وضاحت/تفصیل:

Testolentانجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون دوا ہے جس میں تیز رفتار ی کے ساتھ عمل کرنے والا ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر فینائل پروپیونیٹ موجود ہوتا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ Sustanon® میں استعمال ہونے والے اجزاء میں سے ایک ہے اگرچہ یہاں اس کے بغیر کسی اشتراک کے استعمال کو دیکھا جارہا ہے ۔ اس طرح ٹیسٹولینٹ سرگرمی ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ سے مشابہ ہے اور یہ وہی  ہارمون قدرے طویل دورانیہ کے لیے فراہم کرتا ہے ۔ اگرچہ پروپیونیٹ کا انجکشن ہر دوسرے تیسرے دن استعمال کیا جاتا ہے لیکن فینائل پروپیونیٹ کو ہر چوتھے دن استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ٹیسٹولینٹ استعمال میں زیادہ آرام دہ ہے کیوں ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ بدنامی کی حد تک انجکشن کے مقام پر تکلیف دہ ہوتا ہے لیکن مقابلتاً اس کے علاوہ اس دوا سے اور کوئی طاقت ور فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

پس منظر:

ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ پہلی   بار فرانسیسی طبی مقالے میں 1955 میں شائع ہوا۔1 اس کے کچھ سالوں بعد ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ پر مشتمل کچھ  ادویات تجارتی پیمانے پر تیار کی گئیں تاہم یہ کبھی بھی مقبول ادویات نہیں رہیں۔ ان ادویات میں سے Testolent ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ پر مشتمل حالیہ ترین دوا ہے جو عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ میں جانی جاتی ہے ۔ یہ دوا رومانیا کی کمپنی Sicomed کی طرف سے فروخت کی گئی تھی ۔اس مرکب کو بنیادی طور پر مردوں میں کم اینڈروجن لیول  کے علاج  کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات اسے خواتین میں چھاتی کے کینسر، اوسٹیوپوروسس، بچہ دانی کی گلٹی (رسولی) اور کم جنسی خواہش کے علاج کے لیے بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔تاہم Sicomed نے حال ہی میں اپنی پروڈکٹ ٹیسٹولینٹ کی فروخت بند کردی اور اس وقت ایسی اور کوئی پروڈکٹ موجود نہیں جو فینائل پروپیونیٹ پر مشتمل ہو۔

فراہمی:

ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ اب ایسی کسی پروڈکٹ میں موجود نہیں جس میں یہ مرکب کسی اشتراک کے بغیر موجود ہو۔ جب یہ رومانیا میں تیار کی جاتی تھی تو ٹیسٹولینٹ میں 100ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ ایک ملی لیٹر کے ایمپیول میں موجود ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات :

ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں 17-بیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (پروپیونک ایسڈ فینائل ایسٹر) کو منسلک کیا گیا ہے۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے

خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور

ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک کر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی

تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے   مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں

اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی  ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔ 2

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں

ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام  فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔3تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 4 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔

5انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا

سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):

Testolentکی تجویزی ہدایات کے مطابق اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے اس کی خوراک 100 ملی گرام ہر 25دن بعد ہے ۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے یہ دوا ہفتہ میں دوبار انجکشن کی شکل میں استعمال کی جاتی ہے ۔ ہفتہ وار کل خوراک عام طور پر 200تا 600ملی گرام ہوتی ہے جو پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہمہ گیر ہوتی ہیں اور انہیں مطلوبہ اثر کے لیے دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں):

Testolent سے متعلق تجویز ی ہدایات خواتین میں استعمال کے لیے کوئی خصوصی تجاویز نہیں دیتیں ۔ طاقت اینڈروجینک خصوصیت ، مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہونےاور سست روی سے کام کرنے  کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیرون کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ (سست روی سے کام کرنے کی وجہ سے خون میں اس کی مقدار پر قابو نہیں پایا جاسکتا) ۔

دستیابی:

ٹیسٹوسٹیرون فینائل پروپیونیٹ اب نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔

   1 New androgen for retarded action; testosterone phenylpropionate. Klotz HP, Avril Y. Therapie. 1955;10(4):588-90.

2 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

3 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74 4 Testosterone dose-response relationships in healthy young men.

4 Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281:E117281,2001.

5 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87:136-43, 2002.