پروسٹینوزول  (ڈی میتھائل سٹینوزولول ٹیٹراہائیڈروپیرانائل)

وضاحت/تفصیل:

پروسٹینوزول (ڈی میتھائل سٹینوزولول THP) منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینابولک سٹیرائیڈ ہے جو ساخت کے لحاظ سے Winstrol(سٹینوزولول) سے مشابہت رکھتا ہے ۔ سٹینوزولول سے اس کا فرق C-17الفا الکائل گرو پ کے ہٹانے کی وجہ سے ہے جو بلا شبہ اس سٹیرائیڈ کے منہ کے راستے استعمال پر جسم کو اس کی دستیابی پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ اس کی تلافی کی کوشش کرتے ہوئے ایتھر گروپ کو اس میں شامل کیا گیا ہے ۔ ایتھر تیل میں حل پذیری میں اضافہ کرتا ہے اور غذا میں موجود لمحیات کے ساتھ اس مرکب کی لمفیٹک سسٹم کے ذریعے ترسیل کے امکانات میں بھی اضافہ کرتا ہے ۔ غذائی لمحیات جگر میں فرسٹ پاس سے بچ نکلتی ہیں۔ یہ وہی اصول ہے جس کی بنا ء پر اینابولیکم وِسٹر (کوئینبولون) کو تیار کیا گیا تھا۔ تاہم پروسٹینوزول میں کوئی آئل کیریئر نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اس کی لمفیٹک سسٹم کے ذریعے ترسیل کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔ اس طرح منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی مقدار معمول سے زیادہ لینا ہوگی ۔ کھلاڑیوں کی طرف سے اسے جگر کے زہریلے پن کا سبب نہ بننے والا اورل اینابولک مرکب سمجھا جاتا ہے جس کی خصوصیات (اگرچہ مقدار کے لحاظ سے نہیں) لیکن بلحاظ معیار سٹینوزولول سے مشابہت رکھتی ہیں۔

پس منظر:

ڈی میتھائل سٹینوزولول ایک نیا کیمیائی مرکب معلوم ہوتا ہے ۔ اگرماضی میں نان میتھائلیٹڈ سٹینوزولول تیار کیے جاتے اور ان پر تحقیقات کی جاتیں تو آج اس کی نشاندہی نہ ہوپاتی۔ امریکہ میں سٹیرائیڈ 2005میں کھلاڑیوں کے لیے  (Post Ban)ہارمون کے طور پر متعارف کرایا اور اسے نسخہ جاتی دوا کے طورپر فروخت کرنے کی بجائے کھلے عام غذائی جزوکے طور پر فروخت کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ جب 1991اور 2004میں جب قانون سازوں نے قوانین مرتب کیے تو وہ اس وقت اس مرکب کے بارے میں ناواقف تھے اس وجہ سے یہ ممنوعہ مرکبات کی فہرست میں شامل نہ کرسکے ۔ اگرچہ غذائی جزو کے طور پر  اس کی قانونی حیثیت مشکوک ہے ( تکنیکی طو ر پر یہ غذا میں شامل نہیں ہے اور اس لیے اسے غذائی جزو نہیں کہا جاسکتا) تاہم امریکہ میں ابھی ایسے کوئی قوانین نہیں جو اسے رکھنے یا استعمال کرنے کو جرم قرار دیتے ہوں ۔

پروسٹینوزول قانونی طور پر تیار کیے گئے ان بہت سے اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ پروڈکٹس میں سے ایک ہے جو 2005 میں سامنے آیا ۔ اسی سال بعد ازاں تاہم FDA اور دیگر حکومتی اداروں نے اس چیز پر غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ غذائی اجزاء کی مارکیٹ میں کچھ نئے ڈیزائنر سٹیرائیڈز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اس بارے میں تحقیقات اور حتیٰ کہ سٹیرائیڈ مرکبات کو غذائی اجزاء کے طور پر پیش کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ اصل تیار کنندہ کمپنی ALRI نے FDA کی طرف سے کاروائی کے پیش نظر جلد ہی پروسٹینوزول کی فروخت بند کردی۔ دیگر ادویات جیسا کہ Orastane-Eجو کہ Gaspari Nutrition کی طرف سے تیار کی گئی ، بھی اب

