THG (ٹیٹراہائیڈروگیسٹرونین)

وضاحت/تفصیل:

ٹیٹرا ہائیڈروگیسٹرینون (THG) منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو نینڈرولون  اخذ کیا گیا ہے ۔ یہ مرکب ڈیزائنر سٹیرائیڈ ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ کبھی بھی تجارتی پیمانے پر تیار نہیں کیا گیا تھا لیکن یہ اس حقیقت کی بناء پر مخصوص طور پر کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کیا جاتا تھا کہ پہلے اس کے بارے میں واقفیت حاصل نہیں تھی اور سکریننگ کے عمل میں اس کی نشاندہی نہیں ہوپاتی تھی۔ THGاب ساخت کے لحاظ سے یورپی اینٹی گونیڈوٹراپک مرکب گیسٹرینون سے مشابہت رکھتی ہے۔1 گیسٹرینون بذات خود فعال اینابولک سٹیرائیڈ نہیں ہے لیکن ساخت کے لحاظ سے ٹرینبولون کے ساتھ بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے ۔ چار ہائیڈروجن ایٹم (ٹیٹرا ہائیڈرو) کو گیسٹرینون میں شامل کرنے سے اس کا 17۔الفا ایتھینائل گروپ (جو کہ اینڈروجن ریسپٹر کے ساتھ جُڑنے میں کافی زیادہ مداخلت کرتا ہے )، ٹوٹ کر ایتھائل میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ایسا سٹیرائیڈ سامنے آتا ہے جو طاقت ور اینابولک اور اینڈروجینک سرگرمی کا حامل ہوتا ہے ۔ THGمحض 17۔الفا ایتھائلیٹڈ گیسٹرینون ہے جو کہ طاقت ور اینابولک سٹیرائیڈ ٹرینبولون کی ایک طاقت ور شاخ ہے ۔ اس طرح وجود میں آنے والا سٹیرائیڈ بہت زیادہ اینابولک، نا ن ایسٹروجینک اور بہت زیادہ پروجیسٹیشنل خصوصیات کا حامل ہے ۔

پس منظر:

THG سب سے پہلے 2004میں منظر عام پر آیا۔2 تاریخ میں یہ مقابلوں /کھیلوں میں استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز پر پڑنے والا سب سے بڑے اور منظم چھاپے کے دوران سامنے آیا ۔ یہ الفاظ امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (USADA) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے الفاظ تھے جب وہ اخباروں اور ٹی وی رپورٹرز کے ایک گروپ کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے اور بین الاقوامی ڈوپنگ سیکنڈل افشاکررہے تھے۔ اس کی پریس ریلیز میں ایک نامعلوم کوچ کا ذکر بھی کیا گیا جس نے ڈیزائنر سٹیرائیڈ پر مشتمل سرنج حوالے کیا اور کیلفورنیا میں واقع BALCO LabsکےVictor Conteکو مورد الزام ٹھہرایا اور پھر دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی کوچنگ کا سہرا اپنے سر لیا۔ اس طرح یہ کوچ اس مرکب کا ذریعہ ثابت ہوا۔ یہ نامعلوم کوچ کی بعدازاں Trevor Grahamنامی کوچ کے طور پر نشاندہی کی گئی ۔ اس کے بعد جلد ہی USADA میڈیا کی تنقید کی زد میں آگیا اور بہت بڑے ناموں کی جانچ کی گئی تو انہیں THG استعمال کرتے پایا گیا ۔ مختصر دورانیہ کے لیے THG ایسے کھیلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں میں مقبول رہا جن میں (ممنوعہ) مرکبات کی جانچ کی جاتی ہے ۔ اس کی مقبولیت کی وجہ یہ تھی کہ یہ مرکب بہت زیادہ موثر تھا اور اس کے ساتھ ساتھ پیشاب میں اس کی نشاندہی نہیں کی جاسکتی تھی۔ علاوہ ازیں امریکہ میں اسے اپنے پاس رکھنا بھی قانونی طور پر درست تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ جب ائبابولک سٹیرائیڈ کنٹرول ایکٹ تحریر کیا جارہا تھا تو اس مرکب کے بارےمیں کوئی معلومات موجود نہیں تھیں۔ لیکن بین الاقوامی ڈوپنگ سکینڈل جس نے BALCO Labs کو گھیر لیا ، کے سامنے آنے کے بعد  THG کی بچی کچھی  وقعت جو وہ ڈیزائنز سٹیرائیڈ کے طور پر رکھتا تھا، ختم ہوگئی ۔ جنوری 2005میں اس مرکب کو امریکی فہرست برائے ممنوعہ مرکبات میں شامل کرلیا گیا۔  

