ٹیسٹوسٹیرون (ڈائی ہائیڈروبولڈینون
تعارف:۔
1۔ٹیسٹوسٹیرون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے ےاخذ شدہ اینابولک سٹیرائیڈ ہے ۔ اگر مزید واضح انداز میں بیان کیا جائے تو یہ اینابولک سٹیرائیڈ بولڈینون کی ڈائی ہائیڈرو (5۔الفا ریڈکشن) کی حامل شکل ہے ۔ ساخت کے لحاظ سے یہ پرائموبولان(میتھینولون) سے کافی مشابہت رکھتا ہے ماسوائے اس فرق کے کہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون میں اضافی 1۔میتھائل گروپ موجود نہیں ہوتا جو کہ سٹیرائیڈ کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر جسم میں اس کی دستیابی میں اضافہ کرتا ہے ۔ یہ ایک انتہائی طاقتور اینابولک سٹیرائیڈ ہے جب کہ اس کی اینڈروجینک خصوصیات درمیانے درجہ کی ہیں ۔ چوہوں پر کیے جانے والے تجربات کے نتیجے میں ثابت ہوا ہے کہ یہ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کی نسبت دُگنی اینابولک خصوصیات کا حامل ہے جب کہ اس کی اینڈروجینک خصوصیات ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کے مساوی ہیں ۔ اس طرح اس کی اینابولک نسبت 2 ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی اینابولک خصوصیات اینڈروجینک خصوصیات کی نسبت دوگنا ہیں ۔ 1۔ٹیسٹوسٹیرون قدرتی طور پر پائے جانے والے ان طاقتور سٹیرائیڈز میں سے ایک ہے جنہیں الگ کیا جاتا ہے اور پانی جمع ہونے یا شدید قسم کے مضراثرات کے بغیر پٹھوں میں قابل قدر بڑھوتری کا سبب بنتا ہے ۔
پس منظر
اگرچہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون مغربی طبی لٹریچر میں 1962 میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا لیکن اس کی تیاری اس سے چند سال قبل ہوئی تھی ۔ 2 اگرچہ اس پر کچھ حد تک (محدود پیمانے پر) تحقیق کی گئی تاہم اسے استعمال کے لیے تجویز کی جانے والی دوا کے طور پر کبھی تیار نہیں کیا گیا جس کی وجہ مالیاتی فوائد کی کمی تھی (ٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہزاروں سٹیرائیڈز موجود ہیں جنہیں کئی سالوں کے دوران تیار کیاگیا لیکن ان سب کو ادویات کے طور پر استعمال کے قابل بنانے کی کوشش نہیں کی گئی کیوں کہ مالی فائدہ کم تھا ) ایک بار اسے ایتھر کے ماخوذ 1۔میتھاکسی سائیکلو ہیگزائل آکسی جسے میٹابولون کہتے ہیں ، کے طور پر تیار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ بھی جسم میں زیادہ وقت کے لیے اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا تھا ۔ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کئی دہائیوں تک سٹیرائیڈز کی تحقیقی کتابوں سے غائب رہا اور بھلا دیا گیا تاہم 2002 میں بہت تیزی کے ساتھ تبدیلیاں رونما ہوئیں جب یہ سٹیرائیڈ امریکی مارکیٹ میں غذائی جزو کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ اگر چہ تکنیکی طور پر اس پر سوالات اٹھتے ہیں کہ یہ قانونی طور پر درست نہیں لیکن یہ نیا ہارمون بہت تیزی اور شدت کے ساتھ مقبول ہوا اور اس کے بعد1۔ ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل بے شمار ادویات سامنے آئیں جو بغیر نسخہ کے فروخت ہونے لگیں۔
بنیادی طور پر 1۔ٹیسٹوسٹیرون منہ کے راستے استعمال کرنے پر زیادہ فعال ثابت نہیں ہوتا۔ اس لیے اس راستے
سے استعمال ہونے کے لیے اس کی طاقت ور دوا تیار کرنا قدرے مشکل ہوتا ہے ۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح کوئی طاقتور ہارمون جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ کو کیپسول کی شکل میں استعمال کرنے کی کوشش کرنا ۔ جگر بھی نہایت مستعدی کے ساتھ اس طرح کے سٹیرائیڈز کی توڑ پھوڑ کردیتا ہے جس کی وجہ سے وہ موثر ثابت نہیں ہوتے ۔ جب 1۔ٹیسٹوسٹیرون امریکہ میں اضافی غذائی جزو کے طور پر دستیاب تھا تو ان دنوں 1۔ٹیسٹوسٹیرون ٹیٹراہائیڈرو پائرانائل ایتھر، ہیگزائیل ڈیکینوایٹ ایسٹر اور انڈیکونیٹ ایسٹر پر مشتمل اور تیل میں حل شدہ جل بہت مقبول مصنوعات تھیں ۔ یہ مصنوعات اینڈرویول سے مشابہت رکھتی تھیں جو ٹیسٹوسٹیرون انڈیکونیٹ کی وہ شکل ہے جو ایسٹر میں ترمیم کر کے تیار کی جاتی ہے جو تیل میں حل شدہ ہوتی ہے تاکہ سٹیرائیڈ کو جسم میں لمفیٹک سسٹم کے ذریعے پہنچایا جائے اور (جگر جو اس کی توڑ پھوڑ کردیتا ہے ، میں سے نہ گزرنا پڑے)۔ اس عرصہ کے دوران کچھ کمپنیاں یہ سٹیرائیڈ جلد پر لگائی جانے والی جیل کی شکل میں بھی تیار کررہی تھیں جو اس ہارمون کو آپ کے جسم تک پہنچانے کا ایک اور موثر ذریعہ ہے ۔ یہ ادویات اینڈروجن کی طرز پر تیار کی گئی تھیں اور ممکنہ طور پر استعمال کی گئی دوا کا 10فیصدتک جسم کو پہنچایا اور آخر میں یہ کہ ایسی ادویات بہت کم تھیں جنہیں انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاسکتا تھا (ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ) اور جن کے متعلق خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ بہت موثر تھیں ۔ یہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کو استعمال کرنے کا ترجیحی طریقہ ہوتا تھا اگرچہ اس طرح کی کوئی دوا باقاعدہ طور پر تیار نہیں کی گئی تھی (انجکشن کی شکل میں دستیاب یہ ادویات خال مال فراہم کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے تیار کی گئی تھیں) ۔ اگرچہ بہت سے استعمال کنندگان نے ان ادویات کو کامیابی کے ساتھ استعمال کیا تاہم حکومت کی طرف سے ان کی کوئی نگرانی نہیں کی گئی تھی جو اس بات کو یقینی بناتی کہ ان ادویات کو ایک مخصوص معیار کے تحت تیار کیا گیا ہے ۔ 1۔ٹیسٹوسٹیرون تین سال کے عرصہ تک امریکہ کی سپورٹس مارکیٹ میں فروخت ہوتا رہا ۔ بالآخر 2005میں اسے ممنوعہ ادویات کے درجہ سوم میں رکھا گیا ۔ یہ اقدام اینابولک سٹیرائیڈز کنٹرول ایکٹ کا حصہ تھا جو کانگرس کی طرف سے پاس کیا گیا اور اس کا مقصد بغیر نسخہ کے دستیاب سٹیرائیڈز کو ختم کرنا تھا ۔ تیار کنندگان کی جانب سے ان ادویات کو پروہارمونز یا پروسٹیرائیڈز قرار دیا جاتا تھا لیکن یہ درحقیقت ایسے سٹیرائیڈز تھے جو قانون دانوں کے لیے نامعلوم تھے ۔
چونکہ قانونی طور پر تیار کی جانے والی کوئی بھی دوا1۔ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل نہیں تھی اس لیے اس قانون کے منظور ہونے کے بعد اس اینابولک سٹیرائیڈ کا تجارتی استعمال اختتام کو پہنچ گیا۔ فی الوقت کوئی بھی بھی ایسی دوا دستیاب نہیں جو 1۔ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہو۔ اس طرح یہ مرکب ایک بار پھر کھلاڑیوں کے لیے دستیاب نہیں ہے ۔
کس طرح فراہم کیا گیا :۔
فی الوقت نسخہ پر ایسی کوئی دوا دستیاب نہیں جو 1۔ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہو۔ 2002تا 2005 تک یہ امریکہ میں بغیر نسخہ دوا کے طور پر فروخت ہوتا رہا جسے منہ کے راستے ، جلد پر لگانے اور انجکشن وغیرہ کی مختلف شکلوں میں تیار کیا جاتا تھا۔
ساختی خصوصیات:۔
1۔ٹیسٹوسٹیرون ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اخذ شدہ ہے ۔ اس کے پہلے اور دوسرے کاربن کے درمیان اضافی ڈبل بانڈ (1۔اِین) موجود ہے جو 3۔کیٹو گروپ کو مستحکم کرنے اور اس سٹیرائیڈ کی اینابولک خصوصیات میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔
نوٹ فرمائیں کہ نام 1۔ٹیسٹوسٹیرون غلط العام ہے اور اس دوا کی حقیقی شناخت نہیں ہے ۔ اصطلاح 1۔ٹیسٹوسٹیرون کا زیادہ موزوں استعمال سٹیرائیڈ بولڈینون پر ہوتا ہے جو ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہے جس میں 1۔این گروپ کی ترمیم کی گئی ہوتی ہے ۔ تاہم اس سٹیرائیڈ کے ساتھ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی بہت زیادہ (وسیع) وابستگی کی وجہ سے اس کتاب میں اس کی شناخت اسی لحاظ سے ظاہر کی گئی ہے ۔
ایسٹروجینک مضر اثرات :۔
