ٹیسٹوپِل ® (ٹیسٹوسٹیرون)

وضاحت/تفصیل:

Testopel®دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی (جسم میں) ترسیل کا نظام (ڈِلیوری سسٹم ) ہے جو چھوٹی سلنڈر کی طرح کی گولیوں پر مشتمل ہوتی ہے جن میں ٹیسٹوسٹیرون موجود ہوتا ہے ۔ یہ گولیاں جراثیم سے پاک ہوتی ہیں اور تقریباً مکمل طور پر ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہوتی ہیں جن کے ساتھ تھوڑی سی مقدار میں بائنڈرز کوشامل کیا جاتا ہے تاکہ یہ گولی مستحکم رہے۔یہ گولیاں (پِلٹس) زیر جلد رکھی جاتی ہیں جو کئی ماہ تک مریض کو مسلسل اور متوازن انداز میں ہارمون کی فراہمی جاری رکھتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ان گولیوں کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے مریض کودیگر ہارمون ڈِلیوری سسٹم کی طرح ہارمون رپلیسمنٹ تھراپی میں روانہ ، ہفتہ وار یا ماہانہ بنیادوں پر ہارمون استعمال کرنے کے بارے میں نہیں سوچنا پڑتا۔علاوہ ازیں یہ دیگر مقبول انجکشنزکے مقابلے میں ہارمون کے متوازن(کم یا زیادہ ہوئے بغیر ) اخراج کو یقینی بناتا ہے۔ تاہم ان گولیوں(Pellets) کا نقصان یہ ہے کہ مریض کو سال میں دو یا اس سے زیادہ بار معمولی سرجری کرانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔

پس منظر:

فرسٹ پاس میٹابولزم ( کے نتیجے میں جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کی وجہ سے) جب یہ بات سامنے آئی کہ منہ کے راستے ٹیسٹوسٹیرون کا استعمال عملی طور پر ممکن نہیں تو اس حقیقت کا احساس ہوا کہ جراثیم سے پاک گولیوں (Pellets) کو زیر جلد لگانے سے ان مریضوں کو ٹیسٹوسٹیرون کی طویل دورانیہ تک فراہمی ممکن بنائی جاسکتی ہے جنہیں اس کی ضرورت ہو۔ جسم کو ٹیسٹوسٹیرون کی فراہمی کے اس طریقہ کار کو بہت جلد ایک قابل عمل طریقے کے طور پر قبول کرلیا گیا اور اس کے بعد کے سالوں میں اس طرح کی بہت سی پروڈکٹس متعارف کرائی اور تجویز کی جاچکی ہیں (تاہم انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹرز اور سسپنشنز طب کے شعبہ میں ایک عام میعار رہے ہیں)۔

فی الوقت امریکہ میں ٹیسٹوسٹیرون پیلٹ تیار کرنے والی ایک ہی کمپنی Bartor Pharmacal ہے جو اسے Testopel کے تجارتی نام کے ساتھ فروخت کرتی ہے ۔ ہر پیلٹ (گولی) میں 75ملی گرام آزاد ٹیسٹوسٹیرون ہوتا ہے ۔ یہ بالغ مردوں میں قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی عدم موجودگی یا کمی کے علاج کے لیے FDA سے منظور شدہ ہے ۔ اس میں ٹیسٹیز کے تھیلی میں نہ اترنے (کرپٹ آرکیڈزم) کی وجہ سے جنسی ہارمون کی کمی ، خصیوں سے سپرم لانے والی دونوں نالیوں میں خم (بائی لیٹرل ٹارشن)، خصیوں کی سوزش (آرکائٹس) ، وینشنگ ٹیسٹیز سنڈروم (خصیوں کا بتدریج چھوٹا ہونا)، آرکی ایکٹومی (خصیوں کو بذریعہ آپریشن نکال دینا)، کلائن فلٹر سنڈروم ، کیموتھراپی (کینسر کے علاج) یا الکوحل /بھاری دھات کے زہریلے پن کی صورت میں استعمال شامل ہے ۔

اس کے علاوہ اسے رسولیوں، زخم یا شعاعوں کی وجہ سے ہونے والی جنسی ہارمونز کی کمی کے علا ج کے لیے بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔ FDA کے قوانین مخصوص مقامی فارمیسیز کو بھی مقامی طور پر ٹیسٹوسٹیرون پیلٹ تیار کرنے کی اجازت

