پروویران ® (میسٹیرولون)
وضاحت/تفصیل:
Proviron®منہ کے راستے استعمال ہونے والے اینڈروجن میسٹیرولون (1۔میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون) کے لیے Scheringکمپنی (جسے اب Bayerکہتے ہیں) کا تجارتی نام ہے ۔ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی طرح میسٹیرولون ایک طاقت ور اینڈروجن ہے جومحض کمزور اینابولک سرگرمی کی حامل ہے۔ اس کی وجہ یہ حقیقت ہے ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی طرح میسٹیرولون پٹھوں کے ٹشوز جہاں 3۔ہائیڈراکسی سٹیرائیڈ ڈی ہائیڈروجنیز انزائم بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے ، میں تیزی سے غیر فعال ڈائیول میٹابولائٹس میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ یہ یقین کہ اس مرکب کا کمزور اینابولک ہونا پٹھوں کے ٹشوز میں اینڈروجن ریسپٹر کو بلاک کرنے کے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے اور وہاں پٹھوں کے ٹشوز کی نشونما کرنےوالے دیگر طاقت ور سٹیرائیڈز کے اثرات میں کمی لاتا ہے ، کو زیادہ سنجیدگی کے ساتھ لینے کی ضرورت نہیں ۔ درحقیقت ، اس مرکب کی طرف سے پلازما بائنڈنگ پروٹین جیسا کہ SHBG کے لیے بہت زیادہ رغبت کی وجہ سے میسٹیرولون دراصل دیگر سٹیرائیڈز کی سرگرمی کو کنٹرول کرتا ہے اور ان کی بہت زیادہ مقدار کو بے دخل کرکے آزاد حالت میں تبدیل کردیتا ہے۔ کھلاڑیوں کی طرف سے میسٹیرولون کو زیادہ تر مقابلے کی تیار ی کے دوران اینڈروجن لیول میں اضافے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی کو زائل کرنے کی قدرتی صلاحیت کا حامل ہونے کی وجہ سے اسے اینٹی ایسٹروجن کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
پس منظر:
کمپنی لٹریچر کے مطابق، Schering نے Proviron® 1934میں تیار کیا جس کی بنا پر یہ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے ایک قدیم مرکب ہے ۔ Schering کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ پہلی دوا ہے جسے مردوں میں ہارمون سے متعلقہ عارضہ جات اور شکایات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے مطابق میسٹیرولون بھی اسی عرصہ میں تیار کیا گیا جس میں میتھائل ٹیسٹوسٹیرون (1935) اور ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ (1937)تیار کیے گئے ۔ یہ دونوں نہایت قدیم مرکبات ہیں جنہیں آج کے دور میں عموماً بے وقعت تصور کیا جاتا ہے ۔ قدیم ہونے کے باوجود Proviron طبی طور پر موثر اور محفوظ ہونے کی طویل تاریخ رکھتا ہے اور آج تک وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ عموماً ایسے مردوں کو تجویز کیا جاتا ہے جن کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت عمر زیادہ ہونے اور اینڈروجن لیول میں کمی ہونے کی وجہ سے کم ہوجاتی ہے ۔ علاوہ ازیں اسے ان مردوں کےلیے بھی تجویز کیا جاتا ہے جن میں اینڈروجن لیول کم ہونے کی وجہ سے جنسی خواہش کی کمی ہوتی ہے اور وہ افراد جو بلوغت سے پہلے اور بلوغت کے بعد ہائپوگوناڈِزم (یعنی گونیڈز سے ہارمون کی کم پیداوار یا پیداوار نہ ہونا) کا شکار ہوتے ہیں، کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے بانجھ پن میں بھی استعمال کیا جاتا ہے (مخصوص صورتوں میں میسٹیرولون کا استعمال سپرم کی مقدار اور معیار میں بہتری لاتا ہے ) ۔
میسٹیرولون کا بانجھ پن میں استعمال اس کے متنازعہ استعمالات میں سے ایک ہے کیوں کہ یہی تصور کیا جاتا ہے کہ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بانجھ پن کے اسباب میں سے ایک ہیں۔ اکثر اوقات کھلاڑی بھی اس کے استعمال
