پرومیگنان (کلورومیتھائل اینڈرسٹین ڈائی اول)
وضاحت/تفصیل:
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول (CAM) منہ کے راستے استعمال ہونے والا اینا بولک سٹیرائیڈ ہے جو ٹیسٹوسٹیرون سے اخذ کیا گیا ۔ یہ مرکب ساخت کے لحاظ سے کلورومیتھائل ٹیسٹوسٹیرون سے بہت مشابہ ہے جو کہ میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کا نا ن ایروماٹائزایبل مماثل ہے ۔ جانوروں پر کیے گئے تجربات کے مطابق کلورومیتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی اینابولک سرگرمی میتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت 30تا50فی صد ہے جب کہ اینڈروجینک سرگرمی 10فیصد ہے۔ تاہم CMA میں عام 3۔کیٹو گروپ کی جگہ 3۔بیٹا ہائیڈراکسل گروپ موجود ہوتا ہے جو اسے ریسپٹر کے ساتھ جڑنے میں مدد دیتا ہے اور اس بنا پر یہ کلورومیتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت قدرے کمزور ہوجاتا ہے ۔ CMA کے نارمل میٹابولزم کے نتیجے میں کلورومیتھائل ٹیسٹوسٹیرون کی کچھ مقدار حاصل ہونی چاہئیے تاہم اس سٹیرائیڈ کی زیادہ تر سرگرمی جو ہمیں دیکھنے کوملتی ہے وہ قدرتی ہوتی ہے ۔ کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول بنیادی طور پر اینابولک ہے لیکن ملی گرام بنیادوں پر انتہائی کمزور سٹیرائیڈ ہے تاہم پٹھوں کے حجم میں خالص اضافہ کی کچھ صلاحیت کا حامل ہے۔
پس منظر:
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول ایک نیا کیمیائی مرکب معلوم ہوتا ہے تاہم اس کی ساخت اس طرح کے دیگر سٹیرائیڈز کی نسبت بہت سادہ دکھائی دیتی ہے ۔ یہ مرکب سب سے پہلے 2005میں سامنے آیا جب ایک نئی کمپنی Peak Performance Laboratories نے اسے امریکہ میں غذائی جزو کے طور پر Promagnon کے تجارتی نام کے ساتھ متعارف کرایا۔ یہ سٹیرائیڈ پروڈکٹ Bruce Kneller کی طرف سے تیار کی گئی تھی۔ یہ وہی شخص ہے جس نے وسیع پیمانے پر فروخت ہونے والے اور بہت زیادہ مقبول مرکب Halodrolتیار کیا تھا۔ Promagnonکو گرے مارکیٹ کی پروڈکٹ کہا جاتا تھا کیوں کہ اس میں موجود سٹیرائیڈ کو امریکہ میں ممنوعہ ادویات کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا تاہم FDA کی طرف سے اسے ایک غیر منظور شدہ دوا کے طور پر دیکھا جائے گا جسے فروخت کرنے کی قانوناً اجازت نہیں ہے ۔ اگرچہ کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کی فروخت پر Peak Performance Laboratories کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی تھی لیکن کمپنی کو احساس ہوا کہ FDA کی طرف سے ردعمل بہر حال آئے گا ۔ اس طرح 2006 کے آخر میں کمپنی نے Promagnonکی فروخت بند کردی۔
فراہمی:
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ جب یہ تیار ہوتا تھا تو 25ملی گرام کی گولی کی شکل میں دستیاب ہوتا تھا۔
ساختی خصوصیات:
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ درج ذیل بنیادوں پر یہ
ٹیسٹوسٹیرون سے مختلف ہے : (1کاربن 17الفا پر میتھائل گروپ کا اضافہ جو ہارمون کو منہ کے راستے استعمال کرنے پر محفوظ رکھتا ہے ، (2کاربن نمبر 4 پر کلوروگروپ کا اضافہ جو سٹیرائیڈ کی ایروماٹائزیشن کے عمل کو روکتا ہے اور اس کی اینڈروجینیسٹی میں کمی کا سبب بنتا ہے اور (33۔کیٹو گروپ کی جگہ 3ہائیڈراکسل کی شمولیت جو سٹیرائیڈ کی سرگرمی میں کمی کا سبب بنتی ہے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ چھاتی کا بڑھنا (گائینیکو میسٹیا) کا مسئلہ درپیش نہیں آتا حتیٰ کہ حساس افراد میں بھی۔ چونکہ ایسٹروجن پانی جمع ہونے کا سبب بنتا ہے لیکن اس کے برعکس نارکلوسٹیوبول شباہت میں بہتری لاتا ہے اور زیر جلد اضافی مائع کے جمع ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس لیے جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے مرحلے کے دوران استعمال کے لیے یہ ایک موزوں سٹیرائیڈ ہے کیوں کہ اس مرحلے کے دوران پانی اور چربی کا جمع ہونا سب سے اہم خدشات ہوتے ہیں ۔
(اینڈروجینک )مضراثرات
اگرچہ کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کو اینابولک سٹیرائیڈ تصور کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اس کے استعمال سے اینڈروجینک مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ نوٹ فرمائیں کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔
مضر اثرات(جگر کا زہریلا پن):۔
