پیرنڈران  (ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسٹیٹ)

وضاحت/تفصیل:

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کی انجکشن کی شکل میں دستیاب شکل ہے ۔ یہ مرکب جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی سرگرمی میں اضافہ کرنے کے لیے فینائل ایسیٹیٹ ایسٹر کو استعمال کرتا ہے جو ساخت کے لحاظ سے فینائل پروپیونیٹ سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے ۔ یہ ٹیسٹوسٹیرون کا ایک مختصر چین کا حامل ایسٹر ہے جس کو تیار کرنے کا مقصد جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی سرگرمی کو طول دینا ہے اور یہ سرگرمی ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ یا ایننتھیٹ کے مشابہ ہے ۔ انجکشن کی شکل میں استعمال ہونے والے ٹیسٹوسٹیرون کے طور پر ٹیسٹوسٹیرن فینائل ایسیٹیٹ پٹھوں کے حجم میں اضافہ کرنے والی ایک طاقت ور دوا ہے جو پٹھوں کے حجم اور طاقت میں تیزی سے اضافہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

پس منظر :

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ 1960 کی دہائی کے دوران Cibaکمپنی کی جانب سےتیار کیا گیا تھا ۔ یہ وہی کمپنی ہے جس نے دنیا میں ڈیانابول(میتھینڈروسٹینولون) متعارف کرایا۔ امریکہ میں یہ مرکب تجارتی نام Perandren® phenylacetate کے نام سے فروخت کیا گیا تھا جس نے حادثاتی طور پر  وہی نام استعمال کیا جو Cibaکمپنی نے کئی سال پہلے  اپنی ٹیسٹوسٹیرون پروپیونیٹ پر مشتمل پروڈکٹ کے لیے ترتیب دیا تھا (Perandren® phenylacetate)۔ شروع میں جب اسے متعارف کرایا گیا تو اس کا مقصد ٹیسٹوسٹیرون کے دیگر ایسٹرز کی نسبت بہتر نتائج کی حامل دوا پیش کرنا تھا خاص طور پر انجکشن لگانے کے بعد جسم میں اس کا طویل دورانیہ تک فعال رہنا وغیرہ۔ 1967میں اس دوا سے متعلق معلوماتی کتابچہ میں تحریر تھا کہ ” [Perandren phenylacetate] دیگر اینڈروجنز کی نسبت(جسم میں) زیادہ دورانیہ کے لیے فعال رہتی ہے اور اس کا اثر ان کی نسبت کافی زیادہ شدت کاحامل ہے ۔ اور کئی مریضوں میں موزوں مقدار میں ایک انجکشن ایک ماہ کے عرصہ کے لیے کافی ہوتا ہے“۔

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ کے استعمال سے متعلق ابتدائی تجویزی ہدایات کےمطابق اس دوا کے بے شمار استعمالات ہیں۔ بنیادی طور پر اسے مردانہ جنسی ہارمون کی کمی کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ کم ٹیسٹوسٹیرون  کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل جیسا کہ بالغ افراد میں جنسی خواہش اور طاقت کی کمی اور نوجوانوں  میں خصیوں کے نہ اترنے  (تھیلی میں نہ آنے) کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن اسے ماہواری کے بند ہونے ، ماہواری کی صورت میں بہت زیادہ خون آنے (مینوریجیا)، بچہ دانی سے خون کا بے قاعدگی سے بہنا (میٹر و ریجیا) اور چھاتی کے کینسر کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا ۔ ضرورت پڑنے پر اسے کارٹیکو سٹیرائیڈز کے کیٹابولک اثرات کو زائل کرنے، ہڈی کے ٹوٹنے جوڑنے ، آپریشن یا بیماری کے صحت کی بحالی کو فروغ دینے اور ٹشوز کی مرمت کرنے والے اینابولک کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