سے متعلق غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ میسٹیرولون کو اس صورت میں استعمال کیا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ ایک موثر اینڈروجن ہے مجوزہ مقدار میں استعمال کرنے پر گونیڈروٹراپنز کی پیداوار میں زیادہ کمی کا باعث نہیں بنتا ۔ اسے استعمال کرنے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ یہ LH(لیوٹینائزنگ ہارمون) کی پیداوار میں اضافہ کرتا ہے ۔ چونکہ یہ دوا گونیڈوٹراپن پر دباؤ کا سبب نہیں بنتی اس لیے یہ اینڈروجینک سرگرمی کا مظاہرہ کرتی ہے جو کہ سپرم کی پیداوار کے لیے ضروری ہے ۔ یہ بات واضح ہے کہ اینڈروجنز سپرمیٹوجینیسس (سپرم بننے کے عمل) کے عمل کو براہ راست تحریک دیتے ہیں اور ایپی ڈِڈیمس، ڈکٹس ڈِفرنس اور سیمینل ویزیکلز پر اثرات مرتب کرکے سپرم کی ترسیل اور ان کی بلوغت (پختگی) پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان ہارمونز کا کردار مکمل طور پر منفی (دیگر ہارمونز یا افعال کو دبانا) نہیں ہے ۔ میسٹیرولون مردانہ بانجھ پن کی مخصوص صورتوں میں منفرد مثبت اثر مرتب کرتا ہے کیوں کہ سپرم کی مقدار اور معیار پر ان کے تحریکی اثرات گونیڈوٹراپنز پر مرتب ہونے والے دباؤ کے اثرات کی نسبت زیادہ موثر ہوتے ہیں ۔
میسٹیرولون Bayer(جو پہلے Scheringکہلاتی تھی) کی جانب سے وسیع پیمانے پر تیار ہوتا ہے جو فی الوقت اسے دنیا بھر میں تیس سے زائد ممالک میں فروخت کرتی ہے ۔ فروخت کے لیے اس کی جانب سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نام Proviron ہے اگرچہ Schering/Bayer نے کچھ ممالک میں اسے دیگر تجارتی ناموں سے بھی فروخت کیا ہے جن میں Mestoranum اور Provironumشامل ہیں۔ مزید برآں، میسٹیرولون دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی کئی سالوں سے تیار ہورہا ہے جو مختلف ناموں سے فروخت ہوتا رہا۔ ان ناموں میں Ascheکمپنی جرمنی کی جانب سے Pluriviron، جرمنی ہی کی کمپنی Jenepharm کی طرف سے Vistimon اور انڈیا کی Brown & Brukeکمپنی کی طرف سے Restoreشامل ہیں۔ محفوظ ہونے اور افادیت کا حامل ہونے کی ایک طویل تاریخ رکھنے کے باوجودمیسٹیرولون امریکہ میں فروخت ہونے کے لیے کبھی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم یہ بہت سے مغربی ممالک میں دستیاب ہے ۔ آج Bayer دنیا بھر میں میسٹیرولون کا واحد فراہم کنندہ ہے تاہم کچھ ممالک میں دیگر کمپنیوں کا میسٹیرولون بھی دیکھنے کو ملتا ہے ۔
فراہمی:
میسٹیرولون انسانی ادویات کی مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر دستیاب ہے ۔ اس کی ہیئت اور خوراک کا انحصار تیار کنندہ کمپنی اور ملک پر ہوتا ہے ۔ یہ عموماً 25 اور 50ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے ۔
ساختی خصوصیات:
میسٹیرولون دراصل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے ۔ ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون سے اس کا فرق کاربن نمبر 1پر میتھائل گروپ کا اضافہ ہے جو منہ کے راستے استعمال کرنے پر ہارمون کو جگر کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ (میٹابولزم) سے محفوظ رکھتا ہے ۔ اسی طرح کی ساختی ترمیم پرائموبولان (میتھینولون) کی
گولیوں میں بھی کی جاتی ہے ۔ کسی ایک کاربن (مقام ) پر الکائلیشن منہ کے راستے استعمال کرنے پر سٹیرائیڈ کو فرسٹ پاس میں جگر کی طرف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ سے محفوظ رکھتی ہے تاہم یہ حفاظت C-17الفا الکائلیشن کے مقابلے میں مقابلتاً کم ہوتی ہے۔ میسٹیرولون توڑ پھوڑ کے عمل کے خلاف اس حد تک مزاحمت رکھتا ہے کہ خون میں اس کی مقدار علاج کے لیے موزوں ہوتی ہے تاہم جسم کو اس کی مجموعی دستیابی C-17الفا لکائلیٹڈ اورل سٹیرائیڈز کی نسبت کم ہوتی ہے ۔ میسٹیرولون SHBG(سیکس ہارمون بائنڈنگ گلوبیولن) کے ساتھ جڑنے کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ 1 اس طاقت کی وجہ سے یہ سٹیرائیڈ ان دیگر سٹیرائیڈز کو SHBG سے الگ کرکے آزاد کردیتا ہے جو اس کے ساتھ زیادہ مضبوطی نہیں جڑے ہوئے ہوتے۔