جسم میں 1۔ٹیسٹوسٹیرون ایسٹروجن میں تبدیل ہوجاتا ہے تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ جسم کاربن نمبر 4پر کسی ڈبل بانڈ کا اضافہ کرتا ہے ۔ 3 4اس تبدیلی کی حقیقی نوعیت کے بارے میں معلوم نہیں ۔ اس ہارمون (کے استعمال کے نتیجے میں ) حاصل ہونے والے تجربات کے مطابق 1۔ٹیسٹوسٹیرون معمولی درجہ کا ایسٹروجینک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کو استعمال کرتے ہوئے اس کی ایسٹروجینک خصوصیات سے منسلک مضر اثرات جیسا کے چھاتی کا بڑھ جانا ، چربی کا جمع ہونا، اور (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا وغیرہ کو مد نظر نہیں رکھا جاتا۔ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال کے نتیجے میں ہونے والی پٹھوں کی بڑھوتری معیاری نوعیت کی ہوتی ہے نہ کہ ان کے حجم میں بے قاعدہ اضافہ ہوتا ہے جو کہ اکثر ان سٹیرائیڈز کے استعمال کی صورت میں سامنے آتا ہے جو ایروماٹائزیشن کے عمل سے با آسانی گزرسکتے ہوں ۔ اسلیے 1۔ٹیسٹوسٹیرون ورزش کے اس مرحلہ کے دوران بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے جب (خلیات میں) پانی اور چربی کا جمع ہونا بہت زیادہ تشویش ناک تصور کیا جاتا ہے اور پٹھوں کے عمومی حجم میں اضافے کو مرکزی حیثیت حاصل نہیں ہوتی۔
(اینڈروجینک ) مضر اثرات :۔
اگرچہ اسے ایسٹروجینک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضراثرات پھر بھی ممکن ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسوں کا بننا اور جسم اور چہرے پر بالوں کا اُگنا شامل ہیں ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردانہ طرز پر بالوں کے گرنے میں مزید اضافہ کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ عورتوں میں اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کی وجہ سے مردانہ خصوصیات ظاہر ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آواز کا گہرا پن، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلدکی ساخت میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کی نشونما اور کلائٹورس کا بڑھ جانا شامل ہیں ۔ اس کی کم اینڈروجینک خصوصیت کی وجہ سے عورتیں اسے قابل قبول/موزوں انتخاب تصور کرتی ہیں بشرطیکہ اس کو کم مقدار میں استعمال کیا جائے ۔
اگرچہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون بنیادی طور پر اینابولک نوعیت کا ہے تاہم اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے اینڈروجینک مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں جن کی نہایت احتیاط کے ساتھ نگرانی کرنی چاہیئے ۔ نوٹ فرمائیں کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ نہیں کرپاتا اس لیے اس کی متعلقہ اینڈروجینک خصوصیات فیناسٹرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کی وجہ سے متاثر نہیں ہوتیں ۔
مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
1۔ٹیسٹوسٹیرون جگر میں زہریلے پن کا سبب نہیں بنتا اور مجوزہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہوتے۔ نوٹ فرمائیں کہ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ (ٹیسٹوسٹیرون کے برعکس) 1۔ٹیسٹوسٹیرون جگر کے وزن میں قابل قدر اضافے کا سبب بنتا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی زیادہ مقدار یا طویل عرصہ تک استعمال کی صورت میں جگر کے زہریلے پن کے اثرات پیدا ہونے کے امکانات کو مکمل طور پر خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
کرنے کی صورت میں اس کی خوراک 100تا200ملی گرام فی ہفتہ ہونی چاہیئے (1۔ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کی شکل میں)۔ دوا عموماً 6تا 12 ہفتوں پر مشتمل سائیکلز کی شکل میں استعمال کی جاتی ہے ۔ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال کنندگان عموماً پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ ہونے کی اطلاع دیتے ہیں جس کے ساتھ اکثر اوقات جسمانی چربی میں کمی اور جسامت کی سختی دیکھنے کو ملتی ہے ۔
استعمال (عورتوں میں ):۔
1۔ٹیسٹوسٹیرون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظوری نہیں دی گئی ۔ اس کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات بھی دستیاب نہیں ہیں ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے روزانہ کی خوراک 25ملی گرام یا اس سے کم (تیل میں حل پذیر نرم جِل یا جلد پر استعمال کے لیے ) عموماً استعمال ہوتی ہیں۔ چونکہ زیادہ تر ادویات میں 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے اس لیے یہ عورتوں کی طرف سے زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔
دستیابی :۔
1۔ٹیسٹوسٹیرون کو فی الوقت نسخہ پر دستیاب دوا کے طور پر تیار نہیں کیا جاتا۔
