وِنسٹرول ® (سٹینوزولول)
وضاحت/تفصیل:
ونسٹرول Stanzololمرکب کا وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا تجارتی نام ہے ۔ سٹینوزولول دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کا ماخذ ہے جس میں کیمیائی تبدیلی کرکے اس کی اینابولک (ٹشوز کی نشونما کرنے کی خصوصیات) بہت زیادہ اضافہ جب کہ اس کی اینڈروجینک سرگرمی میں کمی لائی جاتی ہے۔ سٹینوزولول کو اینابولک سٹیرائیڈ مرکبات کے زمرے میں رکھاجاتا ہے اور یہ تجارتی پیمانے پر دستیاب ان مرکبات میں شمار ہوتا ہے جن کے اینابولک اور اینڈروجینک اثرات میں واضح فرق/علیحدگی موجود ہے ۔ اسے ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزار کر ایسٹروجن میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ استعمال کے لحاظ سے سٹینوزولول منہ کے راستے استعمال ہونے والا دوسرا مقبول ترین سٹیرائیڈ ہے جب کہ ڈیانابول (میتھینڈروسٹیونولون) سر فہرست ہے ۔ جسم میں پانی کے ذخیرہ میں اضافہ کیے بغیر پٹھوں کی نشونما کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسے بہت پسند کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے جسمانی بناوٹ پر توجہ دینے والے باڈی بلڈرز اور مقابلے میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی طرف سے بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔
پس منظر:
سٹینوزولول پہلی بار 1959میں منظر عام پر آیا 1۔ برطانوی کمپنی Winthrop Laboratories نے اسے دوا کی شکل دی۔ پیرنٹ کمپنی (Sterling) نے اس مرکب کو امریکہ میں فروخت کے لیے 1961میں درخواست دی2۔ سٹیوزولول امریکہ میں نسخہ جاتی دوا کے طور پر تجارتی نام Winstrol کے ساتھ 1962میں متعارف کرایا گیا ۔ ابتدا میں اسے بہت سے عارضہ جات کے علاج کے لیے تجویز کیا جاتا تھا جن میں بھوک آور اور مختلف عارضہ جات کی وجہ سے ہونے والی وزن کی کمی کو دور کرنے اور ٹشوز کی نشونما کرنے ، اوسٹیوپوروسس کے دوران ہڈیوں کو محفوظ رکھنے ، نشونما نہ پانے والے بچوں میں قد میں اضافہ، کارٹیکوسٹیرائیڈ کو طویل عرصہ تک استعمال کرنےکی صورت میں اینٹی کیٹابولک مرکب کے طور پر استعمال یا آپریشن کے بعد اور (جلنے ، ہڈی ٹوٹ جانے ) کی صورت میں اور حتی ٰ کہ عمر رسیدہ افراد میں جسمانی کمزوری کے علاج کے لیے استعمال شامل ہیں ۔
1970کی دہائی کے وسط تک FDA کی طرف سے نسخہ جاتی دواؤں کی مارکیٹ پر نگرانی میں سختی آچکی تھی اور ونسٹرول کے مجوزوہ استعمالات میں کمی لائی ۔ اس عرصہ کے دوران FDA نے باقاعدہ اس چیز کا اعتراف کیا کہ ونسٹرول اوسٹیوپوروسس اور پچوٹری گلینڈ سے ہارمون کے اخراج میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے بوناپن(چھوٹے قد) کی صورت میں اس کو بڑھانے کےلیے معاون دوا کے طور پر غالباً موثر ہے ۔ اس موقف کے بعد Winthrop کو اس مرکب کی فروخت اور اس پر مزید تحقیق کرنے کے لیے مزید وقت مل گیا تھا۔
Winthropکمپنی FDA کو ونسٹرول کے بطور معالجاتی دوا کے موثر ہونے کے بارے میں مسلسل مطمئن رکھا اور یہ 1980اور1990کی دہائی کے دوران سارا عرصہ امریکہ میں فروخت ہوتا رہا۔ یہ وہ وقت تھا جب دوسرے بہت سے اینابولک مرکبات مارکیٹ سے غائب ہورہے تھے۔ اس عرصہ کے دوران سٹینوزولول خون کے سرخ خلیات کی مقدار میں اضافہ کرنے ، چھاتی کے کینسر سے نمٹنے اور (حال ہی میں ) زیر جلد کچھ مقامات پر پانی جمع ہوجانے (اینجیو ایڈیما) جو کہ اکثر اوقات وراثتی نوعیت کا ہوتا ہے ، کے علاج کے لیے موثر ثابت ہورہاتھا۔ 1990کی دہائی کے دوران
