ٹیسٹوویران ® (ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ /ایننتھیٹ آمیزہ)  

وضاحت/تفصیل:

Testoviron®انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون کا آمیزہ ہے جس میں ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ اور ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ مختلف مقداروں میں موجود ہوتے ہیں۔ تیز رفتاری سے عمل کرنے  والے پروپیونیٹ ایسٹر کو اس میں شامل کرنے کا مقصد علاج کی ابتداء میں ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج میں مدد دینا ہے جب کہ طویل دورانیہ تک فعال رہنے والے ایسٹر کو شامل کرنے کا مقصد بعد کے دورانیہ میں ٹیسٹوسٹیرون کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔ دونوں مرکبات مل کر ٹیسٹوسٹیرون لیول میں تیزی سے اضافہ کرتے ہیں اور اس کے بعد 2ہفتوں تک ہارمون کے مستقل اخراج کو یقینی بناتے ہیں۔ اس طرح اس سٹیرائیڈ کا ڈیزائن بالکل Sustanon® کی طرح ہے تاہم Testoviron® اس میں ڈیکینوایٹ ایسٹر موجود نہیں ہوتا جس کی وجہ سے یہ (اس کے مقابلے میں) مختصر دورانیہ کے لیے فعال رہتا ہے ۔ Testoviron® کو بنیادی طور پر ایک ایسٹر پر مشتمل ٹیسٹوسٹیرون پروڈکٹس جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ وغیرہ کی نسبت بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ ان کے مقابلے میں ہارمون کے متوازن اخراج کو یقینی بنایا جاسکے ۔

بغور تجزیہ کرنے پر معلوم ہوا کہ Testoviron® کی خصوصیات اس طرح مثالی نہیں ہیں جس طرح ابتدائی طور پر بیان کی گئی ہیں۔  مسئلہ یہ ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ تاخیر سے خارج ہونے والی دوا نہیں ہے بلکہ استعمال کے 24تا48گھنٹے کے اندر خون میں اس کی مقدار عروج پر پہنچ جاتی ہے ۔ اس میں تیز رفتاری سے عمل کرنے والے ایسٹر جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ پر مشتمل ادویات میں شامل کرنا صرف ٹیسٹوسٹیرون کے ابتدائی اخراج میں مدد دیتا ہے ۔ کمپیوٹر پر اس کے اخراج کی ترتیب کو دیکھیں ۔ اس میں ہم دیکھتے ہیں کہ صرف ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ استعمال کرنے کے مقابلے میں یہ اشتراک ابتدا میں ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار  خارج کرتا ہے جس کے نتیجے میں ابتدائی اور آخری دورانیہ میں استعمال کنندہ کے جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار میں بہت زیادہ عدم توازن کا باعث بنتا ہے ۔ ایک تحقیق جس میں 115.7ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون کو 20ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو اشتراک میں استعمال کیا گیا ، کے نتیجے میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے انجکشن لگانے کے ایک دن بعد سیرم میں ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

پس منظر:

Testoviron®جرمنی کی ایک بہت بڑی بین الاقوامی دواساز کمپنی Schering (جسے اب Bayerکہتے ہیں) کی جانب سے تیار کی گئی تھی اور ایک ہی وقت میں بہت سے یورپی ممالک میں فروخت کی گئی جن میں جرمنی، آسٹریا، اٹلی، سپین، آئرلینڈ، یونان، سوئٹزر لینڈ، نیندرلینڈز، ڈنمارک اور سویڈن شامل ہیں ۔ اس طرح یہ پروڈکٹ یورپی آئٹم کے طور پر جانی جاتی ہے تاہم یہ مشرقی یورپ اور اس کے ساتھ ساتھ کیریبیئن میں بہت نایاب ہے ۔

  Scheringنے Testoviron® کانام خالص ٹیسٹوسٹیرون پروڈکٹس کے لیے بھی استعمال کیا جو عموماً وہی طبی استعمالات رکھتی ہیں (عام طور پر مردوں میں اینڈروجن رپلیسمنٹ تھراپی) اور ہمیشہ وسیع پیمانے پر دستیاب رہی ہیں۔

