کا زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔

(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف اپنی ساختی مزاحمت، نان ایروماٹائزایبل نوعیت اور طریقہ استعمال کی وجہ سے آکسینڈرولون جگر کی طرف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔ایسے بوڑھے افراد جو بظاہر صحت مند ہیں لیکن اینڈروجن کی کمی کا شکار ہیں ان کے علاج کے لیے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی مجوزہ مقدار استعما ل کرنے سے  خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کا زیادہ خطرہ نہیں ہوتا۔ اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن یہ خطرہ دیگر مصنوعی اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کی نسبت کافی حد تک کم ہوتا ہے ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):

Neodrol کے استعمال سے متعلق ابتدائی معلومات کے مطابق پروٹین کے اینابولزم(تعمیر کے لیے) اس کا 50ملی گرام کا انجکشن فی ہفتہ 3تا5دفعہ استعمال کرنا ہے۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اتنی ہی مقدار استعمال کی جاسکتی ہے لیکن تجویزی حد کی زیادہ سے زیادہ مقدار (50ملی گرام یومیہ ) کے قریب قریب استعمال کی جاتی ہے۔ پٹھوں کی نشونما کے لیے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون معمولی اہمیت کی حامل ہے اور اسے پٹھوں کی بناوٹ یا خالصتاً طاقت میں اضافہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

 استعمال (خواتین میں) : 

چھاتی کے کینسر کے لیے Neodrol کے استعمال سے متعلق ابتدائی ہدایات اسے 100ملی گرام تین تا سات بار فی ہفتہ استعمال کی تجویز دیتی ہیں۔ طاقت ور اینڈروجینک صلاحیت اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی طرف رغبت کی وجہ سے اس مرکب کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔

دستیابی:

ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سسپشن (Neodrol) اب تیار نہیں کیا جاتا اور فی الوقت بلیک مارکیٹ میں بھی عدم دستیاب ہے۔

1 Butenandt A. K. et al. Ber dtsch chem. Ges. 68 (1935), 2097.

2 Studies on the treatment of idiopathic gynaecomastia with percutaneous dihydrotestosterone. Clin Endocrinol (Oxf). 1983 Oct;19(4):513-20.

3 Gynecomastia: effect of prolonged treatment with dihydrotestosterone by the percutaneous route Presse Med. 1983 Jan 8;12(1):21-5.