Winthrop بہت سی تبدیلیوں سے گزری جن میں 1991میں Elf Sanofi کے ساتھ انضمام کے بعد Sanofi Winthrop کے طور پر سامنے آنا بھی شامل ہے ۔ Sanofi Winthrop نے مزید دس سال تک Winstrol کی امریکہ میں فروخت جاری رکھی۔ جس کے بعد آخر کار تیاری میں کچھ مسائل کی وجہ سے اس کی پیداوار بند کردی (درحقیقت Searle ان دنوں Sanofi کے لیے یہ پروڈکٹ تیار کررہی تھی جسے اس نے بند کردیا) ۔ 2003میں Winstrol کو تیار کرنے کے حقوق باقاعدہ طور پر Ovation Pharmaceuticals کو منتقل کردیئے گئے ۔ ونسٹرول امریکہ میں تیار ہوتی رہی تاہم اب اس پر Ovationکا لیبل نہیں تھا۔ اس وقت ونسٹرول امریکہ میں دستیاب نہیں ہے تاہم ونسٹرول برانڈ سپین میں دستیاب ہے ۔ دیگر برانڈز اور مقامی طور پر تیار ہونے والی ادویات دیگر ممالک میں بھی تیار ہوتی ہیں جن میں انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے استعمال ہونے والی ادویات شامل ہیں ۔
فراہمی:
سٹینوزولول انسانوں اور جانوروں دونوں کی ادویات کی مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے ۔ سٹینوزولول بنیادی طور پر منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ کے طور پر تیار کیا گیا تھا جس کی ایک گولی میں 2ملی گرام سٹیرائیڈ موجود ہوتا ہے (ونسٹرول)۔ دیگر برانڈ عام طور پر فی گولی 5اور10ملی گرام کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔ سٹینوزولول انجکشن کی شکل میں بھی دستیاب ہے ۔ یہ عام طور پر پانی میں تیار کیے گئے سسپنشنز کی شکل میں تیار کیا جاتا ہے جس میں سٹیرائیڈ50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔
ساختی خصوصیات:
سٹینوزولول دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے : (1کاربن 17۔الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتاہے اور (2 A۔رِنگ کے ساتھ پائرازول گروپ کو 3۔کِیٹوگروپ کی جگہ شامل کرنا (یہ ترمیم سٹینوزولول کو ہیٹروسائیکلک سٹیرائیڈ کے زمرے میں لاتی ہے)۔ جب اسے 17۔الفا میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کے زمرے میں دیکھا جاتا ہے تو سٹینوزولول میں کی گئی A۔رِنگ ترمیم اس کی اینابولک طاقت میں اضافہ جب کہ اس کی اینڈروجینسیٹی میں کمی واقع ہوتی ہے ۔
سٹینوزولول ٹیسٹوسٹیرون یا ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اینڈروجن ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کے لیے کم رغبت رکھتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی ہاف لائف اور سیرم بائنڈنگ پروٹینز کے ساتھ جڑنے کی صلاحیت بھی مقابلتاً کم ہے۔ (دیگر خصوصیات) کے ساتھ یہ خصوصیات سٹینوزول کی ریسپٹر کے ساتھ جڑنے کی کمزور صلاحیت کے باوجود اسے ایک طاقت ور اینابولک سٹیرائیڈ بناتی ہیں ۔ حالیہ تحقیقات میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس کے کام کرنے کا بنیادی طریقہ یہ ہے یہ سیل (خلیہ ) کے اینڈروجن ریسپٹر کے ساتھ تعامل کرتا ہے ۔3 اگرچہ اس چیز کی مکمل وضاحت نہیں کی گئی لیکن سٹینوزولول میں پروجیسٹرون ریسپٹر کے ساتھ جڑنے /زائل کرنے،