(نظام ِ دورانِ خون ) پر مضر اثرات: ۔
اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں کولیسٹرول لیول پر نہایت مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ چونکہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی ایروماٹائزیشن با آسانی نہیں کی جاسکتی اس لیے کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر اس کے منفی اثرات ٹیسٹوسٹیرون یا نینڈرولون کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کی نسبت یہ اثرات کم ہوتے ہیں استعمال کے راستے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو منہ کے راستے استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا 1۔ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت لپڈز پر قدرے زیادہ منفی اثرات مرتب کرے گا۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دوران خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دوران خون کے لیے موزوں ورزش کے پروگرم پر عمل کیا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات ، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کے استعمال میں کمی لائی جائے ۔ مچھلی کا تیل 4گرام فی یوم اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل وغیرہ یا ایسی پروڈکٹ جس میں اس طرح کے اجزاء شامل ہوں ، کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات (ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار میں کمی ):۔
جب اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے ممکنہ طور پر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی آتی ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو تحریک دینے والی ادویات کو استعمال کیے بغیر سٹیرائیڈز کا استعمال ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر ٹیسٹوسٹیرون لیول بحال ہوجانا چاہیئے۔
نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے غلط استعمال کے نتیجے میں ہائپوتھیلیمس یا پچوٹری گلینڈ میں نقص پیدا ہوتا ہے جس سے جنسی ہارمونز کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات کی مکمل تفصیل جاننے کے لیے اس کتاب کے حصہ “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں ۔
(عمومی) استعمال:۔
نوٹ فرمائیں کہ 1۔ٹیسٹوسٹیرون قدرے چبھن کا باعث بنتا ہے ۔ اس ہارمون کاانجکشن اورحتیٰ کہ اس کو جلد پر استعمال کرنے پر بے سکونی پیدا ہوتی ہے اور جلد/ٹشوز پر چبھن اور وہ جگہ سرخ ہوجاتی ہے ۔ 1۔ٹیسٹوسٹیرون کے کچھ استعمال کنندگان کو پیشاب کرتے وقت جلن کا احساس بھی ہوتا ہے ۔ اگرچہ اس مضر اثر کے بارے میں زیادہ سمجھ بوجھ نہیں ہے لیکن اس کے خطر ناک ثابت ہونے کی اطلاع نہیں ملی اور استعمال کنندگان کے نزدیگ اسے بے سکونی کا سبب بننے والے عامل کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔
استعمال (مردوں میں ):۔
1۔ٹیسٹوسٹیرون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظوری نہیں دی گئی ۔ اس کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات بھی دستیاب نہیں ہیں ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں اضافہ کے لیے عمومی خوراک100تا 250ملی گرام کی حد میں ہوتی ہے جو کہ تیل میں حل پذیر نرم جِل کی شکل میں موجود ہوتی ہے یا جلد پر لگانے کی صورت میں اس کی روزانہ کی خوراک 75تا100ملی گرام ہونی چاہیئے۔ انجکشن کی شکل میں استعمال
1 Androgens and Anabolic Agents: Chemistry and Pharmacology Julius A. Vida, Academic Press 1969.
2 Suchowsky GK et al. Exc. Med. (Amsterd.) Congr. Ser. No. 51 (1962):68
3 K.J. Ryan. Acta Endocrinol. 35, Suppl.51,697 (1960).
4 C. Gual, T. Morato, M. Gut, R.I. Dorfman, Endocrinology 71,920 (1962).
5 17beta-hydroxy-5alpha-androst-1-en-3-one (1-testosterone) is a potent androgen with anabolic properties. Friedel A, Geyer H. Kamber M. Laudenbach-Leschowsky U, Schanzer W, Thevis M, Vollmer G, Zierau Q Diel P. Toxicol Lett. 2006 Aug 20;165(2):149-55. Epub 2006 Apr 18.