سرگرمی کا حامل ہے ۔ THG دراصل پروجیسٹیرون کی نسبت 7گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔ ایسٹروجنز اور پروجسٹیرون  دونوں کے مضراثرات ایک

BALCOسکینڈل میں ملوث ہونے کی وجہ سے Victor Conte کو کئی سال تک جیل میں رکھا گیا جس کی وجہ یہ تھی کہ THGجیسے نامعلوم مرکب کو اپنے پاس رکھنا قانونی تھا لیکن اس کی فروخت کرنا قانوناً درست نہیں تھا۔ کیمیا دان Patrick Arnoldجس نے THGتیار کیا تھا ، کو بھی مجرم قرار دیا گیا ہے اور 2006 کے آخر میں اسے بھی 3ماہ کے لیے جیل بھیجا جانا ہے ۔

ٹیٹراہائیڈروگیسٹرونین ایک موقع پرست ڈیزائنرسٹیرائیڈ تھا جسے تیاری کے عام طریقے کو استعمال کرتے ہوئے پہلے سے دستیاب ایک کیمیائی مرکب کے ذریعے تیار کیا گیا تھا۔ ڈوپنگ سیکنڈل سامنے آنے کے بعد یہ سب سے بہترین ڈیزائنر سٹیرائیڈز کے طور پر افشا ہوا۔ THG جیسے مرکبات کی موجودگی ایک مسلسل یاد دہانی ہے کہ کھلاڑیوں کی طرف سے جیتنے کے لیے تمام وسائل کو استعمال کرنا کھیلوں کی تنظیموں کی طرف سے انہیں کنٹرول کرنے کی صلاحیتوں سے کہیں آگے ہے ۔ جب تک کہ سٹیرائیڈز کی جانچ کے لیے ایسے موثر طریقہ ہائے سامنے نہیں آتے جو مرکبات کی ساخت اور میٹابولزم سے متعلق علم رکھنے کی بجائے  کسی نئے استعمال ہونے والے سٹیرائیڈ کی حقیقی طور پر نشاندہی نہیں کرتے ، THG ایک یاد دہانی کے طور پر رہے گا کہ اس وقت اگر زیادہ نہیں تو کچھ نہ کچھ دیگر ڈیزائنر سٹیرائیڈز بھی موجود ہوں گے جو (کھلاڑیوں) کی طرف سے استعمال کیا جارہے ہوں گے ۔

فراہمی:

ٹیٹراہائیڈروگیسٹرونین نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔

ساختی خصوصیات

ٹیٹراہائیڈروگیسٹرونین دراصل نینڈرولون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ نینڈرولون سے مختلف ہے: (1کاربن 17 الفا پر ایتھائل گروپ کا اضافہ جو ہارمون کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے ، (2کاربن نمبر 9اور11 پر ڈبل بانڈ کا اضافہ جو سٹیرائیڈ کی سرگرمی میں اضافہ کرتے ہیں اور (318a۔ہوموگروپ جو سٹیرائیڈ کی پروجیسٹیشنل سرگرمی میں اضافہ کرتا ہے ۔

(ایسٹروجینک) مضر اثرات:

ٹیٹراہائیڈروگیسٹرونین جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور یہ زیادہ ایسٹروجینک تصور نہیں کیا جاتا ۔ تاہم اپنی پروجیسٹینشل سرگرمی (ذیل میں ملاحظہ فرمائیں) کی وجہ سے گائینیکو میسٹیا جیسے مضراثرات باعث تشویش رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جسم میں پانی کا ذخیرہ ہونا ایک مسئلہ بن سکتا ہے کیوں کہ زیر جلد پانی اور چربی کے ذخیرہ میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اس طرح کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے Nolvadex® جیسے اینٹی ایسٹروجن کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔

نوٹ فرمائیں کہ ٹیٹرا ہائیڈروگیسٹرینون انتہائی فعال پروجِسٹِن ہے ۔ 3تجربات میں ثابت ہوا کہ یہ نینڈرولون، ٹرینبولون اور حتیٰ کہ گیسٹرینون (جو کہ مصنوعی پروجِسٹِن ہے) کی نسبت زیادہ طاقت ور پروجیسٹیشنل

کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ استعمال کے راستہ اور جگر کی توڑ پھوڑ کے خلاف

وضاحت/تفصیل:

ٹیٹرا ہائیڈروگیسٹرینون (THG) منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو نینڈرولون  اخذ کیا گیا ہے ۔ یہ مرکب ڈیزائنر سٹیرائیڈ ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ کبھی بھی تجارتی پیمانے پر تیار نہیں کیا گیا تھا لیکن یہ اس حقیقت کی بناء پر مخصوص طور پر کھلاڑیوں کی طرف سے استعمال کیا جاتا تھا کہ پہلے اس کے بارے میں واقفیت حاصل نہیں تھی اور سکریننگ کے عمل میں اس کی نشاندہی نہیں ہوپاتی تھی۔ THGاب ساخت کے لحاظ سے یورپی اینٹی گونیڈوٹراپک مرکب گیسٹرینون سے مشابہت رکھتی ہے۔1 گیسٹرینون بذات خود فعال اینابولک سٹیرائیڈ نہیں ہے لیکن ساخت کے لحاظ سے ٹرینبولون کے ساتھ بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے ۔ چار ہائیڈروجن ایٹم (ٹیٹرا ہائیڈرو) کو گیسٹرینون میں شامل کرنے سے اس کا 17۔الفا ایتھینائل گروپ (جو کہ اینڈروجن ریسپٹر کے ساتھ جُڑنے میں کافی زیادہ مداخلت کرتا ہے )، ٹوٹ کر ایتھائل میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ایسا سٹیرائیڈ سامنے آتا ہے جو طاقت ور اینابولک اور اینڈروجینک سرگرمی کا حامل ہوتا ہے ۔ THGمحض 17۔الفا ایتھائلیٹڈ گیسٹرینون ہے جو کہ طاقت ور اینابولک سٹیرائیڈ ٹرینبولون کی ایک طاقت ور شاخ ہے ۔ اس طرح وجود میں آنے والا سٹیرائیڈ بہت زیادہ اینابولک، نا ن ایسٹروجینک اور بہت زیادہ پروجیسٹیشنل خصوصیات کا حامل ہے ۔

پس منظر:

THG سب سے پہلے 2004میں منظر عام پر آیا۔2 تاریخ میں یہ مقابلوں /کھیلوں میں استعمال ہونے والے سٹیرائیڈز پر پڑنے والا سب سے بڑے اور منظم چھاپے کے دوران سامنے آیا ۔ یہ الفاظ امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (USADA) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے الفاظ تھے جب وہ اخباروں اور ٹی وی رپورٹرز کے ایک گروپ کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے اور بین الاقوامی ڈوپنگ سیکنڈل افشاکررہے تھے۔ اس کی پریس ریلیز میں ایک نامعلوم کوچ کا ذکر بھی کیا گیا جس نے ڈیزائنر سٹیرائیڈ پر مشتمل سرنج حوالے کیا اور کیلفورنیا میں واقع BALCO LabsکےVictor Conteکو مورد الزام ٹھہرایا اور پھر دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی کوچنگ کا سہرا اپنے سر لیا۔ اس طرح یہ کوچ اس مرکب کا ذریعہ ثابت ہوا۔ یہ نامعلوم کوچ کی بعدازاں Trevor Grahamنامی کوچ کے طور پر نشاندہی کی گئی ۔ اس کے بعد جلد ہی USADA میڈیا کی تنقید کی زد میں آگیا اور بہت بڑے ناموں کی جانچ کی گئی تو انہیں THG استعمال کرتے پایا گیا ۔ مختصر دورانیہ کے لیے THG ایسے کھیلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں میں مقبول رہا جن میں (ممنوعہ) مرکبات کی جانچ کی جاتی ہے ۔ اس کی مقبولیت کی وجہ یہ تھی کہ یہ مرکب بہت زیادہ موثر تھا اور اس کے ساتھ ساتھ پیشاب میں اس کی نشاندہی نہیں کی جاسکتی تھی۔ علاوہ ازیں امریکہ میں اسے اپنے پاس رکھنا بھی قانونی طور پر درست تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ جب ائبابولک سٹیرائیڈ کنٹرول ایکٹ تحریر کیا جارہا تھا تو اس مرکب کے بارےمیں کوئی معلومات موجود نہیں تھیں۔ لیکن بین الاقوامی ڈوپنگ سکینڈل جس نے BALCO Labs کو گھیر لیا ، کے سامنے آنے کے بعد  THG کی بچی کچھی  وقعت جو وہ ڈیزائنز سٹیرائیڈ کے طور پر رکھتا تھا، ختم ہوگئی ۔ جنوری 2005میں اس مرکب کو امریکی فہرست برائے ممنوعہ مرکبات میں شامل کرلیا گیا۔  

سرگرمی کا حامل ہے ۔ THG دراصل پروجیسٹیرون کی نسبت 7گنا زیادہ طاقت ور ہے ۔ ایسٹروجنز اور پروجسٹیرون  دونوں کے مضراثرات ایک جیسے ہوتے ہیں جن میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو روکنے کے لیے منفی فیڈ بیک اور چربی کے ذخیرہ ہونے کی شرح میں اضافہ شامل ہیں۔ پروجیسٹنز چھاتی کے ٹشوز کی نشونما پر ایسٹروجنز کے تحریکی اثر میں اضافہ کرتے ہیں ۔ یہاں ان دونوں ہارمونز کے درمیان ایک طاقتور ربط ہے جس کی وجہ سے گائینیکو میسٹیا جیسے مضر اثرات صرف پروجیسٹنز کی مدد سے اور اضافی ایسٹروجن لیولز کے بغیر بھی وقوع پذیر ہوسکتے ہیں۔ اینٹی ایسٹروجن جو اس عارضہ کے ایسٹروجینک جزو کو روکتا ہے ، اکثر اوقات پروجیسٹیشنل اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز سے پیدا ہونے والے گائینیکو میسٹیا پر قابو پانے کے لیے کافی ہوتا ہے ۔

(اینڈروجینک) مضر اثرات:۔

اگرچہ اسے اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔  نوٹ فرمائیں کہ THG 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ریڈکشن کے عمل سے نہیں گزرتا اس لیے بعد ازاں ڈیوٹاسٹیرائیڈ یا فیناسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک سرگرمی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

مضراثرات (جگر کا زہریلاپن):۔

THG C17۔الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اسے جگر کی طرف سے غیر فعال ہونے سے بچاتی ہے جس کے بعد اسے منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی بہت بڑی مقدار خون تک پہنچ جاتی ہے ۔ C-17الفا الکائلیٹڈاینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر کے زہریلے پن کا باعث بن سکتے ہیں ۔ زیادہ عرصہ تک یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی صورت میں جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کچھ صورتوں میں مہلک عارضہ جات سامنے آسکتے ہیں۔ تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ اس سٹیرائیڈ کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقتاً فوقتاًً ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کے استعمال کا دورانیہ عام طور پر 6-8ہفتوں تک محدود ہوتا ہے تاکہ جگر پر تناؤ سے بچا جاسکے۔ چونکہ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کو سائیکلز کی شکل میں (وقفوں کے ساتھ ) استعمال کیا جاتا ہے اس لیے جگرکی شدید قسم کی پیچیدگیاں سامنے آنے کے امکانات نہیں ہوتے تاہم اس سٹیرائیڈ کو اس طرح کی پیچیدگیاں پیدا کرنے سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جاسکتا خاص طور  پر اس وقت جب اس کی زیادہ مقدار یا اسے طویل دورانیہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہو۔