مادہ/مرکب کی شناخت:
میسٹیرولون کو مثبت طور پر ROIDTESTTM کے سبسٹانس ٹیسٹس A&B کی مدد سے شناخت کیا جاسکتا ہے۔ سبسٹانس ٹیسٹ Aاور Bدونوں میں اس دوا کو فوری طور پر (ایک منٹ سے کم وقت میں) ہلکے زیتون رنگ میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔
(ایسٹروجینک ) مضر اثرات:۔
ڈی میتھائل سٹینوزولول جسم میں ایروماٹائزیشن کے عمل سے نہیں گزرتا اور قابل قدر ایسٹروجینک خصوصیت کا حامل نہیں ہے۔ اس سٹیرائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ دوا گائنیکومیسٹیا(چھاتی کا بڑھنا)، پانی کا جسم میں ذخیرہ ہونا یا ایسٹروجن سے متعلقہ دیگر مضر اثرات پیدا نہیں کرتی ۔
دراصل میسٹیرولون کے بارے میں یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں ایسٹروجن کی سرگرمی کو روکنے والی دوا کے طور پر کام کرتی ہے اور سٹیرائیڈز کے ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے عمل کو روکتی یا اس کی رفتار میں کمی کا سبب بنتی ہے ۔ اس کے نتائج کچھ حد تک Arimidex® سے مشابہ ہوتے ہیں لیکن اس سے قدرے کم ہوتے ہیں۔ میسٹیرولون کی اینٹی ایسٹروجینک خصوصیات منفر د نہیں ہیں اور دیگر بے شمار سٹیرائیڈز بھی اسی طرح کی سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون اور میسٹیرون (2۔میتھائل ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون) کو ان کے طاقت ور اینڈروجینک اثر اور ممکنہ اینٹی ایسٹروجینک اثر کی وجہ سے گائینیکو میسٹیا اور چھاتی کے کینسر کے علا ج میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نینڈرولون بیرونی طرف واقع ٹشوز میں ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی میں کمی کا باعث بن سکتا ہے جہاں یہ ایسٹروجن میں تبدیل ہونے کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت رکھتا ہے (نینڈرولون کی ایروماٹائزیشن کے لیے سب سے فعال جگہ جگر دکھائی دیتا ہے )۔
ان تمام مرکبات کا اینٹی ایسٹروجینک اثر دراصل ان مرکبات کی طرف سے ایروماٹیز انزائم کے ساتھ جڑنے کے لیے دیگر مرکبات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہے ۔ جب ایروماٹیز انزائم کے ساتھ سٹیرائیڈ جڑتا ہے تو یہ اسے (سٹیرائیڈ) کو تبدیل نہیں کرسکتا لیکن اس طرح انزائم عارضی طور پر بلاک ہوجاتا ہے اور دیگر ہارمونز کے ساتھ تعامل نہیں کرسکتا۔
(ایسٹروجینک) مضراثرات:
میسٹیرولون کو اینڈروجینک سٹیرائیڈ شمار کیا جاتا ہے ۔ اس مرکب کو استعمال کرنے پر اینڈروجینک مضر اثرات عام دیکھنے کو ملتے ہیں خاص طور پر جب اسے زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے ۔ ان مضر اثرات میں جلد کی چکناہٹ میں اضافہ ، کیل مہاسے اور جسم /چہرے پر بالوں کا اگنا شامل ہیں۔ اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز مردوں میں بالوں کے گرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ عورتوں کو بھی ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات کے پیدا ہونے کے بارے میں متنبہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں آوا ز کا بھاری/گہرا پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں ، جلد کی ساخت میں تبدیلیاں، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کے سائز میں اضافہ شامل ہے۔ نوٹ فرمائیں کہ میسٹیرولون 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لیے بعد ازاں فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ کے استعمال سے اس کی اینڈروجینک خصوصیت میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آتی۔
مضرا ثرات (جگر کا زہریلا پن):۔