Low Affinity Glucocorticoid-binding Site کے ساتھ تعامل کرنے ، ک AR/PR/GR آزادانہ سرگرمیوں جیسی کچھ (منفرد) خصوصیات بھی ہیں ۔ 4 5 6 مجوزہ مقدار میں استعمال کرنے پر سٹینوزولول قابل قدر پروجیسٹیشنل سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کرتی۔7 سٹینوزولول نہایت طاقت کے ساتھ سیکس ہارمون بائنڈنگ گلوبیولن (SHBG) کی مقدار میں کمی لاتی ہے ۔ یہ خصوصیات تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں پائی جاتی ہے تاہم ونسٹرول کی طاقت اور استعمال کی جانے والی شکل اسے اس ضمن میں خاص طور پر موثر بناتی ہے ۔ ایک تحقیق جس میں 25نارمل مردوں نے حصہ لیا، میں ونسٹرول کے تین دن استعمال سے SHBG میں 48.4%کمی آئی ۔8استعمال کی گئی خوراک 0.2ملی گرام فی کلو گرام جسمانی وزن یا 200پاؤنڈ وزن کے حامل فرد کے لیے تقریباً 18ملی گرام تھی۔ SHBG جیسی پلازما بائنڈنگ پروٹینز عارضی طور پر سٹیرائیڈ ہارمونز کو جسم پر اپنے اثرات مرتب کرنے سے روک دیتی ہیں اور دستیاب آزاد سٹیرائیڈ میں کافی حد تک کمی لاتی ہیں۔ منہ کے راستے ستعمال کیا جانے والا سٹینوزولول جسم میں آزاد سٹیرائیڈ کی بہت بڑی مقدار فراہم کرنے میں مفید ثابت ہوسکتا ہے خاص طور پر جب اسے ایسے ہارمون کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جائے جو SHBG کے ساتھ زیادہ تیزی سے جڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو مثلاً ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ۔
مادہ /مرکب کی شناخت:
سٹینوزولول کو مثبت طور پر ROIDTESTTMسبسٹانس ٹیسٹس A&C کی مدد سے شناخت کیا جاسکتا ہے ۔ سبسٹانس ٹیسٹC کی صورت میں یہ دوا بتدریج گہرے زیتون رنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے جوظاہر ہونے میں 10سے 15منٹ کا وقت لے سکتا ہے۔ سبسٹانس ٹیسٹ A کی صورت میں یہ دوا فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں) آڑو کے رنگ میں تبدیل ہوجاتی ہے ۔
(ایسٹروجینک) مضر اثرات:۔
جسم میں سٹینوزولول کی ایروماٹائزیشن نہیں ہوتی اور یہ قابل ایسٹروجینک طاقت کا حامل نہیں ہوتا۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیوں کہ حساس افراد میں بھی گائنیکو میسٹیا جیسے مضرا ثرات سامنے نہیں آتے ۔ چونکہ ایسٹروجن جسم میں پانی کے ذخیرہ ہونے کا باعث بنتا ہے لیکن اس کے برعکس سٹینوزولول جسمانی بناوٹ/شباہت میں بہتری لاتا ہے اور چربی یا زیر جلد مائع کے ذخیرہ ہونے کاخدشہ بھی نہیں ہوتا۔ اس بنا پر یہ تربیت کے ان مراحل کے دوران استعمال کے لیے موزوں ہوتا ہے جب پانی اور چربی کا ذخیرہ ہونا تشویش کا باعث بنتا ہے ۔سٹینوزولول ان کھلاڑیوں میں بہت زیادہ مقبول ہے جو Track and Field جیسے کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں جن میں طاقت /رفتار دونوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس طرح کے کھیلوں میں کھلاڑی اپنے جسم میں اضافی پانی کا ذخیرہ نہیں چاہتے اور سٹینوزولول کی مدد سے پٹھوں کے خام حجم میں اضافہ چاہتے ہیں اور ان ایروماٹائزایبل مرکبات پر ترجیح دیتے ہیں جو پٹھوں کے حجم میں ناقص معیار کا اضافہ کرتے ہیں ۔
(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔
اگرچہ سٹینوزولول کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اینڈروجینک مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔ ان میں جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات شامل ہیں ۔ مجوزہ مقدار سے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں مضر اثرات کے سامنے آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں ۔ اس کی علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔ علاوہ ازیں سٹینوزولول 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کی وجہ سے زیادہ توڑ پھوڑ کا شکار نہیں ہوتا اس لیے فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ استعمال کرنے سے اس کی اینڈروجینک سرگرمی میں کوئی قابل قدر تبدیلی نہیں آتی۔نوٹ فرمائیں کہ سٹینوزولول ایک ایسا سٹیرائیڈ ہے جس کی پٹھوں کی نشونما کرنے کی سرگرمیاں اس کی اینڈروجینک سرگرمی کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت زیادہ ہیں۔
مضراثرات (جگر کا زہریلاپن):۔
سٹینوزولول C17۔الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے جس کے بعد اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون تک پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈاینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں ۔ زیادہ عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک عارضہ جات سامنے آسکتے ہیں۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقتاً فوقتاًً ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ عام طور پر 6-8ہفتوں تک محدود ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے۔
سٹینوزولول ڈیانابول (میتھینڈروسٹینولون) کی مساوی مقدار کے مقابلے میں جگر پر کم تناؤ کا باعث بنتا ہے۔
تحقیقات جن میں سٹینوزولول 12ملی گرام یومیہ کے حساب سے 27ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا کے نتیجے میں جگر کے فعل میں تبدیلی کی نشاندہی کرنے والے عوامل بشمول سیرم ایسپارٹیٹ امائنو ٹرانسفریز، ایلانین امائنو ٹرانسفریز، گیما گلوٹامائل ٹرانسفریز، بِلی رِیوبن اور الکلائن فاسفاٹیز میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی9۔ مقدار میں اضافے کے ساتھ جگر کے زہریلے پن میں اضافہ ہوتا ہے لہٰذا جگر کے فعل میں خرابی تشویش کی بات ہونی چاہیئے۔ بعض صورتوں میں زیادہ مقدار (اشتراک میں یا بغیر اشتراک کے ) استعمال کرنے پر باڈی بلڈرز میں جگر کا زہریلا پن مہلک شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والے سٹینوزولول کو بھی باڈی بلڈرز میں جگر کے زہریلے کاسبب بنتے دیکھا گیا ہے،10اس لیے جب منہ کے راستے استعمال ہونے والےسٹینوزولول سے ہونےوالے جگر کے زہریلے پن کی صورت میں متبادل کے طور پر اسے انجکشن کی شکل میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے۔
جگر پر زہریلے اثرات مرتب کرنے والے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز استعمال کرتے ہوئے جگر کے زہریلے پن کو ختم کرنے والے اجزاء جیسا کہ لِور سٹبِل، لِو۔52یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیاجاتا ہے ۔