جگر کے زہریلے پن کا باعث بننے والے اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کواستعمال کرتے ہوئے  لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ جیسے اجزاء جو جگر کے زہریلے پن کو ختم کرتے ہیں ، کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے ۔

(نظام دورانِ خون پر ) مضراثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ  (منہ کے راستے یا انجکشن

 مزاحمت رکھنے والی ساخت کی بنیاد پر ٹیٹراہائیڈروگیسٹرونین جگر کی کولیسٹرول پر قابو پانے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔    

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی):۔

سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات  کے مطابق منہ کے راستے  استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔ 4

اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔

استعمال (مردوں میں):

ٹیٹراہائیڈروگیسٹرینون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ تجویزی ہدایات دستیاب نہیں ہیں۔ میتھائل ٹرائی اینولون ساخت کے لحاظ سے اس سے بہت مشابہت رکھتا ہے اور یومیہ 1ملی گرام سے کم استعمال کرنے پر موثر ثابت ہوتا ہے ۔ TGH کی خوراک بھی بہت کم ہونی چاہیئے ، غالباً2تا5ملی گرام یومیہ کی حد میں۔ ہم یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ THGاپنی ڈیلٹا۔ 11ترمیم (ٹرائی اِین کی جگہ ڈائی این کی موجودگی) کے بعد میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 14گنا زیادہ فعال ہوجاتا ہے ۔5اس بارے میں سوچنا بے معنی ہوگا کہ THG کے استعمال سے بہتر نتائج کی بجائے کوئی اور چیز دیکھنے کو ملے گی ۔ اگرچہ اصل اعدادوشمار موجود نہیں ہیں لیکن اس ڈیزائنر سٹیرائیڈ کو تجارتی پیمانے پر دستیاب کسی بھی اینابولک سٹیرائیڈ کی نسبت زیادہ طاقت ور ہونا چاہیئے اور غالباً یہ میتھائل ٹرائی اینولون سے قدرے کم طاقت ور ہوگا۔ وہ کھلاڑی جو THGاستعمال کرتے ہیں ان کے پٹھوں کے حجم ، طاقت اور کارکردگی میں قابل قدر بہتری دیکھنے کو ملنی چاہیئے۔

استعمال (خواتین میں):

ٹیٹراہائیڈروگیسٹرینون کو انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ تجویزی ہدایات دستیاب

نہیں ہیں۔ اس کی طاقت ور اینڈروجینک خصوصیت اور مردانہ خصوصیات جیسے مضرا ثرات پیدا کرنے کی وجہ سے اسے خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال کرنا تجویز نہیں کیا جاتا ۔اسے کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن تجارتی پیمانے پر دستیاب کسی ایسی پروڈکٹ کے ذریعے جس میں یہ مرکب مائیکروگرام میں موجود ہو جو کہ خواتین میں استعمال کے لیے درکار ہوتا ہے ۔

دستیابی:

THGنسخہ جاتی دوا کے طورپر دستیاب نہیں ہے۔ یہ خفیہ طور پر تیا رکیے گئے سٹیرائیڈ کے طور پر ہی دستیاب ہے۔

1 Hormonal therapy of endometriosis. Metzger DA, Luciano AA. Obstet Gynecol Clin North Am. 1989 Mar;16(1):105-22.

2 Tetrahydrogestrinone: discovery, synthesis, and detection in urine. Catlin et al. Rapid Commun Mass Spectrom. 2004;18(12):1245-049.

3 Tetrahydrogestrinone Is a Potent Androgen and Progestin. Death A, McGrath K et al. J Clin Endocrinol and Metab. 89:2498-2500, 2004.

4 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.

5 Edgren, Peterson, Jones, et al. Recent Progr. Hormone Res. 22, 305 (1966).