 یہ دوا امریکہ میں زیادہ عرصہ کے لیے برقرار نہ رہ سکی۔ 1960 کی دہائی کے آخر تک ٹیسٹوسٹیرون کے دیگر نئے ایسٹرز بھی وسیع پیمانے پر دستیاب تھے مثلاً ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ اور انیتھیٹ وغیرہ اور Ciba کی یہ پروڈکٹ بتدریج اپنا مقام کھورہی تھی اور اس کی جگہ یہ نئے مرکبات لے رہے تھے۔ یہ نئے ایسٹرز بھی اتنے ہی دورانیہ کے لیے فعال رہتے تھے جتنا کہ Perandren phenylacetate لیکن یہ اس کے مقابلے میں مریض کے لیے زیادہ آرام دہ تھے(ان ایسٹرز کو لوکل اینستھیزیا شامل کرکے لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن Perandren phenylacetate کی صورت میں ایسا تھا)۔ صارفین کی دلچسپی کے ان ایسٹرز کی طرف منتقل ہونے کے بعد Ciba کمپنی نے یہ پروڈکٹ تیار کرنا بند کردی۔ 1970 تک یہ دوا بالکل دستیاب نہیں تھی ۔

فراہمی :

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ اب تجارتی سطح پر دستیاب نہیں ہے۔ جب یہ تیار کیا جاتا تھا تو اس میں سٹیرائیڈ 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا تھا۔

ساختی خصوصیات:

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں17۔بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ فینائل ایسٹر) کو منسلک کیا گیا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹر حالتیں اس کی آزاد حالتوں کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن لگنے کے مقام سے نہایت آہستگی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں ۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر آزاد ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج میں معاونت کرتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ ایسٹر کے الحاق کا مقصد اس کے استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رہنے کے قابل بنانا ہے تاکہ (بغیر ایسٹر کے ) ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کے کم انجکشن لگائے جائیں ۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہی اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)،  

ایسٹروجینک مضر اثرات کا انحصار استعمال کی جانے والی مقدار پر ہوتا ہے ۔ اگر ٹیسٹوسٹیرون کو مجوزہ مقدار سے زیادہ استعما ل کیا جائے تو اس کے فوری بعد ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا یا اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ چونکہ ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی صورت میں (خلیات) میں پانی کا جمع ہونا اور پٹھوں

کی بناوٹ میں بگاڑ پیدا ہونا عام ہے اس لیے تربیت کا وہ مرحلہ جس میں پٹھوں کی بناوٹ مطلوب ہو، میں اس کا استعمال عموماً موزوں ثابت نہیں ہوگا۔ اس کی درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیت اسے مجموعی جسمانی حجم میں اضافے کے لیے موزوں بناتی ہے جہاں (خلیات) میں اضافی پانی کے جمع ہونے سے مجموعی طاقت اور پٹھوں کے حجم میں اضافہ ہوگا اور ایک مضبوط اینابولک ماحول استوار کرنے میں مدد ملے گی۔

(اینڈروجینک ) مضر اثرات: ۔

ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے جو مردوں میں سیکنڈری مردانہ جنسی خصوصیات کا ذمہ دار ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون لیول زیادہ ہونے  کی صورت میں اینڈروجینک مضر اثرات جیسا کہ جلد میں تیل کا زیادہ پیدا ہونا، کیل مہاسے اور جسم/چہرے پر بالوں کا اگنا وغیرہ کے امکانات ہوتے ہیں ۔ وہ مرد جن میں بالوں کا گرنا وراثتی خصوصیات میں شامل ہو (اینڈروجینک ایلوپیشیا) ان میں بالوں کے گرنے کی رفتار تیز ہوجائے گی ۔ وہ لوگ جو اپنے بالوں کے گرنے سےمتعلق فکر مند ہیں انہیں نینڈرولون ڈیکینوایٹ کا استعمال زیادہ موزوں رہے گا جس کی اینڈروجینک خصوصیات قدرے کم ہیں ۔ عورتوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی طرف سے اینابولک/اینڈروجینک  سٹیرائیڈز کے استعمال سے ان میں ممکنہ طور پر مردانہ خصوصیات ظاہر ہوسکتی ہیں خاص طور پر طاقتور اینڈروجن جیسا کہ ٹیسٹوسٹیرون وغیرہ استعمال کرنے سے۔ ان علامات میں آواز کا بھاری پن ، ماہواری میں بے قاعدگیاں، جلد کی بناوٹ میں تبدیلیاں ، چہرے پر بالوں کا اگنا اور کلائٹورس کا بڑھ جانا وغیرہ شامل ہیں ۔