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ استعمال کے راستہ اور جگر کی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت رکھنے والی ساخت کی بنیاد پر سٹینوزولول جگر کی کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔تحقیقات جن میں سٹینوزولول کو 6ملی گرام یومیہ کے حساب سے 6ہفتوں کے لیے منہ کے راستے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں وزن میں اضافہ کی مشق کرنے والے صحت مند مردوں کے سیرم HDL میں33% کمی جب کہ LDL میں 29% اضافہ دیکھنے میں آیا۔11اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جانے والا سٹینوزولول بھی سیرم لپڈز پر طاقت ور منفی اثرات مرتب کرتا ہے ۔ ایک تحقیق جس میں 12صحت مند مردوں نے حصہ لیا، میں سٹینوزول کا 50ملی گرام کا ایک انجکشن لگانے پر HDL کولیسٹرول کی مقدار میں قابل قدرکمی جبکہ LDLاور ٹوٹل کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔12یہ تبدیلیاں دوا استعمال کرنے کے چار ہفتوں بعد تک برقرار رہیں اور خون کی نالیوں میں سختی پیدا ہونے (آرٹیریوسکلریروسس) کے امکانات میں اضافہ کیا ۔ اگر دل کے عارضہ جات کا خطرہ منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹینوزولول کی اجازت نہیں دیتا تو متبادل کے طور پر سٹینوزولول انجکشن استعمال نہیں کیا جانا
چاہیئے۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دے گا. سٹینوزولول کو بھی اس ضمن میں استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور یہ ہائپوتھیلے مک پچوٹری ٹیسٹیکولر ایکسز پر طاقت ور اثرات مرتب کرتا ہے۔ طبی تحقیقات جن میں صحت مردوں میں سٹینوزولول کو 10ملی گرام یومیہ کے حساب سے 14دنوں کے لیے استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں پلازما ٹیسٹوسٹیرون مقدار میں 55فیصد تک کمی دیکھنے کو ملی۔13 ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کے استعمال کے بغیر 1تا4ماہ کے اندر اس کا نارمل لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔ ۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔
14
اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
سٹیرائیڈ کے ذرات کے سائز کے لحاظ سے انجکشن کی شکل میں دستیاب سٹینوزولول میں بہت زیادہ فرق ہے ۔ مثال کے طور پر سپین کی کمپنی Desma کی جانب سےتیار کیا گیا ونسٹرول انسانوں کے لیے تیار کیاگیا تھا میں بہت باریک پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے جو 27۔گیج کی سوئی سے گزر جائے گا ۔ Winstrol®-V امریکہ اور کینیڈا میں جانوروں کی پروڈکٹ کے طور پر فروخت ہوتی ہے اور اس میں استعمال ہونے والے پاؤڈر کے ذرات بڑے ہوتے ہیں جو 22۔گیج سے کم موٹائی کی سوئی سے نہیں گزر سکتے ۔ ایسے محلولات جو بڑے سائز کا کے ذرات استعمال کرتے ہیں وہ انجکشن کے مقام پر بہت زیادہ تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ اگر انجکشن ناقابل برداشت ہوتو انجکشن کی شکل میں دستیاب سٹینوزولول کو منہ کے راستے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
استعمال (مردوں میں ) :
استعمال سے متعلق اصل ہدایات کے مطابق خواتین میں اس کی مجوزہ خوراک 6ملی گرام یومیہ ہے جس کے لیے 2ملی گرام کی گولی دن میں تین بار لی جاتی ہے ۔جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی عمومی خوراک 15تا25ملی گرام یومیہ ہے یا 5ملی گرام کی تین تا پانچ گولیاں ہیں جنہیں 6تا8ہفتوں سے زائد عرصہ کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ ونسٹرول انجکشن کو 50ملی گرام ہر دو تا تین ہفتے بعد کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کی غرض سے استعمال کرتے ہوئے ہر دوسرے دن 50ملی گرام کا استعمال زیادہ عام ہے ۔ سٹینوزولول پر مشتمل وہ ادویات جو جانوروں میں استعمال کی جانے والی ادویات جن میں ذرے کا سائز بڑا ہوتا ہے، جسم میں بتدریج پہنچتی ہیں اور عموماً 75ملی گرام ہرتیسرے دن کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ونسٹرول انجکشن کو 50یومیہ کے حساب سے استعمال کرنا بھی عام ہے تاہم یہ تجویز نہیں کیا جاتا۔ نوٹ فرمائیں کہ ملی