 بند ہوچکی ہیں۔ سزا کے خوف کے پیش نظر اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ غذائی اجزاء تیار کرنے والی کوئی بھی کمپنی ڈی میتھائل سٹینوزولول کو  دوبارہ متعارف کرانےکا خطرہ مول لے گی ۔ اس طرح اس مرکب کی تجارتی پیمانے پر دستیابی اختتام کو پہنچی۔

فراہمی:

ڈی میتھائل سٹینوزولو نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ امریکہ میں غذائی جزو کے طور پر تیار ہورہی تھی تو یہ 25ملی گرام کے کیپسول کی شکل میں دستیاب تھی ۔

ساختی خصوصیات:

ڈی میتھائل سٹینوزولول دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سےاس کا فرق Aرِنگ کے ساتھ پائرازول گروپ کے کا 3۔کیٹو گروپ کی جگہ منسلک ہونا ہے (اس بنا پر ڈی میتھائل سٹینوزولول ہیٹروسائیکلک سٹیرائیڈ کے زمرے میں آتا ہے) ۔ پروسٹینوزول میں17بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ پر ڈی میتھائل سٹینوزولول کےساتھ ایتھر (ٹیٹرا ہائیڈروپائرانائل) منسلک ہوتا ہے جو منہ کے راستے استعمال کرنے پر اس کی جسم کو دستیابی میں قدرے اضافہ کرتا ہے ۔ یہ اضافہ لمفیٹک سسٹم کے ذریعے اس کے انجذاب میں اضافہ کرکے کیا جاتا ہے ۔

(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔

ڈی میتھائل سٹینوزولول جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس نارکلوسٹیوبول شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس لیے جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلے کے دوران استعمال کے لیے یہ ایک موزوں سٹیرائیڈ ہے کیوں کہ اس مرحلے کے دوران پانی اور چربی کا جمع ہونا سب سے اہم خدشات ہوتے ہیں ۔

 (اینڈروجینک )مضراثرات

اگرچہ ڈی میتھائل سٹینوزولول کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے

  میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ مزید برآں، ڈی میتھائل سٹینوزولول 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔ نوٹ فرمائیں کہ یہ ہارمون معمولی درجہ کا  اینڈروجن ہے اس لیے ٹیسٹوسٹیرون، میتھینڈروسٹینولون یا فلوآکسی میسٹیرون کی نسبت اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات کے پیدا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں ۔

مضرا ثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ڈی میتھائل سٹینوزولول C-17الفا الکائلیٹڈ نہیں ہے اور اس کے استعمال سے جگر کا زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے۔

(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت کا حامل ہونے، نا ن ایروماٹائز ایبل ہونے  اور طریقہ استعمال (منہ کے راستے یا انجکشن کے ذریعے) کی وجہ سے ڈی میتھائل سٹینوزولول کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرا نداز ہوتا ہے ۔اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

 مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (مردوں میں):

ڈی میتھائل سٹینوزولول انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات عدم دستیاب ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 100تا150ملی گرام یومیہ ہے جسے 6تا8ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ مقدار ٹشوز کی خالص نشونما اور طاقت پر شاندار مثبت اثر مرتب کرتی ہے تاہم طاقت ور اینابولک اثر کے لیے زیادہ مقداریں استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

استعمال (خواتین میں):

ڈی میتھائل سٹینوزولول انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال  سے متعلق ہدایات عدم دستیاب ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کی موثر خوراک کی حد 25ملی گرام یومیہ ہے جسے 4تا6ہفتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔زیادہ تر استعمال کنندگان کے لیے یہ مقدار ٹشوز کی خالص نشونما اور طاقت پر شاندار مثبت اثر مرتب کرتی ہے اورکوئی مضر اثرات دیکھنے کو نہیں ملتے۔ زیادہ مقداریں مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات کے امکانات میں اضافہ کرتی ہیں  جن کی بغور نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

دستیابی:

ڈی میتھائل سٹینوزولول نسخہ جاتی دوا کے طور پر کبھی بھی تیار نہیں کی گئی تھی۔ خفیہ سٹیرائیڈ کے طور پر یہ اب بھی موجود ہوسکتی ہے۔