اینڈروجن کے خلاف ردعمل دینے والے ٹشوز جیسا کہ جِلد، سر کی جلد اور پروسٹیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی اینڈروجینک خصوصیات کا انحصار اس کے ڈائی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹیرون میں تبدیل ہونے پر ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں یہ تبدیلی 5۔الفا ریڈکٹیز انزائم کی مدد سے ہوتی ہے ۔ اس انزائم کی سرگرمی کو روکنے والی ادویات جیسا کہ فیناسٹیرائیڈ یا ڈیوٹاسٹیرائیڈ مذکورہ بالا مخصوص جسمانی مقامات پر ٹیسٹوسٹیرون کی توڑ پھوڑ یعنی ڈائی ہائیڈروٹیسٹوسٹیرون میں تبدیلی کو روکتے ہیں جس کی وجہ سے اینڈروجینک ادویات کے مضر اثرات سامنے آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں ۔

مضر اثرات (جگر کا زہریلا پن):۔

ٹیسٹوسٹیرون جگر پر زہریلے اثرات مرتب نہیں کرتا اس لیے جگر کے زہریلے پن کے امکانات نہیں ہیں ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی وجہ سے جگر میں زہریلا پن پیدا ہونے کے امکانات پر ایک تحقیق کا انعقاد کیا گیا جس میں مردوں کے ایک گروپ کو روزانہ 400ملی گرام (فی ہفتہ 2800ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون) مقدار استعمال کرائی گئی ۔ یہ سٹیرائیڈ منہ کے راستے استعمال کرایا گیا تاکہ جگر تک اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار پہنچ سکے بانسبت پٹھوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے ۔ یہ ہارمون باقاعدگی کے ساتھ 20دن کے لیے استعمال کرایا جاتا رہا اور اس کی وجہ سے جگر کے انزائم جیسا کہ سیرم البیومن، بلی ریوبن ، ایلانین امائنو ٹرانسفریز اور الکلائن فاسفاٹیز کی مقداروں میں کوئی قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی۔1

(نظام دوران ِ خون ) پر مضر اثرات :۔

اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز سیرم میں موجود کولیسٹرول پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ان مضر اثرات میں HDL(اچھے) کولیسٹرول لیول میں کمی کا سبب بننا اور LDL(بُرے) کولیسٹرول میں اضافہ کا سبب بننا

یہ دوا امریکہ میں زیادہ عرصہ کے لیے برقرار نہ رہ سکی۔ 1960 کی دہائی کے آخر تک ٹیسٹوسٹیرون کے دیگر نئے ایسٹرز بھی وسیع پیمانے پر دستیاب تھے مثلاً ٹیسٹوسٹیرون سِپیونیٹ اور انیتھیٹ وغیرہ اور Ciba کی یہ پروڈکٹ بتدریج اپنا مقام کھورہی تھی اور اس کی جگہ یہ نئے مرکبات لے رہے تھے۔ یہ نئے ایسٹرز بھی اتنے ہی دورانیہ کے لیے فعال رہتے تھے جتنا کہ Perandren phenylacetate لیکن یہ اس کے مقابلے میں مریض کے لیے زیادہ آرام دہ تھے(ان ایسٹرز کو لوکل اینستھیزیا شامل کرکے لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن Perandren phenylacetate کی صورت میں ایسا تھا)۔ صارفین کی دلچسپی کے ان ایسٹرز کی طرف منتقل ہونے کے بعد Ciba کمپنی نے یہ پروڈکٹ تیار کرنا بند کردی۔ 1970 تک یہ دوا بالکل دستیاب نہیں تھی ۔

فراہمی :

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ اب تجارتی سطح پر دستیاب نہیں ہے۔ جب یہ تیار کیا جاتا تھا تو اس میں سٹیرائیڈ 50ملی گرام فی ملی لیٹر کے حساب سے موجود ہوتا تھا۔

ساختی خصوصیات:

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ دراصل ٹیسٹوسٹیرون کی ترمیم شدہ شکل ہے جس میں17۔بِیٹا ہائیڈراکسل گروپ کے ساتھ کارباکسلک ایسڈ ایسٹر (ایسیٹک ایسڈ فینائل ایسٹر) کو منسلک کیا گیا ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون کی ایسٹر حالتیں اس کی آزاد حالتوں کی نسبت کم پولر ہوتی ہیں اور انجکشن لگنے کے مقام سے نہایت آہستگی کے ساتھ جذب ہوتی ہیں ۔ خون میں پہنچنے کے بعد ایسٹر آزاد ٹیسٹوسٹیرون کے اخراج میں معاونت کرتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ ایسٹر کے الحاق کا مقصد اس کے استعمال کے بعد طویل عرصہ تک موثر رہنے کے قابل بنانا ہے تاکہ (بغیر ایسٹر کے ) ٹیسٹوسٹیرون کی نسبت اس کے کم انجکشن لگائے جائیں ۔