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول C-17 الفا الکائلیٹڈ مرکب ہے ۔ یہ تبدیلی اس مرکب کو جگر کی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے اور اس طرح منہ کے راستے استعمال کرنے پر دوا بہت بڑی مقدار خون تک پہنچتی ہے۔
C-17 الفا الکائلیٹڈ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز جگر میں زہریلا پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ طویل عرصہ تک یا زیادہ مقدار استعمال کرنے سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ سٹیرائیڈز کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران وقفے وقفے سے ڈاکٹر کے پاس جایا جائے تاکہ جگر کے فعل اور مجموعی صحت کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ C-17الفا الکائلیٹڈ سٹیرائیڈز کا استعمال عموماً6تا8 ہفتوں تک محدود رکھا جاتا ہے تاکہ یہ جگر پر زیادہ تناؤ کا باعث نہ بنے۔
کوئی بھی ایسا اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ جو جگر کے زہریلے پن کا باعث بنتا ہے ، کے استعمال کے دوران یہ زہریلا پن ختم کرنے والی ادویات جیسا کہ لِور سٹیبل، لِو۔52 یا ایسنشیل فورٹ کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔
(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ جگر کی طرف سے توڑ پھوڑ کے خلاف ساختی مزاحمت کا حامل ہونے اور طریقہ استعمال (منہ کے راستے یا انجکشن کے ذریعے) کی وجہ سےکلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول کولیسٹرول پر قابو پانے کی جگر کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرا نداز ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔
جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی کی جاتی ہے وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کےبے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ سٹیرائیڈز کے ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن “سٹیرائیڈز کے مضر اثرات” ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (عمومی):۔
سٹیرائیڈز کو تجویز کرنے سے متعلق ہدایات کے مطابق منہ کے راستے استعمال کیے جانے والے سٹیرائیڈز کو کھانے
کے ساتھ یا اس کے بغیر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ جسم میں اس کی دستیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ تاہم 2016میں نوزائیدہ بچوں پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئے کہ اگر آکسینڈرولون کو براہ راست روغنیات(MCT Oil) میں حل کردیا جائے تو اس کے انجذاب میں کافی حدتک بہتری آتی ہے۔ 1
اگر خوراک میں روغنیات کی موزوں مقدار موجود ہو تو اس سٹیرائیڈ کو کھانے کے ساتھ استعمال کرنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
استعمال (مردوں میں):
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات عدم دستیاب ہیں۔ جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے منہ کے راستے استعمال ہونے والی اس کی موثر مقدار کی حد 50تا100ملی گرام ہے جو سائیکلز کی شکل میں استعمال کی جاتی ہے اور ایک سائیکل کا دورانیہ 6تا8ہفتوں سے تجاوز نہیں کرتا تاکہ جگر پر زہریلے اثرات مرتب ہونےسے بچا جاسکے ۔ یہ مقدار پٹھوں کے خالص حجم اور طاقت میں اضافہ کے لیے کافی ہے ۔ زیادہ مقدار استعمال کرنے سے طاقت ور اثر دیکھنے کو ملے گا لیکن جگر پر زہریلے اثرات مرتب ہونے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔
استعمال (خواتین میں):
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول انسانوں میں استعمال کے لیے کبھی بھی منظور نہیں کیا گیا تھا ۔ اس کے استعمال سے متعلق ہدایات عدم دستیاب ہیں۔ اگرچہ یہ مرکب بنیادی طور پر اینابولک ہے تاہم خواتین کے لیے اس کی محفوظ حد کا تعین نہیں کیا گیا ۔ اس لیے یہ سٹیرائیڈ خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے تجویز نہیں کیا جاتا۔
دستیابی:
کلورو میتھائل اینڈروسٹین ڈائی اول نسخہ جاتی دوا کے طور پر دستیاب نہیں ہے ۔ممکن ہے یہ محدود مقدار میں خفیہ دوا کے طور پر تیار ہورہی ہو۔
1 Congenit Heart Dis. 2016 Jun 3. Use of Oxandrolone to Promote Growth in Neonates following Surgery for Complex Congenital Heart Disease: An Open-Label Pilot Trial. Burch PT, Spigarelli MG et al.