 دیتے ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون پیلٹ(گولیاں) عام طورپر امریکہ سے باہر تیار نہیں ہوتیں لیکن کچھ ممالک میں پائی جاتی ہیں۔

فراہمی:

ٹیسٹوسٹیرون پیلٹس (گولیاں) انسانی ادویات کے طور پر چند ممالک میں دستیاب ہیں ۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے تاہم عام طور پر اس میں 98.5فیصد خالص ٹیسٹوسٹیرون اور اس کے ساتھ کچھ بائنڈرز بھی موجود ہوتے ہیں ۔ یہ دونوں ایک سلنڈرنما چھوٹی سی گولی (پیلٹ) میں پیک ہوتے ہیں۔

ساختی خصوصیات:

جراثیم سے پاک ٹیسٹوسٹیرون ا مپلانٹ پیلٹس ایک چھوٹی سی گولی میں آزاد ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ہوتی ہیں۔ یہ پیلٹ (گولی) معمولی سی سرجری کے ذریعے زیر جلد رکھی جاتی ہے اور وقت کے ساتھ بتدریج حل ہوجاتی ہے اور خون میں ٹیسٹوسٹیرون کا اخراج کرتی رہتی ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون پیلٹس جسم میں رکھنے کے بعد تقریباً 4تا6ماہ کے لیے ٹیسٹوسٹیرون کی فراہمی جاری رکھتی ہیں۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ مجوزہ مقدار سے بہت زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں ایسٹروجینک مضر اثرات کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی

 کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔1

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔صحت مند افراد میں اینڈروجن (مردانہ جنسی ہارمونز) کی کمی کے علاج کے لیے ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار میں استعمال کرنےسے دل کے عارضہ جات لاحق ہونے کے خطرے میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اس سے نظام دورانِ خون کے عارضہ جات سے موت واقع ہونے کے امکانات میں کمی آتی ہے ۔ 2 

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش 

پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا  

خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان

کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):

جراثیم سے پاک ٹیسٹوسٹیرون پیلٹس پیٹ کے زیریں حصہ میں زیر جلد لگائی جاتی ہیں۔ انہیں لگانے سے پہلے جلد کو الکوحل کے ساتھ صاف کیا جاتا ہے اور وہاں 2%لگنوکین محلول انڈیلا جاتا ہے ۔ اب اسی جگہ پر 2سینٹی میٹر کا چیر ا دیا جاتا ہے اور کینولا کی مدد سے پیلٹس کو لگایا جاتا ہے۔ چیرے والی جگہ کو جراثیم سے پاک Band-Aid اور واٹر پروف پٹی کی مدد سے ایک ہفتے کے لیے ڈھانپ دیا جاتا ہے ۔ اس جگہ پر ٹانکے لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

استعمال (مردوں میں):

اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے Testopel  کی تجویزی ہدایات کے مطابق ہر 4تا6 ماہ بعد 4تا6پیلٹس کوایک ساتھ استعمال کرنا ہے (300تا450ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون)۔جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے  ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس مقصد کے لیے 12تا18پیلٹس لگانے کی ضرورت ہوتی ہے  جو کہ عملی طور پر ممکن نہیں کیوں کہ اس قدر زیادہ پیلٹس اور سرجری کے ذریعے انہیں زیر جلد لگانا  عملی طور پر ممکن نہیں دکھائی دیتا۔

استعمال (خواتین میں):

Testopel خواتین میں استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے ۔ اس کی طاقت ور اینڈروجینک خصوصیت، مردانہ خصوصیات جیسے مضرا ثرات پیدا کرنے کی طرف رغبت اور سست روی سےکام کرنے کی وجہ سے اسے خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال کرنا تجویز نہیں کیا جاتا ۔

دستیابی:

نجی طور پر استعمال کرناعملی طور پر ممکن نہ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹوپول بلیک مارکیٹ میں فروخت نہیں ہوتا۔

1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

2 Testosterone replacement, cardiovascular system and risk factors in the aging male. Vigna GB, Bergami E. J Endocrinol Invest. 2005;28(11 Suppl Proceedings):69-74.