ایسٹروجینک (مضر اثرات) :۔

جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی فوری ایروماٹائزیشن ہوجاتی ہے اور یہ ایسٹرا ڈائیول (ایسٹروجن) میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ ٹیسٹوسٹیرون کی اس توڑ پھوڑ کا ذمہ دار  ایر وماٹیز (ایسٹروجن سنتھیٹیز ) انزائم ہے ۔ ایسٹروجن لیول میں اضافے کے نتیجے میں مضرا ثرات جیسا کہ پانی کا (خلیات) میں جمع ہونا، جسمانی چربی میں اضافہ اور چھاتی کا بڑھ جانا وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو درمیانے درجہ کی ایسٹروجینک خصوصیات کا حامل ہارمون تصور کیا جاتا ہے ۔ ان ایسٹروجینک مضر اثرات کو روکنے کے لیے اینٹی ایسٹروجن ادویات جیسا کہ کلومیفین سٹریٹ یا ٹیماکسی فین سٹریٹ کا استعمال ضروری ہوسکتا ہے ۔ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا جیسا کہ Arimidex (این ایسٹرازول) کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو ایسٹروجن کی تیاری کو روک پر اس کی مقدار پر قابو پاتی ہے ۔ تاہم اینٹی ایسٹروجنزکی نسبت یہ کافی مہنگے ہوتے ہی اور خون میں لپڈز پر ان کے مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں۔

شامل ہیں جس کے نتیجے میں HDLاور LDL کے توازن میں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے جو صلابت شریان (یعنی خون کی نالیوں میں لوتھڑے بننے کے امکانات) میں اضافہ کا سبب بنتا ہے ۔ سیرم میں لپڈز کی مقدار پر اینابولک/اینڈروجینک سٹیرائیڈز کا اثر اس کی استعمال ہونے والی مقدار، استعمال کے راستہ (منہ کے راستے یا انجکشن کی شکل میں)، سٹیرائیڈ کی قسم (ایروماٹائزیبل یا نان ایروماٹائزیبل) اور جگر کی طر ف سے کی جانے والی توڑ پھوڑ کے خلاف مزاحمت پر منحصر ہوتا ہے ۔ اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز بلڈ پریشر اور  ٹرائی گلائسرائیڈز پر بھی بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہ شریانوں کی اندرونی تہہ کے پھیلاؤ میں کمی لاتے ہیں اور دل کے بائیں وینٹریکل کے حجم میں اضافہ میں معاونت کرتے ہیں ۔ یہ سب عوامل نظام دوران خون کے عارضہ جات اور ہارٹ اٹیک کے امکانات میں ممکنہ طور پر اضافہ کا سبب بنتے ہیں ۔

مصنوعی سٹیرائیڈ ز کی نسبت ٹیسٹوسٹیرون نظام دوران ِ خون کے عارضہ کے عوامل پر بہت زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا ۔ اس کی وجہ جگر کی طرف سے اس کی با آسانی توڑ پھوڑ ہے ۔ اس وجہ سے یہ ہارمون جگر کی طر ف سے کولیسٹرول پر قابو پانے کے عمل پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتا ۔ ٹیسٹوسٹیرون کا ایروماٹائزیشن کے عمل سے گزر کر ایسٹراڈائیول میں تبدیل ہوجانا بھی اینڈروجن کی طرف سے سیرم لپڈز پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک تحقیق میں ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) 280ملی گرام فی ہفتہ خوراک 12ہفتوں تک استعمال کرنے کے نتیجے میں HDL کولیسٹرول میں بہت معمولی سی تبدیلی دیکھنے کو ملی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی دوا استعمال کرنے سے بہت زیادہ (25%)کمی دیکھنے کو ملی ۔