میسٹیرولون C-17الفا الکائلیٹڈ نہیں ہے اور اس کے استعمال سے جگر کا زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے۔
(نظام دورانِ خون) پر مضر اثرات:۔
اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ میسٹیرولون منہ کے راستے استعمال ہونے والا نا ن ایروماٹائزایبل اینڈروجن ہے جو متوقع طور پر لپڈز پر واضح منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔تحقیقات جن میں اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔تحقیقات جن میں مردانہ جنسی ہارمون کی کمی کا شکار مردوں میں چھ ماہ کے عرصہ کے لیے یومیہ 100ملی گرام میسٹیرولون استعمال کیا جاتا رہا ان میں ٹوٹل کولیسٹرول (18.8%) اور LDLکولیسٹیرول (65.2%)میں قابل قدر اضافہ دیکھنے میں آیا جب کہ HDLکولیسٹرو ل (35.7%) میں قابل قدر کمی دیکھنے میں آئی ۔ 2
اگر دل کے عارضہ جات لاحق ہونے کے خطرات دیگر سٹیرائیڈز کے استعمال سے منع کرتے ہیں تو اس صورت میں میسٹیرولون کو استعمال نہیں کرنا چاہیئے ۔
نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔
مضرا ثرات (ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار میں کمی) :
میسٹیرولون گونیڈوٹراپنز اور سیرم ٹیسٹوسٹیرون کو دبانے کےلیے بہت کمزور اثر رکھتا ہے ۔ تحقیقات میں ثابت ہوا کہ جب میسٹیرولون کو اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے (150ملی گرام یومیہ یا اس سے کم) تو ٹیسٹوسٹیرون لیول میں کوئی قابل قدر کمی دیکھنے کو نہیں ملتی ۔ 3 ایسی تحقیقات جن میں اس کی زیادہ مقدار استعمال کی گئی (300ملی گرام یا اس سے زائد) تو اس صورت میں سیرم ٹیسٹوسٹیرون میں واضح کمی دیکھنے کو ملی ۔4
مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔
استعمال (مردوں میں ) :
اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے ابتداء میں میسٹیرولون کی ایک گولی (25ملی گرام ) دن میں تین بار لی جاتی ہے ۔ بعد ازاں اس مقدار میں کمی لا کر خون میں میسٹیرولون کی مقدار کو برقرار رکھا جاتا ہے جس کے لیے عموماً ایک گولی (25ملی گرام) دن میں دو بار لی جاتی ہے۔ مردانہ زرخیزی میں اضافہ کرنے کے لیے اتنی ہی مقدار
استعمال کی جاتی ہے جس کےساتھ عموماً ذرخیزی میں اضافہ کرنے والی دیگر ادویات جیسا کہ انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والا FSH وغیرہ بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ مرد کھلاڑیوں میں اس کی عمومی مقدار کی حد 50اور 150ملی گرام یومیہ کے درمیان ہوتی ہے یا25ملی گرام کی 2تا6 گولیاں استعمال کی جاتی ہیں ۔ یہ دوا 6تا12ہفتوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو علاج کے فوائد حاصل کے لیے معقول دورانیہ ہے ۔
کئی باڈی بلڈرز مقابلے کے لیے تیار ہونے یا جسمانی بناوٹ میں بہتری لانے کے لیے میسٹیرولون کو ترجیح دیتے ہیں جب کم ایسٹروجن اور زیادہ اینڈروجن لیول کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ خاص طور پر اس صورت میں فائدہ مند ہوتا ہے جب Winstrol®، Anavarیا Primobolan® جیسے اینابولک مرکبات کو بغیر کسی اشتراک کے استعمال کیے جارہے ہوں کیوں کہ ان ادویات میں اینڈروجینک مواد کی کمی ہوتی ہے ۔ میسٹیرولون کو یہاں استعمال کرنا موثر ثابت ہوتا ہے جو اینڈروجن اور ایسٹروج نسبت میں مثبت تبدیلی لاتا ہے اور پٹھوں کی سختی اور بناوٹ میں بہتری لاتا ہے ، جنسی خواہش میں اضافہ اور عمومی جسمانی بہتری لاتا ہے اور جسمانی چربی میں کمی لاتا ہے ۔ اسے دیگر ایروماٹائزایبل سٹیرائیڈز کے استعمال کے دوران گائنیکو میسٹیا جیسے مضر اثر سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا۔ اس مقصد کے لیے میسٹیرولون کے ساتھ اکثر اوقات 10تا20ملی گرام Nolvadex کے ساتھ اشتراک میں استعمال کیا جاتا ہے۔