Scheringکمپنی کی Testoviron®یورپ میں پہلی بار 1950 کی دہائی میں سامنے آئیں جس کے بعد دنیا بھر کی مختلف دوا ساز کمپنیوں نے اسے مختلف شکلوں میں نقل کرکے تیار کیا ۔ اگرچہ اس بارے میں زیادہ معلوم نہیں لیکن ایننتھیٹ اور پروپیونیٹ کے اشتراک پر مشتمل ادویات امریکہ میں دستیاب ہوا کرتی تھیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ معروف پروڈکٹ Testoject E.P. تھی جو Mayrand کمپنی کی تیار کردہ تھی۔ یہ ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے 200ملی گرام جب کہ ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کے 25ملی گرام پر مشتمل ہوتی تھی اور 1ملی لیٹر کی پیکنگ میں دستیاب ہوتی تھی۔ تاہم ، آج اس طرح کی کوئی پروڈکٹ موجود نہیں ہے ۔ اس وقت ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ /پروپیونیٹ کے اشتراک پر مشتمل ادویات دنیا بھر میں نہایت محدود پیمانے پر موجود ہیں ۔

فراہمی:

ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ اور ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ کے آمیزہ پر مشتمل ادویات انسانوں اور جانوروں کی ادویات کے طور پر مختلف ممالک میں دستیاب ہیں ۔ ہیئت اور خوراک کا انحصار تیارکنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے ۔ Scheringکمپنی کی Testoviron® میں ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ اورایننتھیٹ بالترتیب 20/55 ،25/110 ، 50/200 ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا ہے اور یہ 1ملی لیٹر کی پیکنگ میں موجود ہوتا ہے ۔

ساختی خصوصیات:

Testoviron® دراصل دو ٹیسٹوسٹیرون مرکبات کے آمیزہ پر مشتمل ہوتا ہے جن میں 17۔بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (پروپیونک اور ایننتھوئک ایسڈز) کی مدد سے ترمیم کی گئی تھی۔ وہ سٹیرائیڈز جنہیں ایسٹریفکیشن کے عمل سے گزارا گیا ، وہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت کم پولر ہوتے ہیں اور انجکشن کے مقام سے زیادہ سست روی کے ساتھ جذب ہوتے ہیں۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر الگ ہوکر آزاد ٹیسٹوسٹیرون فراہم کرتا ہے ۔ سٹیرائیڈز کی ایسٹریفکیشن کا مقصد ان کو استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رکھنا ہوتا ہے تاکہ آزاد سٹیرائیڈز کی نسبت اس کے کم انجکشن لگانے پڑیں۔ Testoviron®کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ پٹھوں میں گہرا انجکشن لگانے کے 24تا48گھنٹے بعد ٹیسٹوسٹیرون کے لیول میں بہت زیادہ اضافہ کرتا ہے  اور 14 دنوں تک ہارمون کے اخراج کو برقرار رکھتا ہے۔

 ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات  کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر زیادہ مستعدی کے ساتھ قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے پٹھوں کے مجموعی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔  

 (اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیان، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اینابولک اور اینڈروجینک اثرات سیل (خلیہ) کے اندر موجود اینڈروجن ریسپٹر کے ذریعے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک اور اینڈروجینک خصوصیات کی مکمل علیحدگی ممکن نہیں ہے حتیٰ کہ 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی سرگرمی کو مکمل طور پر روک کر بھی ایسا کرنا ممکن نہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔2

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانے سے سیرم لپڈز پر اینڈروجن کی طرف سے   مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔

3

 تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں 

HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔ 4 اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔

5انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر اور اس دوا کو ترک کرنے کے 1تا4ماہ کے اندر قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی نارمل مقدار بحال ہوجانی چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی) :

ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ کو ایک تکلیف دہ انجکشن تصور کیا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ   پروپیونک ایسڈ کی کاربن چین کا چھوٹا ہونا ہے جو انجکشن کے مقام پر ٹشوز میں چبھن کا باعث بنتی ہے ۔ بہت سے حساس افراد اس انجکشن سے مکمل طور پر اجتناب کرتے ہیں کیوں کہ ان کے جسم اس کے خلاف ردعمل دیتے ہیں جس کے نتیجے میں واضح دکھن اور ہلکےدرجے کا بخار ہوتا ہے جو ہر انجکشن لگنے کے بعد کچھ دن تک برقرار رہتا ہے۔ زیادہ تر استعمال کنندگان میں معمولی درجہ کی دکھن بھی بہت زیادہ بے سکونی کا باعث بنتی ہے خاص طور پر جب یہ مرکب مسلسل کئی ہفتوں سے ہر ہفتے کئی بار انجکشن کی شکل میں استعمال کیا جاتا رہا ہو

استعمال (مردوں میں):

اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے Testoviron® 250 کی تجویزی ہدایات اس کے 250ملی گرام ہر3تا6 ہفتے بعد استعمال کرنے کی تجویز دیتی ہیں۔ باڈی بلڈنگ کی غرض سے ہفتہ وار بنیادوں پر اس کا 250تا500ملی گرام کا انجکشن لگایا جاتا ہے ۔ اس کو استعمال کرنے کا سائیکل عموماً 6تا12 کے درمیان ہوتا ہے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ Testoviron® کی جسم کے اندر ناقص حرکیات اور مہنگا ہونے کی وجہ سے  متعلقہ پروڈکٹ جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون ایننتھیٹ یا ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ کو اس پر ترجیح دی جاتی ہے ۔ اس طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہمہ گیر ہیں جنہیں مطلوبہ اثر کے مطابق دیگر اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں):

Testoviron® 250 طب میں عام طور پر خواتین کے لیے تجویز نہیں کیا جاتا ۔ بعض اوقات اسے عمر کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جنسی خواہش کے علاج کے لیے استعمال کیاجاتا ہے ۔ اس مقصد کے لیے اس کی کم مقدار (50ملی گرام) ہر5تا6ہفتوں بعد استعمال کی جاسکتی ہے ۔بعض اوقات اسے چھاتی کے ناقابل آپریشن سرطان کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس مقصد کے لیے اس کی خوراک کی حد 250ملی گرام  ہے جسے ہر 2تا4ہفتوں بعد استعمال کیا جاتا ہے (اس مقدار میں استعمال کرنے پر مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں)۔ اس کی طاقت ور اینڈروجینک خصوصیت، مردانہ خصوصیات جیسے مضرا ثرات پیدا کرنے کی طرف رغبت اور سست روی سےکام کرنے کی وجہ سے اسے خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال کرنا تجویز نہیں کیا جاتا ۔ (سست روی سے کام کرنے کی وجہ سے خون میں اس کی مقدار پر قابو پا نا مشکل ہوتا ہے)۔

دستیابی:

Scheringکمپنی (جسے اب Bayerکہتے ہیں) نے ٹیسٹوسٹیرون پروڈکٹ کی تیاری دنیا کے زیادہ تر ممالک میں بند کردی ہے ۔

میکسیکو میں ایک پروڈکٹ Testoprim-D اب بھی تیار کی جاتی ہے ۔ یہ دوا روشنی کے خلاف مزاحمت رکھنے والے کیپسول میں آتی ہے جو گہرے سرخ رنگ کے باکس میں پیک ہوتا ہے ۔

میکسیکو کمپنی میں واقع Aranda کی جانب سے تیار کی جانے والی Aratest اب بھی تیار ہورہی ہے ۔ یہ پروڈکٹ 10ملی لیٹر وائل پر مشتمل ہوتی ہے اور حال ہی میں اس کی لیبل میں ترمیم کرکے سرخ/سفید کردی گئی۔ یہاں دکھائی گئی پیکنگ پرانے لیبل کی عکاسی کرتی ہے ۔

1 The effects of depot testosterone therapy on serum levels of luteinizing hormone and follicle-stimulating hormone in patients with Klinedelter’s syndrome and hypogonadotrophic eunuchoidism.Fukutani K, Isurugi K et al. J Clin Endocrinol Metab 39:856-64.

2 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F. 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

3 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Friedl K, Hannan C et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74

4 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281:E117281,2001.

5 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87:136-43, 2002.