تحقیقات جن میں 300ملی گرام ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر (ایننتھیٹ) فی ہفتہ کے حساب سے 20ہفتوں کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے ساتھ ایروماٹیز سرگرمی کو روکنے والی ادویات کواستعمال نہیں کیا گیا تھا ، کے نتیجے میں HDLکولیسٹرول میں 13%کمی دیکھنے کو ملی جب کہ 600ملی گرام استعمال کرنے کی صورت مین یہ کمی 21%تھی۔

3

اس طرح کی کسی دوا کو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی میں استعمال کرنے سے پہلے ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی رکنے کے منفی اثرات کو زیر غور لانا چاہیئے۔

چونکہ ایسٹروجن سیرم لپڈز پر مثبت انداز میں اثرانداز ہوتا ہے اس لیے وہ افراد جو دل کی صحت سے متعلق فکر مند ہیں ان کی طرف سے ٹیماکسی فین سٹریٹ یا کلومی فین سٹریٹ کو ایروماٹیز انزائم کی سرگرمی روکنے والی ادویات پر ترجیح دی جاتی ہے کیوں کہ یہ جگر میں جزوی ایسٹروجینک اثر پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ لپڈپروفائل میں بہتری اور اینڈروجنز کے کچھ منفی اثرات کو زائل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے زیادہ مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے لپڈز کی مقدار لپڈز کی مقداروں میں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ نہیں ہوتی اور (دل کی حفاظت کے لیے ) اینٹی ایسٹروجن استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ 600ملی گرام یا اس سے قدرے کم مقدار فی ہفتہ کے استعمال سے LDL/VLDL کولیسٹرول، ٹرائی گلائسرائیڈز، ایپولیپوپروٹین، B/C-III، سی۔ ری ایکٹو پروٹین اور انسولین سے متعلق حساسیت میں قابل قدر تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے اور یہ تمام عوامل ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدار نظام دورانِ خون/دل کے لیے خطرہ کا سبب بننے والے عوامل پر قدرے کم اثر انداز ہوتی ہے ۔

4

انجکشن کی شکل میں دستیاب ٹیسٹوسٹیرون ایسٹر کو جب اوسط مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو یہ تمام اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز میں سے سب سے محفوظ ترین سٹیرائیڈ تصور کیے جاتے ہیں ۔

نظام دورانِ خون پر تناؤ میں کمی لانے کے لیے یہی تجویز کیا جاتا ہے کہ نظام دورانِ خون کے لیے مفید اور فعال ورزش پروگرام برقرار رکھا جائے اور اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈز(AAS) کے استعمال کے پورے

دورانیہ کے دوران سیر شدہ روغنیات، کولیسٹرول اور سادہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال  کم کردیا جائے۔ علاوہ ازیں مچھلی کا تیل (4گرام فی یوم) اور قدرتی کولیسٹرول /اینٹی آکسیڈنٹ فارمولا جیسا کہ لپڈ سٹیبل یا اس سے ملتی جلتی پروڈکٹ کا استعمال بھی تجویز کیا جاتا ہے ۔

مضر اثرات(قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں کمی) :۔

جب کسی بھی اینابولک /اینڈروجینک سٹیرائیڈ کو پٹھوں کی نشونما کے لیے ضروری موزوں مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے تو توقع یہی ہوتی ہے کہ وہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو روک دیں گے۔ ٹیسٹوسٹیرون بنیادی مردانہ جنسی ہارمون ہے اور ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار پر انتہائی طاقتور منفی فیڈ بیک دیتا ہے ۔ اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون پر مشتمل ادویات ہائپو تھیلے مس کی طرف سے قدرتی سٹیرائیڈ ہارمونز کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ ٹیسٹوسٹیرون کو تحریک دینے والی ادویات کےاستعمال کے بغیر 1سے 4ماہ کے اندر اس کا لیول نارمل سطح پر آجانا چاہیئے۔ نوٹ فرمائیں کہ سٹیرائیڈز کے بے جا /غلط استعمال کے نتیجے میں جنسی ہارمونز کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے علاج معالجہ ضروری ہوجاتا ہے ۔

مذکورہ بالا مضر اثرات حتمی نہیں ہیں ۔ ممکنہ مضر اثرات پر مزید تفصیل کے لیے اس کتا ب کا سیکشن سٹیرائیڈز کے مضر اثرات ملاحظہ فرمائیں۔

استعمال (عمومی) :