استعمال(خواتین میں):
میسٹیرولون خواتین میں استعمال کے لیے منظور شدہ نہیں ہے ۔ یہ مرکب خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ اس کا طاقت ور اینڈروجن اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی طرف رغبت ہے۔کچھ خواتین تاہم 25ملی گرام کی گولی کو جسم میں ہارمون کے توازن کی تبدیلی کے لیے کافی سمجھتی ہیں اور یہ جسمانی بناوٹ میں خوبصورتی کا سبب بنتی ہے۔ اس طرح کی صورت حال میں اس کا استعمال عموماً4تا5ہفتوں کے لیے ہوتا ہے تاکہ مستقل نوعیت کی مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سے بچا جاسکے۔ پٹھوں میں سختی لانےکے لیے میسٹیرولون کی ایک گولی کے ساتھ Nolvadex® کے 10تا20ملی گرام کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے ڤ جو ایک ایسے ماحول کو جنم دیتا ہے جس میں جسم اضافی چربی کو جلا دیتا ہے خاص طور خواتین کے جسم کے ان حصوں میں جہاں چربی کی موجودگی ان کےلیے مشکل کا باعث بنتی ہے مثلا کولہے اور ران۔ تاہم اس طرح کے استعمال میں احتیاط برتنا چاہیئے۔
دستیابی:
میسٹیرون وسیع پیمانے پر دستیاب ہے ۔ کچھ مشہور پروڈکٹس اور عالمی فارماسیوٹیکل مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے درج ذیل مشاہدات کیے ہیں:
دسمبر 2006میں Bayer نے Schering AG کا کنٹرول حاصل کرلیا ۔ اس کے بعد Schering کمپنی کی جانب سے تیار کی جانے والی Proviron پر مشتمل تمام ادویات پر اب Bayer کا برانڈ ہے ۔
Bayerکمپنی اب مصر میں Provironفروخت نہیں کرتی ۔ میسٹیرون پر مشتمل دوا Cidoviron کے نام سے دستیاب ہے جو مقامی کمپنی CID(کیمیکل انڈسٹریز ڈویلپمنٹ) کی جانب سے تیار کی جاتی ہے ۔
Unigenکمپنی ایک پروڈکٹMesvironکو تھائی لینڈ میں فروخت کرتی ہے ۔ اس کی ایک گولی میں 25ملی گرام سٹیرائیڈ ہوتا ہے جو کاغذ اور پلاسٹک کی سٹرپ جو 10گولیوں پر مشتمل ہوتی ہے ، میں پیک ہوتی ہیں ۔ (ایک باکس میں 5سٹرِپس موجود ہوتی ہیں)
پروڈکٹ Androlic پیراگوئے میں Landerlan کی جانب سے تیار کی جاتی ہے ۔ یہ 25ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل گولیوں کی شکل میں آتی ہے اور 10گولیاں ایک سٹرِپ میں پیک ہوتی ہیں ۔
انڈیا میں واقع الفا فارما ایک پروڈکٹ Provibolتیار کرتی ہے ۔ اس میں سٹیرائیڈ کی مقدار 25ملی گرام ہوتی ہے اور اس کی ایک سٹرِپ بھی 10گولیوں پر مشتمل ہوتی ہے (ایک باکس میں 50گولیاں ہوتی ہیں ) ۔
بالکان فارماسیوٹیکلز (مالدووا) ایک پروڈکٹ Provimedتیار کرتی ہے ۔ اس کی ایک گولی 25ملی گرام سٹیرائیڈ پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر سٹرِپس میں 20گولیاں موجود ہوتی ہیں ۔
1 Relative binding affinity of anabolic-androgenic steroids: comparison of the binding to the androgen receptors in skeletal muscle and in prostate, as well as to sex hormone-binding globulin. Saartok T, Dahlberg E, Gustafsson JA. Endocrinology. 1984 Jun;114(6):2100-6.
2 Influence of various modes of androgen substitution on serum lipids and lipoproteins in hypogonadal men. Jockenhovel F, Bullmann C, Schubert M, Vogel E, Reinhardt W, Reinwein D, Muller-Wieland D, Krone W. Metabolism. 1999 May;48(5):590-6.
3 Comparative studies about the influence of metenolonacetate and mesterolone on hypophysis and male gonads. Trenkner R, Senge T, Hienz A, et al. Arzneim-Forsch.(Drug Res) Jahrgang 30, Nr. 4 (1970):545-7.
4 The effects of mesterolone, a male sex hormone in depressed patients (a double blind controlled study). Itil TM, Michael ST, Shapiro DM, Itil KZ. Methods Find Exp Clin Pharmacol. 1984 Jun;6(6):331-7.