ٹرائی اولینڈرِن (ٹیسٹوسٹیرون آمیزہ )
وضاحت/تفصیل:
ٹرائی اولینڈرِن انجکشن کی شکل میں استعما ل ہونے والا ٹیسٹوسٹیرون ہے جو ٹیسٹوسٹیرون کے تین مختلف ایسٹرز پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اس کے ہر ایک ملی لیٹر میں 20ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ ، 80ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ویلیرینیٹ اور 150ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون انڈیسائیکلیٹ موجود ہوتا ہے اور اس طرح سٹیرائیڈ کی کل مقدار 250ملی گرام فی ملی لیٹر بنتی ہے۔ تیز ی سے عمل کرنے والے اور اس کے ساتھ ساتھ طویل دورانیہ کے لیے فعال رہنے والے ایسٹرز کا اشتراک ہونے کی وجہ سے Triolandren ڈیزائن کے لحاظ سے Sustanon® 250 سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے اور اسے تیار کرنے کا مقصد مریض کو کئی ہفتوں تک ٹیسٹوسٹیرون کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔ اس ضمن میں سب سے سست رو ایسٹر انڈیسائیکلیٹ ہے جب کہ Sustanon® 250 میں استعمال ہونے والا ایسٹر ڈیکینوایٹ ہے ۔ اس طرح ان دونوں میں سے Triolandren زیادہ طویل دورانیہ کے لیے کام کرتا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ استعمال کے ابتدائی دورانیہ میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار بہت زیادہ عروج پر بھی نہیں پہنچتی۔ ٹیسٹوسٹیرون دوا ہونے کے ناطے Triolandren پٹھوں کے حجم اور طاقت میں تیزی سے اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
پس منظر:
ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل دوا Triolandren طبی لٹریچر میں سب سےپہلے 1957میں بیان کی گئی ۔1 1965میں Cibaکمپنی نے اسے فروخت کیا اور اس کے ساتھ یہ یورپ کے مختلف حصوں میں انسانی نسخہ جاتی دوا کے طور پر بھی فروخت ہوئی ۔ بنیادی طور پر اسے خون کی کمی (انیمیا)، مردوں میں اینڈروجن کی کمی ، خواتین میں چھاتی کے کینسر اور بالغ افراد میں بہت زیادہ جسمانی نشونما کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ۔ عوام کی جانب سے کھیلوں میں ان مرکبات کے استعمال سے متعلق بڑھتی دلچسپی کے باعث1980کی دہائی میں Cibaنے سٹیرائیڈ کی عالمی ترسیل میں کمی کرنا شروع کردی۔ 1990کی دہائی کے وسط تک براعظم یورپ سے ٹرائی اولینڈرن پروڈکٹ ختم کردی گئی تھی۔ سوئٹزر لینڈ، سویڈن اور ناروے جیسی اہم مارکیٹیں جو اس پروڈکٹ کی فراہمی بہت فعال تھیں نے اب اسے بند کردیا اور اس طرح جلد ہی یہ مرکب کھلاڑیوں کی یاداشت سے ختم ہونا شروع ہوگیا۔ 1996میں Sandozاور Cibaکمپنیوں کا باقاعدہ انضمام ہوا اور یہ Novartis کے نام سے سامنے آئیں۔ Triolandren کی بقیہ پروڈکٹس جو Ciba-Geigy کی جانب سے تیار کی جاتی تھیں ، اب Novartisلیبل کے تحت تیار ہورہی تھیں ۔ Triolandren مصر میں اب بھی دستیاب ہے لیکن یہ اب برآمدی پروڈکٹ نہیں ہے۔
فراہمی:
Novartis کا تیار کردہ Triolandren انسانی ادویات کی مخصوص مارکیٹوں /ممالک میں دستیاب ہے۔ اس میں سٹیرائیڈ 250ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول میں دستیاب ہوتی ہے۔
ساختی خصوصیات:
Triolandrenتین مختلف ٹیسٹوسٹیرون مرکبات پرمشتمل ہوتی جن کے 17۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ میں کارباکسلک
ایسڈ ایسٹرز ( پروپیونک، ویلیرینک اور انڈیکانوئک ایسڈ) کو شامل کرکے ترمیم کی گئی ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وہ شکلیں جس میں وہ ایسٹرز کے ساتھ منسلک ہوتا ہے وہ اس کی آزاد شکلوں/حالتوں کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن کے مقام سے نہایت آہستگی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوجاتا ہے اور یوں آزاد ٹیسٹوسٹیرون حاصل ہوتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ ایسٹر کو منسلک کرنے کا مقصد اس کو استعمال کے بعد طویل وقت کے لیے موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں ۔
ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔
جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہی اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔
ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے مجموعی جسمانی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔
ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے
بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔
اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 2
(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ چونکہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی ایروماٹائزیشن با آسانی نہیں کی جاسکتی اس لیے کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر اس کے منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت یہ اثرات کم ہوتے ہیں۔ استعمال کے راستے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو منہ کے راستے استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون لپڈز پر قدرے زیادہ منفی اثرات مرتب کرے گا۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانا بھی اینڈروجن کی طرف سے سیرم لپڈز پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔3 تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔4 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔
چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔
5انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی ہوتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی
صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی) :
ٹیسٹوسٹیرون کو ایک تکلیف دہ انجکشن تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کی پروپیونک ایسڈ کی کاربن چین کا چھوٹا ہونا ہے جو انجکشن کے مقام پر ٹشوز میں چبھن کا باعث بنتی ہے ۔ بہت سے حساس افراد اس انجکشن سے مکمل طور پر اجتناب کرتے ہیں کیوں کہ ان کے جسم اس کے خلاف ردعمل دیتے ہیں جس کے نتیجے میں واضح دکھن اور ہلکےدرجے کا بخار ہوتا ہے جو ہر انجکشن لگنے کے بعد کچھ دن تک برقرار رہتا ہے۔ زیادہ تر استعمال کنندگان میں معمولی درجہ کی دکھن بھی بہت زیادہ بے سکونی کا باعث بنتی ہے خاص طور پر جب یہ مرکب مسلسل کئی ہفتوں سے ہر ہفتے کئی بار انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا رہا ہو۔
استعمال (مردوں میں):
اگرچہ یہ پروڈکٹ طویل دورانیہ کے لیے فعال رہتی ہے لیکن باڈی بلڈنگ کی غرض سے اس دوا کو ہفتہ وار بنیادوں پر انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ ایک انجکشن میں اس کی استعمال کی جانے والی مقدار عموماً 250تا500ملی گرام (1تا2ایمپیول) ہوتی ہے ۔ استعمال کا دورانیہ عام طور پر 6تا12ہفتے ہوتا ہے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں شاندار اضافہ کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون ادویات بہت ہمہ گیر ہیں اور مطلوبہ نتائج کے لحاظ سے انہیں بہت سے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔
استعمال (خواتین میں):
یہ دوا خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کی جاسکتی جس کی وجہ اس کی طاقت ور اینڈروجینک خصوصیت، مردانہ خصوصیات جیسے مضراثرات پیدا کرنے کی صلاحیت اور سست روی سے کام کرنا ہے۔ (سست روی سے کام کرنے کی وجہ سے خون میں اس کی مقدار کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے ) ۔
دستیابی:
Triolandren عام طور پر بلیک مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتی جس کی وجہ اس کی محدود فراہمی ہے ۔ فی الوقت یہ مصر اور تائیوان میں (Novartisکے لیبل کے تحت) دستیاب ہے ۔
1 Triolandren: a mixture of testosterone esters with a rapid & sustained effect. Tschopp E, Meier R. Rev Med Cubana. 1957 Sep;68(9):373-8.
2 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237
3 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74
4 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse Let al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281:E117281, 2001.
5 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87:136-43, 2002.