(Perandren phenylacetate) کے طور پر ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ کا ڈیزائن ٹیسٹوسٹیرون کے دیگر ایسٹرز کی نسبت مختلف تھا۔ دیگر ایسٹرز عموماً تیل پر مشتمل محلولات میں تیار کیے جاتے ہیں لیکن فینائل ایسیٹیٹ اس کی بجائے مائیکروکرسٹلائن آبی سسپشن پر مشتمل ہوتا ہے ۔ انجکشن لگانے کے بعد یہ کرسٹل پٹھے میں ذخیرہ ہوجاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ بتدریج حل ہوتے ہیں ۔ Perandren phenylacetate کے معلوماتی پرچہ میں درج ہے  کہ اس کا انجکشن لگنے کے بعد اس مقام پر چھبن ، درد اور سرخی پیدا ہوتی ہے ۔ انجکشن کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کو زائل کرنے میں معاونت کے لیے ہروائل کے ساتھ بلحاظ وزن 1فیصد پروکین موجود ہوتا ہے جو لوکل اینستھیزیا کے طور پر کام کرتا ہے ۔ اگرچہ یہ ٹیسٹوسٹیرون کو استعمال کرنے کا ایک موثر طریقہ تھا لیکن اس طریقہ سے مریض کا سکون مثالی نہیں تھا۔

استعمال (مردوں میں ):

اینڈروجن کی کمی کے علاج کے لیے ابتدائی ہدایات کے مطابق اس کی مقدار 50تا 200ملی گرام ہے جسے ہر 3تا5ہفتوں بعد استعمال کیا جاتا ہے۔ مرد کھلاڑیوں کے لیے اس کی موزوں خوراک 200تا400ملی گرام فی ہفتہ ہوتی تھی ۔ اگرچہ یہ جسم میں طویل دورانیہ کے لیے فعال رہتا ہے لیکن کم مقدار میں استعمال کرنے کی وجہ سے ہفتہ وار انجکشن لگانے کو ترجیح دی جاتی ہے اور انجکشن کے مقام پر تکلیف کی وجہ سے (انجکشن کی زیادہ مقدار لگانے سے اجتناب کا مشورہ دیا جاتا ہے) کل ہفتہ وار خوراک کو مزید تقسیم کرکے دو یا دو سے زائد علیحدہ علیحدہ انجکشن لگائے جاسکتے ہیں۔ 200تا400ملی گرام خوراک فی ہفتہ کا استعمال زیادہ تر استعمال کنندگان میں پٹھوں کے حجم اور طاقت میں قابل قدر اضافہ کے لیے کافی ہوتا ہے ۔

استعمال (خواتین میں):

اس مرکب سے متعلق معلوماتی پرچہ کے مطابق خواتین میں اس کی ماہانہ مقدار کو 150ملی گرام سے تجاوز نہیں کرنا چاہیئے تاکہ مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات سے بچا جاسکے۔ جدید طب میں ٹیسٹوسٹیرون مرکبات کو خواتین  میں بہت کم استعمال کیا جاتا ہے ۔ طاقت ور اینڈروجینک سرگرمی کا حامل ہونے اور مردانہ خصوصیات جیسے مضر اثرات پیدا کرنے کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ کو خواتین میں جسمانی بناوٹ یا کارکردگی میں بہتری کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

دستیابی:

ٹیسٹوسٹیرون فینائل ایسیٹیٹ تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں ہے ۔ چند تیار کنندگان کے پاس اس کی تیاری کے لیے ضروری خام مال موجود ہے  جو بلیک مارکیٹ میں خفیہ طور پر تیار کی جانے والی دوا کے طور پر سامنے آسکتا ہے ۔

1 Enzyme induction by oral testosterone. Johnsen SG, Kampmann JP, Bennet EP, Jorgensen F 1976 Clin Pharmacol Ther 20:233-237.

2 High-density lipoprotein cholesterol is not decreased if an aromatizable androgen is administered. Karl Friedl, Charles Hannan et al. Metabolism 39(1) 1990:69-74.

3 Testosterone dose-response relationships in healthy young men. Bhasin S, Woodhouse L et al. Am J Physiol Endocrinol Metab 281:E117281,2001.

4 The effects of varying doses of T on insulin sensitivity, plasma lipids, apolipoproteins, and C-reactive protein in healthy young men. Singh A, Hsia S, et al. J Clin Endocrinol Metab 87:136-43, 2002.