گرام بنیادوں پر انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا سٹینوزولول منہ کے راستے استعمال ہونے والے سٹینوزولول کی نسبت زیادہ اینابولک ثابت ہوتا ہے ۔ 15
بہتر نتائج کے لیے سٹینوزولول کو اکثر اوقات دیگر سٹیرائیڈز کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر جسمانی وزن میں اضافہ کے لیے اس کے ساتھ 200تا400ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (سِپیونیٹ، ایننتھیٹ یا پروپیونیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پٹھوں کی قابل قدر نشونما ہوتی ہے اور چربی اور پانی کاذخیرہ ہونا بھی موزوں حد تک ہوتا ہے جب کہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار کو بغیر کسی اشتراک میں استعمال کرنے سے یہ نتائج حاصل نہیں ہوتے۔ جسمانی بناوٹ میں بہتری کےلیے سٹینوزولول کے ساتھ نان ایروماٹائزنگ سٹیرائیڈ کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ٹرینبولون ایسٹر 150ملی گرام فی ہفتہ یا پرائموبولان (میتھنولون ایننتھیٹ) 200تا300ملی گرام ۔ اس طرح کے اشتراک پٹھوں کی بناوٹ میں بہتری اور پٹھوں کی شباہت میں بہتری لاتے ہیں۔ Deca-Durabolin® (نینڈرولون ڈیکینوایٹ) یا Equipoise® (بولڈینون انڈیسائیکلیٹ) جیسے کم ایسٹروجینک خصوصیت کے حامل مرکبات میں سے ایک کو 200تا400ملی گرام کے حساب سے سٹینوزولول کے ساتھ استعمال کرنے پر پٹھوں کے خالص حجم میں اوسط درجہ کا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
استعمال (خواتین میں):
وہ خواتین جو اینابولک سٹیرائیڈز کے اینڈروجینک اثرات سے متعلق حساسیت رکھتی ہیں ان کے لیے ونسٹرول کے استعمال سے متعلق ہدایات کے مطابق اس کی مقدار 4ملی گرام (2ملی گرام کی ایک گولی دن میں دوبار) استعمال کی جاتی ہے ۔ ضرورت پڑنے پر اس مقدار کو 6ملی گرام تک بڑھایا جاسکتا ہے (جو کہ مردوں میں مجوزہ خوراک ہے)۔جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال کرتے ہوئے اس کی یومیہ مقدار 5تا10ملی گرام ہے جسے 4تا6ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ونسٹرول انجکشن کو 50ملی گرام ہر دو سے تین ہفتے بعد استعمال کرنا تجویز کیا جاتا ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتر ی کے لیے خواتین میں اس کا انجکشن تجویز نہیں کیا جاتا کیوں کہ اس صورت میں خون میں اس کی مقدار پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے۔ وہ خواتین جنہیں انجکشن لازمی طور پر استعما ل کرنا ہوتا ہے ان کے لیے اس کی مقدار 25ملی گرام ہر تین تا چار دن بعد ہے ۔ اگرچہ یہ مرکب کمزور اینڈروجینک ہے لیکن مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا چاہے اسے مجوزہ مقدار میں ہی کیوں نہ استعمال کیا جارہا ہو۔
دستیابی:
سٹینوزولول دوا کے طور پر اوسط درجہ کی مقدار میں دستیاب ہے ۔ حالیہ سالوں میں اس کی تیاری ایسے ممالک میں منتقل ہوگئی ہےجہاں اس طرح کے مرکبات پر زیادہ سختی نہیں ہے اور مغربی ممالک میں اب یہ بہت نایاب ہے۔ کچھ مقبول پروڈکٹس اورعالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:
ونسٹرول کی گولیاں اور انجکشن اب بھی سپین میں Desma کمپنی کی جانب سے تیار کیے جارہے ہیں۔ یہ یورپ میں سٹینوزولول کی سب سے مقبول برانڈ ہے ۔ تمام باکس ہولوگرافک سٹیکر کی مدد سے محفوط بنائے جاتے ہیں جس پر کمپنی کا لوگو ایک تصویر میں دھنسا ہوتا ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ یورپ میں ادویات کی جعل سازی انتہائی درستگی کے ساتھ کی جارہی ہے ۔ اس پروڈکٹ کے بارے میں بہت زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
مقامی سطح پر یونان میں تیار ہونے والی Genepharmاب تیار نہیں کی جاتی ۔
Bayer کمپنی سٹینوزولول کی گولیاں تیار نہیں کرتی۔ اس طرح کی بہت سی پروڈکٹس فروخت ہورہی ہیں ۔ ان سے اجتناب کریں ۔
بالکان فارماسیوٹیکلز (مالدووا) ایک پروڈکٹ Strombafort تیارکرتی ہے۔ یہ 10اور50 کی گولیوں جب کہ 50ملی گرام /ملی لیٹر کے حساب سے انجکشن کی شکل میں آتی ہے ۔ گولیاں سٹرِپس کی شکل میں پیک ہوتی ہیں اور ایک سٹرِپ میں 20گولیاں ہوتی ہیں ۔ انجکشن 1، 2اور 3ملی لیٹر کے شیشے کے ایمپیول کی شکل میں آتا ہے۔
پیراگوئے کی کمپنی Landrelanایک پروڈکٹ Stanozoland تیار کرتی ہے۔ یہ 10ملی گرام کی گولیوں
اور 50ملی گرام /ملی لیٹر کے حساب سے انجکشن محلول کی شکل میں آتی ہے ۔ گولیاں بوتل میں پیک ہوتی ہیں ۔ ایک بوتل میں 100گولیاں موجود ہوتی ہیں ۔ نوٹ فرمائیں بوتل میں تبدیلی کرکے حال ہی میں اسے ایک خاص قسم کے سرخ رنگ میں تبدیل کردی گئی ہے ۔ 50ملی گرام /ملی لیٹر کے حساب سے تیار کیا جانے والا انجکشن تین سائزوں میں آتا ہے۔ یہ ایک ملی لیٹر اور اس کے ساتھ ساتھ 15اور30ملی لیٹرکی وائلز کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے۔
پیراگوئے میں مقامی سطح پر Indufar کمپنی کی جانب سے انجکشن کی شکل میں سٹینوزولول تیارکیاجاتا ہے۔اس میں سٹیرائیڈ 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول(ایک باکس میں3) اور 30ملی لیٹر کی وائل کی شکل میں آتی ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ حال ہی میں پیکنگ میں ترمیم کرکے گہرے سیاہ رنگ میں تبدیل کردی گئی جب کہ پٹی کا رنگ سرخ ہے ۔ فوٹو لائبریری میں پرانی پیکنگ دکھائی گئی ہے۔
انڈیا میں الفا فارما کی جانب سے پروڈکٹس Rexobolاور Rexogin برآمد کی غرض سے تیار کی جاتی ہیں۔ پہلی پروڈکٹ منہ کے راستے استعما ل ہوتی ہے اور یہ 10اور50ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں آتی ہے۔ دونوں اقسام کی گولیاں 50گولیوں پر مشتمل باکس (10گولیوں پر مشتمل 5سٹرِپس) کی شکل میں آتی ہیں۔ Rexoginانجکشن کی شکل میں آتا ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول اور 10ملی لیٹر کی وائل کی شکل میں آتی ہے ۔
انڈیا میں Karnaniکمپنی کی جانب سے پروڈکٹ Newdol تیار کی جاتی ہے ۔ یہ 2ملی گرام کی گولیوں کی شکل میں آتی ہے ۔ایک سٹرِپ میں 10گولیاں ہوتی ہیں اور ایک باکس میں 10سٹرِپس ہوتی ہیں (100گولیاں)۔ اس کم مقدار کی حامل ہونے کی وجہ سے ہمارے علم کے مطابق اس دوا میں جعل سازی کی کوشش نہیں کی گئی۔
ایشیا فارما (ملائشیا) ایک پروڈکٹ Stanobolicتیار کر تی ہے ۔ یہ گولیوں اور انجکشن کی شکل میں آتی ہے۔ ہر گولی میں 10ملی گرام سٹیرائیڈ ہوتا ہے اور ایک سٹرِپ میں 10گولیاں ہوتی ہیں۔ انجکشن 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے تیار کیا گیا محلول ہوتا ہے جو 10ملی لیٹر کی وائل میں دستیاب ہوتا ہے ۔ انجکشن تھائی لینڈ میں فروخت کے لیے منظور شدہ ہے۔
Chinfieldکمپنی کی جانب سے ارجینٹیا میں ایک پروڈکٹ Nabolic Strong تیار کی جارہی ہے جو کہ انجکشن کی شکل میں ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے ۔یہ کثیر الخوراک وائلز جن کا سائز 30ملی لیٹر تک ہوتا ہے ، کی شکل میں آتا ہے اور یہ امریکہ میں غیر قانونی طریقے سے درآمد کی جانے والی سٹینوزولول پروڈکٹس میں سے مقبول ترین ادویات میں شمار ہوتا ہے۔ تاہم یہ ابھی تک زیادہ عام نہیں ہوا۔
1 Clinton R.O. et al. J. Amer chem. Soc. 81 (1959):1513.
2 U.S. Patent # 3,030,358.
3 Anabolic-androgenic steroid interaction with rat androgen receptor in vivo and in vitro: a comparative study. Feldkoren BI, Andersson S. J Steroid Biochem Mol Biol. 2005 Apr;94(5):481-7. Epub 2005 Mar 17.
4 The differential effects of stanozolol on human skin and synovial fibroblasts in vitro: DNA synthesis and receptor binding. Ellis AJ, Cawston TEMackie EJ. Agents Actions. 1994 Mar;41(1-2):37-43.
5 Identification of a specific binding site for the anabolic steroid stanozolol in male rate liver microsomes. Boada LD, Fernandez L et al. J Pharmacol Exp Ther 1996 Dec;279(3):1123-9.
6 Stanozolol and danazol, unlike natural androgens, interact with the low affinity glucocorticoid-binding sites from male rat liver microsomes. Fernandez L, Chirino R, Boada LD, Navarro D, Cabrera N, del Rio I, DiazChico BN. Endocrinology. 1994 Mar;134(3):1401-8.
7 Desaulles P.A. et al. Helv. Med Acta 27 (1960), 479.
8 Sex hormone-binding globulin response to the anabolic steroid stanozolol: Evidence for its suitability as a Biological androgen sensitivity test. G Sinnecker, S Kohler. Journal of Clin Endo Metab. 68: 1195,1989.
9 The influence of 6 months of oral anabolic steroids on body mass and respiratory muscles in undernourished COPD patients. Ivone Martins Ferreira, leda Verreschi et al. CHEST 114 (1) July 1998 19-28.
10 Androgenic/Anabolic steroid-induced toxic hepatitis. Stimac D, Milic S, Dintinjana RD, Kovac D, Ristic S. J Clin Gastroenterol. 2002 Oct;35(4):350-2.
11 Contrasting effects of testosterone and stanozolol on serum lipoprotein levels. Thompson PD, Cullinane EM, Sady SP, Chenevert C, Saritelli AL, Sady MA, Herbert PN.JAMA. 1989 Feb 24;261(8):1165-8.
12 The effect of intramuscular stanozolol on fibrinolysis and blood lipids. Small M, McArdle BM, Lowe GD, Forbes CD, Prentice CR. Thromb Res. 1982 Oct 1;28(1):27-36.
13 Alteration of hormone levels in normal males given the anabolic steroid stanozolol. Small M, Beastall GH, Semple CG, Cowan RA, Forbes CD. Clin Endocrinol (Oxf). 1984 Jul;21(1):49-55.
14 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial.Burch PT, Spigarelli MG et al.
15 The effect of stanozolol on nitrogen retention in the dog. Olson ME, Morck DW, Quinn KB. Can J Vet Res. 2000 Oct;64(4):246-8.